مدر ٹریسا پر موھن بھاگوت پر متنازعہ بیان (مزید اہم ترین خبریں )

اگرچہ جے ڈی یوکے شرد یادو نقوی کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان میں بھاگوت کے بیان کی مذمت کرنے کی ایک تجویز لایا جائے۔ ایس پی اور سی پی ایم نے یادو کی اس مانگ کو لگے ہاتھ حمایت کی۔ ترنمول کانگریس کے ڈیریک او \'برائن نے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھاگوت کا بیان پارلیمنٹ اور ان 43 لوگوں کی توہین ہے جنہیں اب تک بھارت رتن سے نوازا گیا ہے۔


قبرستانوں کی چہار دیواری کا کام ابھی تک ادھورا؟ 

سہارنپور ۔ (فکروخبر/ذرائع) اب تو کمشنری میں صوبائی سرکار کی فوقیت والے ۷۰ فیصد تعمیری کام مکمل ہوچکے ہیں مگر سرکار کے لاکھ دعوے کے بعد بھی ضلع کے زیاد ہ تر اہم قبرستانوں کی چہار دیواری کا کام معقول بجٹ حاصل ہوجانے کے بعد بھی افسران ابھی تک مکمل کرانے میں ناکام بنے ہیں ابھی بھی رکے ہوئے کچھ متنازعہ بتائے جارہے قبرستانوں کی دیواروں کے تعمیری کام شروع نہیں کرائے گئے ہیں جو قابل مذمت ہونے کے ساتھ ہی ساتھ سرکاری افسران کی لاپرواہی ہی کا نتیجہ ہے قبرستانوں کی چہار دیواری میں برتی جارہی لاپرواہی میں سرکا کے چند نمائندے بھی شامل ہیں ؟ ضلع میں پچھلے ڈھائی سال سے کروڑوں روپیہ کی رقم ضلع کے قبرستانوں کی چہار دیواری کے لئے ضلع انتظامیہ کے پاس آئی ہوئی ہے سی ڈی او مونیکارانی اس بابت کتنی ہی میٹنگ بھی بلاچکی ہیں مگر ابھی تک بھی ضلع تو دور شہر ہی کے زیاوہ تر قبربستان ابھی بھی چہار دیواری نہی ہونے کے باعث غیر محفوظ ہی ہیں ۔ مگر شرم کی بات ہے کی لمبا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پوری طرح سے ضلع کے قبر ستانوں کی چہار دیواری کا اہم کام آج تک بھی نہیں کرایا گیا ہے ۔ ۲۰۱۷ کا الیکشن دستک دے رہاہے سیاست داں پھر سے نئے جال لیکر مسلمانوں کو بہلانے کے لئے آنے والے ہیں۔ مگر سرکار مسلمانوں کے بارے میں جو بیانات دیتی ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ سرکار کے چند نمائندے اور چند ضلع انتظامیہ کے افسر جان بوجھ کر ان پر عمل نہین کرتے ہیں جس وجہ سے مسلمانوں میں طرح طرح کے شک شبہات اور خیالات سرکار کی پالیسی کی جانب سے اُبھرتے رہتے ہیں پچھلا ۲۰۱۴ کالوک سبھا کا چناؤں گزرگیا سبھی ضمنی چناؤ بھی مکمل ہوگئے ہیں ۲۰۱۷ کے الیکشن کی آہٹ ہے مگر ضلع کے قبرستانوں کی چہار دیواری کے لئے ضلع انتظامیہ کے پاس آئی ہوئی رقم کہاں ہے اور اس رقم سے یہ اہم کام کیوں نہی ہو رہا ہے اسکا جواب کسی بھی قائد اور افسر کے پاس نہی ہے؟ ہر کوئی صرف اور صرف ٹالنے والے بیانات دیتاہے اب تو عام رائے ہے کہ سرکار اور ضلع انتظامیہ اندرونی طور پر شایدمسلمانوں کی ہمدردی کرنے کے لئے کسی صورت تیار نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیسہ آنے کے با وجود قبرستانوں کی چہار دیواری نہیں کی جا سکی ہے۔ چیف ڈیولپمنٹ آفیسر (سے ڈی ا او) نے ضلع کی تمام قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت ضلع کے تحصیلداروں اور ایس ڈی ایم کے ساتھ ساتھ مائناریٹی ویلفےئر افسر کو دوسال قبل دی تھی مگر پھر کسی نے اس بابت معلومات ہی نہی کی قابل غور ہے کہ سی ڈی او نے لوہیا گرام کے قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرائے جانے کی بھی ہدایت دی گئی تھی اس میٹنگ میں سرکار کی طرف سے نامزد قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر کیلئے کمیٹی کے ارکان بھی شریک تھے اس میٹنگ میں مائناریٹی افسر انجنا سروہی نے بتایا تھاکہ ضلع میں 117قبرستان میں چہاردیواری کیلئے 2012-13کا بجٹ مانگا گیا تھا جن میں 66 قبرستانوں کی چہار دیواری تعمیر شروع کرائی گئی تھی جس میں سے 38 کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے 32 کی باقی ہیں جبکہ2013-14 میں100 قبرستانوں کی دیوار تعمیر کرانے کا منصوبہ ہے میڈم سروہی نے یہ بھی کا تھا کہ اس منصوبہ میں کچھ گزشتہ سال کے بجٹ میں شامل قبرستانوں کی چہار دیواری بھی شامل کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ یہ تعمیری کام سرکاری ایجنسی کے ذریعہ کرایا جا رہا ہے ۔ انبالہ روڈ پر واقع دبنی والا قبرستان کی چہاردیواری کامسئلہ بھی ابھی ادھوراہی ہے جس پر افسران نے بتایا کہ مذکورہ قبرستان کی کچھ زمین پر پی ڈبلیو ڈی اپنی دعویداری کر رہا ہے جس کی وجہ سے اس قبرستان کی چہار دیواری کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی ہیاس کے علاوہ دیگر13 قبرستانوں کی چہار دیواری کے تنازعہ کے بارے میں متعلقہ افسران نے گفت و شنید کرائے جانے پر زور دیا مگر افسوس کا مقام ہے کہ وکاس بھون میں کی گئی یہ میٹنگ ابھی بھی ایک خواب ہی رہی آج تک بھی مکمل کام نظر نہی آیاہے ؟ 


اردوتہذیب اخلاص اوراعلٰی کردار کی ضامن۔سید ارشد حسین 

سہارنپور ۔26فروری (فکروخبر/ذرائع) نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اردو کے سربراہ اور ڈائریکٹر سیدارشد حسین نے گزشتہ ۲۵ سالوں سے اردو کی جس قدر خدمات انجام دی ہیں وہ صرف اردو دوست ہی جانتے ہیں آج ملک میں اردو کے نام پر شہرت اور دولت کمائی جارہی ہے اردو کے لئے ۱۹۵۲ سے آج تک کسی بھی سرکار،سیاسی تنظیم اور قائد نے اردو کی بقاء اور ترقی کے لئے ایساکچھ بھی نہی کیا کہ جس کی بنیاد پر اردووالے سرتان کر کھڑے رہ سکیں ملک میں اردو کے ساتھ ہمیشہ سے ہی سوتیلا برتاؤ کیا جارہاہے ملک میں جن اعلٰی شخصیات نے بے لوث اردو کے حق کی خاطر اردو کے سہی مقام کی بات کی ہے ان میں قابل قدر شیخ عبداللہ، سابق وزیر اعظم راجہ وشوناتھ پرتاپ سنگھ، جسٹس کاٹجو،گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سیتارام کیسری ، سردار خشونت سنگھ ، سہارا شری سبرت رائے ،جسٹس رضاحیدر عباس،چندرجیت یادو،این ڈی تیواری، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ا ورسینئر آئی اے ایس انل کمار، ہری کشن پالیوال، ہربھجن سنگھ، ستہ جیت ٹھاکر،ارون مشرا،ڈی ڈی بہوگنا،اتل کمار ،گریش چندر چترویدی،آلوک کماراورجسٹس ایس سی شریواستو جیسے نامور حضرات کے نامگرامی حرحال میں قابل تعظیم ہیں ان ذمہ داران نے اردو زبان کے لئے اردو اخبارات کے لئے اور اردو سے جڑے اداروں کے لئے بے لوث خدمت ہی نہی کی بلکہ اردو اور ہندی میں فرق ہی نہی سمجھا نتیجہ کے طور پر ہم جیسے باہوش لوگ آج بھی ان سبھی کی خدمات کی ستائش کرتے ہیں اور کرتے رہینگے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اردو کے سربراہ اور ڈائریکٹر سیدارشد حسین کا مانناہے کہ اب اردو مضمون کلرک سے لیکر آئی اے ا یس تک پہنچنے کا بہترین ذریعہ بن چکاہے اب اردو کو دوسرے درجہ کی زبان سمجھنے والے عقل سے کام لین سید ارشد حسین کا کہناہے کہ اگر ہم اردو کی بیسک تعلیم سے جونئراور سینئر درجات کی تعلیم سوچ اور سمجھکر حاصل کریں تو پھر ہم اردو والوں کو کسی سے کچھ بھی مانگنے اور کہنے کی ضرورت ہی نہی ہمارے پڑھے لکے اردو نوجوان اب اللہ کے بھروسے اردو کی لیاقت،تہذیب،فکراور نالج کی بدولت ہر عہدے کو حاصل کر سکتے ہیں اردو سے صرف اردو مترجمین اور اردو ٹیچر ہی نہی بنتے ہیں ا گر ہم نے اردو زبان پر عبور حاصل کیاہے تو ہم افسر بننے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلٰی اور وزیر اعظم بنائے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں بس ضرورت ہے تو سوچ ، نظریہ اور اہلیت کو با حوصلہ ثابت کرنے کی ہے اردو تہذیب، اخلاص اور اعلٰی کردار کی ضامن ہے ہمیں قائدین کی نا امیدی والی اور جذباتی باتوں کو پیچھے چھوڑ کر اپنی لیاقت ثابت کرنے کاعزم لیناہوگا۔

Share this post

Loading...