عام عوام کی جانب سے وجوہات پوچھے جانے پر،کمپنی کی جانب سے گاہکوں کے تعداد کے مطابق گیس نہ ملنے کا عذر کیا جاتاہے جب کہ کرناٹک کے تمام شہروں میں اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ، آج میڈیانمائندوں نے متعلقہ ایجنسی کے مالک جناب سعدا للہ سے بات کی تو انہوں نے وہی بہانے بنائے جو پہلے سے بناتے آرہے ہیں انہوں نے اُلٹے یہی الزام لگایا کہ بھٹکل میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اس طرح مشکلات پیدا کررہے ہیں ۔ گاہکوں کی تعداد کے پچاس فیصدبھی سیلنڈر نہیں بھیجے جارہے ، مالک خود اس مسئلہ کا سلجھاؤ ڈھونڈنے کے بجائے عوام سے ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ تعلقہ انتظامیہ کو میمورنڈم پیش کریں۔ انہوں نے اس موقع پر فکروخبر کے نمائندے کو بتایا کہ یہ صرف شہر کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ کئی سارے شہروں میں مسئلہ ہے ، مگر اس طرح گیس سیلنڈر کا مسئلہ کو لے کر کسی بھی شہر میں درپیش مسائل اخباروں کی سرخیوں میں نہیں آئی۔ اگر کسی شہر میں گیس کے مسائل پیش بھی آتے ہیں تو انتظامیہ اور متعلقہ شہر کے ایجنسی کی جانب سے دو تین دن میں حل کرلئے جاتے ہیں مگر ایک ایک ماہ تک اس طرح گاہکوں کو پریشان رکھنا تشویش کا باعث ہے ، جناب سعدا للہ کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ مزید ایک ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے ..بحرکیف عام عوام بار بار کے اس گیس مسئلہ کولے کر اوب چکے ہیں اور صرف متعلقہ ایجنسی میں ہی گیس مسئلہ کو لے کر ایجنسی پر غیر قانونی طوپر گیس فروخت کرنے کے الزامات بھی عائد کررہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ متعلقہ ایجنسی عوام کے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں ۔
Share this post
