اس اجلاس میں شہر وآس پاس کے عام عوام کے علاوہ ضلع منگلور ، اڈپی ، بیلگام ، ہلیال ، ہبلی دھارواڑ،اور ریاستِ گوا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں بلاتفریق مسلک شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کہا کہ جس مسلم پرسنل لاء بورڈ میں تمام کے ذمہ داروں میں تمام طبقوں اور مسلکوں کے حضرات موجود ہیں اسی عوام میں بلا تفریق مسلک اتحاد کا ثبوت پیش کیا جائے اور دستوری حق کے حصول کے لیے ہم سب مل کر اس کے لیے جدوجہد کریں۔ ہم میں یہ جذبہ پیدا ہونا چاہیے کہ ہم کسی بھی صورت میں اس دین کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں او ریہ بھی یاد رکھیں کہ ہم دین میں تبدیلی کے لیے جس وقت راضی ہوجائیں گے اس وقت مسلمان نہیں رہ سکتے اور جب ایسا کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی تو ہم اپنا یہ عزمِ مصمم پیش کریں تو کہ ہم دین کی کسی بھی بات سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب نے کہا کہ تحفظِ شریعت کا مسئلہ کبھی غیروں کی جانب سے اٹھایا جاتا ہے تو کبھی حکومت مسلمانوں کے نجی مسائل کو اٹھاکر کھلواڑ کرنا چاہتی ہے لیکن جو مسئلہ طلاقِ ثلاثہ اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرانے کے دعوے کے ساتھ اٹھایا گیا ہے وہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی جانب سے اٹھایا گیا ہے جو جج صاحب کی بے ایمانی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ جو لوگ مسلمانوں کے عائلی قوانین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرتے ہوئے مسلمانوں کے تحفظ کی باتیں کرتے ہیں وہ پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک کردیکھیں ۔ سکریٹری بورڈحضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ہندوستان کے آئین کی جانب سے دئیے گئے حقوق حاضرین کے سامنے رکھتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو دئیے گئے حقوق سے کوئی بھی حکومت مسلمانوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کرسکتی۔ وہ لاکھ کوششیں کریں لیکن ان کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہونی دی جائے گی۔ استاد حدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانا خالد ندوی غازیپوری نے ولولہ انگیز خطاب سے مسلمانوں کے صفوں میں اتحاد پیدا کرنے پر زور دیا وہیں مسلمانوں کو اسلام پر پورے اعتماد کے ساتھ عمل کرنے کی بھی نصیحت کی ۔ مولانا نے قرآنی آیات کی روشنی میں کہا کہ شریعت زندہ وتابندہ ہے ، وہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتی اور نہ اس میں کوئی فرسودگی آتی ہے ، وہ رہتی دنیا تک اپنے حال پر قائم رہے گی لیکن اصل چیز اس پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ اتحاد ملت کونسل کے چیرمین حضرت مولانا توقیر رضا خان نے اپنے اسلامی شناخت قائم رکھنے پر زورد یتے ہوئے کہا کہ جب تک مسلمان اپنی اسلامی تشخصات کے ساتھ تھے تو مسلمانوں کوان کے حقوق ملتے رہے اور جب مسلمانوں نے اپنی شناخت کو بھلادیا تو ان سے ان کا حق چھین لیا گیا۔ مولانا نے مزید کہا کہ اگر فرقہ پرست نہ ہوتے تو مسلمانوں کے اندر اتحاد پیدا ہونا مشکل تھا کیونکہ مسلمانوں کو بٹنے کا بہت شوق ہے اور وہ مسجد ، جماعت ، قبائل ، مسلک وغیرہ پربٹ کر اتحاد کو پارہ پارہ کردیتے ہیں۔ لہذا سب سے زیادہ اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پیامِ انسانیت فورم کے قومی جنرل سکریٹری حضرت مولانا بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے کہا کہ یہ شریعت اللہ کی شریعت او ریہ کتاب اللہ کی کتاب ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی بھی اس میں تفرقہ پیدا کرنا چاہے تو اس کے بس سے باہر ہے۔ اگر یہ مسئلہ ہم شریعت کے مطابق زندگی گذارتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں گے تو پھر کوئی بھی مسئلہ نہیں رہے گا۔ ہماری عزت شریعت کی اتباع میں ہے اورہمیں سب سے بڑھ کر تحفظ اپنی زندگی میں کرنا ہے۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی ہند جناب سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم اپنی زندگی کو شریعت کے مطابق ڈھالیں ، ہمارا لین دین شریعت کے مطابق ہو ،
ہما را رہن سہن اور ہمارا ہر کام شریعت کے مطابق ہو ،انہوں نے کہا کہ جب ہم خود دین پر عمل کرنے لگیں توہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ ہمیں اس ملک میں غیر مسلموں کے غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اپنے مسائل کو عدالتوں میں لے کر نہیں جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں ہم ایمان کے فیصلہ کے ساتھ ہیں اور تمام مسلکی اتفاق کو بھول کر اپنے اتحاد کا ثبوت پیش کریں۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کی صدارت تنظیم کے صدر جناب ایڈوکیٹ محمد مزمل قاضیا نے کی ، تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب محی الدین الطاف کھروری نے استقبالیہ کلمات پیش کیا اور اجلاس عام کے کنوینر مولانا عبدالعلیم قاسمی نے صاحب اجلاس کے مقاصد پیش کیے۔ نظامت کے فرائض استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولا نا خواجہ معین الدین ندوی اور مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ قاضی جماعت المسلمین بھٹکل ونائب صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا ملامحمد اقبال ندوی کی دعائیہ کلمات پر اجلاس عام کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر اسٹیج پر مختلف ضلعوں اور اداروں کے ذمہ دارحضرات موجود تھے۔
نوٹ: اس موقع پر کئی اہم ترین کتابوں کی اجرائی کی رسم حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کے ہاتھوں عمل میں آئی اس کی تفصیلات دوسری رپورٹ میں پیش کی جارہی ہے ۔
Share this post
