افراد اور طلباء کی کثرت کسی تعلیمی ادارے کی پہنچان نہیں بن سکتی:مولانا الیاس ندویؔ (مزید اہم ترین خبریں )

مولانا موصوف نے کہا کہ ملک میں کئی ایسی یونیورسٹیاں ہیں جو آٹھ سو اور نو سو ایکڑ زمین پر پھیلی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود عالمی پیمانے پرنہ ہی ان کی کوئی شہرت ہوئی اور نہ وہ اپنا نام کرنے میں کامیاب ہوئیں ہیں مگر بیرونِ ممالک کی کئی یونیورسٹیاں اپنی تعداد اور حدود کے کم ہونے کے باوجود شہرت رکھتی ہیں جیسے مصر کی جامع ازہر ۔ اس کی وجوہات یہ ہیں کہ یہاں سے مصنفین اور محققین کی ایک بڑی تعداد فارغ ہوتی ہے جو آگے جاکر پوری دنیا میں اپنے ادارے کا نام مشہور کرتی ہے ۔ مولوی حماد کریمی نے طالب علمی کے زمانے ہی سے تحریری طور پر قابل طالب علم مانے جاتے تھے اور انہوں نے اس بائیس سالہ کم عمری میں جو تصنیفات شائع کی ہیں ان کے موضوعات پر غور کیا جائے تو ہر موضوع لائق تحسین ہے ۔ حماد کریمی کی صلاحیت یا ان کی علمی پختگی نے انہیں آگے نہیں بڑھایا بلکہ یہ ان کی سعادت تھی جو آگے بڑھنے میں ممد ومعان ثابت ہوئی ۔ مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں صاف طور پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملک ہند پر کئی سارے اور کئی کئی ایکڑ زمین پھیلے ہوئے ادارے ہیں مگر ندوہ اور دیوبند کی طرح اس پیمانہ پر کوئی مدرسہ مشہور نہیں ہوا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ندوہ اور دیوبند اور اس کی شاخوں نے نہ صرف ملکِ ہند کے لیے بلکہ عالمی پیمانے پر مشہور مصنفین ، محققین اور مفتیان دئیے ۔ مولانا نے جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد کے فارغین کے سلسلہ میں کہا ہندوستان کا کوئی بھی ادارہ عالمی سطح پر اپنا نام کیا ہو یا نہ کیا ہو لیکن میں دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ ایک دن جامعہ کے فارغین جامعہ کو اس مقام پر ضرور پہنچائیں گے ۔ ملحوظ رہے کہ حماد کریمی نے مرڈیشور کے مدرسہ تنویر الاسلام اور منکی کے مدرسہ رحمانیہ میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ سے فراغت حاصل کی اور دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے فضیلت کی تکمیل کی ۔ بائیس سالہ اس نوجوان عالم کی اب تک آٹھ تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں جو عربی اور اردو زبانوں پر مشتمل ہے ۔ ا ن کی تازہ ترین تصنیف حج بیت اللہ کی سفر کی روداد پر مشتمل ہے جو عربی داں حلقوں میں سراہی گئی ۔ اس بناء پر مرڈیشور کے مدرسہ تنویرالاسلام کے احاطہ میں ایک تشجیعی جلسہ کا انعقاد کیا تھا جس میں بھٹکل ومنکی کے علماء نے شرکت کرتے ہوئے اپنے تأثرات پیش کیے ۔ اس موقع پر جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے مہتمم مولانا عبدالباری ندوی ، نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی ، مولانا خواجہ معین الدین ندوی ، مولانا نعمت اللہ ندوی، مولانا عبدالعلیم قاسمی ندوی ، مولانا شکیل ندوی ، مولانا ابوالأعلیٰ ندوی اور مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے اپنے تأثرات سے نوازا اور حماد کریمی ندوی کی تصانیف کو سراہتے ہوئے والدین کو مبارکباد پیش کی ۔ مولوی حماد کریمی ندوی کے والد مولانا شرفِ عالم قاسمی نے اپنے جذبات کو شاعرانہ انداز میں پیش کرتے ہوئے اپنے فرزند کی کامیابی کو اساتذہ کی محنت اور ان کی تربیت کو قرار دیا ۔مولوی حماد کریمی نے بھی اپنے تأثرات پیش کیے۔ قاضی جماعت المسلمین بھٹکل محترم مولانا محمد اقبال ملا ندوی کی دعائیہ کلمات پر اس جلسہ کا اختتام ہوا۔ 


باپ نے آٹھ سالہ بیٹی کو قتل کرکے خود بھی خود کشی کرلی 

کنداپور 11؍ نومبر (فکروخبرنیوز) یہاں کے سرسوتی کالونی میں پیش آئے ایک بھیانک واردات کے مطابق ایک شخص نے اپنی آٹھ سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے بعد خود بھی خودکشی کرلئے جانے کی خبر موصول ہوئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق مہلوک کی شناخت ششیدھر اپانیدا (41) اور اس کی آٹھ سالہ بچی کی شناخت بھاگوری کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کی بیٹی ایک سال قبل بھاگ گئی تھی اور یہ دونوں گھر میں اکیلے رہتے تھے۔ لڑکی کے باپ نے اپنے پیچھے ایک ڈیتھ نوٹ چھوڑا ہے جس میں خودکشی کی وجہ آپسی تعلقات کی کشیدگی ہے ۔ 


لڑکیوں کو چھیڑنے والا بی جے پی کا سابق وزیر

کسینو کا باؤنسرکے ہاتھوں پٹائی

کمٹہ 11؍ نومبر (فکروخبرنیوز) کنڑا اخبار میں چھپی رپورٹ کے مطابق کمٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے لڑکیوں کو چھیڑنے کے بعد سیکوریٹی گارڈ کے ہاتھوں مارکھاکر اپنا پیر تڑواکر اسپتال میں داخل ہونے کی واردات پیش آئی ہے ۔ جبکہ اس خبر کے شائع ہونے پر کاروار ضلع سے گوا تک کے علاقے کے قارئین کے لیے خوب چسکے والی خبر بنی او رخاص کر سوشل میڈیا پر قارئین کا دل خوب لبھارہی ہیں ۔ بتایا جارہا ہے کہ سابق منتری لڑکیوں کے ساتھ درست درازی کی کوشش کررہا تھا ۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی موصول ہوئی ہے کہ جب وزارت کے عہدے پر فائز تھا اس وقت بھی اپنی غلط حرکات میں مشغول تھا ۔ اس بناء پر بی جے پی لیڈران کو لے کر لوگوں میں کئی سوالات امنڈ رہے ہیں وہی بعض بی جے پی لیڈران اس واردات کے پیش آنے کے باجود سنجیدہ نظر نہیں آتے ۔ 


دو تاجروں کو دھمکی آمیز کال موصول 

پتور 11؍ نومبر (فکروخبرنیوز) پتور اور سولیا کے دو تاجروں کو مبینہ طور پر دبئی سے بذریعہ فون دھمکی دئے جانے کی خبرموصول ہوئی ہے ۔ ہفتہ وصولی نہ دئے جانے کی بات کو لے کر دھمکی دئے جانے کی بات کہی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق دونوں تاجروں میں سے ایک کا تعلق سونے کی تجارت اور دوسرے کا تعلق ریئل اسٹیٹ سے ۔ ان کا مقصد ہفتہ وصولی میں ان دو تاجروں کو پھنسانا تھا۔ ان دوتاجروں کو دبئی کے 301-344کے نمبر سے کال موصول ہوئی تھی جس میں ان کو دھمکی دی گئی تھی ۔ پولیس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ یہ کال کالی یوگیش نے کی تھی لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ ملحوظ رہے کہ اس سے پہلے بھی منگلور کے کئی تاجروں کو اس طرح کی دھمکی آمیز کال موصول ہوچکی ہیں جس میں ان کو ہفتہ وصولی کے لیے مجبور کیا جاتا تھا ۔ 

Share this post

Loading...