دہلی کے تمام سات ممبران پارلیمنٹ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ان روڈ شو میں شامل ہوں۔خود پارٹی صدر امت شاہ بھی دو عوامی جلسوں سے خطاب کرنے والے تھے، لیکن صدر بازار میں دوپہر میں ہونے والے ان کے جلسے منسوخ ہوگئے ہیں۔، تاہم مدن پور کھادر میں ہونے والے ان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ بی جے پی کی وزیر اعلی کے عہدے کی امیدوار کرن بیدی منگول پوری کے علاقوں میں روڈ شو کے بعد دوپہر کرشانگر میں روڈ شو کریں گی۔اس کے علاوہ کسی دوسرے مرکزی وزیر یا دیگر کسی سینئر لیڈر کو آج پرچار میں نہیں لگایا گیا ہے اور وہ انتخابات انتظام کی نگرانی کریں گے۔ پارٹی صدر نے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ اوپینین پول کی پیشن گوئی پر توجہ نہ دیں اور حکومت بی جے پی کی ہی بنے گی۔
دہلی اسمبلی انتخابات میں مسلمان اپنے سیاسی شعور کا مظاہرہ کریں: آل انڈیا ملی کونسل
نئی دہلی۔ 5فروری(فکروخبر/ذرائع )آل انڈیا ملی کونسل کے زیر اہتمام 4فروری کی شام انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے کانفرنس ہال، جوگابائی، جامعہ نگر ، نئی دہلی میں دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایک اہم ترین مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد حلقوں کی نمائندہ شخصیات شریک ہوئیں۔ موجودہ سیاسی منظر نامے کے تناظر میں شرکاء نے اپنی اپنی آراء وتجاویز پیش کیں۔ واضح رہے کہ ملی کونسل کی دعوت پر ہوئی اس میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے عام رائے دہندگان بالخصوص مسلم رائے دہندگان، مسلم ووٹوں کو منتشر ہونے سے بچائیں اور متحدہ طور پر ایسے سیکولر امیدواروں کو ہی ووٹ دیں جو بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روک سکیں۔ اس ضمن میں متفقہ طور پر یہ طے کیا گیاکہ سیکولر امیدواروں کے درمیان جہاں عام آدمی پارٹی (AAP)کو سبقت ملتی ہوئی نظر آرہی ہو وہاں ’’آپ‘‘ کے امیدواروں کی حمایت کی جائے اور جہاں تکونہ مقابلہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہو، اُن حلقہ جات میں وہاں کے ارباب حل وعقد اور سیاسی طور پر بہتر سوجھ بوجھ رکھنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ آپسی مشوروں کے تناظر میں اجتماعیت کے ساتھ کسی دو سیکولر امیدواروں کے درمیان جیتنے کے لائق امیدوار کے حق میں ہی فیصلہ کیا جائے تاکہ ہمارے ووٹ رائیگاں نہ جائیں۔مشاورتی اجلاس کے شرکاء کا متفقہ فیصلہ تھا کہ دہلی میں ہفتہ کے روز ہونے والے الیکشن میں مسلم رائے دہندگان اپنی پوری سیاسی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے اجتماعی طور پر ایسے ہی سیکولر امیدواروں کو جتانے کی کوشش کریں جس سے کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں اور سیکولرزم وسوشلزم نیز جمہوری اصولوں وانصاف کی قدروں کو پامال کرنے والوں کو اقتدار سے دور رکھنے میں مدد مل سکے۔
شیلا دکشت کو دہلی میں حیرت انگیز نتائج کی امید
نئی دہلی۔5فروری (فکروخبر/ذرائع ) دہلی اسمبلی انتخابی مہم کا آخری دن ہے اور تمام پارٹیاں تشہیر میں اپنا دم خم دکھا رہی ہیں۔ ایسے موقع پر دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت نے لمبے عرصے کے بعد اپنی خاموشی توڑی۔ پورے انتخابی عمل سے دور رہی دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت نے پرچار کے آخری دن رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نتائج چونکانے والے ہوں گے۔شیلا دکشت نے ایک نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں مقابلہ سہ رخی ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سیاست پہلے نہیں دیکھی ہے۔ بی جے پی کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔ کیجریوال اور بیدی کے درمیان زبانی جنگ ہو رہی ہے۔
گرم اور خشک موسم کے حامل علاقے انگور کی کاشت کے لیے موزوں ہیں، ترجمان
چنڈی گڑھ۔05 فروری(فکروخبر/ذرائع)محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا ہے کہ انگور کی کاشت کے لیے ایسے علاقے زیادہ موزوں ہیں جہاں موسم گرما کے دوران بارشیں کم ہوں اور موسم نسبتاً گرم اور خشک ہوجبکہ دن طویل ہوں تاکہ انگور کی بیلوں کو وافر مقدار میں دھوپ میسر ہو۔ درجہ حرارت انگور کے معیار اور مٹھاس پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے دن کے وقت زیادہ درجہ حرارت انگور کے پھل میں مٹھاس اور رس پیدا کرنے کیلئے ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ گرم مرطوب علاقوں کے انگور غذائی اہمیت کے لحاظ سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔ موسم سرما میں درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے انگور کی بیلوں کے پتے گر جاتے ہیں اور بیلیں خوابیدگی کی حالت میں چلی جاتی ہیں۔ بیلیں خوابیدگی کی حالت میں کم سے کم درجہ حرارت حتیٰ کہ کورے کو بھی برداشت کر سکتی ہیں۔ پوٹھوارکا علاقہ بھی انگور کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ موسم گرما (مون سون) میں ہونے والی بارشیں انگور کے پھل کو نقصان پہنچتی ہیں اس لئے انگور کی ایسی اقسام کاشت کی جائیں جو مون سون بارشوں کے آغاز سے پہلے برداشت کیلئے تیار ہوجائیں۔ انگور کی کاشت تقریباً ہر قسم کی زمین میں کی جاسکتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ انگور کے پودے لگانے کا عمل 15فروری تک مکمل کیا جائے کیونکہ اس وقت وہ خوابیدگی کے عمل میں ہوتے ہیں اور آسانی سے جڑیں پکڑ لیتے ہیں ۔
Share this post
