مسئلۂ فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے : مولانا محمد الیاس ندوی

falasteen, manki, bhatkal, abnaye jamia manki, manki abnaye jamia, abnaye jamia islamia bhatkal in manki, jamia islamia bhatkal.

موجودہ حملہ میں اسرائیلی ہتھیاروں کے متعلق جھوٹ کا پردہ فاش : مولانا سید سالک ندوی  

ابناءِ جامعہ منکی کی جانب سے قبلۂ اول اور مسئلۂ فلسطین کے عنوان پرپروگرام کا انعقاد

منکی 13 نومبر2023 :(فکروخبرنیوز)  قبلۂ اول اور فلسطین کے عنوان کے تحت ابناء جامعہ منکی کی جانب سے جامع مسجد منکی میں آج بعد عشاء ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل واستاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے کلیدی خطاب میں مسلمانوں کو اپنے اعمال کی درستگی اور اپنے ایمانی جذبہ کو مہمیز کرنے کی دعوت دی ۔

 مولانا نے اپنے خطاب میں یہودیوں کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی اور یہودیوں کی مسلمانوں سے دشمنی کی اصل وجوہات بھی عوام کے سامنے رکھی۔ مولانا نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیدا ہونے والے حالات اورانہیں پہنچائی گئی ذہنی اذیتوں کو مثالوں کے ساتھ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی قوم ہے جنہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ کو دھوکہ دے کر قتل کرنے کی سازش رچی، ان کے کرتوں میں یہ بھی شامل ہے کہ انہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زہردیا اور ان پر جادو کرکے انہیں اذیت پہنچاتے رہے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں نبی کے دور کے بعد کے حالات بھی سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ایک لمبی مدت تک یہ ارضِ مقدسہ مسلمانوں ہی کے قبضہ میں رہا لیکن بڑی چالاکی کے اور مکاری کے ساتھ زبردستی 1948 میں انہوں نے اس پر قابض ہونے کی شکلیں پیدا کیں اور آہستہ آہستہ انہوں نے اس پر قبضہ کرنا شروع کردیا۔ مولانا نے موجودہ حالات کے تناظر میں مسلمانوں کے ذہنوں میں پیدا کیے جانے والے شکوک وشبہات کا دلائل کے ساتھ ازالہ کیا اور اس کا پس منظر بھی حاضرین کے سامنے رکھا۔ مولانا نے اپنے خطاب میں اس بات کو زور دے کر کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ جب دنیا کے مسلمان اس کو اپنا مسئلہ سمجھیں گے اس وقت فلسطین کی آزادی کی شکلیں پیدا ہوں گی اور دنیا دیکھے گی  کہ اس پر مسلمانوں کا ایک نہ ایک قبضہ ہوکر رہے گا۔

استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل وامام مسجد ھدیٰ مولانا سالک ندوی نے پروجیکٹر کی مدد سے قبلۂ اول کے موجودہ حالات اور اس کی تاریخ پر تفصیلیت روشنی ڈالی۔ مولانا نے کئی اعتراضات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا اس کی بزدلی کی مثالیں بھی پیش کیں اور کہا کہ یہ دنیا کی سب سے زیادہ بزدل قوم ہے جس کی وجہ سے یہ کھل کر مقابلہ کرنے کی جرأت نہیں کرتے۔ مولانا نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ تین اطراف سے ان کو گھیرنے کے باوجود ان کے ایمانی جذبہ کو سلام پیش کیا جانا چاہیے۔ مولانا غزہ پر کی جارہی بمباریوں کے پیچھے ان کے کار فرمار مقاصد کو بھی واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کے سیکوریٹی سسٹم پر پوری دنیا بھروسہ کرتی ہے اور اسی بھروسہ کے پسِ پردہ وہ دوسرے ممالک کی سیکوریٹی کی ذمہ داریاں بھی اٹھائے ہوئے ہیں اور اسی کی آڑ میں وہ پوری دنیا میں ہتھیار فروخت کرتے ہیں لیکن موجودہ حملہ میں یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ جو ملک اپنی سیکوریٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتا وہ کس طرح دوسرے ممالک کی سیکوریٹی کی ذمہ داری انجام دے سکتا ہے اور جس کے تیارہ کردہ ہتھیار خود اس کے ملک کی حفاظت نہیں کرسکتے تو دوسروں کے ممالک کو غیروں کے حملہ سے کیسے بچاسکیں گے؟۔ مولانا نے اپنے محاضرہ کے آخر میں فلسطینی مسلمانوں کے حق میں دعاؤں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے معاشی طور پر انہیں کمزور کرنے کی کوششیں کرنے کی بھی گذارش کی۔

مہمانانِ خصوصی کے خطابات سے قبل مہتمم مدرسہ رحمانیہ منکی  وقاضی جماعت المسلمین منکی مولانا شکیل احمد سکری ندوی نے فلسطین کی اہمیت اوراس سے محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی شکلوں کو حاضرین کے سامنے رکھا اور پروگرام کے مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔ مولانا نےاپنے صدارتی کلمات میں فلسطین کے حالات اور اس کی تاریخ سے واقفیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مذکر کٹنگری ندوی نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تلاوتِ قرآن اور نعتِ پاک سے شروع ہونے والی یہ نشست دعائیہ کلمات پر رات گیارہ بجے اپنے اختتام کو پہنچی۔

Share this post

Loading...