کسی کے مذہب کے خلاف بولنا اور نعرے لگانا محبِ وطن کی نشانی نہیں:وزیرجناب یوٹی قادر

جلسہ کے مہانِ خصوصی وزیر اغذیہ حکومتِ کرناٹک جناب یوٹی قادر صاحب نے اس موقع پر تفصیلی خطاب کرتے ہوئے اسکول کے ذمہ دار مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی کو خصوصی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اتنے چھوٹے سے گاؤں میں اس طرح طلباء کا یہ پروگرام یقیناًیہاں بچوں کے اندر تعلیم کے حصول کے شوق کو واضح کررہا ہے ، انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اچھا شہری بننے کے لیے نعرے بازی کرنا اور کسی مذہب کی مخالفت کرتے ہوئے بیان بازی کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ تعلیمی میدان میں ترقی کرکے ملک کو ترقی پر لے جاکر بھی اچھا شہری بن سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکون حاصل کرنے کے لیے لوگ پریشان ہیں لیکن انسان کو سکون دنیا سے جانے کے بعد جنت ہی میں مل سکتا ہے اس لیے اپنی زندگی میں ایسے کام کیے جائیں جو ہمیں جنت تک لے جائیں اور اللہ کی رضا حاصل کرنے میں ہمیں کامیابی ملے۔ انہوں نے زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ طلباء کو زبانوں پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے جس سے وہ یہاں سے دیگر علاقوں میں جائیں تو ان کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں اور ان کی زبان سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے خود کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے شروع میں اردو اور ہندی زبان پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے مجھے کتنی پریشانیاں ہورہی ہیں وہ میں ہی سمجھ سکتا ہوں ۔ میں جب کرناٹک سے باہر کہیں جاتاہوں تو مجھے سب سے زیادہ دقت زبان کو لے کر ہوتی ہے ، میں ان کی زبان نہیں سمجھ سکتا اور وہ میری زبان نہیں سمجھ سکتے۔ اس موقع پر یہاں گفتگو کرتے ہوئے جناب عنایت اللہ شاہ بندری نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ یہاں کے طلباء بھی تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ان طلباء نے بہت بہترین پروگرام پیش کیا ، ہمیں اسی طرح تعلیمی میدان میں ترقی کرکے ملک وملت کا نام روشن کرنا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ حکومتی اسکیمیں اس سلسلہ میں بھی اور دیگر کئی شعبوں میں ہمارے لیے موجود ہیں جس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ہمارے لوگوں کو اسکیموں کی تفصیلات کی واقفیت نہ رہنے کی وجہ سے وہ فائدہ نہیں اٹھارہے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ نوجوانوں کی ایک ایسی ٹیم بنائی جائے جو لوگوں کے سامنے حکومتی اسکیموں کی تفصیلات سامنے رکھے اور ان کو فائدہ اٹھانے کے مواقع فراہم کریں۔ اس موقع پر گوپال پجاری رکن اسمبلی بیندور نے بھی مختصر خطاب کیا۔ ضیاء ایجوکیشنل ٹرسٹ کے بانی وناظم مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی نے اپنے خطاب میں جہاں طلباء اور سرپرستان کوتعلیم کے روح کے بارے میں جانکاری دی اور کہاکہ طلباء جس انداز میں پروگرام پیش کررہے ہیں اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوجاتاہے کہ یہ انگلش میڈیم کے طلباء ہیں یا مدرسے کے کیوں کہ انگریزی ہو ،اُردو ہو یا عربی ، طلباء کے تلفظ اور الفاظ کی ادائیگی پوری طرح کھل کر ہورہی ہے ، انہوں نے اس موقع پر سرپرستان سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے بہترین تعلیم کے ساتھ انکی صحیح تربیت پر توجہ دیں، ملحوظ رہے کہ اس پروگرام میں اسکول کی تین اُستانیوں کو بھی اعزاز سے نوازا گیا جو گذشتہ پندرہ سالوں سے یہاں تدریسی خدمات انجام دے رہیں۔ ملحوظ رہے کہ اس پروگرام کا آغاز زہید کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، حمد فاطمہ نہی اور نعت ضحی نے پیش کی۔ رات دیر گئے یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا ۔یہ پورا پروگرام فکروخبرکے یوٹیوب چینل fikrokhabrtv پر اپلود ہوچکاہے۔

Share this post

Loading...