حکومت ریاست میں زراعت پر اسمال اسکیل انڈسٹریز کو ترجیح دے گی: سدارامیا(مزید اہم ترین خبریں )

انھو ں نے کہا کہ بڑی تعداد دیہی نوجوان کام کی تلاش میں شہروں کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔ انھو ں نے کہا کہ آزادی کے وقت ملک میں دیہی اور زراعت کی بنیاد ی آبادی 75سے85تھی جو موجودہ وقت میں کم ہوکر60سے65فیصد تک پہنچ گئی‘ کیونکہ ناقابلِ عمل کاشکاری سامنے آئی ہے۔اس لئے اگر زیادہ زرعی بنیاد صنعت آلات فراہم کرنے کیلئے ریاست میں180مراکز شروع کئے جائیں گے۔انھو ں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ ان مراکز کا فائدہ اُٹھائیں۔مسٹر سدارامیا نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے لائی گئی نئی صنعتی پالیسی ریاست میں صنعتی دنیا کو فروغ دینے والی ہے۔جس میں خاص طورپر اسمال اسکیل انڈسٹری کے قیام پر ریاست میں20سے30فیصد رعایت دی جائے گی۔ انھو ں نے کہا کہ ہم نے صنعتی گھرانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری میں اپنا سرمایہ کاری کریں ‘ جس کیلئے حکومت انھیں ہر قسم کی ضروری بنیادی سہولیات فراہم کرائے گی۔ انھو ں نے کہا کہ کسانوں کو ان کی مصنوعات فوڈ پروسیسنگ کے ذریعے سے زیادہ قیمت دلانے کیلئے ہم صنعتوں کو مدعو کرتے ہیں جس سے کسانوں کی آمدنی میں اِضافہ ہو۔ انھو ں نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں صنعتوں کیلئے موجودہ ٹریڈ لائسنس کی شرط پر نظر ثانی کرے گی۔ وزیر زراعت کرشنا بیرے گوڑا نے کہا کہ ریاست میں فوڈ پروسیسنگ یونٹس قائم کرنے کیلئے ریاستی حکومت تیزی سے اہم قدم اُٹھارہے ہی ہے‘ جس سے کسانوں کو اقتصادی طورپر خوشحال بنایا جاسکے گا۔ آئی ٹی بی ٹی وزیر مسٹر ایس آر پاٹل نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ کھیتی میں بائیو ٹیکنالوجی کو اختیار کریں۔***


بی ایس یدی یورپا کو سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی اُمید

بیدر۔23؍فروری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔سابق وزیر اعلی مسٹر بی ایس یدی یورپا نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اراضی ڈی نوٹیفکیشن اور دیگر معاملات میں انھیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا۔ انھو ں نے بتایا کہ وہ پہلے سیاستدان تھے جس نے ریاست میں غیر قانونی کان کنی کو روکنے کی پہل کی تھی۔ انھو ں نے کہا کہ غیر قانونی کان کنی کی تحقیقات کے میرے فیصلے کو ایک جرم کے طورپر پیش کیا گیا اور اب اسے ڈی نوٹفیکیشن بناکر پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی بی آئی فی الحال جو کہہ رہی ہے اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ اس میں سب کچھ وہی ہے جو سابق میں انھوں نے کہا تھا ۔ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ سے مجھے انصاف ملے گا۔مسٹر بی ایس یدی یورپا نے ریاست کی کانگریس حکومت کو ترقیاتی کاموں سے کوسوں دور رہنے والی حکومت بتاتے ہوئے کہا کہ حکمران پارٹی کے لوگ بے وجہ غلط فہمیاں پھیلانے کا کام کر رہے ہیں ۔ جس کی آڑ میں ’’دلت وزیر اعلی‘‘ کے مسئلہ کو اُچھالا گیا ہے اور اس کی وجہ سے حکومتی نظام متاثر ہوا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اپنے کسی بھی سرکاری محکمہ میں طئے منصوبہ اخراجات اور تعمیراتی کام کو مکمل کرنے میں کامیابی نہیں پائی ہے۔ اور اس حکومت کے وزراء اور یہاں تک کہ حکام میں بھی باہمی اختلافات کی باتیں سامنے آئی ہیں ۔***


اراضی تحویل ایکٹکسانوں کے حقوق کو پامال کرنے والا ہے: وزیرِ اعلیٰ

بیدر۔23؍فروری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کا اراضی تحویل ایکٹ میں ترمیم کا مجوزہ آریننس مکمل طورپر کسانوں کے حقوق کو پامال کرنے والا ہے۔ اور صرف کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے ایک طرف فیصلہ کیا گیا ہے۔ سدارامیا نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کو عوام مُخالف اور کسان مفخالف بتاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت کا یہ آرڈیننس کارپوریٹ کے فوائد کیلئے لایاگیا ہے۔انھو ں نے کہا کہ سال2013میں یو پی اے حکومت نے کسانوں کی بھلائی کیلئے کئی قسم کے اصلاحی اقدامات کئے تھے‘ لیکن این ڈی اے حکومت عام لوگوں کی بھلائی کیلئے کوئی کام نہیں کررہی ہے جبکہ یو پی اے نے غریبوں اور کسانوں کے مفاد میں کئی ایم کام کئے ہیں ۔ریاستی حکومت کی جانب سے ٹمکور میں Industrial hub بنانے کیلئے جاری کی گئی12ہزار 500ایکڑ اراضی پر وضاحتہ کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ حکومت نے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اور اس سے بڑی تعداد میں بے روزگاری دور ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبہ کیلئے جن سے اراضی لی جائے گی انھیں مناسب معاوضہ اور ان کی بحالی کی سہولت ملے گی۔ انھو ں نے کہا کہ ہماری حکومت کسانوں کے بہبود کیلئے مصروف عمل رہتی ہے۔****


قومی کونسل برائے فروغ اُردوزبانکی جانب سے بین الاقوامی یومِ مادری زبان

بیدر۔23؍فروری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔جامعہ نور الاسلام چٹگوپہ ضلع بیدر کرناٹک میں 21؍ فروری 2015ء کو قومی کونسل برائے فروغ اُردوزبان نئی دہلی کی جانب سے بین الاقوامی یومِ مادری زبان (International Mother Language Day) منایا گیا اس موقع پر ایک جلسہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت جناب سید راشد علی پٹیل صدر ادارہ نے کی ، جناب محمد ضیاء الدین صاحب اسپیشل تحصلدار چٹگوپہ نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ، محمد ضیاء الدین تحصلدار نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ عالمی سطح پر مفکرین و ماہرین تعلیم بسیار تحقیق و جستجو کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کے بچہ مادری زبان میں ہی بہت جلد پروان چڑھتا ہے اور اس کے لئے آگے صحیح راہیں کھلتی ہیں لہٰذا بچوں کو ان کی مادری زبان میں ہی ابتدائی تعلیم دلائی جائے جو بچہ مادری زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل نہیں کرتا ہے اس کے لئے بڑی دشواریاں پیش آتی ہیں مادری زبان میں تعلیم دلانا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بچہ اسکول میں داخلہ لینے کی عمر تک وہ اپنی مادری زبان کی تقریباً چار ہزار الفاظ ازبر یاد کرلیتا ہے جس کی وجہ سے وہ اسکول آنے کے بعد اپنی مادری زبان کو آسانی کے ساتھ سمجھ سکتا ہے اور اسکو تعلیم حاصل کرنے میں دشواری پیش نہیں آتی ہے سید راشد علی پٹیل صدر نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ مادری زبان کی بہت بڑی اہمیت ہے ہر ذی شعور انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دلائیں اس ملک کے تقریباً مسلمان اُردو بولتے ہیں اُردو سمجھتے ہیں لیکن ایک عام چلن یہ ہوتا جارہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو غیر مادری زبان میں تعلیم دلاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نہ تو اُردو میں ماہر ہوتے ہیں اور نہ ہی غیر مادری زبان میں ۔لہٰذا اس خامی کو محسوس کرتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان نئی دہلی نے ملک بھر میں اپنے تمام سنٹرس کو ہدایت دی کہ وہ 21فروری کو بین الاقوامی یوم مادری زبان منائیں اور عوام میں اس کے تعلق سے شعور بیداری کریں اس موقع پر شرکاء اجلاس میں محمد محسن پاشاہ ، محمد عبدالکریم انسٹرکٹر کمپیوٹر ڈپلوما، محمد لئیق الدین مونسپال کونسلر ، محمد رسول صاحب موظف منیجر یس بی آئی، محمد غلام مصطفی پریس رپورٹر، حافظ محمد اسلم پاشاہ، حافظ محمد شریف، محمد معز الدین نیشنل گروپ، محمد خواجہ پاشاہ کے علاوہ سامعین کی کثیر تعدادنے شرکت کی مولانا محمد تصدق ندوی پرنسپال نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا آخر میں جناب اسلم میاں سکریٹری نے تمام شرکاء اجلاس کا شکریہ ادا کیا ۔***


پانی سپلائی کرنے کیلئے ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضروری اقدامات

بیدر۔23؍فروری۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔بیدر شہر کی عوام کیلئے مناسب مقدار میں پینے کا پانی سپلائی کرنے کیلئے ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضروری اقدامات کئے گئے اور شہر کے تمام حصوں میں ہفتے میں 2مرتبہ مناسب مقدار میں پانی سپلائی کرنے بلدیہ بیدر کو 6فروری کی میٹنگ میں ہی ہدایت دی گئی‘ لیکن متعلقہ عہدیداروں کی لا پرواہی اور کوتاہی کے سبب پانی کی سپلائی صحیح ڈھنگ سے نہیں ہوپارہی ہے‘ جس پر ڈپٹی کمشنر بیدر ڈاکٹر پی. سی .جعفر نے مایوسی کا اظہا رکیا ہے ۔ انھوں نے عہدیداروں کو یہ ہدایت دی کہ عوام کو مناسب مقدار میں پانی سپلائی کیاجائے ۔ ڈپٹی کمشنر دفتر میں واقع اسٹنٹ کمشنر دفتر میں بیدر شہر میں پینے کے پانی کی سپلائی کے تعلق سے رکن اسمبلی مسٹر گرپا دپا ناگمار پلی کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کو مخاطب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پی .سی .جعفر نے بتایا کہ شہر بید رکیلئے کارنجہ ڈیم سے پانی سپلائی کرنے کے کام مکمل ہوئے ہیں اور 15دن قبل ہی مناسب مقدارمیں پانی سپلائی کرنے بلدیہ بیدر کے انجینئرس ، عہدیدار اور ملازمین کو ہدایت دی گئی ۔ ہفتے میں دو مرتبہ اوور ٹینک کو پانی چھوڑ کر یہاں سے نلوں کو پانی دینے کی ہدایت دی گئی ہے‘ لیکن معلوم ہوا ہے کہ بلدیہ بیدر کے انجینئرس لاپرواہی برت رہے ہیں ۔ شہر کی عوام کو پینے کے پانی کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ بلدیہ بید رکی اس لاپرواہی کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ کارنجہ ڈیم سے پمپ کے ذریعہ سپلائی کئے جانے والے پانی کی مقدار اور کس دن کس اوور ٹینک کیلئے کتنا پانی چھوڑ گیا اور اس اوور ٹینک سے کس علاقے کو آخر کتنے گھنٹے پانی سپلائی کیاگیا اور کتنی مقدار میں سپلائی کیاگیا۔ اس تعلق سے ہر دن رپورٹ پیش کرنے بلدیہ بیدر کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ۔ شہر بیدر کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی کیلئے دن مقرر کئے گئے ہیں ۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن منیار تعلیم، گاندھی گنج ، جنواڑہ روڈ پر واقع ٹانکیوں کے ذریعہ اندازاً تقریباً 50لاکھ لیٹر پانی ، دوسرے مرحلے میں ہر منگل اور جمعہ کے دن موہن مارکیٹ ، دیوی کالونی ، گاندھی گنج ، بسوانگر اور لیڈ کر کالونی میں واقع ٹانکیوں کے ذریعہ اندازاً 65لاکھ لیٹر پانی کارنجہ ڈیم سے سپلائی کیاجارہا ہے ‘ اس کے باوجود مختلف محلہ جات میں مناسب مقدار میں پانی نہ آنے کی شکایت کی گئی ہے ۔ اسی طرح یہ اطلاع ملی ہے کہ شہر بید رکے مختلف محلہ جات میں نلوں کو موٹر بٹھا کر پانی حاصل کیاجارہا ہے ۔ فی الفور اس تعلق سے معائنہ کر کے کارروائی کرنے سابق میٹنگ میں کمشنر بلدیہ جگدیش نائیک کو ہدایت دی گئی تھی ‘ آج پھر ایک مرتبہ ڈپٹی کمشنر نے کمشنر بلدیہ کو ہدایت دی کہ نلوں کو موٹر بٹھا کر پانی حاصل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں ‘ ورنہ متعلقہ عہدیداروں کے خلاف ہی کریمنل کیس درج کئے جائیں گے ۔ اوور ہیڈ ٹینک کے توسط سے شہر کے مختلف محلہ جات کو چھوڑے جانے والے پانی کا کام کرنے والے بلدیہ بید رکے وال مین کی ایک میٹنگ طلب کر کے ڈپٹی کمشنر نے بات چیت کی اور یہ ہدایت دی کہ پانی مناسب مقدار میں چھوڑنے کا کام کریں ۔ رکن اسمبلی مسٹرگرپا دپا ناگمار پلی نے میٹنگ میں بتایا کہ شہر بید رمیں پینے کے پانی کی سپلائی کیلئے مختلف محلہ جات میں بٹھائے گئے پائپ لائن سسٹم اور جن علاقوں میں پائپ لائن نہیں ہیں ‘وہاں کے بور ویلس اور کھلی باؤلیوں کی تفصیلات فراہم کریں اور جن بورویلس اور باؤلیوں میں پانی نہیں ہے‘ا س کی بھی تفصیلات فراہم کریں ۔عوام کو سپلائی کرنے کیلئے پانی موجود ہے ‘ پھر بھی مناسب مقدار میں سپلائی نہ کئے جانے سے پانی کا مسئلہ پیدا ہو اہے ‘ اس کیلئے عہدیدار دلچسپی کے ساتھ کام کریں اور عوام کو پانی سپلائی کریں ۔ صر ف ایک ہی مقام پر پانی نہ دیا جائے بلکہ تمام علاقوں میں پانی سپلائی کیاجائے۔ میٹنگ میں اسٹنٹ کمشنر بیدر انیس زویا ، کے یو آئی ڈی ایف سی ایگزیکٹیو انجینئر ، اسٹنٹ انجینئر ، بلدیہ بیدر کے جوینر انجینئر کے بشمول عہدیدار اس میٹنگ میں شریک رہے ۔

Share this post

Loading...