ذرائع کے مطابق پچھلے کئی دنوں سے وادی کے بالائی علاقوں میں برف باری اور میدانی علاقوں میں بارشوں کے چلتے سوموارکی شب صبح پوری وادی میں ایک مرتبہ پھر بھاری برف باری سے پوری وادی برف کی سفید چادر میں ڈھک گئی۔شہر سرینگر میں پیراور منگل کی درمیانی شب کو شروع ہوئی زور دار برفباری کا سلسلہ دوپہرتک جاری رہا ۔ سوموار کی صبح لوگ نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے برف کی سفید چادر سے اردگرد کے ماحول کو لپٹا پایا۔ پورے شہر سرینگر میں صبح کے وقت قریب5انچ برف جمع ہو گئی تھی اور پھر دن بھر برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔ برفباری کے نتیجے میں بازاروں میں چہل پہل نہیں تھی کیونکہ ٹریفک کی آواجاہی میں بھی خلل پڑا اور کئی سڑکوں پر ٹریفک جام دیکھنے کو ملا۔سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری کم رہی اور تجارتی و کاروباری ادارے بھی متاثر ہوئے۔بر ف باری کے سبب اگر چہ لوگ ایک طرف خوشی کا اظہار کررہے ہیں تو دوسری طرف یہ لوگوں کیلئے مشکلات لیکر آ یا ہے ۔شہر سرینگر میں برف باری کے بعد ہی شہر کا ڈرنیج سسٹم بیکار ہوچکا ہے اور اکثر سڑکیں اور گلی کوچے زیر آب آگئے ہیں۔شہر کی سڑکوں سے برف ہٹانے کیلئے کئی مشینوں کو علی الصبح ہی کام پر لگایا گیا تھا جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی آمدورفت پر کوئی اثر نہیں پڑا البتہ کچھ ایک جگہوں پر ٹریفک جام دیکھنے کوملا۔ نمائندے نے کل سرینگر کے کئی علاقوں کا دورہ کیا۔ عمر آ باد زینہ کوٹ ،سرائے بالا، بٹہ مالو،مہجور نگر،نٹی پورہ کے اندرونی علاقے، چھانہ پورہ اورپائین شہر کے نورباغ، قمرواری، چھتہ بل اورعیدگاہ میں سڑکوں اورخاص کر گلی کوچوں میں ابتر ڈرنیج نظام کے نتیجے میں پانی مکانوں کے صحنوں میں چلے جانے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں ۔ جو لوگوں کیلئے پریشانیوں کا باعث بن رہا ہے۔لالچوک کی اہم سڑکوں اور بازاروں میں بھی سڑکیں پانی میں ڈوب گئی ہیں جبکہ برف باری کی وجہ سے انتہائی مصروف رہنے والے بازاروں میں ویرانی چھائی رہی۔دکاندار دن بھر خریداروں کا انتظار کرتے رہے تاہم جوتے کی دکانوں پر بھاری رش دیکھنے کو ملا۔ نمائندئے نے بتایا کہ وہاں ایک فٹ جبکہ اس کے گرونواح علاقوں میں دو سے اڑھائی فٹ برف جمع ہو گئی تھی۔ برف باری کی وجہ سے ترال نودل ، ڈاڈسرہ ، ترال بٹھ نور ،ناگ بل ، ستورہ ترال سڑکیں گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند ہو کر رہ گئیں۔ بانڈی پورہ میں برف باری کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری تھا۔ قصبہ میں 6انچ جبکہ اس کے گردونواح علاقوں میں8انچ تک برف جمع ہو گئی تھی۔ گریز میں2فٹ اور تلیل میں اڑھائی فٹ برف جمع ہو گئی تھی۔ کپواڑہ سے اطلاع ہے کہ وہاں صبح 5بجے برف باری کا سلسلہ شروع ہوا۔کپواڑہ اور اس ملحقہ علاقوں میں8سے 9انچ ،لولاب وادی میں ڈیڑھ فٹ ،چوکی بل میں ایک فٹ برف جمع ہو گئی تھی اسی طرح کیرن کی پھرکیاں ٹاپ پراڑ ھائی فٹ ،مڑھل کی زیڈ گلی پر3فٹ برف جمع ہوئی تھی۔شدید اور موسلادھار دار برف باری کی وجہ سے کیرن اور مڑھل علاقے وادی سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔کرناہ کی نستہ چھن گلی میں2فٹ ، میدانی علاقوں میں7سے 8انچ برف جمع ہو گئی تھی۔شوپیان اور پلومہ میں بھی منگل کو برف باری ہو تی رہی شوپیاں کے بالائی علاقوں میں 1سے 2فٹ جبکہ میدانی علاقوں میں ایک فٹ برف جمع ہوئی تھی جبکہ پلوامہ قصبے میں7انچ برف جمع ہو گئی تھیں۔ سوپور اور بارہمولہ میں بھی برف باری کا سلسلہ جاری تھااور ان علاقوں میں بھی6سے 7انچ برف جمع ہو گئی تھی۔ بڈگام سے نمائندئے نے بتایا کہ ضلع میں برف کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے۔ بڈگام ضلع صدر مقامات سے صبح 9بجے برف ہٹائی گئی تھی تاہم چرارشریف ، کنی دیجن ، اور یوسمرگ کی سڑکوں پرگاڑیوں کی آمد رفت متاثر رہی۔ ادھروادی کے طول و ارض میں بیشتر جگہوں پرمسلسل برف باری سے بجلی اور مواصلات کا نظام بھی متاثر ہوا جبکہ پانی کی سپلائی پر بھی اثر پڑاالبتہ موبائل فون کام کرتے رہے۔ برف باری کے باعث متعدد مقامات پر بجلی کھمبے اور ترسیلی لائنیں زمین پر آگئی ہیں جسکے نتیجے میں متعدد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے ہیں۔اْدھر جنوبی کشمیر کے شوپیان، کولگام،اننت ناگ، پلوامہ اور دیگر مقامات پر اب بھی اندرون رابطہ سڑکیں برف سے ڈھکی ہوئی ہیں جبکہ ان تین اضلاع کے بالائی علاقوں میں نہ تو رابطہ سڑکیں ہوئی ہیں اور نہ ہی بجلی سپلائی بحال کی گئی ہے۔ادھرجموں ایئر پورٹ سرینگر جموں شاہراہ کو ٹریفک کی آمد و رفت بند کردی گئی ہے۔ٹ شہر کے مختلف مقامات پر پسیاں گرآ نے سے سینکڑوں مسافر اورمال بردارگاڑیوں کونگروٹہ ،ادھم پور ،رام بن ،رامسو ،بانہال ،لورمنڈا اور قاضی گنڈ کے نزدیک روک دیا گیا ہے۔بانہال میں8 انچ اور پتنی ٹاپ کے مقام پرچھ انچ برف ریکارڈ کی گئی ہے۔۔ گزشتہ رات سے ہورہی بھاری برفباری کی وجہ سے تین سو کلومیٹر لمبی جموں سرینگر شاہراہ گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے مکمل طور بند کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ سے برف ہٹانے کیلئے برف اْٹھانے کی مشینیں کام پر لگائی گئیں ہیں اور دوپہر تک قاضی گنڈ سے بانہال تک شاہراہ سے برف صاف کرلی گئی تاہم دربارہ برفباری اور جگہ جگہ سلپ کی وجہ گاڑیوں کی آمدرفت بحال کرنا ممکن نہ ہو سکاْ ۔ جنوبی کشمیر اور پیرپنچال رینج سے منسلک علاقوں میں کئی فٹ برف گرنے کے نتیجے میں اننت ناگ، پلوامہ ، شوپیان ، بڈگام کے اوپری علاقے ،لولاب، کرالپورہ ، ٹنگڈار، راجوار، ہندوارہ کے لنگیٹ علاقے میں کہیں پر بھی بجلی بحال نہیں کی گئی ہے۔ اس دوران محکمہ موسمیا ت کے ترجمان نے موسم میں بہتری کا امکان ظا ہر کر تے ہوئے کہا کہ بالائی علاقوں میں ہلکی سی برفبا ری ہو سکتی ہے تاہم مجموعی طور اگلے24 گھنٹوں تک موسم خراب رہے گا۔بھاری برفباری ہونے کے بعد کشمیر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے 2 اور 3 مارچ کو لئے جا نے وے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیئے ہیں جبکہ اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے بھی بارویں جماعت کے امتحانات ملتوی کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی ترجمان نے بتایا کہ وادی میں تازہ برفباری ہونے کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے شیڈول کے مطابق 2اور 3 مارچ کو لئے جا نے وے جانیے جانے والے تمام امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان تاریخوں پر لئے جانے والے امتحانات کیلئے نئی تاریخوں کا اعلان بعد ازاں کیاجائے گا۔ ادھر شیڈول کے مطابق لئے جائیں گے۔ اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے بھی آ ج سے لئے جانے والے بارویں جماعت کے امتحانات ملتوی کئے ہیں اور موسم میں بہتری کے ساتھ ہی ان امتحا نوں کے نئے شیڈول کے اعلان کیا جائے گا۔ بھاری برف باری کی وجہ سے شہر سرینگرسمیت وادی بھر میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر چہ صوبائی انتظا میہ نے صبح دعویٰ کیا تھا کہ پانچ گھنٹوں کے اندر بجلی کی سپلائی کو ممکن بنایا ہے لیکن شہر کے مفصلات اور مختلف دیہات میں مکمل طور پر بجلی کا نظام ٹھپ پڑا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھاری برفباری کی وجہ سے بالائی علاقوں اور بیشتر دیہات میں بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے ہیں جبکہ ترسیلی لائینوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ بیشتر صدر مقامات سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ صرف قصبوں میں کماحقہ بجلی سپلائی کو ممکن بنا دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی دیہات میں بجلی بند پڑی ہیں کیونکہ جاری برفباری کے نتیجے میں محکمہ بجلی کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔شہر کے کئی علاقوں اور دیہات میں ترسیلی لائنیں جو عارضی پیڑوں پر بندھی ہوئی تھیں زمین پر پڑی ہیں ،ان علاقوں میں ابھی تک بجلی سپلائی بحال نہیں ہو سکی ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ بجلی سپلائی کو ممکن بنانے کیلئے محکمہ بْری طرح ناکام ہوا ہے۔وادی میں بجلی کی سپلائی صورتحال کے حوالے سے صوبائی انتظا میہ نے صبح دعویٰ کیا تھا کہ پانچ گھنٹوں کے اندر بجلی کی سپلائی کو ممکن بنایا ہے لیکن شہر کے مفصلات اور مختلف دیہات میں مکمل طور پر بجلی کا نظام ٹھپ پڑا ہے ادھر محکمہ پی ڈی ڈی کے ایک اعلیٰ آفیسرسے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کے ملازم صبح سے ہی بجلی سپلائی بحال کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاہم برف باری کی وجہ سے کام کرنے کے دوران کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اْن کا کہنا تھاکہ سرینگر شہر میں90فیصد بجلی بحال کی گئی ہے جبکہ باقی ضلع صدر مقامات پر75فیصد بجلی بحال کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بھاری برف باری کی وجہ سے بہت سارے علاقوں میں بجلی کے کھمبے اور ترسیلی لائنیں زمین پر پڑی ہیں اور اْنہیں ٹھیک کیا جا رہا ہے۔
سڑک حادثوں میں تین افراد زخمی
سرینگر۔2مارچ(فکروخبر/ذرائع) وادی میں سڑک کے مختلف حادثوں میں تین افراد زخمی ہوئے۔ نمائد ے کے مطابق سڑک حادثے میں لسجن پیکس آٹو موبائیل نوگام سرینگر کے نزدیک ایک ٹرک زیرنمبرJk01C-3378 نے ایک ماروتی وینگار زیر نمبرJk01K-6883 کوکو ٹکرماردی اس حادثے میں وینگار ڈرائیور گیلانی بٹ ولد محمد اسمائل بٹ ساکن لسجن اور عاقب خورشید ساکن سمپورہ پنتھا چوک زخمی ہوئے جن کوعلاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیاگیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کیا۔سڑک کے ایک حادثے میں زیپورہ دیوسر کولگام کے نزدیک ایک ٹاٹا سومو زیرنمبرJk03-6032 جس کو ڈرائیور ارشد احمد تیلی ولد محدم تیلی ساکن چیو آڈیگام چلارہا تھا درخت کے ساتھ ٹکرائی۔ اس حادثے میں سومو گاڑی میں سوار غلام احمد لاوئے دامادہ محمد اسمائل اور غلام رسول گنائی دامادہ غلام احمد پڈر ساکناں مالون زخمی ہوئے ۔ زخمیوں کو علاج ومعالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیاگیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ۔ ادھر وادی میں آگ کی واردات میں رہائشی مکان کو نقصان پہنچا۔ آگ کی ایک واردات میں چیو ترال میں غلام قادر چوپان ولد عبدلرحمان چوپان کے رہائشی مکانمیں آگ نمودارہوئی جس سے مذکورہ رہائشی مکان کو نقصان پہنچا کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ آج پاکستان جائیں گے
کسی بھی سطح کے مذاکرات میں کشمیر مسئلہ سر فہرست رہے گا ۔۔پاکستان
نئی دہلی،اسلام آباد ۔2مارچ(فکروخبر/ذرائع )ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جئے شنکر آج پاکستان جائیں گے ۔ اس دورے کے تناظر میں اسلام آباد نے یہ واضح کیا کہ نئی دہلی کے ساتھ کسی بھی سطح کی بات چیت میں کشمیر کا مسلہ سر فہرست رہے گا۔ پاکستان کے امور خارجہ کے مشیر خاص سر تاج عزیز نے کہا کہ جب تک نہ کشمیر کا مسلہ حل نہیں ہوگا تب تک ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آنے کا امکانات کم ہیں جبکہ کامیاب مذاکراتی عمل کیلئے اس مسلے کو فوری طور حل کرنا ناگزیر ہے۔ تاہم سرتاج عزیز نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی نئی پہل سے بات چیت شروع کرنے میں مدد ملے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان تناو کی صورتحال میں کمی آئے گی اور ایل او سی پر امن قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ذرائع کے مطابق ہندوستا ن کے سیکریٹری خارجہ ایس جئے شنکر آج منگلوار کو پاکستان کے دورے پر جائیں گے ۔ ایس جئے شنکر اسلام آباد میں دو روز تک قیام کریں گے اور وہاں پاکستانی وزیر اعظم میاں نوا ز شریف کے علاوہ پاکستان کے امور خارجہ کے مشیر سر تاج عزیز و اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ دو طرفہ معاملات کے ساتھ ساتھ مذاکراتی عمل کو دوبارہ سے شروع کرنے کی مناسبت سے ملاقاتیں کریں گے۔گذشتہ ماہ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے کر کٹ ڈپلو میسی کے تحت پاکستان و سارک تنظیم میں شامل دوسر ے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے سیکریٹری خارجہ کو ان ملکوں کے دوروں پر بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ ہند ۔پاک کے درمیان گذشتہ سات مہینوں سے مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ گذشتہ سال کے اگست ماہ میں ہندو پاک کی بات چیت کا سلسلہ منقطع ہوا تھا جب نئی دلی میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ کی کشمیری علیحدگی پسند لیڈروں سے ملنے کے نتیجے میں نئی دلی نے پاکستان سے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جئے شنکر کے آج منگل کو پاکستان کے دورے پر جانے سے پہلے پاکستانی امور خارجہ کے مشیر خاص سر تاج عزیز نے اس بات کو دوہرایا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ کسی بھی سطح کے مذاکرات کیلئے کشمیر سر فہرست رہے گا۔ پاکستان کے سر کاری نشریاتی ریڈیو پاکستان کے ساتھ لاہور میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان ایک دیرنہ تنازعہ ہے اور اس تنازعے کے حل کئے بغیر دونوں ملکوں کے تعلقات میں کسی بڑی پیش رفت کی کوئی بڑی توقع نہیں ہے۔سر تاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر رہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان پُر امن مذاکرات کا سلسلہ بھی چلے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان جو تنازعہ دار معاملے ہیں ان کا حل نکلے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ مسلہ کشمیر کو کسی بھی سطح کی بات چیت میں پہلی جگہ ملنی چاہیے اور اس مسلے کو بات چیت کے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا جانا چاہیے۔ ۔تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ سے شروع ہونے والی بات چیت سے تعلقات بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور جو سرحدوں و کنٹرول لائن پر تناو کی صورتحال ہے اُس کا بھی خاتمہ ہوگا۔
کالادھن معاملہ : معین قریشی اور آدتیہ شرما کی ضمانت
نئی دہلی۔02 مارچ (فکروخبر/ذرائع)دہلی کورٹ نے آج معین قریشی اور ان کے ملازم آدتیہ شرما کو کالادھن معاملے میں ثبوتوں کے فقدان کی بناپر ضمانت دے دی۔انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے تقریبا 20 کروڑ روپئے کے آمدنی کومبینہ طور پر افشا نہ کرنے کے معاملے میں ایک دائر کیا تھا۔ ایڈیشنل چیف میٹروپولٹن مجسٹریٹ دویند کمار شرما نے دونوں قصورواروں کو 50 ہزار مچلکہ بھرنے کے بعد ضمانت دے دی۔ کورٹ نے گزشتہ ماہ دونوں قصورواروں کے خلاف سمن جاری کیاتھا۔ کالادھن معاملے میں مداخلت کرنے کی ایک درخواست داخل کی گئی تھی۔ اس سے قبل کورٹ نے ایک سمن جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں کورٹ نے بعد میں پہلے الزام شدہ ثبوت کے ریکارڈ کے لئے 29 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی ۔ درخواست میں غلط بیانی اور مجرمانہ سازش کے اندر مداخلت کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے ۔
زندگی بچانے والی نئی اینٹی بائیوٹک دریافت ۳۰ سال بعدملی کامیابی !
سہارنپور۔2مارچ (فکروخبر/ذرائع) دہرادون، سہارنپور،ہریدوار، شملہ،میرٹھ اور یمنانگر کے سیکڑوں معالجوں نے نئے قسم کے تیز اثر اینٹی بائیوٹک کی دریافت پر اپنی زبردست خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سائنس دانوں کی اس جدوجہد کو کل انسانیت کے لئے کیا گیا عظیم الشان کارنامہ قرار دیاہے ڈاکٹرایم ایچ خان، ڈاکٹرانکر،ڈاکٹر مانو کھنہ اور ڈاکٹر اسلم خان نے اس ضمن میں سائنس دانوں کو مبارکباد بھی پیش کی ہے۔ آپکو بتادیں کہ ایک لمبی جدوجہد کے بعد زندگی بچانے والی انقلابی اینٹی بائیوٹک دوائی کی کھوج کرپانے میں امریکی سائنس داں کامیاب رہے ہیں یہاں یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ سن ۱۹۸۷ کے بعد سے ڈاکٹروں کے ہاتھ میں کو ئی نیا ہتھیا ر ایسا نہیں آیا کہ جو دنیامیں پیدا ہورہے نئے طرز کے بیکٹیریاسے لڑنے کے لئے کامیاب بن سکے مگر قابل قدر ہیں امریکی سائنس داں کہ جن جاں باز سائنس دانوں نے کئی عشروں کے تعطل کے بعد ایک نئی اینٹی بائیوٹک در یافت کی ہے بیکٹیریا اگانے کے ایک منفرد طریقے سے ۲۵ نئی اینٹی بائیوٹکس حاصل ہو ئی ہیں جن میں سے ایک کو بہت حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے اینٹی بائیو ٹک کی آخری نئی قسم آج سے تقریباََ ۳۰ قبل متعارف کر وائی گئی تھی کہ جو آج تک مختلف جراثیم کا مقابلہ کرتی آرہی ہے ویسے تو تمام ہی ملک کسی نئی اینٹ بائیوٹک کی کھوج میں تھے مگر امریکی سائنس داں اس سمت میں کافی حد تک سنجیدہ تھے اور انسانوں کی جاں بچانے کی خاطر خطرے بھی برداشت کررہے تھے اس ضمن نے دنیاکے نامور انگریزی سائنسی جر ید ے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کو عہد ساز قرار دیا گیا ہے اس نئی کھوج کی بابت ادویات کے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی دریافت محض ابتدا ہے اگر اس جانب ہماری مزید دریافت جاری رہی تو مستقبل میں اس قسم کی مزید ادو یات کی دریافت کا راستہ کھل جائے گا آپکو یاد ہوگا کہ سال ۱۹۵۰ اور ۱۹۶۰ کا دور اینٹی ائیو ٹکس کی در یافت کا سنہرا عشرے کہلا یا جا تاہے حقیقت میں یہ اینٹی بائیو ٹکس کی در یافت کا شاندار وقت تھامگر حیرت اس بات پرہے کہ سال ۱۹۸۷ کے بعد سے ڈاکٹروں کے ہاتھ میں بیکٹیریاسے لڑنے کے لئے کو ئی موثرایٹی بائیوٹیک نہی تھا جس کی کمی کے چلتے جراثیم نے بھی اپنے انداز بدلتے بدلتے غیر معمولی قوتِ مدافعت پیدا کرلی ہے۔ خاص طور پر تپ دق پیدا کرنے والے ایک خاص قسم کے اور انسانوں کی جاں کے دشمن زہریلے اور تیزی کے ساتھ تپدق کو بڑھاوادینے جیسے جراثیم پیدا ہو گئے ہیں جن کے اندر متعد جراثیم کش ادو یا ت کے خلاف لڑنے کی طاقت مو جود ہے ۔ امریکی شہر بو سٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے نئی اینٹی بائیوٹک کی دریافت کرکے پرانی زمینی تاریخ کی طرف رجوع کیا یعنی مٹی مٹی میں جراثیم موجود ہو تے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک فیصد کو ہی تجر بہ گا ہ میں اگا یا جا سکتا ہے ۔سائنس دانوں نے بیکٹیریا کیلئے ایک خاص قسم کا ماحول تیار کیا جسے انہوں نے زیر زمیں ہو ٹل کا نام دیااور اس ہوٹل کے ہر کمرے میں ایک ایک بیکٹیریا ڈال دیا گیا اور اس آلے کو مٹی میں دفنا دیا گیا اس طرح بیکٹیریا کو اپنی افزائش کیلئے مٹی کا مخصوص ماحول دستیاب ہو گیا اور ساتھ ہی ساتھ سائنس دانوں کو ان کا مشاہدہ کر نے کا مو قع بھی مل گیا اس کے بعد ان جراثیم سے ایک دوسرے کے خلاف جو کیمیائی مادے خارج ہوئے ان کی جراثیم کش خصوصیات کا تجزیہ کیا گیابس اس طریقے سے سائنس دانوں کو ۲۵ نئی اینٹی بائیوٹکس ہاتھ آئیں ہیں جس میں سے ایک ٹیکسوبی کٹن سب سے زیادہ حوصلہ افزا نکلی تحقیق کے مر کزی سائنس دان پرو فیسر کم لیوس نے کہا اس تحقیق سے واضع ہو تا ہے تجربہ گا ہ سے با ہرا گا ئے جا نے والے بیکٹیریا ایسے مخصوص کیمیائی ما دے خارج کر تے ہیں جو ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے عالمی شہرت یافتہ مرکزی سائنس دان پرو فیسر کم لیوس نے کہا یہ جراثیم کش ادو یات کا بہت حوصلہ افزاذخیرہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سے ایک نئے اور قابل اعتماد اینٹی بیکٹیریا کی دریافت کا نیا باب کھل جا ئے گا جوعالم انسان کے فیض کا دریا ثابت ہوگا ۔
حکام کا فیل ہوا صفائی مشن ہولی کے موقع پر بھی گندگی کے انبار!
سہارنپور۔2مارچ (فکروخبر/ذرائع) ضلع میں پچھلے دو روز کی مسلسل ہونے والی بارش نے افسران کے صفائی مشن کی پول ہی کھول کر رکھدی ہے شہر کے دودرجن علاقوں میں نالوں اور نالیوں کا پانی عوام کے گھروں اور سڑکوں پر بہتا پھر ر ہاہے جگہ جگہ غلاظت کے امبار لگے ہوئے ہیں اور افسران گھروں میں آرام کر رہے ہیں؟صوبہ کے سپریم سیاست داں اورسینئر افسران اپنی قوم کیلئے کس قدر ہمدرد ہیں اس بات کاانددازہ صرف اسی بات سے لگایا جاسکتاہے کہ کسی بھی ریاستی وزیر، وی آئی پی،ریاستی گورنراور مقامی اور قومی اہم تقاریب کے موقع پر بھی پچھلے تین سال کی مدت میں ہمارے ضلع اور شہرکے خا ص علاقوں اور بازاروں میں گندگی صاف کرانے کا کوئی بھی معقول بندوبست نہی کیاگیا معلوم نہی کہ نگر نگم کے قریب قریب ۰۰۵ سے زائد صفائی ملازم کہاں اور کس وقت کس طرح کی صفائی کرتے ہیں یاپھر یہ تعداد ملازمین کے نام پر ملنے والی سرکاری رقم کو فرضی صفائی ملازمین کے نام پر افسران کی خد ہی ہضم کرنے کی سازش ہے؟ آج سہارنپور میں ہر جانب گندگی کابول بالا رہاہے اہم مقامات پر اور اہم مذہبی مقامات کے آس پاس بھی گندگی کے ڈھیر اکثرلگے ہوتے ہیں ضلع انظامیہ کی اس لاپرواہی کے سبب جہاں عوام میں ناراضگی ہے وہیں سینئر افسران کے ماتحت علاقائی جونیئر اور ملازمین بھی لاپرواہ بنے ہوئے رہتے ہیں یہ ہے ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کا صاف شفاف بھارت کا سپنا جو اس بار ہولی کے اہم موقع پر ہی صاف صاف نظر آرہا ہے اگر اہم ہندو تیوہار کے موقع پر صفائی کا حال دیکھیں تو حالت یہ ہے کہ چاروں طرف گندگی ہی گندگی ہے تو پھر دیگر قوم کے تیوہاروں کاتو بس اللہ ہی حافظ؟ ہولی کے اس موقع پر بھی پینے کے پانی، صفائی، حفاظت، ٹریفک کے انتظامات اور ماحول کو پر امن بنائے رکھنے کے بندوبست کہیں نظر ہی نہی آرہے ہیں۔ضلع انتظامیہ اور حکمراں جماعت کے سیاست دانوں کے لئے بھی یہ بات قابل افسوس ہونے کے ساتھ ساتھقابل شرم بھی ہے قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی گندگی اور پانی کی ناقص سپلائی شہرمیں عام ہے عوام نے سوچا تھا کہ ہولی کے موقع پر ضلع میں صفائی ہو جائیگی اور صاف طور سے شہر سہارنپورمیں صٖفائی کا پینے کے شفاف پانی کا معقول انتظام رہے گا تو ہمیں کچھ راحت ملے گی مگر افسوس کی بات ہے کہ ضلع انتظامیہ سہارنپور کے خاص بازاروں اورعلاقوں میں بھی اس اہم موقع پر حفاظتی بندوبست اورصفائی کا نظام چست درست رکھنے میں بری طرح سے ناکام ہے ۔شہر کی ناک کہے جانے والا علاقہ رانگڑوں کے پل سے لیکر پل کمبوہان اور پلکھن تلہ اسکے علاوہ پرانی منڈی ، کمیلہ کالونی دھوبی والہ حبیب گڑھ اور نصیر کالونی بھی ان دنوں گندگی سے بری طرح سے متاثرہے شہر کی آدھی ہندو اور مسلم آبادی کے لوگ ا نہی علاقوں سے گزر کر اپنے گھروں کو آتے جاتے ہیں دکھ کی بات ہے کہ خاصتیو ہاروں اور اہم موقعوں پر بھی ان علاقوں میں گندگی کے انبار لگے رہتے ہیں۔ سڑک کے دونوں اور عوام کا گزر مشکل ہے ان حالات کو دیکھ کر شہر کی عوام میں ضلع انتظامیہ کے خلاف زبردست غصّہ ہے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے سیاسی لوگ ا تنا سب کچھ دیکھنے کے باجود بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں
مرکزی بجٹ کارپوریٹ اور امیر نواز ، اقلیتوں کے فلاح کے لیے
صرف 4کروڑ روپئے کا اضافہ مایوس کن ۔ ایس ڈی پی آئی
نئی دہلی ۔2مارچ(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے 2015-16کے مرکزی بجٹ کو کارپوریٹ نواز بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی اور خصوصی طور پر متوسط طبقہ پر سروس ٹیکس میں اضافہ اور انکم ٹیکس میں کوئی چھوٹ نہ دیکر پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مرکزی بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ٹیکس ریلیف فراہم کرنے کی بات آتی ہے تو حکومت کارپوریٹ بھارت کو ترجیح دیتی ہے اور عام آدمی کو بھول جاتی ہے۔ مرکزی بجٹ میں سابقہ یو پی اے حکومت کی نیو لبرل اقتصادی ایجنڈے کو مزید جارحانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح وسیع متوسط طبقہ کے لیے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جبکہ اہل ثروت طبقہ کو کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔ پارٹی قومی صدر اے سعید نے کہا ہے کہ سروس ٹیکس میں اضافہ غریب مخالف اقدام ہے کیونکہ سروس ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے گھروں کی تعمیر، ٹریکٹروں کی خریداری،خوراک ، تعلیم سمیت دیگر کئی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ مرکزی بجٹ متوسط طبقہ مخالف بجٹ ہے جو ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ بجٹ سے متوسط طبقہ اور لوئر متوسط طبقہ کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے بلکہ مذکورہ طبقات کو اس سال کے مقابلے میں اگلے سال زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جبکہ ملکی اور غیر ملکی کارپوریٹس کو بجٹ سے انتہائی فائدہ حاصل ہوگا۔ بجٹ عوام کے لیے نہیں بلکہ کارپوریٹس کے لیے تیار کیا گیا ہے، بجٹ میں تعلیم اور صحت پر کوئی توجہ نہیں دیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کرنے سے پیداوار کی لاگت میں کمی نہیں ہوگی، بلکہ یہ ایک ایسا انعام ہے جو پہلے ہی سے غیر فعال،بدعنوان کارپوریٹ کمپنیاں مزید فائدے میں رہیں گی۔ کارپوریٹ ٹیکس کو 30فیصد سے 25کم کرکے ارون جیٹلی نے نریندر مودی کی انتخابی مہم میں فنڈ دینے والے لوگوں کو فائدہ پہنچا یا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے کم کارپوریٹ ٹیکس میں سے ایک ہے۔ مرکزی بجٹ سے بھارت کی قرض کی درجہ بندی اور سرمایہ کاری گریڈ میں بہتر ی نہیں آئے گی۔ مرکزی بجٹ کارپوریٹ نواز کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کی فلاح کے لیے گزشتہ سال کے مختص کے گئے 3,734کروڑ کے مقابلے میں صرف15فیصد یعنی 4کروڑ روپئے کا اضافہ کرکے اقلیتوں کے ساتھ مذاق کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سارا ٹیکس ڈھانچہ اتنی اچھی طرح سے منظم کیا گیا ہے کہ عام آدمی پر بوجھ اور امیر آدمی کے لیے فائدہ مند ہوسکے۔ بلواسطہ ٹیکس میں 8,050کروڑ روپئے کم کیا گیا ہے اور عوام کی جانب سے ادا کیا جانے والا بلا واسطہ ٹیکس میں 23,383 کروڑ کا اضافہ کردیا گیاہے۔ بجٹ میں سما جی شعبے جیسےNRHMاور مڈ ڈے میل کے لیے فنڈز میں کمی کرکے عوام کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ قومی صدر اے سعید نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سہولیات میں 10ہزار روپئے کا اضافہ کرنے سے ایک عام آدمی بچت کرنے کی توقع کرسکے گا۔ ایک بار پھر کارپوریٹ طبقہ اس پالیسی سے فائدہ اٹھائے گا۔ ہیلتھ انشورنش کمپنیاں مزید خوش ہوجائیں گی کہ انہیں اب اور زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔ پہلے ہی سے بڑی کارپوریٹ کمپنیاں اس اعلی مارجن کے شعبے میں ہیں اور اب مزید کمپنیاں اس کاروبار میں شامل ہوجائیں گی۔ چدمبرم اور ان کے پیش رو کی طرف پیدا کردہ گندگی کو دو ر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے، مثال کے طور پر CSTکی منسوخی کاوعدہ ایک دہائی ہونے کے بعد ہنوز جاری ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات سے قبل کسانوں کے قرض کو چھوٹ دینے اور ایک مجوزہ فارمولے کے تحت کم از کم قیمت دینے اور سرمایہ کاری کے علاوہ 50فیصد فائدہ دینے کا وعدہ کیا تھا ، لیکن بجٹ میں اس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے انتخابات کے سے قبل کئے گئے تمام وعدے کھوکھلے ہوتے جارہے ہیں۔ بجٹ میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنا یا گیا ہے جس سے شدید زرعی بحران کا حل نکال کر قرضہ جات ،لاگت اور فصل کی قیمتوں کا تعین کے مسائل یا اقدامات پر توجہ دیا جائے اور کسانوں کے خودکشی کو روکا جاسکے
Share this post
