نریندر مودی سے ملے اروند کیجریوال: (مزید اہم ترین خبریں)

وہیں، مودی نے رام لیلا میدان میں کیجریوال کے حلف برداری کی تقریب میں آنے میں معزوری ظاہر اور وہ اس میں نہیں جائیں گے. بتایا گیا کہ پی ایم 14 فروری کو مہاراشٹر جائیں گے. وہ ہفتہ کی صبح ایک پروگرام میں بارامت? جائیں گے. پی ایم مودی نے کیجریوال اور سسودیا کے ساتھ چائے بھی پی. کیجریوال نے پی ایم سے یہ بھی کہا کہ اگر آپ حلف برداری میں آتے تو ہمیں بے حد خوشی ہوتی.اس ملاقات کے بعد آپ لیڈر منیش سسودیا نے بتایا کہ ہم نے پی ایم مودی کو حلف برداری کی تقریب کے لئے پیشکش کی. لیکن انہوں نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس تقریب میں آنے کو لے کر اسمرتتا ظاہر کی. انہوں نے کہا کہ پی ایم سے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کو لے کر بات ہوئی. انہوں نے دہلی کی ترقی میں پورے تعاون کا یقین دلایا. ساتھ ہی پی ایم نے دہلی کو مکمل ریاست کے درجے پر غور کرنے کا بھروسہ دیا. سسودیا نے کہا کہ دہلی اور مرکز میں مکمل اکثریت کی حکومت ہے. یہ دہلی کے لئے ترقی کے پیش نظر ایک سنہری موقع ہے.


عام آدمی پارٹی کی کامیابی نفرت کی سیاست کا جمہوری جواب ہے : مولانا عمری 

نئی دہلی۔12فروری(فکروخبر/ذرائع )جماعت اسلامی ہند دہلی کے اسمبلی انتخابات۲۰۱۵ء میں عام آدمی پارٹی کی تاریخی کام یابی پر اسے مبارک باد پیش کرتی ہے۔پارٹی کی انتخابی مہم کا امتیاز یہ رہا کہ اس نے ذات، برادری اور مذہب کا کارڈ کھیلنے کے بجائے عام آدمی کو اپنا مخاطب بنایا اور اس کے مسائل سے دل چسپی لی۔ہم اس نئی پارٹی کی ستائش کرتے ہیں کہ اس نے عام شہریوں کے مسائل کی بنیاد پر انتخاب میں حصہ لیا۔ عوام نے نفرت اور سماج کو بانٹنے والی سیاست کو پوری طرح رد کر دیا ہے ۔اس غیر معمولی کام یابی نے ثابت کر دیا ہے کہ ملک میں اب بھی اقدار پر مبنی سیاست کے مواقع موجود ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا سید جلال الدیں عمری امیر جماعت اسلامی ہند نے آج مرکز جماعت میں منعقدہ پریس کانفس میں پریس کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے مزید فرمایا کہ عام آدمی پارٹی کی کام یابی نفرت کی سیاست کا مضبوط جمہوری جواب ہے۔ستّر(۷۰) نمائندوں پر مشتمل اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو۶۷؍ نشستیں حاصل ہوئی ہیں ، جب کہ بھاتیہ جنتا پارٹی کو شکست فاش کا سا منا کرنا پڑا ہے اور اسے صرف تین (۳) نشستیں ہی مل سکی ہیں۔گزشتہ سال بی جے پی کو ترقی اورعوامی بہبود کے نام پر انتخاب میں کام یابی حاصل ہوئی تھی،لیکن اس عظیم کام یابی نے اس کو غرور میں مبتلا کردیا۔اس نے انتخابی وعدوں اور عوام کے حقیقی مسائل کو پس پشت ڈال دیااور’ لو جہاد‘ اور ’گھر واپسی‘ جیسے نعروں سے اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات چلانی شروع کردیں، جن کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ان نفرت انگیز اورسماج کو تقسیم کرنے والی مہمات کو روکنے کی سول سوسائٹی اور حزب اختلاف کی اپیلوں کو نظر انداز کر دیا۔عام آدمی پارٹی کی اس عظیم کام یابی نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کی اکثریت بی جے پی کی سیاست اور رجحان کو پسند نہیں کرتی۔لوک سبھا انتخابات کے بعد ہونے والے چار صوبائی انتخابات میں کام یابی حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے قائدین سوچ رہے تھے کہ وہ نا قابل تسخیر ہیں، ان کے حق میں لہر چل رہی ہے اور اب انہیں کوئی نہیں روک سکتا، لیکن دہلی اسمبلی الیکشن کے نتائج نے ان کے اس خیال کو غلط ثابت کر دیا۔ان نتائج نے انہیں موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں اور رجحانات پر از سر نو غور کریں۔ہمیں امید کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمانداری سے غور کریں گے۔ 
مولانا عمری نے یہ بھی کہا کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے لیے بھی سبق ہے۔شاید پہلی مرتبہ دہلی اسمبلی میں اس قدیم ترین پارٹی کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ گزشتہ دس سال کے اس کے دورِ اقتدار میں متعدد گھوٹالے ہوئے ہیں، پارٹی نے کمزور طبقات اور اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کیا ہے۔اور اس کی قیادت م کا رویہ بھی تکبرانا ہو گیا تھا۔دہلی اسمبلی انتخابات میں اس کی انتہائی خراب کارکردگی عوام کی طرف سے سزا کی حیثیت رکھتی ہے۔عوام کا اب ان پر سے بھروسہ کم سے کمتر ہو تا جارہا ہے ۔پہلے بھی وہ مسلمانوں کے ووٹ محض اس وجہ سے پا جاتی تھی کہ ان کے سامنے کوئی متبادل نہیں ہوتا تھا۔کانگریس پارٹی کو اب پوری ایمانداری اور جرئت مندی سے اپنا احتساب کر نا چاہیے، ورنہ عوام اسے فراموش کر نے پر مجبور ہوں گے۔


سعودی عرب میں محصور مزید دس ہندوستانیوں کی وطن واپسی، مزید پندرہ کی واپسی بھی جلد۔ تنویر عالم

نئی دہلی، 12فروری (فکروخبر/ذرائع) سعودی عرب میں پھنسے ہوئے پچاس سے زائد ہندوستانی مزدوروں میں سے دس مزدورکا جتھہ گزشتہ روزنئی دہلی پہنچ گیا۔یہ اطلاع اے ایم یو الومنائی ایسوسی ایشن آف مہاراشٹر کے صدر اور مشہور سماجی کارکن تنویر عالم نے دی۔انہوں نے بتایا کہ آجر اور ایجنٹ کے گورکھ دھندے میں پچاس سے زائد پھنسے مزدوروں میں سے یہ دس مزدور سعودی عرب سے واپس آئے ہیں۔ اس سے قبل تقریباَ بیس مزدوروں کا دستہ وہاں سے آیا تھا اور اس وقت پندرہ سے زائد اب بھی سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں ان کے کھانے، پینے اور رہنے سہنے اور دیگر چیزوں کی سہولت کا فقدان ہے۔ مسٹر تنویر نے بتایا کہ بہت جلدوہ بھی وطن واپس آجائیں گے اور ان لوگوں کی وطن واپسی کے انتظام کے لئے سعودی عرب میں ہندوستانی قونصل خانے کے وہ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سعودی عرب کے جدہ اور جبیل میں بے سرو سامانی کے عالم زندگی گزارنے والے ورکروں کی طرف سے انہوں نے ہندوستانی وزیر خارجہ محترمہ شسما سوراج کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا جلد ان کی وطن واپسی کا انتظام کیا جائے۔عام آدمی پارٹی کے لیڈر تنویر عالم نے بتایاکہ ورکروں نے اپنے خط میں اپنی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھاکہ انہیں چھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور نہ ہی کمپنی ان کے کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جبیل میں جہاں 20 سے زائد ہندوستانی ورکر پھنسے ہوئے ہیں، کمپنی نے باہر نکال دیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ ان ورکروں میں سے گزشتہ چھ ماہ قبل ایک ہندوستانی ورکر علی حسین کا انتقال ہوگیا تھا جس کی لاش وہاں سے ہندوستان بھیجوانے کا انتظام کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہندوستانی ورکر بدر ایچ الحسینی اینڈ سنز میں کام کرتے تھے۔ لاش بھیجوانے کی ذمہ داری بھی اسی کمپنی کی تھی ۔مسٹر تنویر نے بتایا کہ گزشتہ دس ماہ سے پہلے یہ لوگ ایک حسین خواب کے ساتھ ٹریویل ایجنٹ کے توسط سے سعودی عرب میں سیجونگ سعودی عربیہ ایل ایل سی کمپنی میں گئے تھے۔ پانچ مہینہ کا وقفہ تو ٹھیک ٹھاک رہا لیکن گزشتہ پانچ ماہ سے کمپنی نے تنخواہ اور دیگر سہولت دینا بند کردیا جس کی وجہ سے وہ لوگ بھکمری کے شکار ہوگئے تھے۔ ان مزدوروں کا تعلق غریب طبقہ سے ہے اس لئے ان پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستانی مزدوروں کی واپسی کے ساتھ ساتھ ان مزدوروں کی پھنسی ہوئی رقم کی بازیابی بھی ایک مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے مثبت سمت میں قدم آگے بڑھ رہا ہے۔ مسٹر تنویر نے عالم نے کہا کہ اس طرح کے واقعات عام ہوگئے ہیں ایک غریب مزدور اپنا پورا اثاثہ فروخت کرکے خلیجی ممالک میں نوکری کرنے جاتا ہے لیکن جس طرح وہاں ان کے ساتھ سلوک ہوتا ہے یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ خلیجی ممالک میں ہندوستانی ورکروں کے مفادات کی نگہبانی کے لئے سخت قدم اٹھائے تاکہ اس طرح کے غیرانسانی سلوک میں کمی واقع ہو۔ جن یہ مزدوروں کی سعودی عرب سے وطن واپسی ہوئی ہے ان میں فخر الدین، مظاہر میاں، محمد قاری، آزاد شرما، مقیم احمد، محمد رحم الدین، امجد علی، عثمان علی، افضل حسین اور سلیم احمد شامل ہیں۔ 


جامعہ عارفیہ میں طلبہ کا عظیم الشان تعلیمی و ثقافتی مسابقہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر 

حفظ قرآن و حدیث،عربی انگریزی اور اردو تحریری اور تقریری مقابلوں میں تقریباً ۴۰۰؍طلبہ نے شرکت کی

سیدسراواں الہ آباد ۔12فروری(فکروخبر/ذرائع)جامعہ عارفیہ ،سید سراواں الٰہ آباد میں پچھلے نو سالوں سے جشن یوم غزالی کاانعقاد ہورہاہے ۔یہ جشن جامعہ عارفیہ کے طلبہ کی تنظیم ’’جمعیۃ الطلبہ ‘‘ کے زیر اہتمام ہوتا ہے ۔اس موقع پر جامعہ عارفیہ کے طلبہ کے درمیان مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے اور اجاگر کرنے کے لیے مختلف طرح کے ثقافتی اور علمی مقابلہ جات ہوتے ہیں۔ہر سال کی طرح اس سال بھی طلبہ کے درمیان یہ مقابلے ۷؍ فروری سے ۱۰ فروری تک نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوئے ۔ تجوید قرآن ، حفظ قرآن و حدیث، انگریزی ،عربی اوراردو زبان میں تقریر وتحریر کا مسابقہ ہواا ور جدید مسائل پر علمی مباحثہ کا انعقاد ہوا ۔ مختلف مقابلہ جاتی پروگراموں میں تقریباً ۴۰۰؍طلبہ نے شرکت کی۔تمام مقابلوں میں اول ،دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے سربراہ اعلیٰ اور جامعہ کے بانی و مہتمم داعی اسلام شیخ ابو سعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی ،سجادہ نشیں خانقاہ عالیہ عارفیہ، سید سراواں کے مبارک ہاتھوں سے سر ٹیفکیٹ، شیلڈاور بطور انعام کتابیں دی گئیں۔نیز طلبہ کی تنظیم نے اساتذہ اور تمام ججوں کو بھی اہم انعامات سے نوازا۔ مدارس اور اسکول دونوں جگہ کے طلبہ کے لیے یہاں کے منعقدہ پروگرامزمثالی ہواکرتے ہیں۔
۷ ؍فروری کی رات میں مغرب کے بعدحفظ قرآن مجید کے مسابقے سے یوم غزالی ۲۰۱۵ء کے پروگراموں کا آغاز ہوا۔دوسرے دن صبح ۸؍ بجے سے ۳۰:۱۲ تک تجوید و قرأت کا مقابلہ ہوا جبکہ بعد ظہر اردو تحریری مقالہ نگاری کامقابلہ ہوا جس میں ارتجالی طور پر On the spot طلبہ سے مقالے لکھوائے گئے ۔بعد مغرب تا عشا حفظ حدیث کا مقابلہ ہوا۔پروگرام کے تیسرے دن یعنی ۹؍ فروری کو معلومات عامہ اور عربی،انگریزی میں تقریری مسابقہ ہوا۔۱۰؍ فروری کی صبح کو اردو تقریری مقابلہ اور بعد نماز مغرب ’’فقہی اختلاف کے آداب و حدود ‘‘ کے عنوان پر مباحثہ کا پروگرام عمل میں آیا جو تمام پروگراموں میں ایک اہم پروگرام رہا۔اسی دن عشاء کے بعد تقسیم انعامات کا پروگرام منعقد ہوا جس میں تلاوت اور حمد و نعت کے بعد مفتی کتاب الدین رضوی نائب پرنسپل جامعہ عارفیہ کی تقریر ہوئی اورہر مقابلے میں اول ،دوم اورسوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعام ،سر ٹیفکیٹ اور شیلڈ سے نوازا گیا۔اس طرح جشن غزالی کے نام سے منعقد ہونے والے پورے ہفتے پر مشتمل طلبہ کی علمی ، ثقافتی اور مکالماتی پروگراموں کا اختتام۱۰ ؍فروری کو ہوگیا ۔ ان پروگراموں میں قرب و جوار کے لوگوں کے علاوہ اور دوسرے صوبوں کے لوگوں نے بھی کافی تعداد میں شرکت کی۔ واضح رہے کہ طلبہ کے یہ پروگرامز ۱۲؍ فروری تک ہونے تھے ،لیکن جامعہ عارفیہ میں جامع ازہرمصر کے نائب شیخ الجامعہ شیخ سلیمان صلاح ہدہد کی اچانک دورے کی وجہ سے ۱۰؍ فروری تک ہی سمیٹ دیا گیا۔موصوف ۱۲؍ فروری کو جامعہ عارفیہ پہنچیں گے اور ان کے ساتھ مختلف پروگرامز منعقد ہوں گے، انشاء اللہ تعالی۔
انعامات حاصل کرنے والوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:
تجوید اول ۔ محمد بابر درجہ ابتدائیہ:B، ۔ دوم محمدافتخار، ابتدائیہ:B ۔ سوم محمدثاقب اقبال اولی:B۔ حفظ قرآن ،اولمحمد آفتاب عالم ،درجۂ حفظ ، دوم حمید الرحمان۔ سوم محمداشہد رضادرجۂ حفظ۔ حفظ حدیث : اول محمد عفان اولی A ۔ دوم محمدحسن رضا اولی B ۔ سوم محمدزاہد رضا ،ثانیہ۔عربی تقریر :اول محمدارشاد ثالثہ ، دوم محمداویس رضا، رابعہ ۔ سومغلام ربانی سادسہ ۔ اردو تقریر: اول:سید دانش بقائی۔ دوم محمدعلی انور ثالثۃ۔ سوم محمدانجم راہی ،خامسہ۔معلومات عامہ میں اول محمد حسن رضا فردوسی،اولی B ۔ دوم محمد شاہنواز اعدادیہ B ۔ سوم سید احمد حسین اعدادیہ B ۔ اردو تحریریارتجالی مقالہ نگاری میں اول طالب حسین، دوم سلمان رضا،سادسہ، سوم محمدانجم راہی خامسہ ۔ انگریزی تقریر میں اول پوزیشن محمد طارق رضا ثالثہ ، دوم محمد طارق رضا سادسہ اور سوم عبد اللہ سادسہ نے حاصل کیا ۔ مباحثہ میں دعوہ کے طلبہ کے ساتھ سابعہ اور سادسہ کے طلبہ نے بھی حصہ لیا ۔ جس میں اول تاج محمد سابعہ ،دوم،غلام غوث سادسہ ،اور سوم پوزیشن محمد فیض العزیز سابعہ نے حاصل کیا ۔ 

Share this post

Loading...