معلومات کے حصول کے بعد انسان انانیت میں نہ آئے: مولانا عبدالباری ندوی

مولانا نے اس موقع پربڑے ہی خوبصورت انداز میں معلمین کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس رکھنے کی تلقین کی اور کہا کہ اس ذمہ داری میں کبھی کوتاہی نہ ہونے پائے کیونکہ اس کا جواب ہمیں روز قیامت دینا ہے ۔ علماء اور انبیاء کے مقام میں صرف ایک درجہ کا فاصلہ ہے اور’’ ربانی ‘‘بننے کی جو بات قرآن شریف میں بیان کی گئی ہے وہ علماء کے تعلق سے ہے۔ یاد رہے کہ اس دوروزہ تربیتی کیمپ کے تحت مختلف نشستیں مختلف اوقات میں منعقد کی جاتی رہی۔ دوسری نشست بروز اتوار بعد نماز مغرب منعقد کی گئی جس میں ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی نے تعلیم وتربیت میں معلمین کے کردار پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ مولانا عبدالمتین منیری نے الیٹرانک کتب سے استفادہ کے طریقے کو حاضرین کے سامنے پیش کیا۔ بروزپیر صبح ساڑھے نوبجے منعقدہ اس کیمپ کی تیسری نشست میں مختلف عناوین کے تحت کئی مقالہ نگاروں نے اپنے مقالات پیش کرتے ہوئے مفید باتیں پیش کیں۔ مولانا محمد الیاس ندوی نے فن تفسیر کلام پاک کے استفادہ کے اسلوب ومنہج پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن کے اعجازی پہلوؤں کو طلباء کے سامنے بیان کرنے کی درخواست کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے طلباء کے ذہن میں سوچنے کی صلاحیت میں واضح فرق دیکھنے کو ملے گا اور روز بروز وہ نئے نئے نکتوں پر غور کرنے کی کوشش کریں گے ۔ مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے فن حدیث اور اس کا جدید طریقہ تدریس پر اپنا مقالہ پیش فرمایا تو وہیں استاد ادب دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو مولانا علاء الدین ندوی نے’’ عربی ادب کا منہج تدریس پر‘‘ اپنے خیالات پیش فرمائے۔ مولانا عبدالرشید نے بہترین انداز میں مثالوں کے ساتھ فن حدیث شریف اور اس کا مؤثر تدریسی اسلوب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حدیث کے لغوی معنی اور اس کے اعراب کی باریکیاں واضح طور پر طلباء کے سامنے پیش کی جائے جس سے طلباء کے استعداد میں اضافہ ہو ۔ مولانا محمد اقبال نائیطے ندوی نے عربی زبان میں عربی زبان کی اہمیت وافادیت حاضرین کے سامنے رکھی ۔ مولانا محمد طلحہ ندوی نے تدریس کے جدید اسلوب کو بڑے اچھے انداز میں پیش کیا۔ ملحوظ رہے کہ آخری نشست میں ملک کے مختلف صوبوں سے شرکت کرنے والے مندوبین نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا ۔ ہرایک نے اس بات کو سامنے رکھنے کی کوشش کی کہ وقتاً فوقتاً اس طرح کے کیمپ منعقد کیے جائیں اور معلمین کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے کم وقت میں طلباء کو زیادہ فائدہ ہونے کے تجاویز پیش کیے جائیں۔ اسی نشست میں ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل ماسٹر محمد شفیع صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار فرمایا ۔ نائب صدر جامعہ مولانا محمد ملااقبال ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کئی مفید پہلوؤں کو سامنے رکھا ۔ ان کے علاوہ مولانا مقبول کوبٹے ندوی، مولاناکفیل ندوی ودیگر حضرات نے بھی اپنے 
خیالات کااظہار فرمایا۔آخری نشست کے ناظم اجلاس مولاانا محمد الیاس ندوی نے تجاویز حاضرین کے سامنے رکھے۔قریب رات دس بجے مولانا عبدالرب ندوی کے شکریہ کلمات اور مولانا عبدالباری ندوی کی دعاء پر اس دو روزہ پروگرام کا اختتام ہوا۔ 

Share this post

Loading...