ایسا ہی ایک دلدوز واقعہ کل رات بنگلور کے ملیشورم 16ویں کراس پر منظرعام پر آیا ہے ، واقعہ کے منظر عام پر آتے ہی پوری سرکار متحرک ہوگئی ہے اور پھر خاتون کو بہتر علاج فراہم کرنے کے لئے فی الحال بنگلور کے نمہانس اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ تفصیلی واقعہ کے مطابق اوربنگلور کے مقامی کنڑا اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا میں دکھائی گئی بھیانک تصاویر کے پسِ منظر میں کل رات اچانک ملیشورم کے اس گھر سے جہاں سے ہیما کو بڑے ہی نازک حالت میں پایا گیا، ایک درد ناک کرب سنائی دی، اور بھو ک کی شدت کی وجہ سے وہ عجیب انداز میں کھانا مانگ رہی تھی، مگر اس کو کھانا نہیں دیا جارہا تھا، بھوک بڑھتی گئی اور اس کی چیخیں شدت اختیار کرتی گئی۔ یہ دردناک کرب اور چیخ جب پڑوسیوں کے کانوں میں پہنچی پڑوسی حال پوچھنے ہیما کے گھر پہنچے ۔ بنگلور کے مشغول ترین زندگی میں کوئی کسی کو نہیں پوچھتا ، پڑوسیوں نے میڈیا والوں کا سہارا لیا ، میڈیا والے جب ہیما کے گھر میں داخل ہوئے تو یہاں کا منظر دیکھ کر حیران و پریشان ہوگئے ، اور پھر انسانیت سے پوچھنے لگے کہ کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے ؟
ایک عورت عریاں حالت میں بستر پر پڑی ہوئی تھی، بھوک کی وجہ سے وہ مکمل کمزور ہوگئی تھی، وہ نہ چل سکتی تھی ، زبان بھی کھل رہی تھی تو ہکلاتے ہوئے۔ پوری کوٹھری میں نجاست کی وجہ سے بدبو پھیل گئی تھی۔ صاف صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ناخن بھیانک انداز اختیار کرگئے تھے۔ اور وہ عریاں بے یارومدگار بستر پر پڑی ہوئی تھی۔
اس تعلیم یافتہ نوجوان عورت کو اس حالت تک پہنچانے والے اس کا باپ رینوکپا اور ماں پٹا گورما ہے ،پولس کے پوچھے جانے پر چاہے انہوں نے لاکھ انکار کیا ہے مگر عوام کا ماننا ہے کہ بیٹی کو انہوں نے چار سال تک صرف اس لئے گھر میں محسور کرکے ظلم کیا کیوں کہ اس نے پریم کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ہیما بی کام مکمل کرنے کے بعد بچوں کو ٹیوشن بھی لیا کرتی تھی اور ساتھ ہی ایک چارٹڈ اکاؤنٹنٹ کے پاس کام کیا کرتی تھی، پڑوسیوں کا ماننا ہے اس کے اس حالت کے ذمہ دار خود اس کے ماں باپ ہے ، کیوں کہ ان کے پاس کروڑوں کی جائداد ہے ، ان کے کرایہ کے مکانوں سے ان کو ماہانہ لاکھوں کے روپئے حاصل ہوتے ہیں، اگر واقعی ہیما بیمار ہوتی تو یہ اس کے لیے بہتر سے بہتر علاج کا انتظام کرسکتے تھے۔کچھ نہ کچھ دال میں کالا ہے جس کو ہیما کے ظالم ماں باپ چھپا رہے ہیں۔
یہ خبر جیسے ہی میڈیا کے ذریعہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تو موقع واردات پر وزیرِ صحت یوٹی قادر نے لڑکی کی حالت دیکھ اس کو فوری نمہانس اسپتال میں داخل کرنے کی ہدایت دی۔
ہیما کا بیان کیا تھا؟؟ مجھے ٹھیک سے کھانا نہیں دیا جاتا تھا....... عشق کرنے کی وجہ سے مجھے اس طرح کی سزادی گئی ہے...... مجھ میں اب چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رہی.........میری حالت دیکھ کر آپ ظلم کااندازہ لگاسکتے ہیں........مجھ پر ہوئے ظلم کی داستاں میں اب نہیں کہہ سکتی کیوں کہ مجھ میں بات کرنے کی بھی طاقت نہیں ہے ...
![]()
![]()
Share this post
