نئی دہلی ، پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا (مزید اہم ترین خبریں )

پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے مظاہرین وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے گھر کی جانب مارچ کرنا چاہتے تھے جو ہائی سیکیورٹی علاقے میں واقع ہے۔ واضح رہے کہ مظاہرے کے شرکاء گرجا گھروں پر حملوں کا الزام انتہا پسند ہندووں پر عائد کرتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں واقع تمام چرچز کو سیکیورٹی مہیا کی گئی ہے۔


بھارت کے اہل قلم کو پاکستانی ادبی انجمن کی جانب سے ایوارڈ 

نئی دہلی ۔6فروری (فکروخبر/ذرائع) پاکستان کی ایک ادبی تنظیم جگنو انٹر نیشنل نے بھارت کے کچھ اہل اردو کو ایوارڈ کے لئے منتخب کیا ہے جس میں بہار ارودو یوتھ فورم کے ایڈیٹر انچیف جاوید محمود کا نام بھی شامل ہے۔ جاوید محمود اردو کی ایک سائٹ کے ذریعے زبان کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان کی سائٹ پر ادبی، سیاسی ، تاریخی اور علمی مواد بڑی مقدار میں ہوتا ہے اور اسے ویزٹ کرنے والوں کی تعداد اب ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔جاوید محمود پٹنہ سے ایک اخبار بھی نکالتے ہیں جس کا نام روزنامہ ’’امروز ہند‘‘ ہے۔ جگنو انٹرنیشنل کی جانب سے جن لوگوں کو ایوارڈ کے لئے چنا گیا ہے ان میں شاعررئیس الدین رئیسؔ ، شاعراحمد علی اعظمی برقیؔ ، ماہر عروض نقشبندقمر نقوی، ڈاکٹر راغب دیشمکھ اور ڈاکٹر عشرت ناہید(لکھنو)شامل ہیں۔ ان لوگوں کو تنظیم نے اپنی سالانہ تقریب میں ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے جو رواں سال میں ہی منعقد ہوگی۔ 


جبری مشقت کرنے والے سینکڑوں بچوں کو آزاد کروا لیا گیا

نئی دہلی ۔6 فروری (فکروخبر/ذرائع) حیدرآباد میں شہر کی فیکٹریوں میں جبری مشقت کرنے والے سینکڑوں بچوں کو آزاد کروا لیا گیا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شہر حیدر آباد میں گذشتہ دس دنوں کے دوران چمڑے کے کارخانے اور پلاسٹک ورکشاپوں میں چھاپے مار کر کم از کم 350 بچوں کو آزاد کروایا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بچوں سے انتہائی بدترین حالات میں طویل اوقات تک کام کرتے تھیجبکہ حکام کے مطابق پانچ افراد پر ایک فیکٹری کو جبری مشقت اور بیگار پر کام کے لئے کم عمر نوجوان اور بچے سپلائی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے اہلکاروں نے ریاست بہار میں چند بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے کم سے کم 200 دیگر بچوں ریاست بہار میں واپس بھیجا گیا۔پولیس کے ایک اہلکار ستیانارائنہ نے کہاکہ آزاد کروائے جانے والے بچے جلد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے اور ان بچوں کو ایک دن میں بغیر کسی وقفے کے 12 گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان بچوں کو حفظانِ صحت کے منافی ایسے کمروں میں رکھا جاتا تھا جس میں ہوا اور روشنی کا کوئی انتظام نہیں تھا اور ویڈیو کیمروں کی مدد سے ان کی نگرانی کی جاتی تھی اور کام نہ کرنے والے بچوں کے ساتھ تشدد بھی کیا جاتا تھا۔واضح رہے کہ بھارت میں اب بھی لاکھوں بچے کام کر رہے ہیں۔2011 ء میں کی جانے والی مردم شماری کے مطابق یہ تعداد 43 لاکھ پچاس ہزار تھی۔


کانگریس پارٹی زبانی جمع خرچ، کھوکھلے دعووں اور اشتہار بازی پر دھیان نہیں دیتی۔۔اعجاز عرفی قاسمی

نئی دہلی، 6فروری(فکروخبر/ذرائع ) گاندھی اور نہرو کی سیاسی وراثت ، کانگریس پارٹی زبانی جمع خرچ، کھوکھلے دعووں اور اشتہار بازی پر دھیان نہیں دیتی، بلکہ وہ اپنی تاریخ کے ہر دور میں عمل و حرکت میں یقین رکھتی رہی ہے۔ اس کا ثبوت ۲۰۰۴۔۲۰۱۳ء کے درمیانی عرصے میں مرکز کی زیر نگرانی مختلف ریاستوں میں چلائے جانے والے عوامی فلاح و بہبود پر مبنی وہ پروگرام اور منصوبے ہیں، جن میں سب سے اہم روزگار گارنٹی اسکیم منریگا اورغذائی تحفظ کا قانون ہے،ان منصوبوں سے مستفید ہوکر ملک کا کمزور اور غریب طبقہ اپنے قدموں پر کھڑا ہو نے کے قابل ہو سکا ہے۔ریاست دہلی میں گزشتہ پندرہ سالہ دور اقتدار میں شیلا دکشت کی زیر قیادت کانگریسی حکومت نے بجلی، سڑک، پانی،تعلیم، خواتین اور عام آدمی کے تحفظ جیسے بڑے مسائل کو حل کرنے کی سمت میں جو پیش رفت کی ہے، اس کے تناظر میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کے حق میں ووٹ نہ ڈالنا دہلی کو دوبارہ پسماندگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے پریس کانفرنس میں کیا ۔انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور نو آموز عام آدمی پارٹی کے سیاسی پس منظر کی روشنی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی نفرت، وعدوں اور نعروں میں یقین رکھتی ہے،لو جہاد اور گھر واپسی جیسے پروگرام منعقد کراتی ہے، دستور سے سیکولر اور سوشلزم جیسے الفاظ کو نکال کرملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، تو دوسری پارٹی کے پاس سڑکوں ، چوراہوں اور ہر گلی نکڑ پر دھرنادینے کے علاوہ ترقی اور عام آدمی کے مسائل کو حل کرنے کا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے۔عام آدمی پارٹی احتجاج اور مظاہرہ کرکے راتوں رات اقتدار کی کرسی پر متمکن ہوجانا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی کی اکثریت والی حکومت نے پچھلے نو مہینوں میں صرف کھوکھلے وعدوں کی سیاست کی ہے اور جب دہلی میں اسمبلی الیکشن سر پر آکھڑا ہوا ہے تو اس نے خرید و فروخت کی سیاست کو ہوا دی ہے۔بی جے پی دوسری پارٹیوں کے بڑے چہروں کو پارٹی میں شامل کرکے دہلی کے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا اور ان کے قیمتی ووٹوں پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی ہے۔انھوں نے بی جے پی کی طرف سے ویژن ڈاکومنٹ کو دہلی کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق قرار دیا۔ انھوں نے عام آدمی پارٹی کے ۷۰؍ نکاتی منشور کو جھوٹ اور فریب کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ جس پارٹی نے کانگریس کی غیر مشروط حمایت کے بل پر ۴۹؍ دن حکومت چلانے کے بعد دہلی کے عوام کو بد حالی کی حالت میں چھوڑ کر استعفا دے دیا تھا، اس پارٹی کے رہ نما آخر کس منہ سے دوبارہ ووٹ مانگنے اور حکومت کی تشکیل کا خواب دیکھ رہے ہیں۔انھوں نے عام آدمی کے منشور میں درج وائی فائی کی سہولت کو دہلی کے عوام کے ساتھ مذاق سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں وائی فائی کی سہولت مہیا کرنے سے کیا اس ریاست کے غریب عوام کا پیٹ بھر جائے گا۔ اآل انڈیا مرکزی ملی فاؤنڈیشن کے صدر مفتی افروز عالم قاسمی نے کہاکہ راجدھانی دہلی کے اسمبلی انتخابات کافی اہم ہیں،پارلیمانی انتخابات کے بعد ملک کا ماحول بگاڑنے کی کوشش ہوئی ہے اور فرقہ پرست یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہیں عوامی مقبولیت مل رہی ہے،جبکہ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی نے سیکولر ووٹوں کی تقسیم کی سازش رچی جس میں اس کو کامیابی ملی اور پھر وہ انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے،مہاراشٹر میں این سی پی۔کانگریس کا الگ الگ لڑنا، جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی، اسی طرح جھارکھنڈ میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کانگریس کے درمیان ہونے والی ووٹوں کی تقسیم نے بی جے پی کو کامیابی دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہلی میں سیکولر ووٹوں کو بانٹنے کیلئے ’’ عام آدمی پارٹی ‘‘ کی شکل میں بی جے پی نے ایک گروپ کھڑا کیا ہے، سیکولر رائے دہندگان اور خاص طور سے مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔انھوں کہا کہ کانگریس پارٹی نے بہت سی غلطیاں کی ہیں لیکن ملک کے سیکولر تانے بانے کو بچاکر رکھنے میں اس نے جو کردار ادا کیا ہے اس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔


مسلمان اپنے معاشرے میں صالح انقلاب لانے کی کوشش کریں:مولانا اسرارالحق قاسمی

پونے۔6فروری(فکروخبر/ذرائع )آج یہاں کوثرباغ سوسائٹی کی جامع مسجدمیں جمعہ کی نماز سے قبل معروف عالمِ دین اور ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی کا خطاب ہوا۔جس میں انھوں نے مسلمانوں کے معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے ان خامیوں کو دورکرنے پر زور دیاجن کی وجہ سے مسلمانوں کو پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑ رہاہے۔مولانا قاسمی نے اپنے پر مغزخطاب میں کہا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو ہماری زندگی کے ہر شعبے میں ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے اور کسی بھی گوشے کونہیں چھوڑتا۔لہذااگرہمیں کامیاب ہونا ہے تواسلامی ہدایات و تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں اتارناہوگا اور ان ہی کے مطابق اپنے اعمال و افعال انجام دینے ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ زمانے میں مسلمان اگر ہر سطح پراورہر شعبۂ حیات میں کامیاب تھے تو اس کی واحد وجہ یہی تھی کہ ان کی زندگیوں میں سوفیصددین پایا جاتا تھا اوروہ شریعت کی ادنیٰ مخالفت سے بھی بچتے تھے۔مگرجوں جوں ہمارے اندر سے یہ صفت نکلتی گئی ہمیں ناکامیوں نے گھیر لیا۔ مولانانے کہا کہ ہمیں اپنی ناکامیوں کی وجہ اپنے اندر تلاش کرنے کی عادت ڈالنی ہوگی،تبھی ہم اپنی کمزوریوں کو دورکرسکیں گے۔مولانانے حسد،غیبت اور اس طرح کی دیگر سماجی برائیوں کو ہلاکت ناک بتاتے ہوئے قرآن و حدیث اورصحابہ و تابعین اور اسلافِ امت کے اقوال کی روشنی میں ان سے احترا زکرنے کی تلقین کی اورمعاشرے میں ایک صالح اور خوش گوار انقلاب اور تبدیلی لانے پر زور دیا۔واضح ہوکہ ان دنوں مولانا اسرارالحق قاسمی پونے کے دوروزہ اصلاحی دورے پرہیں اورکئی اصلاحی مجلسوں میں ان کے بیانات ہوں گے۔ 

Share this post

Loading...