وکیل نے کہا مجھے ابھی تک نہیں ملا نوٹس
بار کونسل آف انڈیا نے نوٹس بھیج کر ڈاکومنٹری میں خواتین کے خلاف بیان دینے والے وکیل ایم ایل شرما سے جواب مانگا ہے. نوٹس ملنے کے بعد شرما نے کہا، \'\' مجھے ابھی تک نوٹس نہیں ملا ہے. اگرچہ مجھے میڈیا کے ذریعہ معلومات ملی ہے کہ کونسل نے نربھیا ڈاکومنٹری میں میرے بیان کے خلاف مجھے نوٹس بھیجا ہے. بار کونسل کی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ میرا بیان پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے. لیکن میں نے کورٹ کو کیوں برباد نہیں کیا. \'\'ایک انگریزی اخبار کی خبر کے مطابق، ڈاکومنٹری کے تنازعات میں گھر جانے کے بعد تہاڑ جیل میں ہوئی جانچ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے. تہاڑ جیل انتظامیہ نے ڈاکومنٹری بنانے والی کمپنی اور ڈائریکٹر لیسلی اڈون اور کو۔پروڈیوسر اں جل بھوشن کو نوٹس بھیج دیا ہے. لیسلی نے سال 2013 میں مکیش کا انٹرویو لینے کی کئی کوشش کی تھی. اگرچہ کمپنی اس بارے اجازت لینے میں کامیاب نہیں ہو پائی تھی.جھوٹ بول کر لیا تھا انٹرویوڈاکومنٹری کے تنازعات میں آنے کے بعد تہاڑ جیل نے اپنی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ انٹرویو جھوٹ بول کر لیا گیا. اڈون نے وزارت داخلہ اور تہاڑ انتظامیہ سے جھوٹ بول کر ریپ کے ملزمان کی نفسیات پر ایک عام فلم بنانے کی اجازت مانگی تھی.
ریاست کیرالہ کی اسمبلی کے سپیکر انتقال کر گئے
کوچی ۔ 07 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ریاست کیرالہ کی ریاستی اسمبلی کے سپیکر انتقال کر گئے ۔ جنوبی ریاست کیرالہ کی اسمبلی کے اسپیکر جی کار تھی کیان ہفتہ کی صبح انتقال کر گئے۔ آنجہانی کی عمر 66سال تھی اور وہ 16فروری سے جگر کے کینسر کے علاج کیلئے بنگلور کے ہیلتھ گلوبل ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔ آنجہانی کی آخری رسومات انکے آبائی علاقہ ورکالالے میں ادا کی جائیں گی۔
ماہی گیروں کا معاملہ سری لنکا کیساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات میں اٹھایاجائے گا۔۔حکومت ہند
نئی دہلی ۔ 07 مارچ (فکروخبر/ذرائع) بھارت مچھیروں کا معاملہ سری لنکا کیساتھ اٹھائے گا۔ حکام نے سری لنکا کے وزیر اعظم کی دھمکی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مچھیروں کا معاملہ سری لنکا کیساتھ دونوں ممالک کے وفود کی سطح مذاکرات میں اٹھائے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہا کہ بھارت اور سری لنکا معاملے کو انسانی بنیادوں پر طے کرینگے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جو حل نہ ہوسکے اور اس مسئلہ پر سمندری ہمسائیوں کی طرح کام کرینگے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسئلے کو دوستانہ اور پرامن ماحول میں حل کر لیا جائیگا۔
ریاست آسام اور ناگا لینڈ میں سیکورٹی ہائی الرٹ
نئی دہلی ۔ 07 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ریاست ناگا لینڈ میں مظاہرین کے ہاتھوں ملزم کے ماورائے عدالت قتل کے بعد آسام اور ناگالینڈ میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ ریاست ناگا لینڈ کے دارالحکومت دیماپور میں مظاہرین کی جانب سے عصمت دری کے ملزم کو ماورائے عدالت قتل کے بعد آسام اور ناگا لینڈ میں سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ واقعات کے مطابق مظاہرین نے جیل توڑ کر عصمت دری کے ملزم کو گھسیٹ کر سڑکوں پر برہنہ کر کے گھسیٹا اور بعدازاں اسے کلاک ٹاور پر لٹکا کر پھانسی دیدی۔ رپورٹ کے مطابق ویما پور اور ناگا لینڈ کی آسام کیساتھ سرحدی علاقے کو کرفیو لگا کر سیل کر دیا گیا۔ مرکزی حکومت نے ناگا لینڈ کی ریاستی حکومت سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔
سمندری حدود میں داخل ہونیوالی بھارتی کشتیوں کو نشانہ بنایا جائے گا،سری لنکا
چنئی ۔ 7 مارچ (فکروخبر/ذرائع) سری لنکانے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ سری لنکا کی سمندری حدود میں آنیوالی بھارتی کشتیوں کو نشانہ بنائیں گے ۔ اس امر کا اعلان سری لنکا کے وزیر اعظم اینل وکرما سنگھے نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ماہی گیروں کی کشتیوں کیخلاف سری لنکا کی نیوی قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی سمندری حدود میں داخل ہونیوالی بھارتی ماہی گیروں کی کشتیوں پر فائرنگ کی جائیگی۔ اس لئے انہیں سری لنکن حدود سے دور رہنا چاہئے ۔ آئندہ ہفتے وزیر اعظم نریندرمودی کے دورہ سری لنکا کے تناظر میں سری لنکن وزیر اعظم کے اس سخت بیان کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے ۔ وکرما سنگھے نے کہا کہ مچھیروں پر فائرنگ کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آپ ہمارے پانیوں میں کیوں آتے ہو؟ اور ہمارے پانیوں میں ماہی گیری کیوں کرتے ہو؟ تم بھارتی سمندری حدود میں رہو تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کچا تھیوو سری لنکا کا حصہ ہے اور سری لنکا اس معاملے کو ختم کر چکا ہے۔
۲۰ سال سے زمین مافیاؤں کے خلاف وجے سنگھ کادھرنالگاتار جاری!
سہارنپور۔7مارچ(فکروخبر/ذرائع) جمہوری ملک میں دستور ہند کامزاق بنانے والوں اور قانون کو جیب میں رکھ کر گھومنے والوں کے ساتھ مو جودہ سسٹم کے چند وزراء اور چند افسران کی لاپرواہی نے ایک کمزور اور نوجوان کو اس بھدے سسٹم کے خلاف گاندھیائی طور پر دھرنا دینے کو مجبور کردیا ماسٹر وجے سنگھ کو بیس سال دھرنے پر بیٹھے رہنے کایہ سلہ ملاہے کہ آج وہ بڑھاپے کی جانب تیزی سے بڑھ رہاہے اور اچھائی کی خاطر لاغر اور کمزور ہوچلاہے مگر ظلم کے خلاف لڑنے کا اسکا حوصلہ آج بھی بیس سال پہلے جیساہی ہے عوام دل سے ماسٹر وجے سنگھ کے اس اقدام کی داد دیتے رہتے ہیں مگر سرکار اور افسران کی نظروں میں ایماندار ماسٹر وجے پال کی کوئی حیثیت ہی نہی ہے اسی لئے ایمانداری کاڈنک بجانے والا کوئی بھی سیاسی نمائندہ،وزیر اور افسر آج تک اسکا درد جاننے کے لئے مظفر نگر کلکٹریٹ اسکے دھرنے پر نہی پہنچا سب سے عجیب اور حیرتناک بات تو یہ ہے کہ دھرنے کے آغاز والے کچھ ماہ کے درمیان دوتین افسران نے وجے پال سنگھ کے لئے سرکار کو رپورٹ کی مگر ان ایماندار افسران کا تبادلہ کرادیاگیا کیونکہ معاملہ اس وقت بھی چھہ سو کروڑ کی رقم سے بھی زیادہ کاہی ہے۔ آپ غور کریں کہ کیا یہی ہے اس ملک کا نظام اور عام آدمی کو دستور ہند سے حاصل حقوق؟ قابل غوریہ ہے کہ سہارنپور کمشنری کے گاؤں چوسانہ( مظفرنگر ) میں واقع گرام سبھاکی قریب چھ سوکروڑ رپیہ کی چار ہزار بیگھ سے زیادہ زمین پر طاقت کے زور پر بیس سال قبل زمین مافیاؤں کے ذریعہ کئے گئے ناجائز قبضہ کو ہٹانے اور اس سنگین معاملہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کو لیکر پچھلے بیس سالوں یعی چھبیس فروری ۱۹۹۶سے چوسانہ گاؤں کے ایک اسکول ماسٹر وجے پال سنگھ مظفر نگر کلکٹریٹ کے برامدے میں لگاتار دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں تعجب کی بات ہے کہ پچھلے بیس سالوں کی مدت میں مرکز اور صوبہ میں کتنے ہی وزیر اعظم اور وزیر اعلٰی تبدیل ہوچکے ہیں مگر کسی بھی سرکار کے مرکزی اور صوبائی سربراہ نے دیانتدار، کمزور اور نیک صفت ماسٹر وجے سنگھ کی شکایت پر کارواہی تو دور نظر ڈالنابھی مناسب نہی جانا نتیجہ کے طور پر کالے بال والے سفید بال والے ہوچکے ہیں مگر انکا حوصلہ دیکھئے کہ وہ اس گندی سیاسی ذہنیت کے خلاف آج بھی دھرنے پر موجود ہیں ماسٹر وجے پال سنگھ کا کہناہے کہ اگر میرا الزام جھوٹاہے تو سرکار نے بیس سال کی مدت میں میرے خلاف ایکشن کیوں نہی لیا اور مجھے دھرنے سے ہٹایا کیوں نہی؟ ماسٹر وجے سنگھ کا کہناہے کہ ملک کا آدھے سے زیادہ سسٹم فالج کاشکار ہوکر سیاست دانوں اور زمین مافیاؤں کی لونڈی بن کر رہ گیاہے ماسٹر وجے پال کہتے ہیں کہ مرکز میں یا صوبہ میں سرکاکسی بھی سیاسی جماعت کی ہو اور وزیر اعظم یا وزیر اعلٰی کوئی بھی ہو مافیاؤں کی حکومت ہمیشہ سر سبز رہتی ہے انہونے کہاکہ ایک ہزار کی ریکوری کے لئے سرکار امین کے پولیس کا قرقی کرنے اور گرفتاری کے لئے فوری طور پر عام آدمی کے گھر بھیج دیتی ہے مگر چھ سو کروڑ کی زمیں ہڑپنے والوں کے خلاف ایکشن لینے اور معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کی کسی بھی عہدے دار اور سربراہ میں ہمت نہی یہ کیسا نظام ہے اور یہ کیسی جمہوریت ہے؟ گاؤں چوسانہ( مظفرنگر ) میں واقع گرام سبھاکی قریب چھ سوکروڑ رپیہ کی چا ہزار بیگھ سے زیادہ زمین کوبچانے اور اس سنگین معاملہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کو لیکر پچھلے بیس سالوں سے چوسانہ گاؤں کے یہ اسکول ماسٹر وجے پال سنگھ کانام ورلڈ ریکارڈ میں گزشتہ دنوں درج ہوچکاہے قابل ذکرہے کہ لمکا بک آف انڈیا،بک یونک، بک ایشیاء اور ورلڈ ریکارڈ آف انڈیامیں درج ہوچکاہے! گاؤں چوساناکے درجنوں پسماندہ طبقہ کے لوگوں کا کہناہے کہ ماسٹر کی مانگ درست ہے مگر زمین مافیاؤں کے ہاتھ اور لنک سبھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں اسی لئے گزشتہ بیس سالوں سے کسی نے بھی ماسٹر وجے سنگھ کے سہی بات کو سننا گوارہ ہی نہی کیا دیہاتی باشندوں کا الزام ہے کہ ناجائز قبضہ داروں کی پہنچ وزیر اعظم اور وزیر اعلٰی کے دفتر تک ہے بھلا ایسی حالت میں ماسٹر وجے پال کی بات اس جمہوری ملک میں کس طرح سے سنی جاسکتی ہے؟
ہولی کارنگ چھٹ پٹ تکرار کے ساتھ پر امن رہا
سہارنپور۔7مارچ(فکروخبر/ذرائع) ضلع میں جبری طورپر پر رنگ پھیکنے کی درجن بھر وارداتوں کے ساتھ کل ہولی کا تیوہار ہندواور مسلم طبقہ کے افراد کی سمجھ بوجھ کے بعد پر امن طور سے گزرگیاہے پولیس اور انتظامیہ کے حفاظتی بندوبست کے سبھی دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے جمعہ کی نماز سے قبل اور جمعہ کی نمازکے وقت ہولی کے نام پر شر پھیلانے والے شرارتی عناصر پولیس کے سامنے امبالہ، دال منڈی، چھیپیان پل، سبزی منڈی، کورٹ روڈ، شاردانگر، پرانی منڈی ، مورگنج اور چلکانہ روڈ علاقوں میں کھلے عام شرات کرتے نظر آئے شہر میں سیکڑوں مقامات پر شام چھہ بجے سے رات آٹھ بجے تک ہولی کو جلایاگیا اس اہم موقع پر حساس علاقوں میں پولیس کا انتظام ناکافی تھا دنگئی لڑکوں کو علاقہ لوگ ہی دھمکا کر شرارت کرنے سے روک رہے تھے قابل ذکر ہے کہ اس بار ذمہ دار عام ہندو مسلم افراد نے آپس میں مل جل کر ہی اس اہم تیوہار کے موقع پر امن قائم کرنے اور کرانے میں اہم کردار ادا کیا شام تین بجے کے بعد لیڈران اور افسران ایک دوسرے کو مبارک دینے کے لئے شانتی سمیتی کی میٹنگ میں شامل ہوئے اور آپس میں گرم جوشی دکھائی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پانچ اور چھہ تاریخ کو ہولی جلنے تک یہ لیڈران اور افسران شہر میں کہیں بھی نظر نہی آئے قطب شیر صاحبؒ ، امبالہ روڈ، رریلوے اسٹیشن، پٹیل نگر، شوگر مل، گھنٹہ گھر، پٹھانپورہ، دہرادون چوک، مورگنج،چلکانہ روڈ،دالمنڈی،راملیلابھون اورجھتہ جمبوداس علاقہ میں ایک یادو سپاہی یا داروغہ ہی نظر پڑے ان حساس علاقوں میں کوئی بھی بڑا لیڈر یا افسر پچھلے ۲۴ گھنٹوں کے درمیان نظر نہی آیا؟
Share this post
