اکشردھام مندرکے فیصلہ کے بعد جمعیۃ علماء ہند کو ایک اور کامیابی

خیال رہے کہ اس حملہ میں پولیس کانسٹیبل سمیت سات افراد ہلاک اور کئی لوگ زخمی ہو ئے تھے۔ مذکورہ بالا ملزمین کے علاوہ کلکۃ پولیس نے عادل حسین ، ریحان عالم ، شاکر اختر، مسرت حسین ، اورحسرت عالم کو بھی گرفتار کیا تھا۔کولکتہ کے سیشن جج نے ۲۰۰۶ ء میں تمام ملزمین کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا تھا جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے کلکتہ ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ جناب شاہد امام کے توسط سے پھانسی کی سزاؤں کے خلاف کلکۃ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی ۔ کلکۃ ہائی کورٹ کے فاضل جج صاحبان آنریبل جسٹس آشیم بنرجی اور آنریبل جسٹس کالی داس مکھرجی ۲۰۱۰ء میں مقدمہ کی سماعت کے بعد عادل حسین اور ریحان عالم کو باعزت بری اور دیگر تین ملزمین کی سزاؤں کو سات سال میں تبدیل کر دیا تھا۔ جبکہ آفتاب انصاری اور محمد جمال الدین ناصر کی پھانسی کی سزا کو بحال رکھا تھا ۔ اپریل ۲۰۱۰ ء میں جمال الدین ناصر اور مئی ۲۰۱۰ء آفتاب انصاری کی جانب سے جمعیۃ علما نے سپریم کورٹ میں مقدمہ کی پیروی کے لئے مشہور سپریم کورٹ کی وکیل نتیا راما کرشنن کے ذریعہ اپیل داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ کے فاضل جج اے کے پٹنائک اور فاضل جج فقیر محمد ابراہیم خلیف اللہ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمین کی دفعہ۲۷ (۳) آرمس ایکٹ تحت پھانسی کی سزا کو سرے سے مسترد کرکے ملزمین کو بری کردیا، دفعات ۱۲۱ وغیرہ تعزیرات ہند کے تحت پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ کیوں کہ یہ’ ریر اینڈ ریر‘ کے زمرے میں نہیں آتے ہیں ، اس لئے ان ملزمین کی پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔ پریم کورٹ کا یہ فیصلہ ۱۹۶ صفحات پر مشتمل ہے۔
صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی نے فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ کی وکیل نتیا راما کرشنن سے فیصلہ کی تفصیل معلوم کی اور ان سے کہا کہ اب ہم آگے کیا کرسکتے ہیں اس پر نتیا راما کرشنن نے مولانا مدنی سے کہا کہ ہم نے جو نکات سپریم کرٹ میں پیش کئے تھے اس کا اس فیصلہ میں کوئی تذکرہ نہیں ہے اور یہ فیصلہ جلد بازی میں تحریر کیا ہوا فیصلہ معلوم ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں اس فیصلہ کے خلاف ریؤ پٹیشن داخل کر نا چاہئے۔ اس پر مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بہت ہی اچھی بات ہے انشا ء اللہ یہ لوگ بھی اکشردھام مندر کی طرح باعزت بری ہوں گے ہمیں پوری امید ہے کہ ملک کی عدالت عظمیٰ انصاف کرے گی اور جونکات اس فیصلے میں تذکرہ سے رہ گئے ہیں نظرثانی کے دوران فیصلے میں آجائیں گے اب آپ اس کی تیا ری شروع کردیں اس پر شریمتی نتیا راما کشنن نے کہا کہ اس میں ایک ماہ کی مہلت ہے اور اس درمیان میں ان دونوں کی لواحقین سے وکالت نامہ پر دستخط کرالوں گی اور وقت پر ریؤ پٹیشن داخل کردوں گی ۔

Share this post

Loading...