الایمان اسپورٹس سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ خوبصورت نعتیہ مسابقہ میں علماء کرام کے خطابات، پڑھئے علماء نے اس نعتیہ مسابقہ سے کیا پیغام دیا؟

بھٹکل 27؍ مارچ 2021(فکروخبرنیوز) 25 مارچ  2021 بروز جمعرات الایمان اسپورٹس سینٹر بھٹکل کے زیر اہتمام بھٹکل تا منکی کے منتخب اسپورٹس سینٹروں کے مابین ایک خوبصورت نعتیہ مسابقہ اہم شاہراہ 66 سے متصل ایکزیبشن گراؤنڈ پر منعقد کیا گیا جس میں ستائیس ٹیموں کے نمائندوں نے حصہ لیتے ہوئے اپنی قسمت آزمائی۔ 
پروگرام میں بطورِ مہمانِ خصوصی امام وخطیب مسجد سلطان نواز جنگ و استاد حدیث دار العلوم حیدرآباد حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب سے نوازا۔ اسی طرح مقامی علماء میں مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی، بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی، امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی، قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی،استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی وغیرہ نے شرکت کی۔ 
مہمانِ خصوصی کے طور پر حیدرآباد سے تشریف لانے والے امام وخطیب مسجد سلطان نواز جنگ و استاد حدیث دار العلوم حیدرآباد حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نے اپنے خطاب میں سیرت النبی سے حقیق معنوں میں جڑنے کا پیغام پیش کرتے ہوئے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں بہت سے شاعروں نے اپنا کلام لکھا اور پیش کیا لیکن اس پاک نبی کی سیرت کو بعض غیر مسلم شعراء نے بھی پیش کرکے دادِ تحسین حاصل کی ہے۔ مولانا نے مختلف شاعروں کے اشعار سے سیرت کا پیغام دینے کی کوشش کرتے ہوئے پروگرام کے انعقاد پر الایمان اسپورٹس سینٹر کو خصوصی مبارکباد پیش کی۔ خطاب کے آخر میں علماء سے اپنا تعلق مضبوط کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ مشاہدہ میں یہ بات آچکی ہے کہ جب عوام کا تعلق علماء سے ختم ہوگیا تو لوگوں کو دین سے دور کرنے کی راہیں کھلیں اور جب علماء سے عوام کا تعلق مضبوط رہے گا تو ہمارے دین کی بھی حفاظت ہوگی۔ مولانا نے بھٹکل اور یہاں انجام پانے والی دینی، دعوتی اور اصلاحی کوششوں کو سراہتے ہوئے جامعہ اور وہاں کے مہتمم مولانا مقبول احمد ندوی، اسی طرح مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کی خدمات اور اس کے بانی مبانی مولانا محمد الیاس صاحب ندوی کا بھی ذکرِ خیر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پورے ہندوستان کے لیے چند الیاس ندوی مل جائیں تو اس ملک میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔
بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے نبی کی صحیح محبت پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج یہ چیز مشاہدہ میں آتی ہے کہ نبی پر کوئی انگلی اٹھاتا ہے تو ہم میں سے ہر شخص نہ صرف غصہ کا اظہار کرتاہے بلکہ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر وہ آگے بڑھتا ہے اور اس سے جو کچھ ہوسکتا ہے وہ کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ اس محبت کا دعویٰ ہونے کے باوجود ہمارے گھروں میں آج سیرت کا علم نہیں ہے۔ پڑھائی میں حد درجہ ذہین ہونے کے باجوود اس سے سیرت کی موٹی موٹی باتیں پوچھیں جاتیں ہیں توہو بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ نوجوانوں کو سیرت پر عمل کرنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے نوجوانوں کو دیکھنے سے پتہ نہیں چلتا ہے کہ وہ کس کو فالو کررہے ہیں۔ ان کے بال، ان کے اخلاق وکردار دیکھ کر محسوس نہیں ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں محبت ہے۔ 
قاضی  خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے دین کے تعلق سے وقت کی قربانی دینے کا جذبہ پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے عصر کی نشست میں حاضرین کی تعداد کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ کھیل کی مجلس ہوتی تو شاید اس سے بڑی تعداد میں حاضرین ہوتے، اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم میں دین کے تعلق سے وقت کی قربانی کا کتنا جذبہ ہے۔ مولانا نے کہا کہ ایمانیات اور اخلاقیات میں آج کمی پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ ان حالات میں ایمانیات کو موجزن کرنے والے پروگرامات کا انعقاد قابلِ مبارکباد ہے۔ 
امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے سیرت کا پیغام دیتی ہوئے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت صرف زبانی نہ ہو بلکہ جذباتی  بھی ہو، مولانا نے حدیث کے حوالہ سے کہا کہ باپ اور بیٹے کی محبت جذباتی ہوتی ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جذباتی محبت نہ ہو اس وقت تک ایمان کامل نہیں ہوسکتا۔ 
مولانا نے کہا کہ اس طرح کی محفلیں ایمان کو تازہ کرنے والی ہوتی ہیں اور یہ ہمارے ایمان کو گرماتی ہیں۔ آج شریعت کے احکامات کی اتباع میں کمی آرہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم میں اللہ کے نبی کی محبت میں کمی آگئی ہے۔ ایسی محفلوں میں نعتوں کا پڑھنا اور سننا دونوں عبادت ہے۔ مولانا نے  نبی پر درود بھیجنے اور ان کی زندگی کو پڑھنے پر بھی زور دیا۔ 

Share this post

Loading...