حلف لینے سے پہلے ہی کیجریوال کو ترقیات کی فکرستانے لگی (مزید اہم ترین خبریں )

کیجریوال آج ہی دوپہر 3:30 بجے وہ راج ناتھ اور شام 6:30 بجے صدر پرنب مکھرجی سے ملاقات کریں گے.ملاقات کے بعد منیش سسودیا نے کہا کہ دہلی میں رکے ترقی کاموں کو دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں نائیڈو سے بات ہوئی. اس کے علاوہ کیجریوال نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی اپنی مانگ دہرائی. سسودیا نے کہا کہ نائیڈو سے ہوئی بات چیت میں دہلی کی غیر مجاز ?لون?و کو باقاعدہ کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی.وہ آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے والے تھے، لیکن عین وقت پر اس میں تبدیلی کرا گیا. اب وہ جمعرات کو پی ایم سے ملاقات کریں گے. اس دوران وہ پی ایم کو حلف برداری کی تقریب میں شامل ہونے کا باضابطہ دعوت بھی دیں گے. کل ہی پی ایم مودی نے خود فون کر کیجریوال کو ان کی اس دھواں دھار فتح کے لئے فون کر مبارک باد دی تھی. ساتھ ہی انہوں نے دہلی کے اس مستقبل کے سی ایم کو چائے کی دعوت بھی دے ڈالا تھا. انہوں نے اپنے مبارک باد پیغام میں کہا کہ وہ دہلی کے ترقی میں دہلی حکومت کا مکمل تعاون کریں گے. کیجریوال آج وزیر داخلہ سے مل کر نہ صرف دہلی کی سیکورٹی کے نظام پر بات کریں گے بلکہ مکمل ریاست کا درجہ دینے کی بھی مانگ کریں گے.


وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا میری سب سے بڑی بھول تھی: نتیش

نئی دہلی۔11فروری(فکروخبر/ذرائع) جنتا دل یونائیٹڈ کے رہنما اور بہار کے سابق وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا ہے کہ ریاست کا وزیر اعلی کے عہدے چھوڑنا ان کی سب سے بڑی بھول تھی. اپنے حامی اراکین اسمبلی کو منگل کی رات دہلی لے کر پہنچے نتیش نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ ج?تنرام مانجھی اس طرح سے انہیں دھوکہ دیں گے.انہوں نے کہا کہ مانجھی انہیں الگ تھلگ کرنے کی سازش رچ رہے ہیں. ان کا الزام تھا کہ یہ سب وہ بی جے پی کے اشارے پر کر رہے ہیں. دہلی پہنچے نتیش نے کہا کہ وہ ریاست میں لوگوں کا موڈ دیکھ کر دلی واپس آئے ہیں. بہار کے سابق وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ وہ یہاں پر اپنے حامی اراکین اسمبلی کے ساتھ آئے ہیں اور شام کو صدر کے سامنے ان کی پریڈ بھی کروائیں گے.ان کے اس بیان پر بی جے پی کے شاہنواز حسین نے کہا ہے کہ نتیش نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کر بھی غلطی کی تھی. انہوں نے کہا کہ کیجریوال اور نتیش کے مقابلے کرنا غلط ہے.


دہلی کی عوام نے مذہب اورذات پات کی سیاست کومستردکردیا۔۔سیدتعظیم عباس

نئی دہلی۔11؍فروری(فکروخبر/ذرائع)دہلی کی عوام نے 7فروری کوہوئے اسمبلی انتخابات میں دانشمندی کاثبوت دیتے ہوئے فرقہ پرست طاقتوں کے منھ پرزوردارطمانچہ ماراہے۔انہوں نے اپنے فیصلہ سے یہ ثابت کردیا ہے کہ انہیں دہلی کی ترقی اورخوشحالی کی ضرورت ہے نہ کہ مذہبی فرقہ پرستی اورذات پات کی لڑائی کی۔ان خیالات کا اظہارمشہورسماجی کارکن اورلینگویج بورڈ آف انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (زیرنگرانی قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان حکومت ہند)کے چیئرمین سیدتعظیم عباس نے نمائندے سے ایک خصوصی ملاقات میں کیا۔انہوں نے دہلی کی عوام کومبارکباددیتے ہوئے کہا کہ آپ یقیناًمبارکبادکے مستحق ہیں کہ آپ نے ایک ایسے وقت میں دانشمندانہ فیصلہ لیاہے کہ جب کہ ملک میں کچھ فرقہ پرست طاقتیں ملک کو ٹکراؤ کی جانب لے جاناچاہ رہی تھی ایسے نازک وقت میں آپ کا یہ فیصلہ قابل تحسین قدم ہے۔سیدعباس نے مزیدکہاکہ عام آدمی پارٹی کی کامیابی صرف ایک سیاسی جماعت کی کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ واقعتاعام آدمی کی کامیابی ہے۔اب عام آدمی پارٹی کے ذمہ داروں بالخصوص اروندکیجریوال کے لئے آزمائش کی گھڑی ہے،اب جبکہ عوام نے انہیں مکمل اکثریت سے فتح دلادی ہے تواب ان کے لئے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ عوام کی امیدوں پرکھڑااتریں اورانہوں نے عوام سے عوام کی فلاح وبہبودکے لئے جووعدے کئے ہیں انہیں ان پانچ سالوں میں پوراکرنے کی کوشش کریں۔ورنہ یہ جنتاہے جب کسی کوکرسی پربٹھاسکتی ہے تواسے کرسی سے اتارنے میں بھی دیرنہیں لگتی جیسا کہ بی جے پی اورکانگریس کے ساتھ ہوا۔میں اس موقع پردہلی کی عوام کو،عام آدمی پارٹی کواورخاص کراروندکیجریوال کومبارکبادپیش کرتاہوں اوران کی مزیدکامیابی کے لئے دعاکرتاہوں۔ 


بی جے پی کو کراری شکست دینے پر عام آدمی پارٹی اور کجریوال کو ایس ڈی پی آئی کی جانب سے مبارکباد

نئی دہلی ۔11فروری(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ، عام آدمی پارٹی کی شاندارکامیابی پر پارٹی سربراہ کجریوال کو مبارکباد دی ہے۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے عام آدمی پارٹی سربراہ کجریوال کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کو کراری شکست دی ہے، انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اور بی جے پی میڈیا کے سہارے بہت اونچی اڑان اڑ رہے تھے۔ نریندر مودی پچھلے نو ماہ قبل ایک چائے والا کہلائے جاتے تھے اور اب ان کو ملک کی عوام دس لاکھ کا سوٹ والا کہ روپ میں دیکھ رہی ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طر ف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم جمہوریہ تقریب میں کجریوال کو مدعو نہیں کیا تھا۔ اب دہلی کے عوام نے نریندر مودی کو مجبور کردیا کہ وہ کجریوال کو فون پر مبارکباد دیں، صرف نو ماہ کی مدت میں گجرات ماڈل اور گجراتی لیڈروں کی جوڑی، نریندر مودی اور امیت شاہ کو عوام نے بری طرح مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی جیت بی جے پی کے لیے کسی سونامی سے کم نہیں ہے۔ عام آدمی پارٹی کی جیت عام آدمی ، جمہوریت اور سیکولرازم کی جیت ہے۔ ملک کے عوام نے دقیانوسی سیاست دانوں کو مسترد کردیا ہے۔ بی جے پی کے اچھے دن تو آنے سے رہے مگر عام آدمی کے لیے تو اب اچھے دن آئے ہیں۔ قومی صدر اے سعید نے کہا ہے کہ دہلی انتخابات میں عوام نے بی جے پی کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ نریندر مودی کے وکاس کا نعرہ کارپوریٹ طبقوں اور وہ بھی صرف چند کارپوریٹ دوستوں کے لیے ہے۔جبکہ دہلی کے عوام نے کجریوال کی عام آدمی کی وکاس کی توثیق کی ہے۔ ایک ایسی پارٹی جو صرف کمیونل اور کارپوریٹ ایجنڈے کی حامی ہو اور ملک کے اکثریتی طبقات کو ترقی کے پھل کھانے سے دور رکھتی ہو اس پارٹی کو بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک میں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے ہندوتوا عناصر کے حرکتوں پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ گھر واپسی، مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی مدح سرائی، مرکزی وزراء کی جانب سے اقلیتی طبقات خصوصی طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات، پر بھی نریندر مودی خاموش رہے۔ جس کی وجہ سے دہلی اسمبلی میں بی جے پی کو بمشکل صرف 3سیٹیوں میں معمولی کامیابی ملی ہے ، دراصل یہی بی جے پی کے لیے گھر واپسی ہے۔ قومی صدر اے سعید نے کانگریس کی شکست پر اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو نہ صرف دہلی کے اسمبلی انتخابات میں بلکہ 2014کے لوک سبھا انتخابات اور دیگر اسمبلی انتخابات میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کانگریس اب بھی دن میں خواب دیکھنے کی عادت نہیں چھوڑ رہی ہے۔ اے سعید نے کہا ہے کہ کانگریس پارٹی کو سبق حاصل کرنا چاہئے کہ بی جے پی کو محض فرقہ واریت کی بنیاد پر مخالفت کرکے اقتدار میں نہیں رہ سکتی ہے۔ اگر کانگریس پھر سے ابھرنا چاہتی ہے تو کانگریس پارٹی کوانتہائی آزاد خیالی اور پوشیدہ فرقہ واریت کو ترک کرنا پڑے گا اور ان کانگریس لیڈروں کو بھی راہ راست پر لانا ہوگاجو کافی تعدادمیں اسی ایجنڈے سے متاثر ہیں۔ تاہم قومی صد ر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ ملک کے سامنے درپیش مسائل کا عام آدمی پارٹی حل نہیں ہے، کیونکہ عام آدمی پارٹی کے نظریات ملک کے غریبوں کو درپیش مسائل کو حل نہیں کرسکتا ہے۔ عام آدمی پارٹی ہماری ملک کی معیشت ،انتظامیہ اور سیاست پر غیر ملکی اثر و رسوخ پر بات نہیں کرتا ہے۔ یہ ہمارے ملک میں کالے قوانین نافذ کرکے قانون کی مبہم حکمرانی کرنے والی انٹلی جنس کی بات نہیں کرتا ہے، تاہم ایس ڈی پی آئی امید کرتی ہے کہ کجریوال عاجزی ، ایمانداری اور انصاف کی اصول و ضوابط پر اپنے فرائض منصب ادا کریں گے اور عام آدمی پارٹی مجموعی طور پر بلا تفریق مذہب و ملت سب کی ترقی پر توجہ دینا چاہئے تاکہ عام آدمی سکون کی سانس لے سکیں۔ 


اتر پردیش میں سوائن فلو کے کیسز میں اضافہ

لکھنو۔ 11 فروری (فکروخبر/ذرائع) آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں سوائن فلو کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سوائن فلو سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2 اور متاثرہ افراد کی تعداد 70 ہوگئی ہے جس کے بعد ریاستی حکام نے سکولوں کی نگرانی شروع کردی ہے حکام کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں کنٹونمنٹ اور سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز شامل ہیں سوائن فلو سے ہلاک ہونے والوں میں ایک شیر خوار اور 8 سالہ بچہ شامل ہیں ۔


وارانسی میں شادی کے موقع پر شراب نوشی، دلہن نے لوٹا دی بارات

لکھنؤ۔11فروری(فکروخبر/ذرائع) وارانسی کے سارناتھا علاقے میں شراب کی وجہ سے ایک دولہا اپنا ازدواجی زندگی نہیں شروع کر سکا. شادی کے موقع پر دوستوں کی ضد پر اس نے چار پیگ تو لگا لیا، لیکن سات پھیرے لینے کے بعد بھی دلہن کو گھر نہیں لے جا سکا. معاملہ پولیس تک پہنچا پھر بھی بات نہیں بنی.سارناتھ کے اشاپر میں کل شادی کی تقریب میں شادی کی تقریب پوری ہونے کے بعد پویلین میں نشے کی حالت میں پہنچے دولہے کو دیکھ کر دلہن نے سسرال جانے سے انکار کر دیا. گھنٹوں تھانے پر تنازعہ چلتا رہا لیکن دلہن عادی افراد دولہے سنگ جانے کا راضی نہیں ہوئی. غازی پور کے ?رڈا کے رہنے والا اروند جھوس? الہ آباد میں رہتا ہے. اروند کی شادی غازی پور کی لڑکی سے طے ہوئی تھی. دونوں کی شادی سارناتھ کے اشاپر کے ایک ازدواجی لان سے تھی. اروند نشہ کرتا تھا لیکن شادی کے کچھ دن پہلے سے اس نے نشہ چھوڑ دیا تھا. شادی والے دن اس کے دوستوں نے اس کی قسم دے کر پہلے ایک پیگ پلایا اور پھر جام پر جام پر چلنے لگا. نشے کی حالت میں جب دولہا مڈپ میں پہنچا تو سندور بھرتے وقت لڈخڑانے لگا. یہ دیکھ کر دلہن کو شک ہوا اور وہ تھوڑا دور بیٹھ گئی. دولہا اس کے قریب آ گیا اور نشے کی وجہ منڈپ میں ہی دلہن کے ساتھ فحش حرکت شروع کر دی. کسی طرح وہاں موجود لوگوں نے دولہے کو قابو میں کیا. شادی کے بعد الوداعی کا وقت ہوا تو دلہن نے دولہا کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا جس کے بعد ہلایا. والد نے بھی بیٹی کے فیصلے کا ساتھ دیا اور دولہے کی جانب سے دیے گئے زیورات اور کپڑوں کو دے کر لڑکی کو وہاں سے گھر بھیج دیا. آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف جانے لگا. لڑکے والوں نے پولیس کو اطلاع دے دی. پولیس دونوں فریق کو تھانے لے آئی. اس دوران گھنٹوں پنچایت کے بعد بھی دلہن سسرال جانے کو تیار نہیں ہوئی.

Share this post

Loading...