بھٹکل12؍ جولائی 2022(فکروخبرنیوز/موصولہ رپورٹ) 10/ جولائی سنہ 2022 بروز اتوار کی شب ساڑھے نو بجے مولوی افتخار خلیفہ ندوی کی تلاوت سے جلسہ کا آغاز ہوا بعد از جناب اسحاق سدی باپا نے استقبالیہ پیش کیا ، فورم کے صدر جناب مولوی جواد احمد کوڑمکی ندوی نے فورم کاجامع تعارف وسہ سالہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین سال کی مدت میں چھبیس لاکھ تینتالیس ہزارروپئے خدمت خلق کے کاموں میں صرف کئے گئے اور خاص بات یہ رہی کہ ممبرانان فورم کلی یا جزوی مالی تعاون دینے کے باوجود ہمیشہ اپنا نام ظاہر کرنے سے گریز کرتے رہے ، اسی خلوص دل کی وجہ سے گویا فورم کو اتنی قلیل مدت میں بڑی کامیابی ملی جس کے لئے فورم کے صدر نے ہر ایک ممبر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بدلے میں وہ عنداللہ ضرور ماجور و عند الناس ضرور ممنون ہونگے
اسکے بعد فورم کے جنرل سکریٹری جناب اطہر پیرزاے صاحب نے نظامت کے ساتھ ساتھ مہمانوں کا تعارف بہترین انداز میں پیش کرتے ہوئے علی پبلک اسکول کے بانی و جامعہ اسلامیہ کے استاد مفسر قرآن و فطرہ کمیٹی کے روح رواں مولانا الیاس صاحب کو دعوت دی،مولانا نے خطاب کے شروعات میں کہا کہ فورم کی سہ سالہ جامع ترین رپورٹ سن کر مجھے حیرت ہوئی اور تعجب اس بات پر ہوا کہ اتنی قلیل مدت میں اتنا بڑا کام میں نے بھٹکل کی تاریخ میں پہلی بار سنا اور یہ دوسرے اداروں کی تنقید کے طور پر نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف از صرف توفیق الہی کا نتیجہ ہے ،، اپنے خطاب میں اہل مخدوم کی خصوصیات کو گناتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ اپنے ماضی کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اپنے بیتے پل کو کبھی نہیں بھولتے بھلے ہی وہ کتنے بھی مالدار و اعلی منصب پر فائز ہوں یہاں تک کہ اپنے رہنماؤں اور اساتذہ تک کا احسان نہیں بھولتے اور زندگی بھر ان کا حترام و اکرام کرتے ہیں ساتھ ہی ساتھ حالات حاضرہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم اور ہماری قوم کس ڈگر پر جارہی ہے اس کا انداز آئے دن پیش آنے والے واقعات سے ہورہا ہے بس میں ایک وصیت آپ لوگوں سے کرتا ہوں کہ آپ کو اللہ تعالیٰ جتنی بھی مالداری دے اس حساب سے اپنی اولاد کو اچھا کھلائیے ، اچھا پہنائیے اچھی تعلیم و تربیت سے نوازئیے مگر ہرگز ہرگز موبائل فون ان کے ہاتھ میں مت دیجئے .... درمیان جلسہ جناب الیاس آفاق سنہری کا لکھا گیا فورم کا ترانہ امیر باشہ شیخ نے پیش کیا، فورا بعد دوسرے مہمان مجلسِ اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ الہلال این آر فورم پورے شہر بھٹکل کے ایک نمونہ ہے ، ہراسپورٹس سنٹر کے لئے ایک مثال ہے کیونکہ فورم نے تین سال کی کم مدت میں جو کام جس انداز سے کیا اس کو الفاظ میں گنانا آسان ہے مگر عمل میں لانا مشکل ہے ، دہلی فسادات سے لیکر کوکن سیلاب کے وقت تک مرکزی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی ایک آواز پر سات سمندر پار رہنے کے باوجود فورم نے لبیک کہتے ہوئے اپنی طرف سے پہلی فرصت میں ہمیشہ خطیر رقم پیش کی اور ادارے کی گائیڈ لائن کو ہمیشہ فالو کیا ساتھ ہی ساتھ فورم کے اراکین سے درخواست کی کہ جتنی کثیر تعداد میں ہوسکے پہلی فرصت میں مرکزی ادارے کےممبر بن جائیں خود بھی بنیں اور دوسروں کو بھی بنائیں ... اس کے بعد فورم کے محاسب جناب مدثر موڑا صاحب نے پورے تین سال کا حساب پیش کیا جسے ہر رکن نے سراہا ، اور یہ ثابت کردیا کہ ادارے کا محاسب پورے تن من دھن کے ساتھ اپنی مصروفیت و مشغولیت کے باوجود کام کرے اوروہ بھی بلا معاوضہ تو گویا ادارے کا سرمایہ یقینی طور پر محفوظ رہے گا اور کہیں بھی جھول نظر نہیں آئے گا اور محاسب صاحب کے اسی فن نے مہمان کو آخری کڑی تک جڑے رہنے پر مجبور کیا
دعائیہ سے قبل فورم کے رکن شوری جناب آفتاب ایم جے صاحب نے تمام مہمانوں و سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری یک جہتی اتفاق و اتحاد ہی کامیابی کی جیتی جاگتی دلیل ہے اس کو ہم ہمیشہ برقرار رکھیں اور آئندہ پورے عزم و ولولے کے ساتھ کام کو آگے بڑھانے کی فکر کریں ،،، اخیر میں جناب عبدالرقیب صاحب کی دعائیہ کلمات پر جلسہ کا اختتام ہوا ،،، اختتام سے پہلے جناب ہاشم معلم صاحب و رضوان صاحب کی طرف سے موصول شدہ انعامات قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیے گئے
Share this post
