عدم رواداری کیخلاف کانگریس جلوس سے قبل سونیا گاندھی کی صدرجمہوریہ سے ملاقات(مزید اہم ترین خبریں)

کانگریس کی مجلس عاملہ کے ارکان ، جنرل سکریٹریز اور عہدیداروں کے علاوہ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ صدر سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل ہوں گے ۔ صدرجمہوریہ کئی بار عوام سے اپیل کرچکے ہیں کہ تکثیریت ، رواداری اور تنوع کا تحفظ کیا جائے ۔ کانگریس کا یہ اقدام فنکاروں ، مصنفوں اور سائنسدانوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی عدم رواداری کیخلاف خاص طورپر دادری سانحہ ، بڑا گوشت تنازعہ اور ایسے دیگر واقعات کے خلاف بطور احتجاج کیا جارہا ہے ۔


وزیر اعظم کی سرینگر میں ریلی کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل 

سرینگر۔03نومبر(فکروخبر/ذرائع)چار روز بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی سرینگر میں ریلی کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کئے گئے ہیں جبکہ شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبہ جات میں حفاظت کے سخت بندوبست کئے گئے ہیں اور جگہ جگہ پولیس و سی آر پی ایف کے دستے تعینات کئے جاچُکے ہیں جو ہر مشکوک شخص سے پوچھ تاچھ کے علاوہ انکے شناختی کارڈ بھی چیک کئے جارہے ہیں۔نومبر کی سات تاریخ کو وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی وادی آمد اور سرینگر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کو پُر امن طریقے سے منعقد کرنے اور اُس روز وادی میں باالخصوص کسی بھی امکانی گڑ بڑھ کو ٹالنے کیلئے تمام سرکاری مشنری کام پر لگ گئی ہیں جبکہ پولیس و خفیہ اداروں نے اپنے تمام نیٹ ورکوں کو چالو کیا ہے اس دوران شہر سرینگر میں حفاظت کے کڑے انتظامات کئے جارہے ہیں شہر میں جگہ جگہ پولیس و سی آر پی ایف موٹر سائکل سواروں ، چھوٹی بڑی گاڑیوں اور آٹو رکھشاؤں کو روک کر انکی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے جبکہ سواروں سے بھی گہری پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔ ادھر سرینگر باالخصوص بخشی سٹیڈیم کے راستوں پر اہم مقامات پر خفیہ کیمرے متحرک کئے گئے ہیں۔ ایشین نیوز سروس کے مطابق ریاست جموں کشمیر میں پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار قائم ہونے کے بعد وزیر اعظم ہند نریندر مودی کا پہلا دورہ وادی ہے اور سرینگر میں انکی پہلی تقریب ہے جس میں وزیر اعظم عوامی اجتماع سے خطاب کرنے والے ہیں۔ سات نمبر کو سرینگر میں عوامی جلسے کو کامیاب بنانے اور پُر امن طور منعقد کرنے کے حوالے سے آج سے ہی تمام سرکاری مشنری کام پر لگ گئی ہے انتظامیہ اور پولیس و خفیہ ادارے متحرک ہوگئے ہیں اس ضمن میں باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس و دیگر حفاظتی ایجنسیوں کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں نے بھی اپنا اپنا نیٹ ورک متحرک کردیا ہے اور وزیر اعظم کے جلسے کے دوران کسی بھی امکانی گڑ بڑھ کو ٹالنے کیلئے حفاظت کے سخت انتظامات کئے جارہے ہیں ۔ پولیس و سی آر پی ایف نے شہر سرینگر میں موٹر سائکل سواروں ، آٹو رکھشاؤں ، چھوٹی بڑی گاڑیوں کو روک کر باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے جبکہ مسافروں و گاڑی مالکان سے گہرائے کے ساتھ پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ ادھر شہر سرینگر باالخصوص بخشی سٹیڈیم کے ارد گرد خفیہ کمیروں کو بھی متحرک کیا گیا ہے اور ہر کسی مشکوک شخص پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ 


با لائی علاقوں تازہ برفباری :درجہ حرارت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری 

سرینگر۔03نومبر(فکروخبر/ذرائع) با لائی علاقوں تازہ برفباری اور میدانی علاقوں میں ہلکی با رشوں سے درجہ حرارت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث میدانی علاقے بھی سردی کی شدیدلپیٹ میں آگئے ہیں ۔ محکمہ موسمیات نے اگلے دو دنوں کے دوران وادی کے پہاڑی علاقوں میں برفباری اور میدانی علاقوں بارشیں ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اس دوران سرینگر جموں اور لہیہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحرکت جا ری رہی ۔سی این ایس کے مطابق و ادی کے طول وارض میں منگل کی شب مطلع ابر آلود رہنے کے بعدموسم نے کروٹ لی اور میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہو ا تاہم بارشوں کا یہ سلسلہ کچھ دیر بعد ہی بند ہوا۔گلمرگ،سونہ مرگ، پہلگام، سینتھن ٹاپ، زوجیلا،زانسکار ، سادھنا گلی ، بنگس وادی ، اور پیر پنچال کی پہاڑیوں پر تازہ برف باری ہونے کی اطلاع ہے جس کے نتیجے میں ٹنل کے آر پار درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ ان پہاڑیوں پر اتنی برف جمع ہوگئی ہے کہ دور سے برف کی سفید چادر بچھی ہوئی نظر آرہی ہے۔ سرینگر میں منگل کو پورے دن دھوپ چھا ؤں کا کھیل جاری رہا اور سردی کی شدت محسوس کی گئی ۔اس دوران برفباری اور بارشیں ہونے سے دن ورات کے درجہ حرارت میں گراوٹ کا سلسلہ جا ری ہے ۔سرینگر میں رات کا درجہ حرارت 8.5ریکارڈ کیا گیا۔سیاحتی مقام گلمرگ میں رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی0.5ڈگری سیلسیس ریکارڑ کیا گیا جس سے شمالی علاقوں میں سردی کی شدت میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں بھی درجہ حرارت متواتر طور گراوٹ کا شکار ہے۔ گذشتہ رات پہلگام میں رات کاکم سے کم درجہ حرارت6.1ڈگری سیلسیس رہا ۔ادھر قاضی گنڈ اور جواہر ٹنل پر بھی درجہ حرارت متواترطور گراوٹ کا شکار ہے ۔ بالائی علاقوں میں درجہ حرارت میں نمایاں گراوٹ کا نتیجہ میدانی علاقوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ادھر لداخ صوبے میں بھی سردی کی شدت میں اضافہ جاری ہے کرگل اور لیہہ اضلاع میں درجہ حرارت م1.0ور1.1ڈگری بالترتیب ریکارڑ کیا گیا ہے ۔محکمہ موسمیات کے ترجمان نے کہا کہ اگلے دو دنوں کے دوران وادی کے پہاڑی علاقوں میں برفباری اور میدانی علاقوں بارشیں ہو سکتی ہے۔ ترجمان کے مطابق6 نومبر سے موسم میں بہتری آ نے کا امکان ہے۔


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کے ذریعہ اخبارات میں دیئے گئے بیان بے بنیاد 

علی گڑھ۔3نومبر(فکروخبر/ذرائع) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سا بق وائس چانسلر مسٹر محمود الرحمن کے ذریعہ گزشتہ روز اخبارات میں دئے گئے بیان کو یونیورسٹی انتظامیہ نے بے بنیاد قرار دیا ہے۔مسٹر رحمن کے ذریعہ دیا گیا مذکورہ بیان چانسلر کے عہدے کے لئے انتخاب میں ان کی زبردست ووٹوں سے ہوئی شکست پر بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔ انہوں نے اخبارات کو جو بیان دیا ہے وہ یونیورسٹی کے تعلق سے ان کی لاعلمی کا مظہر ہے اور یونیورسٹی کے مفادات کو حساس بناکر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔بلڈ آپریٹر ٹرانسفر بنیاد پر گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے تعلق سے ان کے بیان پر یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ جس مجوزہ زمین پر گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کی جانی ہے وہ زمین مستقبل میں بھی اے ایم یو کی ہی املاک بنی رہے گی۔ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کا فیصلہ اس بنیاد پر لیاگیا ہے کہ یونیورسٹی میں آنے والے مہمانوں کے لئے اعلیٰ معیاری کمرے نہیں ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس ضرورت کے مطابق فنڈ کی بھی کمی ہے جس سے ایک اعلیٰ معیاری گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کی جا سکے۔گیسٹ ہاؤس کے تعمیری عمل کو لے کر اس سے متعلق مدّہ آئندہ۷؍نومبر کو منعقد ہونے و الی ایکزیکیوٹو کونسل کی میٹنگ کے ایجنڈے میں بھی شامل کیاگیا ہے۔ اس قسم کی تجویز وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ ( ریٹائرڈ) کی سبکدوش آئی اے ایس افسر مسٹر ایم کے کاک کے ساتھ یو جی سی میں ہوئی میٹنگ کے دوران بھی سامنے آئی تھی اور کمیٹی نے اے ایم یو کی اس پہل کو سراہتے ہوئے دیگر یونیورسٹیوں کو بھی ضرورت کے مطابق اس عمل کو اپنانے کی اپیل کی تھی۔ اگر ایکزیکیوٹو کونسل کی میٹنگ میں گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے عمل کو منظوری حاصل ہوجاتی ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ ایک تفصیلی قانونی دستاویز تیار کرائے گی جس میں یونیورسٹی کے مفادات کا پورا خیال رکھا جائے گا اور اس بات کو بھی خصوصی طور پر پیشِ نظر رکھا جائے گا کہ اے ایم یو کے طویل مدتی مفادات کا نہ صرف تحفظ ہو بلکہ وہ سب سے بالاتر رہیں۔مسٹر محمود الرحمن کا یونیورسٹی کے فروغ کے لئے سابق طلبأ سے تعاون حاصل کرنے کو غلط بتانے والا بیان بھی ا ے ایم یو کی تاریخ کے تعلق سے ان کی لاعلمی ظاہر کرتا ہے۔ا س ادارے کے بانی سرسید احمد خاں نے یونیورسٹی کے تعمیری عمل کے لئے رقم حاصل کرنے کے لئے پورے ملک کا دورہ کیا تھا۔یو جی سی کے ذریعہ اے ایم یو کو دی جانے والی گرانٹ میں مسلسل کمی کے سبب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ یونیورسٹی کے فروغ کی ذمہ د اری ان سابق طلبأ کو بھی سونپی جائے جنہوں نے یہاں سے تعلیم حاصل کرکے اپنی زندگی میں کامیابی پائی ہے۔ اے ایم یو کے سابق طلبأ گزشتہ تین سال میں موجودہ وائس چانسلر کے دور میں ہوئے ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر خود مالی تعاون مہیا کرانے کے لئے آگے آرہے ہیں۔ اپنی مادرِ علمی کی مدد کے لئے سابق طلبأ کی نیک نیتی کو دیکھ کر ایسے لوگ جنہوں نے اس یونیورسٹی کے فروغ میں کسی قسم کا تعاون نہیں دیا وہی اس قسم کی حاسدانہ گفتگو کر رہے ہیں۔سرسید ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی سرپرستی میں شروع ہونے و الے اسکولوں جن کو ایکزیکیوٹو کونسل نے بھی اپنی منظوری دے دی ہے، اس ٹرسٹ کا صدر ہمیشہ اے ایم یو وائس چانسلر ایکس آفیشیو کے طور پررہے گا۔ یہ اسکول سی پی کیمی کی نگرانی میں کام کریں گے جو کہ وزارت برائے ا قلیتی امور کا تسلیم شدہ ادارہ ہے۔چونکہ اے ایم یو ایکٹ۱۸۹۱ء کا آرٹیکل۲۱اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی بھی اسکول اے ایم یو کی جامع مسجد احاطہ سے۵۱میل سے زیادہ فاصلے پر بنایا جائے اس لئے مسلم تعلیم کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے یہ طے کیاگیا ہے کہ سی پی کیمی کی نگرانی میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اسکول قائم کئے جائیں۔ اے ایم یو نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مظفر نگر میں اسکول کے لئے دو سال قبل تک زمین دستیاب نہیں تھی جس کو بعد میں وہاں کے باشندوں نے عطیہ کیا تاکہ اقلیتی اور پسماندہ طبقہ کے بچوں کی تعلیم کا نظم ہوسکے۔گزشتہ۹۲؍اگست۵۱۰۲ کو منعقد ہوئی ایکزیکیوٹو کونسل کی میٹنگ میں یہ طے کیاگیا کہ اگر یہ زمین ٹرسٹ کو نہ مل کر یونیورسٹی ہی کو ملتی ہے تو ا سکو ٹرسٹ کو ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے۔گلستانِ سید پر دیا گیا مسٹر محمود الرحمن کا بیان نہایت طفلانہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ پارک روز صبح۶سے۸بجے تک کھلتا ہے جس میں اے ایم یو کے طلبأ و طالبات کا داخلہ مفت ہے۔ باقی لوگوں سے پارک کے رکھ رکھاؤ کے لئے برائے نام چارج لیا جاتا ہے۔ اس پارک میں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ صبح چہل قدمی کے لئے آتے ہیں۔ یہ دن میں بند رہتا ہے جب یونیورسٹی میں کلاسیں چل رہی ہوتی ہیں تو مالی کیاریوں اور لان کو درست کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو پارک میں آنے والے نوجوان لڑکوں لڑکیوں کے داخلہ پر کوئی ا عتراض نہیں ہے۔


دیوالی پر آتش بازی فروخت کرنے والوں کیلئے ضروری ہدایت 

چندوسی۔3نومبر(فکروخبر/ذرائع )دیوالی کے تہوار پر کہیں کوئی بڑا حادثہ نہ ہوجائے اس سلسلے میں فائر بریگیڈ محکمہ نے آتشگیر اشیاء فروخت کرنے والوں کو ہدایت دی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ آتش بازی کی دکانیں صرف مقررہ اور منتخب جگہ پر لگائی جائیں گی ۔ وہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آتش بازی کی دکان ٹین شیڈ تعمیر کی جائے۔ کسی بھی حالت میں کپڑے یا کسی دیگر آتش گیر اشیاء کا استعمال دکان کی تعمیر میں نہ کیا جائے ۔ آتش بازی کی دکانوں کے درمیان کم از کم دس فٹ کی دوری کا خیال رکھاجائے اور آتش بازی کی دکانوں کی دو قطاروں کے درمیان کم از کم بارہ میٹر چوڑا راستہ آمدو رفت کیلئے چھوڑا جانا لازمی ہے ۔ دکان میں بجلی بندوبست نئے تاروں کے ذریعہ کیاجائے ۔ وہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام بجلی بندوبست کنسیلڈ کرائی جائے ۔ دکان بجلی لائن کے نیچے نہیں لگائی جائے گی ۔ آتش بازی کی دکانیں ایک دوسرے کے سامنے قطعی نہیں لگائی جائیں گی ۔ ان کا پچھلا حصہ ایک دوسرے کے سامنے ہوگا ۔ جس کی دوری دس میٹر سے کم نہیں ہوگی ۔ وہیں ہیلوجن لائٹ کا استعمال نہیں کیاجائے گا ۔ اور پٹاخوں کے اوپر بلب نہیں لگایا جائے گا ۔ آتش بازی کی فروخت نابالغ بچوں کے ذریعہ نہیں کی جائے گی ۔ آتش بازی فروخت مرکز پر کوئی دیگر آتش گیر اشیاء جیسے اگربتی ، دھوپ بتی ، ماچس وغیرہ کا استعمال نہیں کیا جائے گا ۔ وہیں تحفظ کے طور پر ہر دکان پر دس مکعب فٹ بالو ، ایک بیلچہ چالیس لیٹر کی بالٹیاں ہر صبح دکان پر دستیاب رہنی چاہئے ۔ جس سے آگ پر فوری طور پر قابو پایا جاسکے ۔ وہیں دکان پر ایک اے بی سی فائر ، ایکس ٹیگیوٹر رکھا جائے گا ۔ سبھی دکانداروں کو فائراسٹیشن کے ٹیلی فون اور موبائل نمبر ۲۶۲۰۵۲۱۰۱اور ۳۳۵۸۱۴۴۵۴۹ بورڈ پر درج کرنا ہوگا ۔ آتش بازی فروخت کرنے والوں کے ذریعہ ان شرائط پر اگر عمل نہیں کیا گیا تو وہ اپنی منظوری کو خود ہی منسوخ سمجھیں ۔ 


صرف فرقہ وارانہ باتوں سے ملک نہیں چلتا: پچھڑا جن سماج

لکھنؤ۔3نومبر(فکروخبر/ذرائع)پچھڑا جن سماج پارٹی نے بہار کے چوتھے مرحلے میں زبردست ووٹنگ کو ملک کے مفاد میں قرار دیا ہے ۔پارٹی کے مجلس عاملہ رکن محمد آفاق نے کہا کہ جس طرح بہار میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر ووٹ ڈالے اس سے ظاہر ہوتاہیکہ لوگ ملک اور آئین کو فرقہ پرست طاقتوں سے بچانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف فرقہ وارنہ باتوں سے ملک نہیں چلتا ۔ملک کے عوام محسوس کررہے ہیں کہ عوام کے ذریعہ عوام کی حکومت عوام کے اوپر ظلم ڈھارہی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ مرکز کی مودی حکومت نے ترقیات کے نام پر اقتدار حاصل کرنے کے بعد ترقیات کی جگہ تنزلی کا کام کیا ہے۔ 


بے روزگاری سے پریشان نوجوان نے دی جان 

لکھنؤ۔3نومبر(فکروخبر/ذرائع ) ایم سی اے کی ڈگری لینے کے بعد بھی نوکری نہ ملنے سے پریشان ایک نوجوان نے دوشنبہ کی صبح اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ۔ وہیں مڑیاؤں علاقے میں شوہر سے جھگڑے کے بعد ایک خاتون نے پھانسی لگالی ۔ ایس او تال کٹورہ اشوک یادو نے بتایاکہ عالم نگر پربھات پورم علاقے میں سکبدوش ریلوے ملازم کرپا شرون گپتا اپنے کنبہ کے ساتھ رہتے ہیں ۔بتایا جاتاہے کہ دوشنبہ کی صبح کرپا کی بیٹی نیلو سو کر اٹھی اور اپنے بھائی ۰۳ سالہ راجیش کو جگانے کے لئے اس کے کمرے میں پہنچی ۔ کمرے میں راجیش کی لاش رسی کے سہارے چھت میں لگے کنڈے لٹک رہی تھی ۔ بھائی کی لاش دیکھتے ہی اس نے شور مچادیا ۔ شور سن کر کنبہ کے لوگ بھی دوڑ کر کمرے میں پہنچے تو ان لوگوں نے راجیش کی لاش کو نیچے اتارا اور اطلاع پولیس کودی ۔ موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دی ۔ ایس اور تال کٹورہ نے بتایاکہ راجیش نے چار برس قبل دہلی سے ایم سی اے کیا تھا ۔ موجودہ وقت میں وہ بے روزگار تھا اور وہ نوکری کا تلاش کررہاتھا ۔ اسی وجہ سے وہ ذہنی طور سے پریشان چل رہاتھا ۔ دوسری جانب مڑیاؤں نیا پوروا فیض اللہ گنج علاقے میں سوفہ دکادندار اپنے کنبہ کے ساتھ رہتاہے۔ بتایا جاتاہے کہ دوشنبہ کی صبح دپیندر کا اپنی بیوی ۸۲ سالہ منجو لتا سے جھگڑا ہوگیا ۔ اس کے بعد دپیندر اپنی دکان چلاگیا ۔ شوہر کے جانے کے بعد منجو نے خود کو کمرے میں بند کرلیا اور پھر پنکھے میں ساڑی کے سہارے لٹک کر خودکشی کرلیا ۔ منجو کے دوبیٹوں نے جب یہ منظر دیکھا تو کسی طرح والد کو اس بات کی اطلاع دی ۔ خبر پاکر دپیندر بھی پہنچ گئے ۔ اطلاع پاکر موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کے بعد منجو لتا کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ۔ 


بین ریاستی بس اڈہ پر بارود کی افواہ سے افراتفری 

کانپور۔3نومبر(فکروخبر/ذرائع )روڈ ویز بس کے ذریعہ ۲۲ بوری بارود جھکر کٹی بس اسٹیشن کی اطلاع ملنے پر کئی تھانوں کی فورس موقع پر پہنچ گئی ۔ بھاری پولیس فورس دیکھ کر بس اڈہ میں مسافروں میں افراتفری مچ گئی اور سبھی ملازمین اپنے کام کو درمیان میں چھوڑ کر کھلے میدان میں آگئے ۔ پولیس نے تلاشی کے دوران ایک بس میں رکھی بوریوں کو قبضے میں لیکر جانچ کیلئے بی ڈی ایس ٹیم بلائی اور ٹیم نے تفتیش کی ۔ بارود کی تصدیق نہ ہوپر پولیس اور ملازمین نے راحت کی سانس لی ۔ دیولی کے پیش نظر ایس ایس پی شلبھ ماتھور نے شہر کے سبھی خفیہ محکموں کو الرٹ کردیاہے ۔ سبھی لوگ اپنے اپنے حلقہ میں کام کرنے میں مصروف ہیں ۔ دوشنبہ کے دوپہر ڈھائی بجے بابو پوروا پولیس کو اطلاع ملی کے ایک روڈ ویز بس میں بارود کی بوریاں جھکر کٹی بس اڈہ پر اتری ہے ۔ اطلاع ملنے پر سی او بابو پوروا اور کئی تھانے کی فورس نے جھکر کٹی بس اڈہ کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا ۔ بھاری پولیس فورس دیکھ کر مسافروں میں دہشت پھیل گئی ۔ معاملے کی اطلاع ہونے پر ملازمین نے کام کو درمیان میں ہی روک کر میدان میں آگئے ۔ ادھر سی او بی ڈی ایس اور ڈاک اسکوائڈ ٹیم کے ساتھ جھکر کٹی بس اڈہ کی تلاشی شروع کردی گئی ۔ بی ڈی ایس ٹیم نے تفتیش کرتے ہوئے بس اڈہ پر کھڑی روڈ ویز بس سے ۲۲ بوریاں برآمد کی ۔ ایس او بابو سنگھ نے بتایاکہ ٹیم نے تفتیش کی جس میں بوریوں میں نیموسین پاؤڈر ملا ۔ یہ کسی نے شہر میں حالات خراب کرنے کیلئے اس افواہ کو پھیلادیا ۔ جس نمبر سے یہ اطلاع ملی تھی اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ 

Share this post

Loading...