سجنے دت جیل سے بالآخر رہا
پنے ۔25فروری ( فکروخبر/ذرائع ) مشہور فلم اداکار سنجے دت کو آج یرودا جیل سے رہا کردیا گیا ۔ سنجے دت جنہیں 1993کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں ہتھیار رکھنے کے الزام میں عدالت نے 2007میں پانچ سال کی سزا سنائی تھی ۔ آج سویرے جیل کے احاطے سے باہر آئے۔ انہوں نے جیل خانے کے باہر ماتھا ٹیکا اور سلامی بھی دی ۔ 56سالہ ادار کار اپنی بیوی کے ساتھ تھے اور وہ جینس پہنے ہوئے تھے جیل کے باہر سخت سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے اور درجنوں صحافی اور کمرہ مین بھی موجود تھے۔ وہ ایک خصوصی جہاز سے ممبئی پہنچے اور اےئرپورٹ سے سیدھے مشہور سدی وینائک مندر گئے۔ جہاں انہوں نے پوجا کی ۔ اس کے بعد وہ اپنی ماں کی قبر پر بھی گئے۔ ان کے گھر پر لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی تھی ۔ فلم ادا کار نے 42مہینے جیل کے اندر گزارے ۔ لیکن انہیں اچھے برتاؤ کی وجہ سے تین مہینے پہلے ہی رہا کیا گیا ۔ اس دوران انہیں کئی بار پیرول پر بھی چھوڑ گیا ۔سنجے دت کے خلاف 1992کے دہشت گرد واقعات میں ہتھیار رکھنے کے پاداش میں جیل میں بھیجا گیا لیکن ان کے خلاف سازش کا الزام خارج کیا گیا ۔ پچھلے سال سابق سپریم کورٹ مارکنڈے کاٹجو نے انکی رہائی کے لئے صدر کو ایک خط بھی لکھا تھا لیکن مہاراشٹر نے گورنر نے اس کو نامنظور کیا اور کہا کہ اس سے وبال شروع ہوجا ئے گا ۔
4ہزار نئے کوچ کا استعمال کیا جا ئے گا
نئی دہلی ۔25فروری ( فکروخبر/ذرائع ) بھارتیہ ریل اس سے سے 4ہزار نئیکوچ کا استعمال کرے گی جو جرمنی کی ایک کمپنی نے بتا یا ہے۔ تا کہ یہ ڈبے مسافروں کی سہولیات کیلئے مفید ہیں۔ اور ایک ڈبے کی قیمت تین کروڑ روپئے ہے اور 35سال تک یہ کام آسکتے ہیں۔ ریلوے کے جنرل منیجر کے کے سکسینہ نے کہا کہ کپورتھلہ ریل کوچ فیکٹر ی میں پرانے قسم کے ڈبے بند ہوجا ئیں گے اور اس کی جگہ جرمن ٹکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ۔ جوں ہی حکومت سے اس سلسلے میں منظوری ملے گی تو یہ فیکٹری نئے کوچ بنانے کا کام شروع کرے گی ۔ ان ڈبوں کے استعمال سے مسافر گاڑی چلانے کی قیمت میں 15فیصدی کمی آجا ئے گی ابتک حکومت نے 114کروڑ روپئے نئے نکنالوجی کے لئے استعمال کئے ہیں اور دوسرے مرحملے میں 130کروڑروپئے اس پر خرچ کئے جا ئیں گے مسٹر سکسینہ نے کہا جس مسافر گاڑی میں 20سے زیادہ ڈبے ہوں گے اسی میں یہ کوچ استعمال کیا جا ئے گا ۔ اس کے علاوہ راجدھانی شتابدی اور دوسرے مسافر گاڑیوں میں بھی یہ کوچ استعمال کئے جا ئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیفٹی کے لحاظ سے بھی یہ ڈبے اہم ہیں۔
اپنے ہی ملک میں مظلوموں پر خوف کے سا ئے
ملک کاآئین ایک پھر کمزوروں کے ساتھ غیرآئینی برتاؤکیوں؟
سہارنپور۔25فروری(فکروخبر/ذرائع) مسلم احتجاج، گجرات کے ہاردک پٹیل اور جے این یو طلبہ کانفرنس کے معاملات میں سرکار اور مقامی پولیس کا نظریہ کچھ اور جبکہ جاٹ تحریک کے نام پر مظلوموں کا قتل کرنے والوں، سرکارکی عربوں کی املاک کو جلانے والوں اور پولس کو پیٹنے والوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ ! پٹیالہ ہاؤس عدالت کے کیمپس میں بھاجپا ایم ایل اے اور دیگر وکلاء کے ذریعہ طالب علم قائد کنہیا کمار پر جانلیوا حملہ کرنے والے وکلاء کو تھانے ہی سے ضمانت ملنا! اس کے برعکس کنہیا کمار اور عمر خالد کے علاوہ چار دیگر طا لب علموں پر ملک سے غداری کے مقدمات آخر ایک ہی ملک میں یہ کیسا قائدہ اور کیسا قانون ! سپریم کورٹ کے پینل کو دہلی پولس بھگوا بریگیڈ کے ساتھ ملکر جھوٹا ثابت کر رہی ہے اور سب کچھ جانتے ہوئے بھی ملک کا شاندار دستور اور مہذب قانون ہاتھ پر ہاتھ رکھے ہوئے اس طرح کے درجنوں غیر انسانی سلوک و برتاؤ دیکھنے کو مجبور ؟ ملک کی پچھڑی، پسماندہ،لاچار، خانہ بدوش مزدور اور آدیواسی برادریوں کے لئے لمبے عرصہ سے عملی طورپر فلاہی اور اصلاحی کام انجام دینے والے ریاستی سطح پر ہونے والے فسادات سے متاثر ہونیوالے خاندانوں کے افراد کے لئے آ واز بلند کرنے والے سینئر سماجی کارکن اے ایچ ملک نے گزشتہ روز اکھلیش یادو سرکار کی وزارت کے اپنے آخری بجٹ پیش کئے جانے کے دوران ہم سے خاص گفتگو کرتے ہوئے اپنے ایک خصوصی جملہ میں کہا تھاکہ آزادی کے ۶۸سال کے بعد بھی مسلمان اپنے پیارے وطن کی خاطر سب کچھ قربان کرکے اورسیاسی جماعتوں کے لئے لاکھ وفاداریاں نبھانے کر بھی آج تعلیمی ، سماجی،اقتصادی اورسیاسی سطح پربری طرح سے پچھڑا ہواہے اور انہی سیا ست دانوں اور ان سیاسی جماعتوں کی سرکاروں کی بدولت ہی آجلاچاری و پسماندگی کی حالت میں زندگی گزار نے پر مجبور ہیں آپنے کہاکہ ملک میں این ڈی اے سرکار کے ۱ ۲ماہ کے اقتدار کے چلتے ملک کا ۲۰ کروڑمسلمان اپنے ہی ملک میں خوف کے سا ئے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے؟ اسی جملہ پر مبنی اپنی اہم گفتگو پر دنیاکے قابل ترین شخصیت کے مالک آئی ٹی انفوسیس کے فاؤنڈر جناب این آر نارائن مورتھی بھی ایک کانفرنس میں گزشتہ عرصہ کھلے طور پر یہ کہ چکے ہیں کہ ملک کا اقلیتی فرقہ آج اپنے ہی ملک میں اپنے کو غیر محفوظ سمجھ کر خوف کے سائے میں زندگی گزار رہاہے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بہترنہی مانا جا سکتاہے ملک کے ادیبوں، سوشل کارکناناور عظیم افراد کا اپنے اپنے طور پر سرکاری اعزازات اور رقومات واپس کردینا بھی بیحد افسوسناک حالات کی نشاندہی کر چکاہے اور اب جاٹ تحریک اور جے این یو معاملہ میں سرکار اور پولس کے دوہرے نظریہ نے امن پسند اور دبے کچلے طبقہ کو اپنے مستقبل کی بابت سوچنے کو مجبور کردیاہے اس طرح کی غیر یقینی صورت حال پر کچھ سیاسی جماعتیں ابھی بھی خاموش بیٹھی ہوئی ہیں ؟ آ ج پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی صد ر اے ایچ ملک اور قومی جنرل سیکریٹری جناب شیو نارائن کشواہانے مشترکہ طور پر ملک میں پھیلی اس طرح کی غیر یقینی صورت حال پر اپنے بیان میں زور دیکر کہاہے کہ ملک کے ذمہ داروں نے کبھی بھی پسماندہ ، کمزور طبقوں، آدی واسیوں اور مسلمانوں کو برابری کا حق دلانے کے لئے بے لوث کوشش ہی نہیں کی اور ان طبقوں کے ساتھ گزشتہ پچاس سالوں سے سوتیلا برتاؤ کیا جارہاہے ، جان بوجھ کرسرکاری معاملات ، سرکاری نوکریوں میں اور دیگر فلاحی کاموں میں بھی اس طبقہ کے ساتھ امتیاز برتا کیا جارہاہے اور بد قسمتی یہ کہ ملک میں رونماہونے والے ہر سرکار مخالف آندولن اور ملک کے کسی بھی علاقہ میں پنپنے والے فساد کے بعد مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہی کیاگیا نتیجہ کے طور پرملک میں مسلم قوم لاچاری، کمزوری، مفلسی او رقومی ہنماؤں کی آپسی سیاسی رسہ کشی کے باعث سو سائٹی میں ذلت اٹھانے اور خوف کے سائے میں اپنی زندگی گزارنیپر مجبور ہیں! پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی جنرل سیکریٹری جناب شیو نارائن کشواہا نے ہمیں بتایا ہے کہ ریاستی سماجوادی سرکار کے ابھی تک کے دور اقتدار میں ریاست کے مختلف علاقوں میں سیکڑوں فسادات ہو چکے ہیں لیکن کسی بھی عوامی نمائندہ نے ایمانداری اور حق کے ساتھ مظلومین کی خاطر آواز تک نہیں اٹھائی سال۲۰۱۳ میں مظفر نگر اور پچھلے سال ماہ جولائی ۲۰۱۴ میں سہارنپور کاہونے والا فساد سیکولر اورا قوام کی تباہی کی سب سے بڑی مثال ہے ان دنگوں میں بھاجپاکا رول اور سماجوادی سرکار کی کاکردگی آج تک بھی مشکوک ہے ؟ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک اور جنرل سیکریٹری مسٹر ایس این کشواہا نے کہاکہ مرکز کی موجودہ دور حکومت میں بھی ۲۱ماہ کی مدت میں ملک کی مختلف ریاستوں میں دوسو تیس سے زیادہ دنگے ہوچکے ہیں اور ان دنگوں میں بھی ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اقلیتی فرقہ کو ہی زبردست جانی اور مالی نقصان پہنچاہے علاوہ ازیں اخلاق قتل کیس، بے گناہ مسلم افراد کی گرفتاری ،کنہیا کمار، عمر خالد تنازعہ اور جاٹ تحریک کے معاملات میں سرکار اور پولس کی کارکردگی کے علاوہ ملک میں رونماہونے والے سبھی مسلم مخالف دنگوں پر مودی جی کی سرکار ا بھی بھی خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔ سینئر سماجی کارکن اے ایچ ملک نے زور دیکر کہاکہ ملک کی سرکار کے ذمہ داران کا یہ عمل افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہے۔
کرناٹک اردو اکادمی ایک متحرک اور فعال قیادت سے محروم ہوگئی: پروفیسر ارتضیٰ کریم
قومی اردو کونسل میں ڈاکٹر فوزیہ چودھری کے انتقال پر اظہارِ تعزیت
نئی دہلی۔25فروری(فکروخبر/ذرائع) اردو کی معروف ادیبہ اور کرناٹک اردو اکادمی کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ چودھری کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ ان کی رحلت سے کرناٹک اردو اکادمی ایک متحرک اور فعال قیادت سے محروم ہوگئی۔ ڈاکٹر فوزیہ چودھری پُرعزم خاتون تھیں اور فروغ اردو کے مشن کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھیں۔انھوں نے مختصر عرصے میں کرناٹک اردو اکادمی کو ایک نئی پہچان عطا کی تھی۔ مختلف ثقافتی اور ادبی تقریبات کے انعقاد کی وجہ سے اکادمی کی شہرت اور شناخت کا دائرہ بھی وسیع ہورہا تھا۔ ان کے سامنے کئی اہم منصوبے تھے جن کی تکمیل کے لیے وہ کوشاں تھیں مگر عمر نے وفا نہیں کی۔پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ چودھری اردو کی معروف ادیبہ تھیں۔ انھوں نے بہت سے مضامین اور خاکے بھی تحریر کیے ہیں۔ ان کی کئی کتابیں بھی منظرعام پر آئی ہیں۔ ایک ریاستی کالج میں تدریسی فرائض بھی انجام دے رہی تھیں مگرانھوں نے ملازمت سے استعفیٰ دے کر کرناٹک اردو اکادمی سے وابستگی اختیار کرلی تاکہ اردو مشن کو لے کر آگے بڑھ سکیں اور ریاست میں فروغ اردو کے لیے کچھ بہتر کرسکیں۔ ان کی شخصیت دوسری ریاستی اکادمیوں کے لیے ایک مثال بن گئی تھی۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر نے اردو کونسل سے ان کی وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ قومی اردو کونسل کے پینل کی ممبر تھیں اور اس کی میٹنگوں میں شرکت کرکے نئے تجاویز اور مشورے بھی پیش کرتی تھیں۔ ڈاکٹر فوزیہ چودھری کی رحلت کو اردو زبان اور ادب کا خسارہ قرار دیتے ہوئے پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ وہ اردو کے لیے بہت کچھ کرنے کا عزم لیے ہوئے اس دنیا سے گزر گئیں۔ اردو دنیا ان کے انتقال پرسوگوار ہے۔
پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھانکوٹ ایئربیس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے ، وزیر دفاع
نئی دہلی ۔25فروری(فکروخبر/ذرائع) وزیر دفاع منوہر پاریکر نے دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھانکوٹ ایئربیس کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بلکہ پاکستان کو ہم ثبوت پیش کریں گے وہ کارروائی کرتا جائے یہی اس کا کام ہے ۔ صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع منوہرپاریکر نے کہا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھانکوٹ ایئربیس کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاہم انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری سطح پر اس سلسلے میں کوئی نرمی برتی جائے گی لیکن وزارت دفاع کی کال حتمی ہو گی اور مرکزی وزارت دفاع پاکستانی ٹیم کو ایئربیس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو ثبوت آج تک فراہم کئے گئے ہیں ان کے بل پر وہ کاروائی کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں اب اسے ایئربیس کا معائنہ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آنی چہائے وہ ہاں سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایئربیس میں جو صورت حال ان دنوں تھی وہ آج نہیں ہے آج حالات بالکل ٹھیک ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو کارروائی عمل میں لائی ہے وہ ناکافی ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات میں مداخلت کسی بھی طور پر ٹھیک نہیں ہے
مرکز معارف القرآن مظاہرعلوم قدیم آزادکالونی میں حضرت مولانامفتی شکیل احمدسیتاپوری کی آمدپر ایک استقبالیہ پروگرام کا انعقاد
سہارنپور۔25فروری(فکروخبر/ذرائع)مرکز معارف القرآن مظاہرعلوم قدیم آزادکالونی میں حضرت مولانامفتی شکیل احمدسیتاپوری کی آمدپر ایک استقبالیہ پروگرام کا انعقاد ہواجس کی صدارت آل انڈیادینی مدارس بورڈ کے قومی صدر ومرکز معارف القرآن کے ناظم مولانا محمدیعقوب بلندشہری نے کی ۔اس موقع پر مہمان خصوصی مفتی شکیل احمدسیتاپوری نے کہاکہ جب تک مسلمان مذہب اسلام کے فروغ کے لئے جانی اور مالی قربانی نہیں دیں گے تب تک ہم دونوں جہان کی بھلائیاں حاصل نہیں کرسکتے انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کوشریعت اسلام کے مطابق زندگی گذارنی ہوگی اور علم دین سے اپنی زندگی کو جوڑناہوگاانہوں نے کہاکہ دنیا کی زندگی توصرف سبق حاصل کرنے کے لئے اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے اسلئے دنیا میں رہ کر آخرت کے لئے علم دین کے ذریعہ اپنی زندگی کو بہتر بناناہوگاآج مسلمانوں کو اپنی زندگی کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا میں کس مقصد کے لئے بھیجاتھااور ہم آج دنیا میں اپنے آپ کو اپنی دنیا کو سنوارنے میں لگ گئے ہیں اور آخرت کو بالکل بھول گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عقلمند آدمی وہ ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری کرے۔ مفتی سیتاپوری نے معاشرے میں پھیلی تمام برائیوں پر بھی تنقید کی انہوں نے کہاکہ آج مسلم معاشرہ شریعت مطہرہ سے دورہوتاجارہاہے اور اپنی آخرت کو خراب کرنے میں لگا ہواہے یہ اتنہائی افسوس کی بات ہے انہوں نے کہاکہ علم کے بغیر دنیا وآخرت کی کامیابی ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ دنیا وآخرت میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہو تو علم دین سیکھنا ہوگا اور جانی ومالی قربانی دینی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ صحابہ کرام ایمان کی طاقت کے ذریعہ اپنی مشکلات کو اللہ سے حل کرالیاکرتے تھے انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابر بزرگان دین وعلماء کرام نے ایمان کی طاقت سے دنیاکی رخ کو موڑدیا اورایمان کی طاقت کے ذریعہ زمانہ کو اپنے مزاج کے مطابق بنا دیا کرتے تھے مفتی سیتاپوری نے لڑکیوں کی تعلیم پر روشنی ڈالتے کہاکہ ابتدائے اسلام میں عورتوں نے اسلامی تعلیمات کو پھیلانے میں اہم رول اداکیا ہے اورعورتیں بھی تعلیم وتبلیغ کے لئے کبھی پیچھی نہیں رہیں عورتوں نے بھی مذہب اسلام کے فروغ کے لئے جانی ومالی قربانیاں پیش کیں ہیں انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنابے حدضروری ہے لڑکیوں کی تعلیم وتربیت سے ہی معاشرہ میں علم دین کی روشنی پھیلے گی اسلئے لڑکیوں کوبھی زیر تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے ۔پروگرام کی صدارت فرمارہے آل انڈیادینی مدارس بورڈ کے قومی صدر مولانا محمدیعقوب بلندشہری نے بھی امت مسلمہ کو صحیح سمت میں لے جانے کیلئے معاشرے میں تحریک چلارکھی ہے کہ ہر بچی کو پڑھانا ہے ہر بچے کو پڑھانا ہے جس کے لئے شہر میں دوگروپ بناکر شہر میں کام کرنے کے لئے لگائے ہوئے ہیں جو روزانہ ایک محلہ گشت کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے بیدار کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں پھیلی برائیاں دور ہو اور معاشرہ علم دین کی روشنی سے منور ہوجائے ۔اس پروگرام میں مفتی محمدارشد فاروقی دارالعلوم زکریادیوبند،مفتی ناصرالدین مظاہری مدرسہ مظاہرعلوم وقف وغیرہ نے بھی خطاب کیا پروگرام کی نظامت فرائض مفتی مجیب الرحمن قاسمی نے انجام دیئے۔شرکت کرنے والوں میں مولانامحمدیعقوب مظاہری شیخ الحدیث جامعۃالطیبات،حاجی نوراحمدٹھیکیدار، حاجی غفران قریشی، مہتاب علی خان ایڈوکیٹ،اکبرخان،حافظ اویس تقی،حافظ نصیراسعدی،،قاری عبدالسبحان رحمانی، قاری شاہ جہاں،قاری محمدافضل ،مولانا احتشام قاسمی ،مولانا مسعودالظفر،محمدضیاء الحق مظاہری،طفیل احمدوغیرہ کے سیکڑوں لوگ موجود رہے۔
Share this post
