میں پرامید تھا کہ وہ دہلی کو تیار کرنے کا اپنا روڈ میپ رکھیں گے، لیکن میں مایوس ہوں کہ انہوں نے ایک بھی لفظ نہیں کہا۔ دوسری طرف ہم نے شہر کو آگے لے جانے کے لئے اپنے منشور میں قریب 70 پوائنٹس کی بحث کی ہے۔ہفتہ کو مشرقی دہلی کے وشواش نگر میں ایک ریلی میں مودی نے آپ پر حملہ کرتے ہوئے اسے پیٹھ میں چھرا گھوپنے والا بتایا۔ انہوں نے دہلی والوں کو اروند کیجریوال کی قیادت والی پارٹی کو دوٹ دینے کی غلطی نہیں دہرانے کو کہا ۔کیجریوال نے دہلی انتخابی مہم کے قریب 120 ممبران پارلیمنٹ اور کئی وزراء کو اتارنے کے لئے بی جے پی کے مقابلے مہابھارت کے کوروو سے کرتے ہوئے کہا، میرے ساتھ کرشن\' ہیں۔
کہاں ہے کالا دھن ، شہریوں کو کب ملیں کے پندرہ پندرہ لاکھ روپے ۔۔سونیا گاندھی
نئی دہلی۔یکم فروری ( فکروخبر/ذرائع ) دہلی کے انتخابی میدان میں اب کانگریس صدر سونیا گاندھی بھی اتر آئی ہیں۔ کانگریس صدر نے اتوار کو دہلی کے بدرپر علاقے میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پر جم کرحملہ کیا ۔سونیا گاندھی نے کہاکہ ایک پرچارک ہے تودوسرا دوھوکہ باز ہے۔ عام آدمی پارٹی کا ذکر کرتے ہوئے سونیا نے کہا، \'\' ہم نے پچھلی بار دہلی میں آپ کو اس لئے حمایت کی تاکہ وہ اچھی حکومت دیں اور بھائی چارہ بنا رہا۔ پر جنہیں ہم نے حمایت کی، وہ ڈیڑھ مہینہ بھی حکومت نہیں چلا سکیں۔ پھر بی جے پی آئی، اس نے بھی انتخابات کرانے کی بجائے دہلی کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ اس درمیان دہلی کی جو حالت خراب ہوئی، وہ جگ ظاہرہے۔ میری بہنوں پر ظلم بڑھے۔ مہنگائی اور بدعنوانی بڑھا۔ لوگوں کی روز مرہ زندگی برباد ہوئی۔ اس لئے کون ذمہ دار ہے؟ وہ بھی ذمہ دار ہیں جو حکومت چھوڑ کر چلے گئے اور وہ بھی جو صدر راج کے بہانے اپنا اقتدار چلاتے رہے۔ \'\' سونیا نے یہ بھی کہا کہ آپ اور بی جے پی دونوں کے وعدے کھوکھلے ہے۔مرکز کی مودی حکومت پرسخت حملہ کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ’’ مودی حکومت نے بڑے وعدے کیا، آخر ان وعدوں کا کیا ہوا؟ کہاں ہے وہ کالا دھن، ہمارے پندرہ لاکھ روپے کہاں ہیں جو مودی جی نے بیرون ملک سے لانے کے لئے کہا تھا۔‘‘ سونیا نے کہا کہ اگر عوام نے دہلی میں بی جے پی کو موقع دے دیا تو وہ ان کا کیا حال کریں گے، یہ ان کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سونیا نے دہلی کے کچھ علاقوں میں ہوئے فسادات کا بھی ذکر کیا اور کہا، ایسی طاقتوں کو شکست دینی ہوگی، جو ووٹ کی سیاست کے لئے معاشرے میں زہر گھولنے سے گریز نہیں کرتے اس موقع سونیا کے ساتھ سینئر کانگریسی لیڈر اجے ماکن، ارودر سنگھ لولی اور شیلا دکشت موجود تھیں۔
پسماندہ اور پچھڑی برادریوں کے خلا ف سازش
سہارنپور ۔یکم فروری (فکروخبر/ذرائع) یہ امر بھی قابل غور ہے کہ پچھلے لمبے عرصہ سے ہر سیاسی تنظیم نے مسلم عوام کو محض ووٹ کے لئے ہی استعمسال کیا ہے اس قوم کی سہی ہمدردی اور بہتری کے لئے کسی نے عملی اقدام اس قوم کے لئے کئے ہی نہی غور طلب بات ہے کہ سرکاری مراعات دلانے اور بی پی ایل کارڈ بنانے کے نام پر ہمارے اتر پردیش ہی میں گزشتہ آٹھ سالوں سے اقلیتی فرقہ کے ساتھ ساتھ دبے کچلے اور پسماندہ فرقہ کیساتھ جان بوجھ کر سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے اقلیتی فرقہ کے ساتھ ساتھ دبے کچلے اور پسماندہ فرقہ کے لوگ اور دیگر مذہب کے بھی غریب اور مظلوم عوام کوبھی لاغر اور حد سے زیادہ کمزور ہونے کے بعد بھی مرکزی اور صوبائی سرکار کے ذریعہ وقت وقت پر ملنے والی مراعات سے اور بی پی ایل کارڈ سے بھی محروم کر دیا گیا ہے آپ آج ہی سروے یا کسی قابل اعتماد ایجنسی سے کمشنری سہارنپور کے پسماندہ، پچھڑے اور دبے کچلے علاقوں کی جانچ کرالیں تو ہماری اس خبر کا سچ سبھی کے سامنے آجائیگا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ گزشتہ ۶۸ سالوں سے اقلیتی فرقہ کی حمایتی ہنے کا دم بھرنے والی محتلف سیاسی سوچ رکھنے والی مرکی سرکاروں اور اتر پردیش کی صوبائی سرکار وں نے بھی اس قوم کی بھلائی کی خاطر ابھی تک سچرکمیٹی کی سفارشات لاگو کرنے اور کرانے میں ب کسی بھی طرح کی پہل نہی کی ہے جس وجہ سے اقلیتی فرقہ میں بیچینی کا ماحول ہے ۔سینئر ایڈووکیٹ اورعظیم سوشل رہنما جناب عبید الرحمان ایڈووکیٹ کا بے باک طور سے کہنا ہے کہ مسلمانوں کو جو جماعت رزرویشن دیگی اور جو جماعت انکی مشکلات کو دور کرنے کے عملی اقدامات کرے گی اسی جماعت کو آنے والے ۲۰۱۷ کے اسمبلی چناؤ میں اقلیتی فرقہ ووٹ دیگا قابل ذکر ہے کہ پورے ملک میں پچھلے لمبے وقت سے کامریڈ، سینئر ایڈووکیٹ اورعظیم سوشل رہنما جناب عبید الرحمان ایڈووکیٹ اقلیتی فرقہ، پسماندہ طبقہ اور دبے کچلے عوام کو انکا سہی حق دلانے کے لئے جدو جہد میں مصروف ہے اور اقلیتی فرقہ کے تعلیمی اداروں کا سروے بھی آپکے ذریعہ کیا جا رہا ہے آپ چاہتے ہیں کہ اقلیتی فرقہ کے بچّے بھی پڑھکر قابل بنے اور اپنے راستے خود تلاش کریں۔شکایتوں کا ازالہ نہ ہونے سے اقلیتی فرقہ کے ساتھ ساتھ دبے کچلے اور پسماندہ فر قہ کے عوام بھی سخت تنگی میں زندگی بتانے کو مجبور ہیں۔ ایک دیگر سوشل سوشل تنظیم کے سرگرم سربراہ اور پچھڑا سماج مہاسبھا کے قومی صدر جناب احسان الحق ملک نے بھی ایک مکتوب کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند ، وزیر اعظم ہنداور اقلیتی امور کی وزیر کے علاوہ ملک کے دیگر درجنوں سیاسی ذمہ داروں کو بھی اس شکایت سے باخبر کیا ہے کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کی سفارشات کے عین مطابق عمل نہی ہونے کے نتیجہ میں ملک کا اقلیتی فرقہ دلت فرقہ سے بھی بد تر زندگی گزارنے پر مجبو رہے ان دونوں ذمہ داران کا کہناہے کہ دبے کچلے ،پسماندہ سماج اور اقلیتی فرقہ کو طاقت بخشنے کے لئے بہتر اقدا م کئے جانے اشد ضروری ہے جناب احسان الحق ملک نے اپنے مکتوب میں تمام ذمہ داران کو یہ بھی تحریر کیا ہے کہ ملک میں بننے والے بی پی ایل کارڈوں سے اقلیتی فرقہ کے لوگوں کو ایک سازش کے تحت دور رکھا جا رہا ہے جہاں جہاں ملک میں اقلیتی فرقہ کے لوگ بی پی ایل کارڈ کے حقدار ہیں وہاں وہاں جان بوجھ کر ایسے افسروں کو تعیناتی دی گئی ہے کہ جو بلاوجہ کے اعتراضات لگا کر اقلیتی فرقہ کے لوگوں کے بی پی ایل کارڈ بنانے سے صاف منا کر رہے ہیں جناب احسان الحق ملک نے کہا کہ ملک کا اقلیتی فرقہ پسماندہ اور دبا کچلا عوام بد سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہے وہاں مرکزی اور صوبائی حکومتیں دبے کچلے ،پسماندہ اور اقلیتی فرقہ کی اکثریت والے علاقوں میں کیمپ لگا کر ذمہ دارافسروں کی موجودگی میں بی پی ایل کارڈ بنانے اور اس سماج کو دیگر سرکاری مراعات پہنچانے کا کام انجام دے تاکہ جو لوگ بی پی ایل کارڈ کے مستحق ہیں انکے بی پی ایل کارڈ بہ آسانی بن جائے اور وہ بھی سرکاری مراعات سے فیض یاب ہو سکیں جناب عبید الرحمان اور احسام الحق ملک نے کہا کہ ایک خاص فرقہ نہیں چاہتا کہ ملک کا مسلمان خوشحال بنے اسی لئے دبے کچلے سماج اور مسلمانوں کو ہر طرح کی مراعات حاصل کرنے سے روکا جا رہا ہے ملک کا اقلیتی فرقہ تعلیم اور اقتصادی میدان میں پوری طرح سے پچھڑا ہو ا ہے اگر حکومت وعدہ کرنے کے بعد بھی اقلیتیوں کی حالت پر دھیان نہیں دیتی تو اس سے یہی نتیجہ نکلے گا کہ حکومتیں خود اقلیتی فرقہ کو پچھاڑ دینا چاہتی ہیں اگر حکومتیں ایماندار ہیں تو اقلیتیوں کو ایمانداری کے ساتھ انکا حق فراہم کرائے پورے ملک میں یہ عام ہے کہ مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت الیکشن سے قبل ووٹ حاصل کرنے کے لئے سنہرے خواب دکھاتے ہیں اور مراد دینے کا ڈھوس وعدہ کرتی ہیں مگر افسوس صد افسوس کہ۶۸ سالوں میں کسی بھی سرکار نے اپنا وعدہ اقلیتیوں اور پسماندہ سماج کے ساتھ وفا نہیں کیا اب پھر آنے والے اسمبلی چناؤ کے تمام پارٹیاں اقلیتی فرقہ اور دبے کچلے پسماندہ سماج کو بیوقوف بنانے کے لئے پھر سیسرگرم ہیں کچھ حکومتیں جو واقعی اقلیتیوں کے ساتھ بہتری کا برتاؤ کرنا چاہتی تھی انھوں نے اپنی سرکاروں میں اقلیتی فرقہ کو رزرویشن دیکر یہ ثابت کر دیا کہ حقیقت میں وہ اقلیتی فرقہ کے ساتھ ہیں اور اقلیتی فرقہ کے درد کو سمجھتی ہیں؟
بی جے پی میں کرن بیدی کو لے کر کوئی ناراضگی نہیں۔ امت شاہ
نئی دہلی۔یکم فروری (فکروخبر/ذرائع) بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے کہا ہے کہ کرن بیدی کو لے کر بی جے پی کے اندر نہ تو کوئی ناراضگی نہیں ہے اور نہ ہی عام آدمی پارٹی کو لے کر ان کی پارٹی نروس ہے۔نے میڈیا سے خاص بات چیت میں کہا کہ ہم نے اصولوں سے سمجھوتہ کر کبھی حکومت نہیں بنائی، لیکن عام آدمی پارٹی نے مینڈیٹ کو دھوکہ دیا۔شاہ نے کہا کہ دہلی میں ملک کے تمام صوبوں کے عوام رہتے ہیں۔، دہلی میں ہی تمام رہنما رہتے ہیں، ایسے میں اگر ایم پی تشہیر کرتے ہیں، تو برائی کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ہر ریاست میں ہم نے ممبران پارلیمنٹ کو پرچار میں جٹایا، مہاراشٹر، ہریانہ میں بھی ایسے ہی تبلیپرچار کئے ۔ حالیہ دنوں میں جموں کشمیر اور جھارکھنڈ میں ایسے ہیپرچار کئے ۔ ان تمام ریاستوں میں مرکزی وزیرپرچار کر رہے تھے۔امت شاہ نے دعوی کیا کہ اس بار بی جے پی میں کوئی باغی نہیں آیا اور ایسا پہلی بار آیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کرن بیدی کا شو فلاپ ثابت ہو رہا ہے، امت شاہ نے کہا، اس کا جواب 10 فروری (ووٹوں کی گنتی کے دن) کو مل جائے گا۔شاہ نے کہا کہ بی جے پی کسی ایک شخص کے نام پر الیکشن نہیں لڑتی، جیت کا کوئی مستقل فارمولہ نہیں ہوتا اور نہ ہی انتخابات کی کوئی طے حکمت عملی ہوتی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ انتخاباتوزیراعظم نریندر مودی اور خود ان کی ساکھ کی لڑائی ہے، امت شاہ نے جواب میں کہا، ہر الیکشن اہم ہوتا ہے، ہم ہندوستان کو ’’کانگریس مکت‘ بنانا چاہتے ہیں۔
اشوک گہلوت سوائن فلو سے متاثر
جے پور۔یکم فروری (فکروخبر/ذرائع ) ملک بھر میں سوائن فلو تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور اس کا قہر بڑھتا جا رہا ہے۔سوائن فلو کے سب سے زیادہ کیس راجستھان سے آ رہے ہیں۔ سوائن فلو نے اب راجستھان کے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت اپنی گرفت میں لیا ہے۔اس کی اطلاع اشوک گہلوت نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر دی۔ انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ \'مجھے بھی سوائن فلو مثبت آیا ہے لیکن میں نے وقت پر علاج شروع کر لیا، اب امپروومیٹ ہے۔ ہر شخص بیدار رہے اور وقت پر علاج لے تو اس سے بچاؤ ممکن ہے، لوگوں کو ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے راجستھان حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے اپنے پوسٹ میں لکھا کہ حکومت کی طرف سے پہلے سے وقت رہتے بیداری مہم کیوں نہیں چلایا گیا؟ لوگوں کو معلومات کی عدم موجودگی میں موت کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔ پچھلی حکومت میں جب یہ پہلی بار آیا تھا اس وقت سے ہی ہم نے سوائن فلو کی جانچ مفت کر دی تھی تو اب بار بار جانچ کو لے کر ڈرامہ کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟اشوک گہلوت نے لکھا کہ سوائن فلو کی مفت جانچ کے احکامات تین دن بعد لاگو ہو رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ انتظامیہ اور حکومت کتنے سنگین ہیں۔ پردیش کے سب سے بڑے اسپتا ل سوائی مان سنگھ کا دارالحکومت میں یہ حال ہے تو باقی اضلاع میں حالات کیا ہوں گے؟۔آپ کو بتا دیں کہ راجستھان میں گزشتہ 30 دنوں میں 38 افراد سوائن فلو کا شکار بن چکے ہیں۔
Share this post
