انسان کو انسان بنانے کا نہیں بلکہ انسان کو مشین بنانے کی تعلیم دی جارہی ہے:حضرت مولانا رابع حسنی ندوی

ان باتوں کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ناظم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانا رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی نے کیا وہ یہاں بھٹکل کے علی میاں اکیڈمی میں دو روزہ تعلیمی سیمنار کے دوسرے دن کی پہلی نشست میں شرکاء سے خطاب فرمارہے تھے ۔ مولانا نے اس موقع پر عصری اور مشنری تعلیم جن کا کوئی مقصد نہیں ہوتا اس کے برے اثرات کو گنواتے ہوئے تعلیم کے ساتھ تربیت پر زور دے رہے تھے مولانا نے فرمایا کہ جب تربیت نہ ہوگی اور جب انسان کو انسان بنانے کی تعلیم نہیں دی جائے گی تو پھر ایک انسان ڈاکٹر بننے کے بعد وہ اس ڈونیشن فیس کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ کریگا جو وہ ڈگری کے حصول کے لئے خرچ کیا تھا اب اس کے سامنے ، انسانیت ،ہمدردی ، درد جیسے الفاظ کوئی معنی نہیں رکھتے وہ بس مریضوں کو لوٹنے لگ جائے گا،۔ لہٰذا خالقِ کائنات کا ڈر سامنے ہوگا تو وہ اس طرح کی برائیوں سے بچے گا ، کیوں کہ مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ کیسے زندگی گذاریں اور مالک کو کیسے راضی کیا جائے ، مگر آج کی تعلیم ان تمام چیزوں سے قاصر ہوگئی اور پھر اخلاقیات کو خارج کردیا گیا، اور انسان نے خود پرپابندیاں عائد نہیں کی تو معاشرہ ایک ناسور بیماری کی جانب بڑھنے لگا، اور پھر تعلیم بھی ایسے ہی دی جانے لگی ،ملحوظ رہے کہ مولانا موصوف کے خطاب سے پہلے مولانا بلال حسنی صاحب نے بھی شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا کہ مسلمانوں نے علم سے انسانیت کو بہت فائدہ پہنچایاور انسانیت کی تاریخ کا بدترین دن وہ تھا جب علم کی قیادت عیسائیوں کے ہاتھ میں چلی گئی ، آج صرف تعلیم ہے جو اللہ کے نام کے بغیر ہے، مولانا موصوف نے اس موقع پر مولانا علی میاں ؒ کے حوالے سے کہا کہ آج کی تعلیم سے لوگ انسان نہیں درندے بن رہے ہیں جس کی طرف توجہ کی سخت ضرور ت ہے۔ مولانا الیاس ندوی بھٹکلی نے اس مو قع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کو اسکولوں کی نہیں بلکہ اسلامی اسکولوں کی ضرورت ہے۔ عصری نصاب تعلیم کی وجہ سے لوگ آہستہ آہستہ غیر شعوری طور پر ایمان سے دور ہوتے جارہے ہیں،۔ حضرت مولانا واضح رشید ندوی مدظلہ العالی نے کہا کہ عصری تعلیم حاصل کرنے والوں کو اسلام سے واقف کرنے کا موضوع قدیم ہے لیکن مولانا الیاس ندوی نے اس کو عملی جامہ میں ڈال کر عوام کے سامنے رکھا ہے، مولانا موصوف نے کہا کہ تعلیم انسان کی کردار سازی کا کام کرتا ہے ، اللہ نے انسان کو دو نعمتوں سے نوازا ہے ، علم اور عقل۔
یاد رہے کہ اس نشست کی ابتداء میں مولانا مقبول صاحب ندوی نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے تعلیم پر بہترین خیالات پیش کئے تھے ۔ نظامت مولانا شعیب ندوی صاحب فرمارہے تھے ، اس وقت کئی مہمانان نے اپنے اپنے مشورے پیش کئے اور دیگر مہمانان نے بھی اپنے خطابات میں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم اور اس کو عملی طو ر پر پیش کئے جانے کے لیے کئی اہم باتیں سامنے رکھی ۔

Share this post

Loading...