واضح ہو کہ یہ مدرسہ جامعہ اکل کوا کی شاخ ہے جامعہ اکل کوا اس مدرسہ کی مکمل تعلمی تربیتی و انتظامی نگرانی کرتا ہے اس موقع پر مولانا نے مدرسہ عائشہ للبنات کی عمارت کا افتتاح کیا ناظم مدرسہ مولانا عبدالرحمن حُسینی کی کاوشوں کو سرہاتے ہوئے لڑکوں کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم کیلئے مدرسہ کے قیام پر مسرت کااظہار فرمایا عوام الناس سے بھر پور تعاون کی اپیل کی مولانا وستانوی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حالات میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی بہت ضروری ہے جلسہ گاہ میں موجود تمام مدارس کے نظماء کو تلقین فرمائی کہ و باضابطہ حکومت سے پرمیشن لے کر عصری تعلیم بھی شروع کریں جیسا کہ یہاں اوراد میں مولانا عبدالرحمن حُسینی نے ا س کا نظم چلا رکھا ہے یہی نہیں بلکہ ہندوستان بھر میں ہماری جتنی شاخیں ہیں وہاں یہی نظم ہے اس لئے کہ حکومت مدارس پر شکنجہ کسنے کی پلاننگ کر رہی ہے اس موقع پر مدرسہ کے پانچ طلباء کا مولانا نے حفظ مکمل کروایا اور مدرسۃ البنات کی 20طالبات کا قرآن شروع فرمایا مدرسہ کے طلباء و طالبات نے اردو ،انگریزی اور کنڑا زبان میں متاثر کن تعلیمی مظاہرہ پیش کیا سامعین نے خوش ہو کر نقد انعامات سے نوازا خطبۂ استقبالیہ ناظم مدرسہ مولانا عبدالرحمن نے پیش کیا ، مولانا ناصر الدین اشاعتی نے نظامت کے فرائض انجام دئے مفتی غلام یزدانی اشاعتی بیدر ،مولانا محمد تصدق ندوی چٹگوپہ ، مولانا مخدوم اشاعتی وشاکھاپٹنم ، نے بھی جلسہ سے خطاب کیا ۔اس جلسہ میں حیدرآباد ،بیدر ،ناندیڑ ،دیگلور ،احمد پور، امباجوگائی اطراف و اکنا ف کے ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی ۔آخر میں حضرت مولانا وستانوی کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔
تقریبا50فیصدسے زیاتر بچے ثانوی تعلیم کی سطح پر اسکول چھوڑ دیتے ہیں: جناب یو نثار احمد
بیدر۔17؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔کرناٹک میں اسکول کی تعلیم ترک کرنے والے مسلم بچوں کی بالائے اوسط سطح کی خبروں کے بعد تعلیم تک مسلمانوں کی رسائی سے متعلق نئے خدشات پیدا ہورہے ہیں ۔اس نمایاں رحجان نے خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ ملک کی باعث فخر کمپیوٹر انڈسٹری کا گھر کرناٹک ‘عام طورپرمعاشی و معاشرتی نمو کا پیشوا مانا جاتا ہے ۔ ایک سروے کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریبا50فیصدسے زیاتر بچے ثانوی تعلیم کی سطح پر اسکول چھوڑ دیتے ہیں ۔آج کے اس پُر آشوب دور میں سلم ایریا اور جھگیوں میں رہنے والے مسلمانوں کے حالات پر نظر ڈالیں گے تو ان کے اس طرح کی پستہ و خستہ حالات پر آنکھوں سے آنسوں جاری ہوجائیں گے ۔ ان خیالات کااِظہار آج یہاں رحمت فنکشن ہال بیدرمیں کرناٹک کی معروف شخصیت جناب یو نثار احمد مؤظف ڈائریکٹر جنرل پولیس آئی پی ایس نے صفا بیت المال شاخ بیدر کی جانب سے معزز و دانشمندانِ شہر اورمُختلف مذہبی ‘سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کے ایک مشاورتی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھو ں نے 2011کی مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں مسلمانوں کی18کروڑ آبادی یعنی14.8فیصد کے تناسب سے 2.22فیصد تین تا16سال کی عمر کے بچے ایک بڑی تعداد میں اسکول نہیں جاتے ۔ جناب یو نثار احمد نے ریاستِ کرناٹک میں واقع سلم ایریا اور جھگیوں میں زندگی بسر کرنے والے مسلمانوں کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ انھیں روز مرہ کی زندگی گزارنے کیلئے کئی ایک تکالیف کا سامنا کرنا پرتا ہے۔اکثر گھرو ں کی حالت یہ ہے کہ ایک چھوٹے سے کچے مکان میں افرادِ خاندان کی زیادہ تعدادمیں رہتے ہوئے کسمپرسی کی حالت میں بے یارو مددگار کبھی انھیں دو وقت کھانا میسر ہوتا ہے تو کبھی فاقہ کشی میں دن گزرتا جاتا ہے۔ایسی کمزور معاشی حالات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انھیں تعلیم سے دور رکھی ہوئی ہے۔حالات اتنے بگڑے ہوئے ہیں کہ ان گھروں میں مسلم لڑکیوں کی حالت دیکھیں گے تو آنکھوں سے آنسوں رواں ہوجائیں گے 16سال 25سال کی عمر کی لڑکیاں بیوہ کی زندگی بسر کررہی ہیں۔بعض مکانات میں تو معتدد بیماریوں میں مبتلا مسلمانوں کی حالت انتہائی لمحہ فکر ہے ۔انھیں روزانہ کھانا میسر نہیں ہے علاج تو دور کی بات ہے۔جناب یو نثار احمدنے کہاکہ ہم سیرتِ محمدیؐ کو بھول گئے ہیں ‘ہماری زندگی اللہ کے رسول ؐ کی سیرت سے دور ہوتی جارہی ہے۔ہم میں کتنے ایسے افراد ہیں جنھیں اللہ نے دولت کی فروانی سے مالا مال کیا ہے ۔کیا ہم ایسے سلم ایریا اور جھگیوں میں جاکر غریب مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکتے ۔اللہ کے رسولؐ نے اپنے کردار و اخلاق کے ذریعے دشمنانِ اسلام کودعوت دین دیتے اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتے ۔ایسے دینِ اسلام پر ہم اپنی زندگی گزارنے والے ہیں ‘کیا ہم ایسے لوگوں کی مدد کیلئے آگے نہیں آئیں گے ؟‘ انھو ں نے اس موقع پر کئی ایک ایسے واقعات کو سامنے رکھا جس کو سن کر سامعین کی آنکھیں بھر آئیں ۔اس موقع پر انھو ں نے کہا کہ ایسی صورتحال کو سدھارنے کیلئے ہمیں ہر محلہ کی اور ہر دیہات اور گلی کوچوں میں موجود مسجد سطح پر ایک کمیٹی بنانا ہوگا۔اور مسجد سطح سے مسلمانوں کے معاشی‘ سماجی ‘اقتصادی سروے کرتے ہوئے ایک مکمل جامع منصوبہ بندی کے تحت کام کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں بنگلور میں کام ہورہا ہے اگر ریاستِ کرناٹک کے ہر ضلع میں اس طرح کا کام ہوگا تو انشاء اللہ ہم کچھ کارِ خیر کام کرسکیں گے ‘جس سے اللہ اور اللہ کے رسولؐ خوش ہوں گے۔انھو ں نے کہا کہ بیدر میں واقع مساجد کے ذمہ داران کی ایک خصوصی مٹینگ طلب کرکے اس سلسلہ میں رضاکارانہ طورپر پورے منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کا طے کیا جائے گا۔پروگرام کا آغاز حافظ محمد منیر الدین امام و خطیب جامع مسجد منہلی کی قراء تِ کلام پاک سے ہوا۔جناب عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے استقبالیہ خطاب کیا۔مولانا غیاث احمد رشادی مرکزی صدر صفا بیت المال نے اس موقع پرصفا بیت المال کی کارکردگی کا اِظہار کرتے ہوئے بتایا کہ آج ملک میں مسلمانوں کی معاشی کمزوری کی وجہ سے غریبی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ہمیں ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ کی سیرت پر چل کر اپنی زندگیوں کو گزارناچاہئے یقیناًہماری زندگیوں میں خوشحالی آئے گی۔آج ہم سیرت محمد ؐ کو بھول بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں ہر جگہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔انھوں نے سامعین کو تلقین کی ہر صاحبِ استطاعت و اہلِ خیر حضرات اپنے پڑوسیوں کا حق ادا کرتے ہوئے سنتِ رسولؐ کو پورا کریں ۔آج کتنے ایسے گھر ہیں جسے اللہ کے غنی و سخی بندوں کی مدد کی ضرورت ہے ۔آخر میں مولانا محمد غیاث احمد رشادی کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ اس پروگرام کی نظامت مولانا محمد مونس کرمانی صدر صفا بیت المال شاخ بیدر و امام و خطیب مسجد عثمانیہ نے بحسنِ خوبی انجام دی ۔***
خواتین کی تنظیم بزمِ غزالاں کی جانب سے تہنیتی تقریب
بیدر۔17؍فروری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ خواتین کی تنظیم بزمِ غزالاں کی جانب سے ملک گیر سطح پر معروف افسانہ نگار محترمہ رخسانہ نازنین کی رہائش گاہ موقوعہ نورخاں تعلیم بیدر میں ایک تہنیتی تقریب کا اہتمام کیاگیاجس کی صدارت امیرالدین امیرؔ سرپرست بزمِ غزالاں بیدر نے کی ۔اس تقریب میں محفلِ نساء بنگلور کے تحت ’’اردو ستارے‘‘ مقابلوں میں مقالہ نگاری میں ریاستی سطح پر اول انعام حاصل کرنے والی بیدر (بگدل) کی مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی کی طالبہ محترمہ مستقیم بیگم کو شالپوشی اور گلپوشی کے ذریعہ تہنیت پیش کی گئی ۔اس موقع پرغالب ایوارڈیافتہ اور کرناٹک اردواکیڈمی کا نثرنگاری ایوارڈ ملنے پر پروفیسر رؤف خوشتر (بیجاپور)کی بھی شالپوشی اور گلپوشی کے ذریعہ تہنیت پیش کی گئی۔ تقریب کاآغاز اول جماعت کی اقراء محوین کی تلاوت اورفیضان سمیر چہارم جماعت کی حمد سے ہوا ۔ رخسانہ نازنین نے مختصر ساخطاب کیااورشکریہ اداکیا۔ نوشاد بیگم صدر بزمِ غزالاں بیدر کے علاوہ اسریٰ فاطمہ معلمہ ، مدیحہ منزہ، محصن جنید اور دیگر موجودتھے۔عمربن علی نے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی ۔***
Share this post
