میڈیکل جانچ میں بچی کے ساتھ زبردستی کئے جانے کی بات ثابت ہوگئی

بچی معمول کے مطابق رکشہ پر سوار اسکول آجایا کرتی تھی، بتایا جارہاہے کہ متاثرہ بچی رکشہ سے سب سے آخر میں گھر ڈراپ کی جاتی تھی، کل معمول کے برخلاف آدھا گھنٹہ دیر سے بچی آئی ،بچی گھرلوٹنے کے بعد خاموش خاموش اور خوفزدہ سی نظر آرہی تھی والدین کے بار بار پوچھے جانے کے باوجود بچی مارے خوف کے کچھ نہیں کہہ رہی تھی۔ رات میں استنجا کے موقع پرتکلیف کے احساس کے ساتھ والدین سے درندے ڈرائیور کی ساری بات کہہ دی۔ خبر شہر بھر میں پھیلتے ہی ناراض عوام فوری موقع واردات پر جمع ہونے لگے پولس پر شکایت درج کرانے کے بعد پولس ملزم درندے کو گرفتار کرلیا ہے ، جب کہ بتایاجارہاہے کہ تین سالہ بچی کے ساتھ ہوئے درندگی سے عام عوام مشتعل ہوکر راستوں پر نکل آئی اور سخت احتجاج کیا جس کی وجہ سے پولس کو حالات قابو میں لانے کے لاٹھی چارج کا سہارالانا لینا پڑا ۔
بچوں کے والدین نے یہاں کل ایک مقامی مسلم جماعت کے زیرِ اہتمام پریس کانفرنس منعقد کرکے الزام عائد کیا تھا کہ اسکول انتظامیہ اپنی پہنچان بچانے کے لیے بچی پر ہوئے ظلم و ستم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی تھی اور بچی کے جسم پر پائے گئے زخموں کو اسکول کے ایک کرسی کے ساتھ گرنے جیسے بہانے بنا کر اصل واقعہ پر پردہ ڈالنا چاہ رہے تھے۔ اس کے علاوہ بچی کے والدین پر پولس تھانے میں شکایت نہ درج کرانے کے لئے دباؤ بناتے ہوئے دھمکیاں بھی دی جارہی تھی ، یہی وجہ ہے کہ واردات کو پیش آئے 24گھنٹے گذرنے کے باوجود پولس تھانے میں معاملہ درج نہیں ہوا تھا۔ مگر تازہ اطلاع کے مطابق کل ہی عدالت نے ملزم کو عدالتی حراست میں لیا ہے۔ 

Share this post

Loading...