تامل ناڈو میں ٹریٹمنٹ پلانٹ میں زہریلی مواد کے اخراج کے باعث دس ورکرہلاک (مزید اہم ترین خبریں)


اگنی فائیو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ 

بالاسور ۔ 31 جنوری (فکروخبر/ذرائع) ہندوستان نے ہفتہ کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی فائیو کے کامیاب تجربے کیا ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی طرف سے تیار کردہ اگنی فائیو 5ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک روایتی اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ میزائل تجربہ بھا ریاست اڑیسہ کے وھیلرجزیرہ میں کیاگیا ۔حکام کے مطابق میزائل تجربہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجکر چھ منٹ پر کیاگیا۔دریں اثناء وزیراعظم نریندرامودی نے میزائل تجربہ پر ملکی سائسنسدانوں کو مبارک باد پیش کی۔


زیادہ ترافسران اور سیاست داں عوام کو مشکلات سے نجات دلاناہی نہیں چاہتے! 

سہارنپور ۔31جنوری (فکروخبر/ذرائع) عوام کو آج ہر چھوٹے اور بڑے کام کے لئے رشوت دینی پڑرہی مگر حکام عام آدمی کی اس مجبوری کو دیکھ اور سمجھ کر بھی خاموش رہتے ہیں؟ اگر ضلع انتظامیہ کے افسران ہر روز مندرجہ بالا محکموں کے خلاف آنے والی شکائیتوں کا ازالہ اپنی سطح سے منصفانہ طور پر کریں اور کرائیں تو عام آدمی کو بہت جلد اور سستے طور پر انصاف حاصل ہو سکتا ہے مگر آج کل جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ عوام امیدوں اور سوچ کے خلاف ہی ہو رہا ہے ہر سرکاری محکمہ میں رشوت اور سفارش کا بول بالاہے عام آدمی کی سن نے والا کوئی نظر نہی آرہاہے گزشتہ ۱۲دسمبر۲۰۱۴ سے سرکاری ہدایت پر شروع ہوئی بجلی چوریروکنے کی مہم نے امیروں، قائدین،بااثرافراداور سیاست دانوں کو کم اور عام آدمی کو حد سے زیادہ کچل کر رکھ دیاہے صاحبہ حیثیت لوگوں کے دس سفارشی اور مددگار مگر غریب کی مصیبت میں ہاتھ بنٹانے والاکوئی بھی نہی؟ ابھی تک بجلی چوری روکو مہم میں جو ایک کروڑ سے زیادہ کی رقم پاور کارپوریشن کو حاصل ہوئی ہے اسمیں پسماندہ، دبے کچلے اور پچھڑے طبقہ کے افراد کا ۷۰ فیصدحصہ بتایاگیاہے حیرت کی بات ہے کہ جن بااثر امیر لوگوں کے گھروں کے ہر کمرے میں ای سی اور ہر کمرے میں روم ہیٹر چلتے ہیں انکے خلاف کوئی ایکشن نہی ان سے آج تک کسی بھی طرح کاجرمانہ بھی وصول کرنے کی افسران میں ہمت ہی نہی ؟جس قدر بھی آفت ہے وہ سب ہی پسماندہ، دبے کچلے اور پچھڑے طبقہ کے افراد پر نازل ہورہی ہے ہیں اور سینئر حکام بھی اس سچائی سے خوب واقف ہیں۔ علاوہ ازیں کسی بھی جائر کام کے لئے اور ضروری کاغزات یا دستاویز بنوانے کیلئے اور اگر چہ آپ اپنے بچاؤ کے لئے خاصی رقم بطور رشوت محکمہ کے ملازمین کو ادا کر دیں تو آ پ کا مشکل سے مشکل سہی اور غلط کام دو دن میں ہی حل ہو جائیگا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام آدمی اس ماحول میں دو وقت کا کھانہ خود اور اپنے بیوی بچوں کو بمشکل کھلا پا رہا ہے ایسے حالات میں وہ اپنے سہی کام کو سہی ثابت کرنے کے لئے رشوت کا پیسہ کہاں سے لائے ؟ ا ور روز مرہ کی سخت ضرورتوں کو کس طرح سے پورا کرے جو شکایات عام آدمی حکام کے پاس لیکر جاتا ہے اس شکایت پر اگر سینئیر حکام اسی وقت توجہ ڈالیں تو عام آدمی مصیبت سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے مگر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ پچھلی سرکار میں افسران جس ڈھنگ سے عوام کی شکائیتوں کا ازالہ کرتے تھے اس سرکار میں بھی ہمارے افسران کا رویہ ٹھیک اسی طرح کاہی ہے قابل غور ہے کہ اخبارات میں لفاظی کرنے والے زیادہ تر افسران اب عوام کی شکائیتوں کو دیکھنا تو دور اپنے ہاتھ میں لینے کو بھی تیار نہیں ہیں ۔ کمشنری ہیڈ کواٹر پر تنویر ظفر علی اور ضلع سطح پر ضلع مجسٹریٹ اندر ویر سنگھ یادو کے سخت احکامات کے باوجود بھی وقت پر عوامی مسائل کا حل نہی ہوپارہاہے درجنوں محکموں کے افسران اپنے اپنے آفسوں میں عوام سے ملنے کوہی راضی نہی۔ عوام کی شکایات فائلوں میں دبی پڑی رہتی ہیں کوئی سنوائی کرنے والا نہیں ہے عام آدمی کے لئے کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ سے ملنا آسان ہے مگر دیگر محکموں کے افسران سے ملنے کے لئے ان دنوں عام آدمی کو بڑی جدو جہد کرنا پڑتی ہے ضلع میں سماج وادی پارٹی کے رہنما اور ممبر اسمبلی بھی ایک خاص طبقہ کے لوگوں کے ساتھ نظر آتے ہیں عام آدمی کی شکایتوں پر یہ بھی دھیان دینا گوارانہیں کررہے ہیں کوئی علاج سے مجبور ہے ،کوئی بچوں کی فیس سے تنگ ہے، کوئی راشن کارڈ سے ، کوئی بجلی کنیکشن سے، کوئی گیس کی مشکل سے ، کوئی پولس سے ،کوئیآدھار کارڈ کی آفت سے دوچار ہے تو کوئی ہاؤس ٹیکس اور واٹر ٹیکس سے عاجز ہے مگر ان پریشان افراد کی مشکلات کا حل تلاشنے کے لئے کسی کے پاس بھی وقت نہی ہے اب یہ مظلوم افراد جائیں بھی تو کہاں؟ اگر کوئی آدمی بار بار اپنی شکایات لیکر ماتحت افسران یا ان مقامی سیاست دانوں کے پاس جاتا ہے تو یہ اسے بہانہ بناکر ٹالدیتے ہیں یہ قائد بااثر لوگوں کے ہر ایک کام کے لئے افسران سے رابطہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں مگرپسماندہ، دبے کچلے اور پچھڑے طبقہ کے افراد کے لئے ان کے پاس وقت ہی نہی ہے آج ضلع میں بجلی محکمہ سے ۷۰ فیصد عوام تنگ ہے مگر سچ کا ساتھ دینے والا کوئی بھی سامنے نہی ہے آخر عام آدمی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کب تک؟ نتیجہ کے طور پر عام آدمی اپنی شکایات لئے گھوم تا رہتا ہے عام آدمی اس ماحول میں دو وقت کا کھانہ خود اور اپنے بیوی بچوں کو بمشکل کھلا پا رہا ہے ایسے حالات میں وہ خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے بار بار حکام کو باور کرایا جا چکا ہے کہ جتنی بھی شکا یات زیر التواہیں ان کا جلد از جلد ازالہ نہایت ضروری ہے مگر اس طرف ابھی تک کوئی غور نہی کیاگیاہے جس وجہ سے عوام پریشان ہے! ۔

Share this post

Loading...