وہ آج شام پانچ بجے مولانا ابوالحسن ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل میں علماء کے لئے مخصوص نشست سے خطاب کررہے تھے ۔مولانا نے علماء سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ آج اسلام کو ہمہ جہتی چیلنجس درپیش ہے۔ مغرب یہ پیغام دینے کی کوشش کررہا ہے کہ دہشت گردی کو چھوڑ کر انصاف کی طرف آؤ ۔ جہالت کو چھوڑ کر علم کی روشنی کی طرف آؤ اور ظلم واستبداد کو چھوڑ کر انصاف کی طرف آؤ ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دھوکہ ہے اور کمزور سے کمزور مسلمان بھی اس کو تسلیم نہیں کرتا ۔ دراصل زمانۂ جاہلیت میں موجود تمام تر برائیوں کو آج مغرب ان کے نام بدل کر خوبصورت انداز میں پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ آج ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ ان علم میں رسوخ حاصل کرنے کے بعد اس کے دفاع کے لئے تیار ہوجائیں۔ مولانا نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ انیسویں صدی میں جب مغرب صنعتی دور میں داخل ہوا تو اس بات کی فکر لاحق ہوئی کہ یہ مال کہاں فروخت ہوگا اس نے اپنے تجارت کو پھیلانے کے لیے ایشاء ، افریقہ اور دیگر بر اعظموں کا رخ کیا اور وہاں کی منڈیوں میں اپنی تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کی اور اسی کی وجہ سے مغرب خود کو عالمی اقتصادیات کا بانی سمجھ رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کام اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے ساٹھ سال قبل آپ کے جد امجد ہاشم کو سونپ دیا تھا ۔ خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا م کو انجام دیتے ہوئے عالمی تجارت کی ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی ایک بڑی تعداد ہے جنہوں نے عالمی تجارت کرتے ہوئے اس میدان میں دنیا کو احکامات سے آگاہ کیا ۔ درحقیقت اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور ابتدا ہی سے اس نے یہ کوششیں کی کہ ایسے لوگوں کی ایک جماعت تیار ہونی چاہیے جو عالمی ذہن رکھتے ہوں ۔ مولانا نے اپنے خطاب کے دوران کتاب المعاملات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ شریعت کا اہم ترین باب ہے جس کی تفصیلات قرآن مجید نے بیان کی اور اس سے فقہاء کرام نے ہزاروں کی تعداد میں مسائل اخذ کئے ۔امام مالک کی کتاب ’’مدوّنہ ‘‘ میں سیکڑوں تجارتی مسائل ہیں ۔ امام احمد بن حنبل نے لکھا ہے کہ سید التابعین سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تجارت کے احکام مرتب ملتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان ہی تجارتی اصول پر چلنے والے تاجر کا حشر انبیاء ، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا ۔موجودہ دور میں مسلمانوں، بالخصوص علماء کو قرآن مجید اور فقہی اصول میں مہارت حاصل کرکے مغرب پر تنقیدی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ اس لیے کہ یہ دور اقتصادیات فقہ المعاملات کا ہے ، اور ہمیں اس میدان میں بہت آگے تک جانا ہے ۔
ملحوظ رہے کہ مختصر مدت میں مولانا نے صرف عنوان کے تحت تمہید باندھی تھی اسی عنوان کے تحت اس بیان کو کل جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد میں مولانا موصوف آگے بڑھائیں۔ واضح رہے کہ مولانا عبدالحسیب منا کے تلاوت قرآن سے آغاز ہونے والی اس مختصر سی نشست میں بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی مولانا الیاس ندو ی صاحب نے مولانا موصوف کا مختصر تعارف پیش کیا۔
Share this post
