جس کے بعد سی پی سی کے سیکشن83کے تحت ان کی جائیدادو ں کو ضبط کرنے کی شروعات عمل میں ائی ہے۔پچھلے سال نومبر18کو این ائی اے نے ممبئی میں ذاکر نائیک کے خلاف ائی پی سی اور یواے پی کے مختلف دفعات کے تحت ایک کریمنل کیس در ج کیاتھا۔اسی طرح مرکزی حکومت نے ممبئی کی اسلامک ریسرچ فاونڈیشن ( ائی آر ایف)جس کے بانی نائیک ہیں کو قرار قانونی ادارہ قراردیاتھا۔جس کے بعد این ائی اے کے ان کے دفاتر اور اسکو ل کے علاوہ خانگی ٹی وی چیانل افس پر دھاوے کرتے ہوئے اس کو ضبط کرلیاتھا۔سال2016میں ذاکر ملک سے باہر گئے تھےان پر الزام ہے کہ وہ اشتعال انگیز تقاریر دہشت گردووں کو مالی امداد پیسوں کے ہیری پھیری کے علاو ہ دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اس کے بعد تنظیم نے کہاکہ تھا کہ جن لوگوں کے خلاف ایف ائی آر درج کی گئی ہے ذاکر نائیک اور رعرشی قریشی کا تنظیم پر اثر اندازنہیں ہے اور یہ ائی آر ایف کی جانب سے کی جانے والی تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں کو متاثر کریگا۔مذکورہ ائی آر ایف نے اس بات پر بھی زوردیا ہے کہ ایف ائی آر ذاکر نائیک کی مبینہ طور پرانے تقریروں کی بنیادپر درج کیاگیا ہے۔نائیک نے دہشت گردتنظیموں کی حرکتوں کی مذمت کی ہے اور انہوں نے کہاکہ ائی ایس ائی ایس غیر اسلامی ہے۔
Share this post
