لیکن مہینے میں 20 ہزار لیٹر سے زیادہ پانی خرچ کرنے پر چارج لگایا جائے گا. بجلی اور پانی پر چھوٹ یکم مارچ سے نافذ ہوگی. اس سال ایک مارچ سے 0-200 یونٹ پر 2 روپے فی یونٹ چکانا ہوگا. 200 سے 400 یونٹ تک بجلی بل 2.98 روپے فی یونٹ ہو گا. 400 یونٹ سے زیادہ بجلی خرچ کرنے پر مکمل بل دینا ہوگا. سسودیا نے کہا کہ میری دلليوالو سے اپیل ہے کہ کفایت سے بجلی خرچ کریں تاکہ بجلی کی قیمت نصف ہو سکے. دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے بتایا کہ 36 لاکھ چھ ہزار 428 خاندانوں کے دام بجلی کے بل نصف ہونے کا فائدہ اٹھائیں گے، جو دہلی کے کل خاندانوں کا 90 فیصد ہے. سسودیا نے بتایا کہ یہ سبسڈی سی اے جی آڈٹ مکمل ہونے تک جاری رہے گی. پانی مفت کرنے کا فائدہ قریب 18 لاکھ خاندانوں کو ملے گا. اس کے لئے حکومت کو تقریبا 20 کروڑ روپے مہینہ کا خرچ اٹھانا ہوگا. -
ریاست میں ۳۰۰۰؍نئی بینک برانچیں قائم کرنے کے نشانے
کے مقابلے ۲۸۶۸؍نئی برانچیں قائم
لکھنؤ ۔25فرور(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے رواں مالیاتی سال ۱۵۔۲۰۱۴ میں ۲۱؍مارچ تک نئی بینک برانچیں قائم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے جس کے مقابلے ۳۱؍جنوری ۲۰۱۵ تک ۲۸۶۸؍نئی بینک برانچیں مختلف قومیائے گئے بینکوں کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے۔ یہ اطلاع ریاست کے محکمہ ادارہ جاتی مالیات کے اسپیشل سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل جناب شیو سنگھ یادو نے دی ہے۔جناب یادو نے بتایا کہ باقی نئی برانچوں کے قیام کا کام فعالیت سے کئے جانے کیلئے سبھی بینک مینجروں کو ہدایت دے دی گئی ہے۔
اقلیتی غلبہ والی بستیوں میں عوامی سہولیات کے لئے رقم منظور
لکھنؤ ۔25فرور(فکروخبر/ذرائع)حکومت اترپردیش نے رواں مالیاتی سال میں اقلیتی غلبہ والی بستیوں میں انٹرلاکنگ ، پانی نکاسی، نالی تعمیر اور دیگر سہولیات کے لئے کانپور شہر کے ۱۴؍ پروجیکٹوں کے لئے ۲۹ء۲۷۸؍لاکھ روپیہ ، فیروزآبادمیں ایک پروجیکٹ کے لئے ۳۹ء۱۲۲؍لاکھ روپیہ آگرہ کے ۲۱؍پروجیکٹوں کے لئے ۸۷۵ء۲۴۱؍لاکھ روپیہ ،اعظم گڑھ کے ۷۰؍پروجیکٹوں کے لئے ۱۹۵ء۲۲۳؍لاکھ روپیہ امبیڈکر نگر کے ۱۱؍پروجیکٹوں کے لئے ۴۷۵ء۱۸۲؍لاکھ روپیہ اور لکھیم پور کھیری کے ۳۷؍پروجیکٹوں کے لئے ۴۰۵ء۲۱۱؍لاکھ روپیہ منظور کئے ہیں۔ یہ اطلاع محکمہ شہری روزگار اور انسداد غریبی پروگرام سے موصول ہوئی ہے۔
سال 2010سے قبل کشمیر میں سوائن فلو وائرس کی موجودگی کی کوئی گواہی نہیں
ماضی میں بھی وائرس سے ہلاکتوں کا خدشہ، مستقبل میں چوکس رہنے کی ضرورت
سرینگر۔25فروری(فکروخبر/ذرائع )سال 2010سے قبل وادی کشمیر میں ’’سوائن فلو‘‘ وائرس موجود نہیں تھا حالانکہ اس قسم کے خدشات بھی پائے جا رہے ہیں کہ شاید ماضی میں بھی وائرس نے لوگوں کی جانیں لی ہوں تاہم وقت پر ضروری جانچ کے سبب اس سلسلے میں اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک کے دوسرے حصوں کی طرح وادی میں بھی اس وقت سوائن فلو N1H1نے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تاہم ماہرین کے مطابق سال 2010سے قبل وادی میں سوائن فلوکی موجودگی کی کوئی شہادت دستیاب نہیں ہے۔ یو این این کے مطابق صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سرینگر میں شعبہ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز کول کا یہ بھی ماننا ہے کہ سال 2010سے قبل کشمیر میں سوائن فلو انفکشن موجود ہونے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور شاید اس حوالے سے جانچ سے متعلق بنیادی سٹریکچر کی عدم دستیابی بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر پرویز کے مطابق سوائن فلو وائرس عام طور پر سردیوں میں سرنکالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ماضی میں بھی سوائن فلو کے وائرس سے کئی لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہو۔ یو این این کے مطابق سوائن فلو کے خطرناک وائرس سے پہلی بار ریاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے تاہم تقریباً تمام ماہرین فلو سے بچنے کے لیے لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں تاہم لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ جب پورے ملک میں سوائن فلو نے قہر مچا دیا تو اس وقت لوگوں کو آگاہ رکرنے اور ضروری ہدیات سے متعلق کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی۔ یو این این کے مطابق ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ ماضی میں سوائن فلو سے بچنے کے لیے چوکس رہنے کی اشد ضرورت ہے۔
حج 2015کے سلسلے میں نئی دہلی میں انتظامات کا جائزہ
ماضی کی خامیوں کو دہرایا نہیں جائے گا۔۔ وی کے سنگھ
سرینگر۔25فروری(فکروخبر/ذرائع )ج2015کے سلسلے میں مختلف سطحوں پر انتظامات کا سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خارجہ وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ عازمین کو ماضی میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا انہیں دہرایا نہیں جائے گا اور اس حوالے سے سعودی سرکار سے مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے۔ یو این این کے مطابق نئی دہلی میں وزیر مملکت برائے خارجہ وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت سرکار نے سعودی سرکار کے ساتھ عازمین سے جڑے کئی اہم معاملات پر تفصیل سے بات چیت کی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے حال ہی میں خود سعودی عرب کا دورہ کیا۔ جنرل وی کے سنگھ نے بتایا کہ مرکزی سرکاری عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولیات بہم رکھنے کی تمام کوششوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عازمین کو معقول سہولیات دستیاب رکھنے کی غرض سے سعودی عرب میں بھارتی سفرتخانہ کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔ یو این این کے مطابق وی کے سنگھ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ماضی کی خامیوں کو اس مرتبہ دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ سرکاری اداروں اور ان کے افسروں کو واضح کر دیا گیا ہے کہ ان تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیں جو باعث پریشانی بن جاتے ہیں۔ یو این این مانیٹرنگ کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ وی کے سنگھ نے گزشتہ ماہ سعودی سرکار کے حکام سے حج 2015کے سلسلے میں مفصل بات چیت کی جس دوران بھارتی عازین کو فراہم کی جانے والی سہولیات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل نئی دہلی میں حج کمیٹی آف انڈیا اور وزارت خارجہ کے حکام کے درمیان ایک میٹنگ میں بھی حج 2015کے سلسلے میں انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
تازہ بارشوں سے سرینگر جموں شاہراہ کا حال مزید خستہ
سرینگر۔25فروری(فکروخبر/ذرائع )سرینگر جموں شاہراہ کا حال لگاتار خستہ اور ابتر ہوجا رہا ہے اور رہی سہی کسر بارشیں اور برف باری پوری کر دیتی ہیں تاہم سڑک کے حوالے سے ابھی تک کوئی موثر سرکاری کاروائی نظر نہیں آتی ہے جس پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جب کہ سڑک کی خستہ حالی سے روزانہ ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ صورت حال پر ٹرانسپورٹر بھی پریشان نظر آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق روزانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ سفر کرتے ہیں جن میں سیاح بھی شامل ہوتے ہیں تاہم سڑک کی خستہ حالی سے سفر کرنا دشوار ہو جاتا ہے۔ جب کہ گاڑیوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ پلوامہ کے نامہ نگار مشتاق احمد کے مطابق پاندھ چوک سے سمپورہ پانپور تک کی سڑک انتہائی ابتر ہے۔ شاہراہ پر جگہ جگہ گہرے گڑھے ہو گئے ہیں جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کو جنم دے سکتے ہیں جب کہ حاملہ خواتین کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بھی کسی خطرے سے کم نہیں ہیں۔ یو این این کے نمائندے سہیل پنجابی کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ کی300کلو میٹر بس شاہراہ کا وہی حصہ زیادہ خستہ ہے جو کشمیر خطے میں ہے۔ نمائندے کے مطابق مین بازار قاضی گنڈ اور اجرو فلائی اوروں کی حالت کافی ابتر ہے۔ کھنہ بل قاضی گنڈ تک کا راستہ بھی زبردست خستہ ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کا اسمبلی حلقہ بجبہاڈہ میں بھی سڑک کی حالت ناگفتہ بہہ ہے۔ اونتی پورہ مین بازار کے علاوہ لیتہ پوری سے بارسو کی سڑک جگہ جگہ تباہ ہو گئی ہے۔ جس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کا سارا خمیازہ ان لوگوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے جو روانہ شاہراہ پر سفر کر رہے ہیں جن میں ٹرانسپورٹروں کے علاوہ ملازمین طلبہ اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحوں کو بھی سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بچوں کے جنسی استحصال (سی ایس اے) کے خلاف یونسیف اور انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (ائی ایم اے)
کے تعاون سے میڈیکل پریکٹشنر کے لیے 10نکات پر مبنی بنیادی ایکشن کی شروعات
نئی دہلی۔25فروری(فکروخبر/ذرائع)25فروری 2015: یونسیف اور انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بچوں کے جنسی استحصال کے معاملوں کی پہچان، رپورٹنگ اور علاج کے لیے میڈیکل پریکٹیشز سے ہاتھ ملایا ہے۔سی ایس اے کا واقعہ اس کی پوری زندگی پر اثر ڈالتا ہے اور اسے جسمانی و ذہنی طورپر متاثر کرتا ہے۔ ہندوستان میں 15-18سال کی لڑکیاں 4.5فیصد جنسی استحصال کا شکار ہوتی ہیں۔لڑکے بھی جنسی تشدد کا شکار بنتے ہیں لیکن ان کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔2012میں، ہندوستان نے بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے کے لیے ایک قانون (پی او سی ایس او) بنایا تھا جو 18سال سے کم عمر کے کسی بچے کو جنسی استحصال کا شکار بنانے سے متعلق ہے۔ یہ قانون بچوں کو ہر طرح کے جنسی استحصال پر نافذ ہوتا ہے۔ اس قانون کی دفعہ 3کے تحت زبردستی جنسی استحصال کرنا، دفعہ 7کے تحت زور زبردستی کے بغیر جنسی استحصال کرنا، دفعہ 11کے تحت جنسی حراسانی اور دفعہ 13کے تحت بچوں کو عریاں تصاویر کے لیے استعمال کرنا قابل جرم ہے۔ایک بچے کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنسی سرگرمی ایک جرم ہے۔
یونیسف انڈیا اور انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن نے اس مشترکہ خصوصی پہل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل پریکٹشنر کے لیے جنسی استحصال کا شکار بچوں کے معاملوں میں پہلا نکتہ اس کو موثر علاج مہیا کرانے کے ساتھ ساتھ جلد از جلد قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد ملک گیر سطح پر ٹرینی ڈاکٹروں کا کیڈر تیار کرنا اور پھر بعد میں مختلف سطحوں پر اس جانکاری کی تشہیر کرنا ہے۔ آئی ایم اے کے تحت ریاستی برانچوں میں یہ ڈاکٹر ٹرنینگ لیں گے جو کہ ضلع کی سطح پر بھی ہوگا۔ ٹریننگ حاصل کر رہے ڈاکٹروں کی مدد کے لیے یونیسف ٹکنیکل مہارت دے گا جس کے تحت ٹیچنگ میونل کی تیاری اور ڈاکٹروں کے لیے بنیادی پیغام شامل ہے، مہیا کرائے گا۔ یہ جنسی استحصال کا شکار بچوں کے 10نکاتی بنیادی ایکشن کے نفاذ پر مرکوز ہوگا تاکہ سبھی ڈاکٹروں کو اس طرح کے معاملوں سے نمٹنے کے بارے میں معلوم ہوسکے۔یونیسف انڈیا کے ڈپٹی نمائندہ ڈیوڈ میک لاگلم نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے خلاف تشدد کو اکثر نظر انداز اور ان دیکھا کیا جاتا ہے اور کم ہی معاملو ں کی رپورٹ کی جاتی ہے۔ اس پارٹنر شپ کا مقصد میڈیکل برادری کے ساتھ ملک گیر سطح پر بچوں کی بقا کے تحفظ کے لیے نئے آئیڈیاز اور ہمارے مشن کو مضبوط کرتے ہوئے میڈیکل برادری میں بیداری پیدا کرنا اور انہیں آپس میں جوڑنا ہے۔
بچوں کے خلاف جنسی استحصال کو روکنے اور اس کی شناخت کرنے میں میڈیکل ماہرین ناقدانہ رول ادا کرسکتے ہیں۔ جنسی استحصال کا شکار بچہ جوان کے ربط میں آتا ہے اس کی پہلی ضرورت ہوتی ہے کہ اسے فوراً موثر علاج مہیا کرایا جائے جو کہ ربط کا پہلا نکتہ ہے۔ پدم شری ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر اے مارٹھنڈا پلائی ، قومی صدر اور پدم شری ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر کے کے اگروال اعزازی سکریٹری جنرل، آئی ایم اے نے مشترکہ بیان میں کہا کہ جنسی استحصال کے شکار ہونے والے کی پہلی ضرورت اسے طبی امداد دیا جانا ہے ۔ اس کا علاج حکومت کے ساتھ پرائیویٹ سطح پر مفت کیا جائے اور اگر جنسی استحصال کا شکار بچہ ہے تو ڈاکٹر کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے علاج کے ساتھ ساتھ اس کی فورنسیک شہادت، پولیس میں رپورٹ کرنے اور عدالت میں گواہی کے دوران دستاویز کو پیش کرے جیسا کہ انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 166جی کے تحت درج ہے۔ اگر کوئی ڈاکٹر جنسی استحصال کے شکار بچے کا میڈیکل کرنے سے انکار یا منع کرتا ہے تو اسے ایک سال کی جیل یا جرمانہ ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر اگروال نے مزید کہا کہ اس پیغام کو ملک کے سبھی ڈاکٹروں کو جاننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جو بچہ جنسی استحصال کا شکار ہوتا ہے وہ زندگی بھر اس سانحہ سے ابھر نہیں پاتا ۔اس طرح کے واقعات کی کوئی شکایت بھی نہیں کرتا لیکن ڈاکٹروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے علاج کے دوران اس کا اندازہ لگائیں کہ اس بیماری کے پیچھے جنسی استحصال کا دخل تو نہیں ۔میڈیکل پریکٹشز کے لیے جنسی استحصال سے متعلق 10نکات پر مبنی ایکشن پوائنٹ جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ اس پیغام کو 30ریاستوں اور آئی ایم اے کی 1700ضلعی برانچوں کے 2.5لاکھ ڈاکٹروں تک پہنچایا جائے گا۔
معروف ہندوستانی کلاسیکل ڈانسر اور کوریوگرافر پدم و بھوشن ایوارڈ یافتہ سونل مان سنگھ نے اس پہل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سبھی بچوں کو تشدد سے محفوظ رہنے کا حق حاصل ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ بچے خدا کے قریب ہوتے ہیں اس لیے ان پر کسی طرح کا تشدد کرنا گناہ ہے۔ تشدد جسمانی اور ذہنی نشو و نما کے لیے نقصان دہ ہے۔ بچوں کے خلاف تشدد کو ہر لحاظ سے روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے اپنے انداز میں بچوں کی حفاظت اور ان کے استحصال کو علامتوں کے ذریعہ ظاہر کیا ۔اس اشتراک کے ذریعہ یونیسف ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے بچوں پر تشدد کے خلاف کام کرے گا جو کہ بچوں کے خلاف تشدد ختم کرنے کی یونیسف مہم کا ایک بہت اہم حصہ ہے۔یونیسف کی یہ پہل عالمی سطح پر بچوں کے خلاف تشدد ختم کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ جس کا مقصد بچوں کے خلاف تشدد کو اب مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور مشترکہ ایکشن کے ذریعہ بچوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
دیگر اہم شخصیات نے بچوں کے خلاف تشدد پر تشویش ظاہر کی اور ان کی حفاظت کے لیے عہد کیا۔ یونیسف کی اہم شخصیات، سفیر اور ایڈوکیٹ کی آواز پر مبنی ایک ویڈیو بھی دکھایا گیا۔تجربہ کار ادا کار امیتابھ بچن نے سبھی سے کہا: کہ دہ بچوں کے استحصال کے خلاف لڑنے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ یہ بات ایک وہ آڈیوپیغام میں کہتے ہیں۔ مادھوری دکشت کہتی ہیں: ’’بچے تشدد، حراساں اور بے عزتی کے بغیر بچپن گزارنے کے مستحق ہیں‘‘۔ ڈائریکٹر اور اداکار فرحان اختر کہتے ہیں۔’’ہم میں سے ہر ایک تشدد کو جانتا ہے اور یہ سب زیادہ یا اکثر بے سہارا اور کمزور بچوں پر ہوتا ہے جو کہ ہمارے درمیان رہ رہے ہوتے ہیں۔‘‘ کرکٹ کھلاڑی ویریندر سہواگ نے کہا کہ تشدد کبھی بھی کسی کا جواب نہیں ہوتا، اس سے بچے کا آپ پر اعتماد ختم ہوتا ہے۔ اداکارہ پرینکا چوپڑا نے کہا ’’بچوں کو آسانی سے اعتماد میں لیا جاسکتا ہے اس لیے ان کے اعتماد کو کبھی نہیں توڑا جانا چاہئے‘‘ ۔انہوں نے ان بچوں سے جو اکیلے تشدد سہتے ہیں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس خاموشی کو توڑنے کا عہد کرنا ہوگا۔ کرینہ کپور خاں نے کہا ’’بچوں کے خلاف تشدد ڈسپلن سکھانے کا راستہ نہیں ہے‘‘۔ دیگر اہم شخصیات کے اقوال اس سائٹ پر دیکھیں https://www.youtube.com/watch?v=d_tFL20x2ggیونیسف اور آئی ایم اے کے اس پروجیکٹ کا مقصد حکومت ہند کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود اور میڈیکل کو نسل آف انڈیا کے ذریعہ ڈاکٹرس اور طلباء کے لیے ان کے نصاب میں بچوں کے جنسی استحصال کے بارے میں ٹریننگ دینے اور ان مسائل کو اخلاقی تعلیم کے کورس میں شامل کرنے کی سفارش کرنا ہے۔آخر میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر کے کے اگروال نے میڈیا سے بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف مہم میں تعاون کرنے کی اپیل کی ۔
مزید معلومات کے لئے درج ذیل سے رابط قائم کیا جا سکتا ہے ۔
گیتانجلی ماسٹر، کمیونی کیشن اسپیلشٹ، یونیسف انڈیا۔فون:+91-9818105861 ای میل:[email protected]سونیا سرکار، کمیونی کیشن آفیسر، میڈیا، یونیسف انڈیا:+91-9810170289ای میل: [email protected]آئی ایم اے پبلک اینڈ میڈیا ایڈوکیسی سیلسنجیو کھنہ :9871079105محمد ادیب احمد:9873716235 [email protected]
Share this post
