جب تک تمام کمیونیٹی کو ساتھ لے کر آگے نہیں جائیں گے ‘ملک کو سپر پاور بننے کا حواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔ انھو ں نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد فرقہ ورانہ طجقتوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔کچھ دن قبل دورہ پر ؤمریکی صدر ہمںے آئین کی روح کا سبق پڑھا گئے ۔ کسی غیر ملکی لیڈر کا ملک میں بڑھتے مذہبی عدم برداشت کے بارے میں کہنا کافی شرمناک ہے۔انھوں نے کہا کہ مسٹر نریندر مودی نے لوگوں سے بلانک اسورینس کی یقین دہانی دیکر انھیں دھوکہ دیا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد انتخابی وعدوں کو بھول گئی ہے۔نہ تو کالا دھن پر حکومت کوئی ٹھوس کارروائی کررہی ہے اور نہ ہی کسی دوسرے مسئلہ پر ۔انھوں نے کہا کہ مودی میل ان انڈیا کے باتیں کرتے ہیں لیکن مہنگا سوٹForeign سے کپڑا منگوا کر سلاتے ہیں ا س موقع پر ریاستی کانگریس کے صدر ڈاکٹرجی پرمیشور‘ریاست کے انفارمیشن و تعمیراتی ترقی کے وزیر جناب آر روشن بیگ و دیگر کئی قد آورقائدین بھی موجود تھے۔***
کرناٹک اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ کارپوریشن میں ڈرائیور کم کنڈاکٹرکے عہدہ پر تقررات
بیدر۔22؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔جماعتِ دہم کامیاب کیلئے کرناٹک اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ کارپوریشن میں ڈرائیور کم کنڈاکٹرکے عہدہ پر تقررات کئے جارہے ہیں۔کُل 1463عہدوں میں ڈرائیورکے630عہدہ اور ڈرائیور کم کنڈاکرکے833عہدے شامل ہیں ۔ ان عہدوں کو پُر کرنے کی تعلیمی قابلیت جماعت دہم کامیاب ہونا ضروری ہے۔حدِ عمر 24سے35سال مقرر کی گئی ہے۔محفوظ طبقے کو زیادہ سے زیادہ عمر کی حد اصولوں کے مطابق رعایت دی جائے گی۔ان خطوط کیلئے تنخواہ11020-18170روپیے دی جائے گی۔ عام طبقے کے درخواست گزار کو300روپیے اور محفوظ طبقے کیلئے150روپیے کی درخواست فیس جمع کرنا ہوگا۔اُمیدواروں کو منتخب تحریر امتحان کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ تحریر امتحان کامیاب ہونے والے اُمیدواروں کو ڈرائیونگ ٹیسٹ‘ اور انٹرویو کا موقع ملے گا ۔آن لائن درخواست داخل کرنے کی آخری تاریخ3؍مارچ2015 ہے مزید تفصیلات کیلئے کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی سرکاری ویب سائیٹ پر لاگ ان کریں ۔***
دفتر ضلع پنچایت بیدرکے اجلاس ہال میں ڈسٹرکٹ ویجلنس اور نگران کمیٹی کا اجلاس
بیدر۔22؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔دفتر ضلع پنچایت بیدرکے اجلاس ہال میں ڈسٹرکٹ ویجلنس اور نگران کمیٹی کے اجلاس رکن پارلیمنٹ بیدر کی صدارت میں انعقاد عمل میں آیا۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ لیڈ بنک منیجر نے بتایا کہ قومی دیہی سطح ہوڈ میشن جوائنٹ لیبیٹی گروپ اسکیٹ کے تحت ضلع بیدر میں 249درخواستیں قبول کی گئیں ہیں جن میں مُختلف قومیائے بنکوں کے ذریعے 156مستحقین کو من؍وری دی گئی ہے۔ماباقی درخواستوں کی 28؍فروری تک یکسوئی کی جائے گی۔انھوں نے مزید بتایا کہ سوچھ بھارت ابھیان اسکیم کے تحت مقررہ ہدف کی تکمیل کرنے ڈسٹرکٹ نوڈل آفیسر کو ہدایت دی گئی ہے۔اجلاس میں مرکزی حکومت مُختلف اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیاگیا ۔ضلع بیدر میں خشک سالی حالات پر ڈپٹی سکریٹری نے بتایا کہ مہاتما گاندھی روزگار ضمانت اسکیم کے تحت زیادہ روزگار فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ‘اندرا آواس اسکیم ے تحت مکانات کی تعمیر اور تقسیم کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں چیف ایکزیکٹیو آفیسر ضلع پنچایت بیدرمسٹربی شرد‘آئی اے ایس پروبیشنری آفیسر راجندر شہ نشین پر موجود تھے ۔***
مولانا مسلمؒ نے صحافتی حق گوئی اور بیباکی کی تاریخ رقم کی تھی:جناب سید جمیل احمدہاشمی
بیدر۔22؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ مولانا مسلمؒ نے صحافتی حق گوئی اور بیباکی کی تاریخ اس وقت رقم کی جبکہ ایمرجنسی میں اندراگاندھی نے ہندوستان گیر سطح کے صحافیوں سے مشورہ طلب کیا تو تنقید کرنے والوں میں تنہا ایڈیٹر سہ روزہ ’’دعوت‘‘ مولانا مسلم ؒ تھے۔ اس تنقید کی بناپر وزیراعظم اندراگاندھی کا چہرہ سرخ ہوچکاتھا۔یہ بات جناب سید جمیل احمدہاشمی سابق امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدرنے کہی ۔ وہ آج مسجد ابراہیم خلیل اللہ ، موقوعہ چیتہ خانہ بیدر میں جماعت اسلامی ہند بیدر کے ہفتہ واری اجتماع سے ’’مولانا مسلم صاحبؒ ‘‘ کے عنوان پر خطا ب کررہے تھے۔ انھوں نے مزید کہاکہ مولانا مسلم ؒ نے اپنے بچے کی شادی نہایت سادگی سے کی ، پتہ ہی نہیں چل رہاتھاکہ شادی ہورہی ہے۔ وہ بھوپال کے اخبار’’ندیم‘‘ کے سب ایڈیٹر اور پھر ایڈیٹر ہوئے۔ بعدازاں جماعت اسلامی ہند کے ترجمان اخبا ر سہ روزہ ’’دعوت‘‘ کے ایڈیٹر بنائے گئے ، تمام عمر موصوف نے صحافتی اقدار کو سینے سے لگائے رکھا۔ مولانا مسلم صاحبؒ کے خاندان کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ان کے پردادا مفتی نظام الدین نے 1857 ء کی بغاوت میں بھرپور حصہ لیاتھاجسکی پاداش میں انگریزوں نے انہیں پھانسی دے دی ۔محمد معظم امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے جماعت کی مقامی سرگرمیوں کے بارے میں بتایاکہ جماعت مقامی سطح پر ’’سدبھاؤنا منچ‘‘بنانے جارہی ہے جس کا مقصد برادران وطن سے مل کر شہر کی فضا کو پرامن بنانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کے لئے محلہ پنسال تعلیم، تلاؤڈی ، جیل کالونی ، جبارکالونی ، مخدوم جی کالونی ، ٹیچرس کالونی اور میلور اس طرح سات مقامات پر ’’سدبھاؤنا منچ‘‘ہوں گے۔ محلہ واری سطح پر قرآن پروچن کے پروگرام ہوں گے۔ اسی طرح ارکان وکارکنان اور متفقین پر مشتمل مختلف مساجد کے تحت گروپس تشکیل دئے گئے ہیں جن کی تفصیل اور ذمہ داران اس طرح ہیں۔تعلیم صدیق شاہ (محمدیوسف رحیم)، مسجد ابراہیم (شیخ عبدالمجید)، مسجد لطیف پورہ(سمیع الزماں خان )، مسجد شاہ خاموش(پاشاہ انعامدار، عارف الدین)، مسجد تعلیم نورخاں (محمداکرم علی )، مسجد محبو ب سبحانی (عبدالستار ) ، مسجد پتال نگری (مجتبیٰ خان )،مسجد گولہ خانہ (سید سلام اللہ )، مسجد منیارتعلیم(محمد ظفراللہ خان )، مسجد درگاہ پورہ(طٰہ کلیم اللہ )، دلہن مسجد(سید منورحسین)، مخدوم جی کالونی (محمدتوفیق احمد)، چدری مسجد (مقصودعلی )، مسجد بلال میلور(محمدیونس)، ٹیچرس کالونی مسجد محمدی (محمد معظم)، فیض پورہ (غلام محمد صاحب)، اور ٹیپوسلطان کالونی اور مسجد محمدی وغیرہ ۔محمد معظم صاحب کی دعا پر اجتماع اختتام کو پہنچا۔ ***
آزادی کے بعدمادری زبان کی وہ اہمیت نہیں رہی
بیدر۔22؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔آزادی کے بعدمادری زبان کی وہ اہمیت نہیں رہی ۔ آج بھی لوگ یہ تصور کرتے ہیں کہ انگریزی زبان سے روزگار کی ضمانت ممکن ہے۔ لوگ مادری زبان سے تعلیم دینے کے بجائے انگریزی میڈیم سے تعلیم کوترجیح دے رہے ہیں ۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ مہد سے لحد تک یعنی گود سے گور تک مادری زبان ہی کسی انسان کی رہبری کرسکتی ہے۔یہ بات ممتا ز ماہر تعلیم اورہندی پنڈت جناب نثاراحمد کلیم نے کہی۔ وہ آج ایم آرپلازا ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں نوجوانوں کی ’’اردو کی ترقی وترویج ‘ ‘ سے متعلق تنظیم کے زیراہتمام’’ عالمی یوم مادری زبان ‘‘ (اردو)کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے ملک کے دانشوروں پر زور دیاکہ وہ مادری زبان کی اہمیت کوسمجھتے ہوئے مادری زبان میں تعلیم کے حصول کی تحریک کو شروع کریں ۔ موصوف نے مادری زبان اردو کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اردو کسی ایک زبان کی نہیں بلکہ مختلف طبقات اور فرقوں کی زبان ہے۔ اور ہمہ گیر معنویت کی علمبردارہی نہیں ایک جاندار اور سیکولر زبان ہے۔ تاہم اس پر حکومت اتنی توجہ نہیں دے رہی ہے اور ہم بھی اردو سے بے اعتنائی کے مجرم ہیں ۔اردووالے اپنی مادری زبان کو بچانے کے لئے زبانی جمع خرچ کے حصار سے باہر آئیں۔ ایثار اور مادری زبان کے لئے جدوجہد کے لئے خود کوتیا رکرلیں ۔ جناب محمد ظفراللہ خان سرپرست یاران ادب بیدر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ یونیسکو کے مطابق ہر دس سال میں 5زبانیں ناپید ہوجاتی ہیں ۔ جس کی وجہ اپنی اپنی زبان سے اہل زبان کی بے اعتنائی اور برسراقتدار کا زبانوں پر ظلم ہوتاہے۔ موصوف نے اردو کی عالمگیریت کو بتاتے ہوئے کہاکہ جنوبی امریکہ میں’’سورینام‘‘ نامی ملک کی دوسری سرکاری زبان اردو ہے۔ ماریشیس میں بھی خاطر خواہ افراد اردو بولتے ، لکھتے اور پڑھتے ہیں ۔جناب صدر نے بھی نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اردو کے لئے قربانی دینے تیارہوجائیں ۔ اور آج کی یہ تقریب جو مادری زبان سے متعلق ہے درس دیتی ہے کہ ہمیں اپنی مادری زبان اردو کی ترقی وترویج کیلئے سوچناہوگا۔ پروفیسر رؤف خوشتر نے اردو کے ضمن میں تحریر کیاگیا افسانہ بعنوان ’’دیکھابھالا دلدل‘‘ پیش کیا۔ جس کو کافی سراہاگیا۔ جناب یوسف خان نے بھی اظہارخیال کیا۔ جناب محمد امیرالدین امیرؔ نے تلاوت کلام پاک پیش کیا ۔ استقبالیہ تقریر میں محمدیوسف رحیم بیدری نے بتایاکہ مادری زبان کی چاشنی کو پیداکرنے کے لئے حضور اکرم ؐ کو ان کی کم عمری میں دیہات بھیجا گیا۔ عربوں کا قاعدہ تھاکہ وہ اس طرح اپنے زبان کی حفاظت کرتے تھے۔ آج ہمیں بھی اپنی مادری زبان کی حفاظت کرنے اور اپنی نسل کو اس سے آراستہ وپیراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے نظامت کی اور شکریہ اداکیا۔ڈاکٹر نعیم الدین ، محمدنعیم الدین کاریگر مالک میجک سونف ،عرفان پٹھان ، عمران خان، محمد قیصر مدرس، سخاوت علی سخاوت ؔ ، اور دیگر شریک تقریب رہے۔ ***
Share this post
