پروگرام کی صدارت پاکستان کے معروف ستارہ امتیاز کے نامزد شاعر‘ادیب و دانشور پروفیسر سحر انصاری نے کی ‘جبکہ نظامت کے فرائض کینیڈا کی شاعرہ سیما نقوی نے انجام دئیے۔اس مشاعرہ میں ہندوستان اور پاکستان کے معروف شعراء راجیش ریڈی‘طاہر فراز‘ سنیل کمار تنگ‘عنبرین حسیب عنبر کے علاوہ نیویارک سے ڈاکٹر صبیحہ صبا ‘خالد عرفان اور ڈاکٹر شفیق اور دوحہ قطر سے ڈاکٹر ثروت زہرا‘ کینیڈا سے سیما نقوی نے شرکت کی ۔پروگرام کے پہلے حصے میں پروفیسر سحر انصاری کی صاحبزادی عنبرین حسیب عنبر کی غزلوں پر مشتمل ’’تم بھی نا‘‘ کی رسم اجراء انجام دی گئی ۔اس سی ڈی البم کے گلوکار جسویندر سنگھ اور گلوکرہ سیجل گھائل بھی موجود تھے ۔رسمِ اجراء کو ایک دلچسپ اندازمیں انجام دیا گیا‘جس میں عنبرین حسیب عنبر نے ڈرامائی انداز میں مشاعرہ گاہ میں حاضر ہوکر پروفیسر سحر انصاری اور حاضرین کو خوشگوار حیرت سے دوچار کردیا ۔اس تقریب کے مہمانِ خصوصی نیویارک کے پاکستانی قونصلیٹ کے کمرشیل اتاشی جناب آصف سعید تھے۔جنھوں نے سی ڈی البم’’تم بھی نا‘‘ کی رسمِ اجراء ادا کی ۔پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے محبان اُردو کے رکن معظم خان نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور مشاعرہ کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا میں سب سے زیادہ ضرورت امن کی ہے ۔اسی حوالہ سے آج کے مشاعرہ کا عنوان ’’امن کی آس‘‘ رکھا گیا ہے ۔آج دنیا کے مُختلف ممالک کے شعراء امن کا پیام لئے ہوئے یہاں موجود ہیں‘ انھوں مزید کہا کہ محبانِ اُردو سارے عالم میں امن کیلئے دعا گو ہیں۔ سی ڈی البم کے حوالہ سے انھوں نے غزل گلوکار جسویندر سنگھ اور سیجل گھائل کا تعارف کیا اور محترمہ سیما نقوی کو پروگرام کے اگلے مرحلے کیلئے نظامت کے فرائض نبھانے کی دعوت دی۔سیما نقوی نے سی ڈی البم ’’تم بھی نا‘‘ کی رسم اجراء کے موقع پرپروفیسر سحرانصاری کو ایک حیرت انگیز تحفہ پیش کیا اور یہ تحفہ اُن کی صاحبزادی عنبرین حسیب عنبر تھیں جو اچانک وارد ہوکر اپنے والد کے گلے لگ گئیں ‘حاضرینِ محفل نے پُرزور تالیوں کے ذریعہ اس خوشگوار حیر ت انگیز لمحہ کو سراہا ۔اس کے بعد پاکستانی کمرشیل اتاشی جناب آصف سعید کے ہاتھوں محبانِ اُردو کی جانب سے پروفیسر سحر انصاری کو ستارہ امتیاز ایوارڈ ملنے کی خوشی میں تہنیت پیش کی گئی جو مومنٹو اور شال پرمشتمل تھی‘ بعد ازاں سی ڈی البم ’’تم بھی نا‘‘ جاری کی محترمہ سیما نقوی کی گزارش پر عنبرین حسیب عنبر نے اپنی مشہور غزل ’’ دھیان میں يکر بیٹھ گئے ہو تم بھی نا ::مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی نا ‘‘سناکر خوب داد پائی ۔اس کے بعد گلوکار جسویندر سنگھ اور سیجل گھائل نے یہی غزل ساز پر سناکر حاضرین کو محظوظ کیا۔پروگرام کا دوسرا مرحلہ مشاعرہ تھا ۔محبان اُردو شمالی امریکہ کے صدر جناب سیف اُللہ ہاشمی نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس بین الاقوامی مشاعرہ کو کمیونٹی کی ہر دلعزیز شخصیت و محبانِ اُردو کے ایک بانی رکن مرحوم رحمت اُللہ شریف کے نام موسوم کیا جاتا ہے جنھوں نے 30سال تک نیو جرسی میں اُردو ادب کی خدمت کی ۔صدر انجمن نے کمیونٹی کی دیگر ادبی و سماجی مرحوم شخصیات جو محبانِ اُردو کی خیر خواہ تھیں کیلئے تعزیتی کلمات ادا کئے ۔اس کے بعد مہمان شعراء کا تعارف کراتے ہوئے انھیں اسٹیج پر آنے کی دعوت دی اور پروفیسر سحر انصاری کو صدارت کیلئے مدعو کیا۔ کینیڈا کی شاعرہ سیما نقوی نے مشاعرہ کی نظامت بخوبی چلائی ۔مشاعرہ کے آغاز سے قبل انھوں نے محبانِ اُردو کے اغراض و مقاصد اور اُس کے منعقد کردہ پچھلے پروگراموں کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا تنظیم کے مقاصد میں اولین مقصد اُردو کے سرمایہ کو بطور سوغات آئندہ نسلوں تک پہنچانا اور شمالی امریکہ میں اُردو ادب کی ترقی و ترویج کی سعی کرنا ہے ۔مُختلف تمدنی اور تہذیبی کے درمیان افہام و تفہیم کی فضا ء پیدا کرنا اس تنظیم کا نصب العین ہے۔ انھوں نے مشاعرہ کا آغاز اپنے کلام سے کرتے ہوئے ’’ امن کی آس ‘‘ کے حوالہ سے اشعار سنائے ۔اس محفل میں پیش کردہ کلام کی کچھ جھلکیاں ذیل میں درج کی جاتی ہیں ۔
سیما نقوی : یہاں اب بھی کچھ ایسے اوتار ہیں :: جو انسانیت کے علمبردار ہیں‘ سو خود سے بس اتنی رعایت کرو ::محبت ‘محبت ‘محبت کرو ۔‘ ڈاکٹر شفیق : دئیے جو زخم مجھے تم نے کل سجانے کو :: وہ بھر گئے ہیں مگر داغ ہے دکھانے کو :: علاج درد بھی اتنا ہوا شکایت پر :: کہ چارہ گر نے دوا دی صرف سلانے کو ‘۔خالد عرفان : اب تک یاد مجھ کووہ خاتونِ دل نشیں:: ایسی دروغ گوئی تو اُس کے ہی بس کی تھی :: سترہ برس کے بعد ملاقات جب ہوئی :: سترہ برس کے بعد بھی سترہ برس کی تھی ‘۔ ڈاکٹر صبیحہ صبا : چاند نکلا تو وہی داغِ وفا یا د آیا :: پھول مہکے تو وہی زخم ہرا یاد آیا‘۔ کیا سجائیں جو یوں ہی ٹوٹ گئیں :: چوڑیوں پر ترا پیمانِ وفا یاد آیا‘۔ ڈاکٹر ثروت زہرا : میں تماشہ نہیں اپنا اظہار ہوں:: سوچ سکتی ہوں تو لائقِ دار ہوں ‘۔ جانتی ہوں کہ مرا بولنا جرم ہے :: اور پھر شاعری تو بڑا جرم ہے ‘۔عنبرین حسیب عنبر: دیوار مت اُٹھائیے رستہ بنائیے:: سایہ بچھاتے جائیے ‘سبزہ بنائیے::گر ہوسکے تو روشنی ‘خوشبو ‘ہوا بنیں :: دنیا بہت بری ہے تو اچھا بنائیے‘۔راجیش ریڈی: یو ں دیکھئے تو آندھی میں بس اک شجر گیا :: لیکن نہ جانے کتنے پرندوں کا گھر گیا :: میں ہی سبب تھا اب کے بھی اپنی شکست کا :: الزام اب کی بار بھی قسمت کے سر گیا ‘۔ سنیل کمار تنگ: ایک منزل کے مسافر ہیں یقیناًہم تم :: بس وہیں جاکے پھیل جائیں گے جاتے جاتے ::یہ الگ بات ہے ہم بھوک سے مرجائیں گے :: تم بھی مرجاؤ گے اس ملک کو کھاتے کھاتے ‘۔طاہر فراز: کتنے خوشنما منظر بدلتے جارہے ہیں :: ہمارے عہد کے مہتاب ڈھلتے جارہے ہیں :: سفر میں کچھ نہ کچھ تو بھول مجھ سے بھی ہوئی ہے :: جو پیچھے تھے میرے آگے نکلتے جارہے ہیں ‘۔سامعین کی فرمائش پر انھوں نے اپنی مقبول نظم ’’مائی‘‘سناکر داد حاصل کی۔اس کے بعد صاحبِ صدر با کمال شاعر پاکستان آرٹس کونسل کے سابق نائب صدر اور تمغہ ستارہ امتیاز کے نامزد دانشور پروفیسر سحر انصاری نے اپنے خطاب میں محبانِ اُردو کے تمام عہدیداران اور اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تہذیب و ثقافت سے مزین یہ تقریب میرے لئے غیر معمولی ہے آج کی اس محفل میں میری مسرت اس لئے دوبالا ہوگئی کہ میری بیٹی عنبرین حسیب عنبر کی غزلوں کا البم ریلیز کیا گیا اور اس موقع پر اچانک انھیں نفس نفیس دیکھا تو لگا کہ یہ ایک جادوئی لمحہ تھا ۔ان کے کلام کو مشہور گلوکاروں نے اپنی آواز میں پیش کرکے جس طرح سماں باندھا وہ میرے لئے باعثِ فخر تھا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد دکن کے معروف مزاحیہ شاعر سلیمان خطیب کے جانشین تمکین خطیب جس تہذیب کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں وہ قابلِ ستائش ہے۔ انھوں نے تقریب کے حُسن انتظام اور انصرام کو سراہا ‘اس کے بعد اپنا کلام سنایا ۔کتنے دشوار ہیں معیار زمانہ کے لئے:: آگ ہی لائی گئی آگ بجھانے کے لئے ::سب کی خواہش کہ باتیں ہو خرد مندی کی :: کوئی تیار نہیں ہوش میں آنے کے لئے ‘۔ جناب صدر کے کلام سنانے کے بعد مشاعرہ کا اختتام عمل میں آیا ۔تنظیم کے سکریٹری خرم افتخار نے انجمنِ محبانِ اُردو کے اراکین اور اسپانسرس محمد صادق اُللہ ‘خواجہ تمکین خطیب‘ معظم خان‘ ڈاکٹر اشرف ‘ ڈاکٹر محمود ‘سیف اُللہ ہاشمی‘ڈاکٹر صفدر علی اور دیگر کا شکریہ ادا کیا ۔تنظیم کے صدرسیف اُللہ ہاشمی نے مہمان شعراء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا ۔***
Share this post
