جناب عبداللہ دامودی صاحب کے انتقال پر ا نجمن حامئ مسلمین بھٹکل اور مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی جانب سے مشترکہ تعزیتی جلسہ کا انعقاد

بھٹکل 04؍ اگست 2018(فکروخبر نیوز)شہر کی مشہور شخصیت اور سماجی کارکن جناب عبداللہ دامودی صاحب کے سانحۂ ارتحال پر ا نجمن حامئ مسلمین بھٹکل اور مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی جانب سے مشترکہ طو پر طور تنظیم ہال میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیاگیا جس میں مضافاتی علاقوں کے مختلف جماعتوں کے افراد نے بھی اپنے اپنے جماعتوں کی نمائندگی کی ۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولا نا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانو ں کو زمین پر گواہ بنایا ہے اور جس کے متعلق لوگ حسنِ ظن رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ وہی معاملہ فرماتا ہے۔انسانوں کی خدمت کے تعلق سے ان کی خدمات ہم سب پر عیاں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر ادارہ کے ساتھ ان کا تعلق رہا ہے اور جب بھی خدمت کا موقع ملتا وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔مہتمم جامعہ نے حدیث کے حوالہ سے بیان کیا کہ لوگوں میں وہی بہتر ہوتا ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچیں۔مولانا نے انسانیت کے تعلق سے ان کے تڑپ کو مثالوں کے ساتھ بیان کرتے ہوئے ان کی خوبیوں کو اپنے اندر لانے کی نصیحت بھی کی۔ مولانا نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے پچاس سالہ تعلیمی کنونشن کاتذکرہ کرتے ہوئے نمائش کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں کی سراہنا کی اور کہا کہ انہو ں نے گویا اس نمائش کے ذریعہ یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہمارے اسلاف نے اپنے تہذیب کی حفاظت کرنی سیکھی ہے لہذا ہم بھی اس چیز کو برقرار کھنے کی کوشش کریں۔ ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل جنا ب ماسٹر محمد شفیع صاحب نے کہا کہ سلیقہ اور قرینہ ان کی زندگی کے ہر موڑ پر پایا جاتا تھا ، نظامت کے فرائض بہترین انداز میں انجام دئیے کرتے تھے۔ انہو ں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ حاجیوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور یہ کام کرنے میں اپنی لیے سعادت سمجھتے تھے۔ قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ شعائر اسلام سے ان کی محبت کا اندازہ ان کی اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب وہ علاج کے لیے عائشہ نامی اسپتال میں زیر علاج تھے تو ان کے چادر پر عائشہ کا نام کنداں تھا ، انہوں نے اسپتال کے ذمہ داروں سے بات چیت کی کہ یہ ام المؤمنین حضرت عائشہ کا نام اس پہ کنداں ہے لہذا اس کی بے ادبی نہ ہو اس لیے انہوں نے اس نام کے بدلہ ایک مخصوص منوگرام بنانے کی بھی درخواست کی ۔ مولانا نے کہا کہ وہ ایک اچھے ادیب تھے اسی طرح نوائط زبان کی فروغ کے لیے بھی ان کی کوشش قابلِ مبارکباد ہیں۔ اس موقع پر انجمن حامئ مسلمین بھٹکل اور مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی جانب سے تعزیتی قرارداد بھی پیش کی گئیں۔ انجمن اور تنظیم کے مختلف ذمہ داروں نے بھی اپنے خیالات کے اظہار کے دوران ان کی خوبیوں کا تذکرہ کیا۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

Share this post

Loading...