ڈاکومنٹری میں وکلاء اور سماج کے دیگر جانیمانے لوگوں کے بیان ہیں. ضروری ہے کہ ان کی باتیں بھی لوگ سنیں.اگر ہم اپنے بیٹوں کو یہ نہیں بتائیں گے کہ غلط کیا ہے تو اپنی بیٹیوں کی حفاظت کیسے کر سکیں گے؟ کیا یہ قبول نہیں کرنا چاہئے کہ ہر جگہ اچھے اور برے، دونوں طرح کے لوگ ہیں اور ایک خاص طرح کی سوچ کی وجہ ہماری بیٹیاں ماری جا رہی ہیں؟
ڈاکومنٹری میں ریپسٹ مکیش سنگھ نے جو کہا ہے اسے میں نے سنا ہے. اسے لگتا ہے کہ میری بیٹی نے خود کو ریپسٹس کے سامنے ڈال دیا. یہ سن کر مجھے دکھ ہوا، لیکن میں ناراض نہیں ہوا. جب اس کے جیسے لوگ کہتے ہیں کہ غلطی لڑکی کی تھی، تو میں درد سے بھر جاتا ہوں. پر اب مجھے غصہ نہیں آتا کیونکہ اشرافیہ خاندانوں کے اور اچھی ڈگریاں لئے لوگ بھی اسی طرح سوچتے ہیں. اگر معاشرے کی ایسی سوچ ہے تو ہماری بیٹیاں کیسے پڑھ سکیں گی اور کام کر سکیں گی؟ یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ بھی کہتے ہیں کہ لڑکی ریپ ہونے کی نوبت سے خود کو بچا سکتی تھی. ایسے گیرجممیدار بیان وہ کس طرح دے سکتا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ ان مردوں کے دماغ میں خواتین کے لئے کوئی عزت نہیں ہے. اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت بھی نہیں کرتے ہیں. یہ بیمار سوچ والے لوگ ہیں.
حکومت نے مسلم ریزرویشن ختم کرکے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے
ہم مسلمانوں کی ریزرویشن دئے جانے کی کوششیں جاری رکھیں گے: نواب ملک
ممبئی۔5مارچ(فکروخبر/ذرائع )راشٹر وادی کانگریس پارٹی نے ریاستی حکومت کے ذریعے مسلمانوں کے ریزرویشن کو ختم کئے جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے حکومت کا مسلم مخالف چہرہ قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ ہماری سابقہ حکومت نے جس طرح مسلمانوں کو ریزرویشن دیا تھا اسی طرح مسلمانوں کو دوبارہ ریزرویشن دلانے کے لئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔پارٹی کے قومی ترجمان نواب ملک نے کہا کہ اس فیصلے سے حکومت کی منشاء بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ اسے صرف اور صرف مسلمانوں سے دشمنی ہے۔ جس پارٹی کی بنیاد ہی مسلم دشمنی اور فرقہ پرستی پر ہو ، اس سے بھلا اس کے علاوہ اور کیا امید کی جاسکتی ہے۔ یہ حکومت مسلمانوں کو کسی بھی قسم کی مراعت دینے کی مخالف ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ریاست گیر پیمانے پر آواز اٹھائیں گے اور اسمبلی میں مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومت نے مسلمانوں اور مراٹھا برادری کو ریزرویشن دیا تھا اور ریزرویشن کا یہ فیصلہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے کیا گیا تھا۔ مگر اس فیصلے کے بعد حکومت کو اسے قانونی شکل دینی چاہئے تھی ، جس میں سے اس نے مراٹھا ریزرویشن کا بل تو منظور کرلیا مگر مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے کے معاملے کو اس قدر التواء میں ڈالا کہ اس کی معیاد ختم ہوجائے اورسابقہ حکومت کا فیصلہ ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی مسلمانوں کو ریزرویشن دئے جانے زبردست حامی ہے اور ہم اس کے لئے ہر محاذ پر اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
مہاراشٹر حکومت کی مسلم دشمنی جگ ظاہر
مسلمانوں کو دیئے گئے ریزرویشن کو ختم کر کے حکومت نے خو د اپنی قبر کھو د لی ہے : جمعیۃ علماء مہارا شٹر
ممبئی۔5مارچ(فکروخبر/ذرائع )سابق ریاستی حکومت کے ذریعے ریاست کے مسلمانوں کو دئے گئے پانچ فیصد ریزرویشن کو موجودہ بی جے پی شیوسینا حکومت کے ذریعے ختم کئے جانے کے فیصلے کوجمعیۃ علماء مہاراشٹر نے مسلم دشمنی پر مبنی فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اس سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ موجودہ حکومت مسلم دشمنی میں کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اوراسے ریاست کے مسلمانوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ حکومت آر ایس ایس کی مرضی سے کام کررہی ہے اور حکومت کا یہ رویہ جمہوریت کا نہیں بلکہ ڈکٹیٹر شپ کا ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی اور ریاستی جنرل سکریٹری مولانا محمد ذاکر قاسمی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے کے مطالبے کو لے کر گزشتہ کئی ماہ سے ریاست کے مختلف مقامات پر کااحتجاج اور مظاہرے کیا جس کے نتیجے میں وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس نے ۳فروری کو جمعیۃ علماء کے ایک کثیر رکنی وفد کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلمانوں کو ہر قیمت پر ریزوریشن دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کی اس یقین دہانی کے بعد ۲مارچ کو جی آر کے ذریعے مسلمانوں کے ریزرویشن کورد کرنے کا فیصلہ اس بات کا غماز ہے کہ حکومت نے مسلمانوں کو بے وقوف بنایا ہے ۔
جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کے مطابق حکومت کا رویہ ابتداء سے ہی ٹال مٹول کا رہا ہے جس سے یہ بات مترشح ہوتی تھی کہ حکومت کسی بھی صورت میں مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دینا چاہتی ہے۔ دوسری جانب سے مراٹھا ریزوریشن کے معاملے میں ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک میں منہ کی کھانے کے بعد بھی حکومت نے اسے ناگپور میں صوتی ووٹوں سے منظور کرلیا تھا جبکہ اس کا کوئی آئینی بنیاد بھی نہیں ہے۔ اس کے برخلاف مسلمانوں کو ریزرویشن دیئے جانے کی سفارش رنگ ناتھ مشرا کمیشن ، سچر کمیشن اور محمودالرحمان کمیشن نے بھی کیا تھا جس کی بنیاد پر سابقہ حکومت نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے ہی مگر مسلمانوں کو ریزرویشن دیا تھا۔ اس ریزریشن کو قانون شکل دینے کی مدت چھ ماہ ہوتی ہے مگر اس دوران بی جے پی وشیوسینا حکومت نے اپنی مسلم دشمنی کو کسی طور چھپائے رکھا اور جیسے ہی مقررہ مدت ختم ہوئی جی آر کے ذریعے ریزرویشن کے فیصلے کو رد کردیا ہے۔ یہ ریاست کے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے، آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے اور عدالت کی واضح توہین ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران کے مطابق حکومت مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کرکے پسماندگی کی طرف ڈھکیلنا چاہی ہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی ترقی میں مسلمانوں کا اہم کر دار رہا ہے ،تحریک آزادی سے لیکر آج تک ملک کی ترقی میں مسلمانوں نے اہم خمات انجام دی ہیں ،مگر آج تک ترقی کا فائدہ ان کے گھر تک نہیں پہو نچا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ملک کی سب سے پسماندہ قو م بن گئی ،اس لئے ملک کی ترقی کی بات کر نا مناسب معلوم نہیں ہو تا ، مسلمانوں کو ریزر ویشن و دیگر مراعات فراہم کرنا حکومت کہ مہر بانی نہیں بلکہ اس کا فر ض ہے ، انہوں نے فرقہ پرست عناصر کی جا نب سے ریزر ویشن کے مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذمت کر تے ہوئے انکے اس دعوے کی تردید کی کہ مسلمانوں کے لئے مذہب کی بنیاد پر ریزر ویشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ، ریزر ویشن کے مطالبے کا مقصد صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کو دیگر پس ماندہ اقوام و قبائل ، ذاتوں اور غیر مسلم برا دریوں کی طرح پستی سے نکالنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔وا ضح رہے کہ سچر کمیٹی ، رنگناتھ مشرا کمیشن اور محمود الرحمن کمیٹی رپورٹ میں مسلمانوں کو دس تا بارہ فیصد ریزرویشن دیئے جانے کی سفارش کی بنیاد پر سابقہ حکومت نے ماہ جولائی ۲۰۱۴ میں ایک آر ڈننس کے ذریعہ مراٹھا سماج کو ۱۶؍ فیصد اور مسلم طبقے کو تعلیم اور ملا زمت میں ۵؍ فیصد ریزرویشن دیا تھا ۔ تا ہم اسمبلی میں بل منظور نہیں ہو سکا تھا ، اسی دوران کچھ لوگوں نے دونوں طبقوں کے ریزر ویشن کو عدالت میں چیلنج کردیا تھا ، جس پر ۱۴؍ نومبر کو ہائی کورٹ نے مرا ٹھا ریزر ویشن کو با الکل ختم کردیا تھا جبکہ مسلم ریزرویشن کو ملازمت کے شعبہ میں کا العدم اور تعلیمی شعبے میں بر قرا ر رکھا تھا۔ جس پر مو جودہ بی جے پی حکومت نے مسلم ریزرویشن کے تعلق سے دوغلہ رویہ اپناتے ہوئے صرف مرا ٹھا ریزرویشن کے معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی اس میں بھی انہیں نا کا می ہوئی اور سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت مہاراشٹر کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ۔
جمعیۃ علما مہا راشٹر جس نے ہمیشہ ملی مسا ئل کے لئے آوا ز اٹھا یا ہے ۔ اورمسلمانوں کے سماجی ،معاشرتی ،اقتصادی،تعلیمی،سیاسی ،اور معاشی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن کے لئے صوبے بھر میں بے شمار،اجلاس،کانفرس ،دھرنے اورمارچ ،کیا ہے۔۳؍ فروری کو جمعیۃ علماء کے ایک اعلی سطحی وفدسے ملاقات کے موقع پر وزیر اعلی نے مسلم ریزرویشن کی بحالی کے سلسلے میں تیقن دیا تھا ،ان سب کے با وجود حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے ریزرویشن کے تعلق سے فوری طور پر کوئی فیصلہ کرے اور فڈ نویس حکومت مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ بند کرے اور جس طرح مراٹھوں کو ریزرویشن دیا ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دے ،حکومت کا یہ دوغلہ رویہ مسلمانان مہا راشٹر بہت دنوں تک بر داشت نہیں کریں گے انہوں نے شدید بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ اس کا اقتدار دائمی ہے، جو لوگ حکومت کو اقتدار میں لائیں ہیں وہ ختم بھی کر سکتے ہیں ۔حکومت مسلمانوں کے ریزرویشن کے تعلق سے فوری طور پر کوئی فیصلہ کرے اور فڈ نویس حکومت مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ بند کرے اور جس طرح مراٹھوں کو ریزرویشن دیا ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دے ،حکومت کا یہ دوغلہ رویہ مسلمانان مہا راشٹر بہت دنوں تک بر داشت نہیں کریں گے انہوں نے شدید بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ اس کا اقتدار دائمی ہے، جو لوگ حکومت کو اقتدار میں لائیں ہیں وہ ختم بھی کر سکتے ہیں ۔
عوامی شکایتوں کاافسر جلد کریں نمٹارہ :شیو پال یادو
لکھنؤ۔5مارچ(فکروخبر/ذرائع)وزیر آبپاشی و وزیر تعمیرات عامہ شیو پال سنگھ یادو نے افسران کو ہدایت دی کہ عوام کی شکایتوں کی فوری جانچ کرکے ان کا جلد نمٹارہ کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر شکایتوں کی جانچ کے نام پر اور ان کے نمٹارے کیلئے عوام کو پریشان نہ کیا جائے۔ مسٹر یادو نے افسران کو ہدایت دی کہ روزانہ ایک مقررہ وقت پر عوام سے مل کر ان کے مسائل سن کر متعلقہ افسرکو ضروری ہدایت دے کر نمٹارہ کرائیں۔ مسٹر یادو سے آج سماج وادی پارٹی دفتر میں آئے لوگوں نے ملاقات کرکے اپنے مسائل سے واقف کرایا۔ مسٹر یادو نے لوگوں کی شکایتوں کو سنجیدگی سے سنا ۔ ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے لوگوں کو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت عوامی مسائل کے نمٹارے کیلئے سنجیدہ ہے اور اس میں کسی بھی طرح کی لاپروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ عوامی مسائل کے نمٹارے میں جو بھی افسر رکاوٹ پیدا کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے افسران کو فون پر ہدایت دی کہ نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے نام پر بے گناہ نوجوانوں کو پریشان نہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ سابق رکن پارلیمنٹ اور سماج وادی رہنما موہن سنگھ کو ان کے ۰۷ویں یوم پیدائش پر آج سماج وادی پارٹی دفترمیں ایک پروگرام منعقد کر کے ان کو یاد کیا گیا۔
جعلی نوٹوں کے ساتھ ایک شخص گرفتار
لکھنؤ۔5مارچ(فکروخبر/ذرائع)اسپیشل ٹاسک فورس نے آج ہندوستانی کرنسی کی بین الاقوامی سطح پر اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے ایک رکن کو آج چارباغ ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کیا ہے اس کے قبضہ سے بارہ ہزار روپئے کے جعلی نوٹ کے ساتھ نیپالی نوٹ بھی برآمد ہوئے ہیں۔ گرفتار علی احمد عرف ڈاکٹر سمیر عرف وسیم خاں عرف ایس کے علی بہار کے بیتیا کا رہنے والا ہے لیکن کافی عرصہ سے وہ نیپال میں رہائش پذیرتھا۔ ایس ایس پی ایس ٹی ایف امت پاٹھک نے بتایا کہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ ہند نیپال کے سرحدی علاقوں میں ہندوستانی جعلی کرنسی کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔وہاں سے جعلی کرنسی کو یہاں کے کئی علاقوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ اسی دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پولیس حراست سے فرار علی احمد اس غیر قانونی کاروبار کے نیٹ ورک کو چلا رہا ہے۔ وہ ہندوستانی جعلی کرنسی کے کچھ سیمپل نوٹ لیکر چارباغ کے نزدیک آنے والا ہے۔ اس اطلاع پر آج اسے گرفتار کیا گیا۔ پوچھ گچھ میں اس نے بتایا کہ گزشتہ دس برسوں سے ہندوستانی جعلی کرنسی کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔ نیپال کے کٹھمنڈو اور ویر گنج کے بڑے تاجروں سے ہندوستانی جعلی کرنسی حاصل کر کے اسے یہاں سپلائی کرتا ہے۔
Share this post
