الگ الگ بوتھ کے جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو تناسب نہ نکالے جانے کی بات نامہ نگار کے سامنے کی گئی ہے ۔ مقامی کنڑا چینل کے اطلاعات کے مطابق ریاست بھر میں جملہ 69فیصد پولنگ ہونے کے امکانات ہیں،
چامراج نگر میں ،74فیصد،، ہاویری میں 73فیصد، باگل کوٹے میں 71فیصد، گدگ میں 68فیصد ، رائچور میں 61فیصد چترادرگہ میں 70فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے ۔ یہ اندازہ سی ووٹرس کی جانب سے لگایا گیا ہے۔
شہر بھٹکل میں اس بار پولنگ کو لے کر جوش و خروش دیکھا گیا ہے۔ شہر بیرون شہر سے لوگوں نے خوب بڑچھ چڑھ کر حصہ لیا۔ بنگلور سے شہر کے احباب نے صرف پولنگ میں حصہ لینے کے لیے آئے تھے۔ نوائط کالونی میں پولنگ کے اختتام کے بعد سینکڑوں احباب کو جمع دیکھا گیا اور بعد نمازِ عشاء دو بسوں میں سوار سینکڑوں احباب واپس بنگلور لوٹ گئے ۔
اس بار مسلم ووٹرس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے خوب پولنگ کی ہے ۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ووٹنگ کے آخری وقت میں نوائط کالونی کے پولنگ بوتھ پرچالیس خواتین کو صرف اس لئے واپس ہونا پڑا کے پولنگ کا وقت ختم ہوچکا تھا،۔ جب کہ اس کی اطلاع شہر میں پھیلتے ہی یہاں عوام جمع ہونے لگے اور مانگ کرنے لگے... چونکہ خواتین پہلے سے قطار میں ہیں تو ان کو حق رائے دہی کا موقع دیا جائے مگر سی آر پی ایف کے نوجوانوں نے انکار کردیا۔ عوام کو جمع ہوتے دیکھ پولس یہاں پہنچ گئی اور پولنگ وقت کے ختم ہونے کا اعلان کرتے ہوئے رائے دہندگان کو واپس کردیا۔
شہر بھر میں پولنگ پر امن رہی مگر دوپہر سے قبل لگ بھگ تین جگہوں پر آپسی جھڑپ دیکھنے میں آئی مگر اس پر پولس نے قابو پالیا جیساکہ آپ اس سے پہلے والے خبر میں اس خبر کو پڑھ چکے ہیں۔
پولنگ کے بعد شہر بھر میں ہورہی چہ میگوئیوں سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شہر کے وہ پولنگ بوتھ جہاں پر مسلمانوں کی کثرت ہے وہاں پولنگ زیادہ ہوئی ہے ،۔ اور جے ڈی ایس کے حق میں زیادہ پولنگ ہوئی ہے ۔ کہنے والے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ تنظیم اُمیدوار کی جیت یقینی ہی نہیں بلکہ ریکارڈ توڑ ووٹ کی کثرت سے جیت درج کریں گے۔
(خبر سے متعلقہ تمام تصاویر فوٹو گیلری میں ملاحظہ فرمائیں )
Share this post
