مولاناموصوف نے اس موقع پر کہا کہ مولانا ولی رحمانی صاحب کا تعلق بھی ان شخصیات کے خاندان سے ہے جنہوں نے دنیا میں بہت بڑے بڑے کام انجام دئیے ہیں ۔ ہمارا ندوہ مولانا محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کا ممنون ہیں ، جب ان کا ممنو ن ہے تو ان کے خاندان والوں کا بھی ممنون ہوگا اور مولانا ولی رحمانی صاحب بھی ان کے ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ حضرت مولانا نے مولانا ولی رحمانی صاحب کے اکرام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اکرام اس لیے بھی ضروری ہے کہ بہار واڑیسہ وغیرہ جگہوں پر دار القضاء قائم ہے جو بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس کے لیے مولانا کا انتخاب ہوا جس پر نیک امیدوں کا اظہار کیا جارہا ہے۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم حضرت مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعثِ فخر ہے کہ ہم امیر شرعیت کی حیثیت سے مولانا ولی رحمانی صاحب کا ندوہ کی مسجد میں استقبال کررہے ہیں ۔ انہوں نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی نیت میں اخلاص پیدا کرنے سے وہ چیزیں حاصل ہوجاتی ہیں جو دنیا وآخرت دونوں میں ہمیں فائدہ دیتی ہیں۔ مولانا ولی رحمانی صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کے دوران اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ امیر شریعت کی حیثیت سے میرے اس استقبال پر میں آپ کا شکر گزار ہوں ۔ یہ بات یاد رکھیں کہ یہ منصب خدمت ہے اور یہ بڑی ذمہ داری ہے ، خاص طور پر ملک کے حالات کے اثرات امت پر مرتب ہورہے ہیں اس میں خدمت بہت مشکل کام ہے جس کے لیے مجھے آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ کام میرے لیے آسان بنادے ۔ مولانا نے طلباء سے کہاکہ جس طرح آپ یہاں کے طالب علم ہیں اسی طرح میں بھی یہاں کا طالب علم رہ چکا ہوں اور جب بھی میں یہاں آتا ہوں ایک طالب علم کی حیثیت سے آتا ہوں نہ خطیب بن کر آتا ہوں اور نہ مقرر بن کر ۔ انہو ں نے مزیدکہا کہ اساتذہ آپ کو جو اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں اور جو باتیں کہتے ہیں وہ بڑی قیمتی ہوتی ہیں۔ آپ کی زندگی کے یہ لمحات بڑے قیمتی ہیں جن کا استعمال صحیح کرنے پر مستقبل میں آپ چمکیں گے اس کے علاوہ اللہ سے لو لگانے اور عبادات میں خشوع وخضوع پیدا کرنے سے اس کے اثرات بڑے گہرے ہوتے ہیں۔ ناظم جلسہ اور استاد حدیث مولانا خالد ندوی غازیپوری ندوی نے بھی امیر شریعت کی آمد پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اساتذہ ، طلباء اور منتظمین کی جانب سے استقبال کیا ۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز محمد ذاکر آسامی کی تلاوت کلام پاک سے ہو ا۔ یاد رہے کہ مولانا نظام الدین صاحب کے انتقال کے بعد مولانا ولی رحمانی صاحب کوبہار ،اڑیسہ وجھارکھنڈکے امیر شریعت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
Share this post
