مولانا نے سیرت النبی کے کئی گوشوں کو عصر حاضر کے تناظر میں حاضرین کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ایک مومن کے لیے اس کا ہر عمل سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں ہونا چاہیے ، سیرت دل کا سرور ، آنکھوں کا نور اور زندگی بنانے اور سنوارنے کا ذریعہ ہے اور ہر مومن کو اسی کی روشنی میں اپنی زندگی کو ڈھالنے کی کوشش کرنی ہے۔ مولانا نے اسلام میں خواتین کو دئیے گئے حقوق کو تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک وہ زمانہ تھا جب لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کیا کرتا تھا اور آج ایک وہ زمانہ ہے جب دوبارہ دوسرے طریقہ پر خواتین کے حقوق کو پامال کرنے کے لیے ان سے ان کی زندگی چھینی چارہی ہے۔ اس دور میں سیرت نے ہماری رہنمائی کرتے ہوئے خواتین کے حقوق بتائے اور آج کے اس دور میں وہی سیرت ہمیں ان کے حقوق دوبارہ پامال نہ کیے جانے کی نصیحت کررہی ہے۔ مولانا نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نبیﷺ کی سیرت پر عمل کرنے سے ہی شریعت کا تحفظ ہوگا۔ انہوں نے اپنی زندگیوں کو سیرت کی روشنی میں گذارنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہر عمل کو شریعت کے مطابق ڈھالنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور اس کے ذریعہ سے اللہ کی رضا حاصل کی جاسکتی ہے۔ مولانے کئی سارے بادشاہوں اور موجودہ زمانے کے سربرآوردہ لوگوں کا تذکرہ رکرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھی اللہ کی شریعت سے ٹکرائے ہیں اور ٹکرائیں گے ، اللہ انہیں نست ونابود کرکے رکھے گا ، یہ اللہ کا وعدہ ہے ،فرعون ٹکرایا ، اللہ نے اسے غرق کیا ، ہامان ٹکرایا اللہ نے اسے ختم کیا ، نمرود اور قارون ٹکرائے اللہ نے ان کا بھی خاتمہ کیا اور آئندہ جو بھی ٹکرائے گا اس کا حشر بھی اللہ تعالیٰ یہی کرکے رکھے گا۔ مولانا نے زمانہ کی اصلیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے آستانہ کو چھوڑ کر کسی بھی کو کوئی سکون حاصل نہیں ہوسکتا ۔ عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ زمانہ نیا ہوگیا ہے لیکن یاد رکھیے زمانہ خود اللہ ہے۔ زمانہ نیا اور پرانا نہیں ہوتا بلکہ ہمارے اعمال ، ہمارا فکر اور ہماری سوچ پرانی ہوتی ہے۔ لہذا ہمارے اعمال ایسے ہونے چاہیے جس سے اللہ کے نبی کی شریعت پر عمل کے جذبہ کا اظہار ہو۔ جلسہ کی صدارت کررہے المبرۃ کے سرپرست ونائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب خطیبی ندوی نے اپنی زندگی میں حقوق کی پامالی سے بازرہنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں علم کی کمی کی وجہ سے پیش آتی ہیں ، اسی وجہ سے سب سے پہلی وحی میں تعلیم کی اہمیت پر زوردیا گیا ، انہوں نے کہا کہ اچھے ناموں سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نیگ شگون لیا کرتے تھے اور ہم سمجھتے ہیں کہ علماء کی جانب سے قائم کردہ یہ کمیٹی سے بھی ہم نیک شگون لیتے ہوئے کہ آپ علماء کی سرپرستی میں اپنے کاموں کو آگے بڑھائیں گے۔ ملحوظ رہے کہ اس پروگرام کا آغاز مولونا وسیم اقبال بواجی ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت مولانا بہاؤ الدین ندوی نے پیش کی ، مہمانوں کا استقبال اور ان کاتعارف مولانا عبدالرزاق ندوی نے پیش کیا تومولانا اسماعیل ندوی نے المبرۃ کے اغراض ومقاصد پیش کیے ، شکریہ کلمات مولانا ثاقب ندوی نے حاضرین کے سامنے رکھے۔ نظامت کے فرائض مولانا بہاؤ الدین ندوی اور مولانا جاوید ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ اس موقع پر اسٹیج پر بانی وناظم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی اور شیرور کے مختلف جماعتوں کے صدور موجود تھے۔
Share this post
