ابنائے جامعہ منکی نے اہلیانِ منکی کو پیش کیا رحمانیہ پبلک لائبریری کاتحفہ

لائبریری کنویں کی طرح پیاس مٹاتی ہے ، مگر ضرور ت اس بات کی ہے کہ پیاسے کو پیاس کا احساس ہو، اور آج پیاسے کو احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ تمہیں مطالعے کی ضرورت ہے ، ابنائے جامعہ منکی نے یہ لائبریری کا قیام کرکے پیاس کا احساس دلایا ہے، مطالعہ سے صلاحیت بڑھتی ہے اور معلومات بڑھتے ہیں اور کسی بھی میدان میں خود کے ہونے کا احساس دلانے کے لئے مختلف موضوعات کے کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے۔ ملحوظ رہے کہ اس موقع پر ابنائے جامعہ منکی کے سرپرست اور قاضی جماعت المسلمین منکی مولانا شکیل سکری ندوی صاحب نے بھی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے لائبریری کے قیام کی اہمیت پرروشنی ڈالی اور کہا کہ پہلے لائبریری تھی مگر بعض وجوہات کے بنا پر بند ہوگئی تھی ، مگرا س بار ابنائے جامعہ منکی نے پوری جدوجہد اور ایک نئے اُمنگ کے ساتھ اہلیانِ منکی کے سامنے یہ تحفہ پیش کیا ہے، انہوں نے اس وقت طلباء اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اس کا بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔ یہ نشست مولانا جمیل قاضی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا جو کہ ابنائے جامعہ منکی کے صڈر ہیں اور استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولان مذکر کٹنگری نے لائبریری قیام کی ضرورت و اہمیت پر مختصر روشنی ڈالی، جنرل سکریٹری جماعت المسلمین منکی جناب قاضی ارشاد صاحب نے بھی اس موقع پر مختصراً اپنے تاثرات پیش کئے۔ مولانا بلال حسنی ندوی دامت برکاتہم کے دعائیہ کلمات پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

Share this post

Loading...