الگ ریاست کا مطالبہ اُٹھاتا رہو ں گا۔اُمیش کٹی (مزید اہم ترین خبریں )

انھوں نے کہا کہ اس خصوصی سیشن میں شمالی کرناٹک کو الگ ریاست کے طورپر قائم کرنے کا بھی اعلان کیا جائے ۔ مسٹر کٹی نے کہا ریاستی حکومت نے شمالی کرناٹک اور حیدرآباد کرناٹک کو نظر انداز کررکھی ہے اور اسی وجہ سے کانگریسی رکن اسمبلی اے ایس پاٹل ناڈ ہلی ‘بسواراج رائے ریڈی اور ملکیہ گتہ دار نے بھی کھلے طوپرشمالی کرناٹک کو الگ ریاست بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ اس علاقے کی مناسب ترقی کیلئے ضروری ہے کہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ شمالی کرناٹک کے لوگ گزشتہ دو دہائی سے الگ ریاست کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ انھو ں نے کہا اس علاقے سے عوامی نمائندے ہونے کے ناطے اور سیاست میں تیس سال کا تجربہ ہونے کے سبب میں علیحدہ ریاست کا مطالبہ کی حمایت کررہا ہوں اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتا ہو ں کہ شمالی کرناٹک کو الگ ریاست قرار دیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ علیحدہ ریاست کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں خود کے فائدے کیلئے یہ مطالبہ کرہا ہوں لیکن میں اس بات پر یقین رکھتا ہو ں کہ شمالی کرناٹک کا پہلا وزیر اعلی میں ہی بنوں گا ۔مسٹرکٹی نے کہا کہ علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے کی وجہ کئی لوگ مجھے پاگل کہہ رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میں بھی ان کی باتوں کی حمایت کرتا ہوں کہ میں پاگل ہوں لیکن میرا جنون کا خواب شمالی کرناٹک کو الگ ریاست کا درجہ دلانا اور اس علاقہ کی ترقی سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ علیحدہ ریاست کا مطالبہ سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی نہیں ہے اور آنے والے وقت میں علیحدہ ریاست کا ایشو اور زیادہ زور پکڑے گا۔ سدارامیا پر تنقید کرتے ہوئے مسٹر کٹی نے کہا کہ شمالی کرناٹک کے اعلی منصوبوں ایڈیشنل کرشنا پروجیکٹ (تیسرا فیز) کیلئے وزیر اعلی نے10ہزار کروڑ جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن انھوں نے اب تک محض 750کروڑ روپیے جاری کئے ہیں ۔


کانگریس کے رکن اسمبلی اے ایس پاٹل ناڈہلی اپنے تمام عہدوں سے استعفی دے دیں ۔مسٹر ایم بی پاٹل 

بیدر۔16؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔شمالی کرناٹک کو الگ ریاست بنانے کا مطالبہ کی حمایت کرنے اور وزیر اعلی سدارامیا کے خلاف تبصرہ کرنے والے کانگریس کے رکن اسمبلی اے ایس پاٹل ناڈہلی کو کانگریس نے سخت الفاظ میں کہا ہے کہ اگر ناڈ ہلی میں تھوڑی بھی عزتِ نفس بچی ہے تو وہ اپنے تمام عہدوں سے استعفی دے دیں ۔ بیجاپور ضلع(وجئے پور) کے انچارج منسٹر مسٹر ایم بی پاٹل نے ناڈ ہلی کے حالیہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سدارامیا کے خلاف تبصرہ کرنے کی وجہ پارٹی نے ناڈ ہلی کو نوٹس جاری کیا ہے اور انھیں دو ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر ناڈ ہلی ڈسپلن پر عمل نہیں کرتے ہیں تو پارٹی انھیں رکن اسمبلی عہدہ سے استعفی دینے کو کہے گی۔مسٹر پاٹل نے ناڈہلی کے اِضافی کانگریسی رکن اور نئی دہلی میں حکومت کے خصوصی نمائندے سی ایس ناد گوڑا ‘راجو الگور اور یشوترائی گوڑا پاٹل نے نہ صرف وزیر اعلی پر بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں بلکہ ان ممبرانِ اسمبلی کی حالیہ بیان بازی سے پارٹی کی تصویر کو نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ناڈ ہلی نے حال ہی میں کہا تھا کہ سدارامیا نے جواب کرناٹک کے نام پر جاری آبپاشی منصوبوں میں جھوٹے وعدے کئے ہیں اور انھوں نے وزیر اعلی کو عوامی طورپر بحث کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی اس قسم کا نظم و ضبط اور رویہ کی برداشت نہیں کرے گی۔اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔مسٹر پاٹل نے کہا کہ ناڈ ہلی نے جو اب کرناٹک کو الگ ریاست بنانے کے مطالبہ کے ساتھ ہی علاقے کی ترقی کیلئے30ہزار کروڑ روپیے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ علاقے کی ترقی کیلئے اِضافی فنڈ یا منصوبے کا مطالبہ غلط نہیں ہے لیکن ترقی کے نام پر الگ ریاست بنانے کا مطالبہ کرنا غلط ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر ان کے اس مطالبہ کو قبول نہیں کرسکتے ۔انھوں نے کہا کہ علیحدہ ریاست کا مطالبہ سابق میں انھیں ریاست کی مالی حیثیت اور تلنگانہ جیسے ریاستوں کی حالت بھی دیکھنی چاہئے ۔مسٹر پاٹل نے کہا کہ آندھراپردیش سے الگ ہوکر نئی قائم کی گئی ریاستِ تلنگانہ کی حالت اتنی قابل رحم ہے کہ تلنگانہ حکومت کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں۔***


چٹگوپہ میں21؍اپریل کو مفت ختنہ کیمپ

بیدر۔16؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔مولانا محمد تصدق ندوی مہتمم جامعہ نور الاسلام چٹگوپہ کے بموجب علماء ویلفیر سوسائٹی چٹگوپہ کی جانب سے بتاریخ 21؍اپریل 2015ء بروز منگل صبح 10؍تاشام5؍ بجے رہنما اُردو میڈیم اسکول چٹگوپہ میں نونہالانِ ملت کی سہولت کیلئے ،اہم سنت ابراہیمی کی ادائیگی کیلئے فری ختنہ کیمپ رکھا گیا ہے انتہائی آسان سہولت بخش طریقہ ، نہ خون کا زیادہ اخراج ،نہ پٹی کی زحمت ،نہ بچے کو تکلیف کا احساس ،جدید ٹیکنالوجی کے تحت دنیا کے ماہر ڈاکٹرس کے پسند کردہ طریقہ پر ختنہ کی جائے گی ختنہ کے چار گھنٹے کے بعد بچے کو کپڑے پہنائے جاسکتے ہیں ، انجکشن اور دوائیاں بھی مفت دی جائیں گی خواہش مند حضرات قبل از وقت فارم حاصل کر کے نام اندراج کروا دیں نام اندارج کرنے کیلئے سید راشد علی پٹیل نیشنل میڈیکل، بس اسٹانڈ، مولانا توفیق حُسین قاسمی ،گاندھی چوک، محمد وقار الدین صاحب ،نائب صدر رہنما اسکول چٹگوپہ ، محمد بلیغ الدین خطیب ،نہرو چوک ، سے ربط فرمائیں۔ ***


وزڈم تعلیمی ادارہ جات بیدر میں اساتذہ کی تربیت سے متعلق پروگرام 

بیدر۔16؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)جماعتوں میں پڑھائی جانے والی تعلیم استاد مرکز تعلیم ہواکرتی تھی لیکن اکیسویں صدی میں طلبہ کو مرکز مان کرتعلیم دی جارہی ہے اور یہی طریق کار آئندہ چلنے والا ہے۔اب ٹیچر ، ٹیچر نہیں رہا بلکہ وہ مربی بنے گا۔ سابقہ دنیا نالج رکھنے کی دنیاتھی لیکن موجودہ دنیا میں نالج رکھنا اہم نہیں ہے ۔ گوگل جیسی کمپنیوں نے معلومات کاذخیرہ لوگوں کے حوالے کردیاہے۔ جتنی معلومات آپ کو ہیں اتنی ہی معلومات آپ کے بچے کو ہیں ۔یہ بات جناب سید تنویراحمد ماہرتعلیم وماہرعمرانیات (بنگلور) نے کہی۔ وہ وزڈم تعلیمی ادارہ میں اس ادارہ کے اساتذہ سے خصوصی خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ بچے کو as per Potentialتعلیم دینا چاہیے۔ اللہ تعالی نے صرف 5%افراد کو ذہین بنایاہے جبکہ 80%اوسط ہوتے ہیں اور باقی کے ناکارہ رہ جاتے ہیں ، ہم اساتذہ تمام طلبا کو ذہین مان کر مساوات کی بنیاد پر تعلیم دینا چاہتے ہیں جو ایک غلط طریقہ کار ہے۔ اگر 50 فیصدنشانات تک تعلیم دینی ہے تو یہ تمام طلباء کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔ چندطلباء کو 30فیصدنشانات تک تعلیم دینی ہوگی اس لئے کہ یہ اپنے ذہن میں اتنی ہی تعلیم Storeکرسکتے ہیں ۔ باقی 20فیصد نشانات بھی اس کے ذہن میں ڈالنے کی کوشش کریں گے تو وہ تعلیم سے فرار حاصل کرے گا۔ انھوں نے اساتذہ سے مزید کہاکہ آ پ بچوں کے مستقبل کے لئے کام کریں ۔ اساتذہ کو چاہئیے کہ وہ پیسہ کمانے کی فکر کرنے کی بجائے طلباء کو کمائیں، کیونکہ یہ ایک معزز پیشہ ہے۔محمدیوسف رحیم بیدری رکن کرناٹک اردواکیڈمی نے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ کی اپنے طلباء سے دوستی ممکن نہیں،استاد استاد ہوتاہے اور شاگر د شاگرد۔ اسی طرح خواتین لیکچررس کو چاہئیے کہ وہ تعلیم دینے کے لئے بن سنور کر نہ آئیں۔ ان کی سادگی میں ہی طلبا کے لئے رہنمائی ہوتی ہے۔اوراساتذہ اسکول انتظامیہ کے ہاتھ ، آنکھ اور ناک ہوتے ہیں ۔ میں بڑے ادب کے ساتھ کہتاہوں کہ آپ اساتذہ بھی خوا ب دیکھیں اور 5یا10طلباء پر خوب محنت کریں اور انھیں اتنا بڑا بنائیں کہ وہ طلباء آپ کی پہچان بن جائیں ۔جناب محمدآصف الدین چیرمین وزڈم تعلیمی ادارہ بیدر نے بھی اپنے خطاب میں اساتذہ کو بتایاکہ طلباء کی اخلاقی تربیت کی ذمہ داری بھی اساتذہ پر عائد ہوتی ہے اور وہ اس ذمہ داری کوادانہیں کریں گے تو اس کا نقصان ادارہ تو اٹھائے گاہی ، اس کے ساتھ ساتھ ٹیچر س بھی خسارے میں رہیں گے۔ پروگرام کے بعد جناب سید تنویراحمد (بنگلور ) سے اساتذہ نے طلبا کی تربیت سے متعلق مختلف سوالات کئے جس کے تسلی بخش جوابات دئے گئے۔ ***

Share this post

Loading...