انگولا میں مذہبِ اسلام پر نہ پابندی عائد کی گئی اور نہ ہی مسجد منہدم کی گئی

نئی دہلی۔ 5دسمبر(فکروخبرنیوز) جمہوریہ انگولا کی حکومت کو اپنے یہاں اسلام پر پابندی عائد کرنے اور مسجدوں کو مہندم کرنے سے متعلق خبروں کی اشاعت اور سوشل میڈیا پر موجودگی پر صدمہ اور تشویش ہے۔حکومت انگولا اس خبر کی واضح انداز میں تردید کرتی ہے۔ اس میں قطعاً کوئی صداقت نہیں ہے۔یہ خبر خفیہ مفادات حاصل کرنے اور انگولا کو بدنام کرنے والے عناصر نے پھیلائی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ انگولا میں کسی مسجد کا انہدام نہیں ہوا ہے، نہ ہی اسلامی عقیدے کو ماننے والوں پر کسی قسم کی زیادتی کی گئی ہے۔ہمارے آئین، بین الاقوامی قوانین اور دیگر قانونوں کے مطابق جمہوریہ انگولا مذہب اسلام اور دیگر مذاہب کا احترام کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ انگولا میں اسلام ایک نیا مذہب ہے او راسے انگولا کے قانون کی شق نمبر 02/04کے تحت قانونی جواز فراہم کیا گیا ہے۔ اسلامک کمیونٹی آف انگولا- CISAنامی ایک مسلم تنظیم کی درخواست کو قانونی ضابطوں کی خانہ پری میں ناکام رہنے کی وجہ سے مسترد کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ 179 دیگر عیسائی تنظیموں کی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔لہٰذا انگولا میں ایسی1200مذہبی تنظیموں کی شناخت کی گئی ہے جن میں 7اسلامی تنظیمیں بھی ہیں، جن کی درخواستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور فیصلے کا انتظار ہے۔ حکومت انگولا اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ یہاں قانون کے مطابق کسی بھی مذہب کو ماننے کی آزادی ہے او رانگولا کے کسی شہری یا دوسرے ملک کے کسی بھی باشندے کو اسلام پر یا کسی دوسرے مذہب پر چلنے کی وجہ سے زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا گیا ہے

Statement of Angola Govt

Share this post

Loading...