ان خیالات کا اظہار آج یہاں انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی اوا یس) اور سول سوسائٹی نیٹ ورک (سی ایس این) کے ذریعہ ’’دہلی کے مسلم علاقوں میں بنیادی شہری سہولیات کی دسیتابی‘‘ پر مبنی ایک تحقیقی رپورٹ کا اجراء جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہرو ہاؤس میں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج کی اصل لڑائی غریبی اور امیری کے درمیان ہے۔ طاقتور اور کمزور کی لڑائی ہے۔ اس لڑائی کے لیے بڑی ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ہمارے ہاتھ میں ایک ہتھیار کی طرح ہے جس کے ذریعہ سول اتھارٹیز اور عوامی نمائندوں سے جواب طلب کرسکتے ہیں۔ ہمیں حالات سے گھبرانے یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے غربت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دارالحکومت دہلی میں بھی 70فیصد آبادی اس حالت میں نہیں ہے کہ وہ روزانہ 60روپے خرچ کرسکے، اس سے اس کی لائف اسٹائل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
قبل ازیں آئی او ایس چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ آئی او ایس نے 1986میں اپنے قیام کے فوراً بعد 1987میں ہندستانی مسلمانوں کے ایمپاورمنٹ پر پہلی قومی کانفرنس کی تھی۔ اس کے بعد سے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس رپورٹ کے علاوہ جامعہ نگر پر جو اسٹڈی تیار ہورہی ہے اس سے جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ آنکھ کھولنے اور چونکانے والے ہیں۔ جامعہ نگر کا علاقہ تعلیم یافتہ ماناجاتا ہے لیکن بچے کس طرح پڑھائی کے بجائے روزگار میں لگ رہے ہیں، یہ صورتحال کافی تشویشناک ہے۔ اسی طرح اتراکھنڈ کے مسلمانوں اور بنارس کے بنکروں پر بھی ایک اسٹڈی تیار کی جارہی ہے۔ اب تک جو بھی رپورٹ آئی ہیں، ان سے ثابت ہورہا ہے کہ مسلمان ہر شعبہ میں مزید پسماندہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بہت سے معاملات میں از خود نوٹس لیتی ہے لیکن ہماری معلومات میں ایسا کوئی معاملہ نہیں آیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے تعلق سے از خود کوئی نوٹس لیا ہو۔اس موقع پر سول سوسائٹی نیٹ ورک کے صدر اومکارمتل نے مذکورہ رپورٹ کے نکات پر روشنی ڈالی اور کہا اس رپورٹ میں دہلی کے 7وارڈوں کا انتخاب کیاگیا ہے جس میں مسلمانوں کی تعداد 60فیصد کے قریب ہے۔ مسلم علاقوں میں بنیادی سہولیات پر جو رقم حکومت کے ذریعہ خرچ کی گئی ہے اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ تفریق کی جارہی ہے۔ آئی او ایس جنرل سکریٹری پروفیسر زیڈایم خاں نے موضوع کا تعارف کرایا جبکہ نظامت کے فرائض جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ قانون کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اقبال حسین نے انجام دیے۔ دیگر اہم شرکاء میں آئی او ایس وائس چیئرمین رفاقت علی خان کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، طلباء اور دانشور وصحافی حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔
اروند کیجریوال مجھے وزیر اعلی کیوں بنانا چاہتے تھے: کرن بیدی
نئی دہلی ۔28جنوری(فکروخبر/ذرائع )دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی وزیر اعلی کے عہدے کی امیدوار کرن بیدی نے عام آدمی پارٹی (آپ) پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بی جے پی کے تئیں نرم تھی تو انہیں وزیر اعلی کے عہدے دینے کی پیشکش کیوں کی گئی تھی.کرن بیدی نے آپ کے الزام کے سلسلے میں آج یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ اگر انہیں ان پر یقین نہیں تھا تو ان کو وزیر اعلی کے عہدے کی پیشکش کیوں کی تھی. قابل ذکر ہے کہ آپ کے لیڈر کمار وشواس نے الزام لگایا تھا کہ انا ہزارے کی قیادت میں بدعنوانی کے خلاف چلائے گئے تحریک کے دوران بیدی نے بی جے پی کے خلاف نرم رویہ اپنا رہی تھی اور اس کے خلاف تحریک چلانے کی حامی نہیں تھی.یقین نے یہ الزام بیدی کے بی جے پی میں شامل ہونے اور پارٹی کی طرف سے انہیں وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار اعلان کرنے کے بعد لگائے تھے. انا کی تحریک میں بیدی اور اروند کیجریوال سمیت آپ کے لیڈر شامل تھے.
تامل اخبار کو ملی حملوں کی دھمکی
چنئی ۔28جنوری(فکروخبر/ذرائع )حال ہی میں فرانسیسی میگزین شارلی ہیبدو پر ہوئے دہشت گردانہ حملے جیسی دھمکی منگل کو تامل زبان کے ایک اخبار \'دناملار\' کو ملی ہے. پولیس کے مطابق انہیں اطلاع ملی ہے کہ اخبار کو دھمکی بھرا خط ملا ہے. وہ خط پولیس کے پاس اور وہ معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے.پولیس کے مطابق انگریزی میں ٹائپ کئے گئے اس خط میں کہا گیا ہے، \'گزرا ہوا کل شارلی ہیبدو اور آنے والا کل دناملار\' ہوگا. یہ خط ہندوستان کے نقشے کے اوپر لکھا ہوا تھا. ملی معلومات کے مطابق یہ خط نامعلوم عناصر کی طرف سے پوسٹ کے ذریعہ بھیجا گیا تھا. ان عناصر نے اپنے آپ کو \"دی بیس مومیٹ\" نامی تنظیم کا حصہ بتایا ہے.وہیں خط میں بھارتی نقشے کے نیچے اسامہ بن لادن کی تصویر لگی ہوئی ہے. ساتھ ہی کچھ لفظ عربی زبان میں لکھے ہوئے تھے جو کہ دستخط کے طور پر دکھائی دے رہے تھے.معاملے کی جانچ کر رہے پولیس افسر نے بتایا کہ یہ کوئی فرضی تنظیم یا کسی کی غنڈہ گردی ہو سکتی ہے. اب ہمیں کوئی معلومات نہیں ہے. تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ہم اس معاملے پر کچھ کہہ سکتے ہیں.
مہاتما گاندھی کے یوم شہادت 30 جنوری کو جنتر منتر پر ایس ڈی پی آئی کا احتجاجی مظاہرہ
نئی دہلی۔28جنوری(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے مرکزی دفتر میں منعقد پریس کانفرنس میں پارٹی قومی نائب صدر حافظ منظور علی خان نے اعلان کیا کہ مہاتما گاندھی کے یوم شہادت 30جنوری 2015کو جنتر منتر ۔نئی دہلی میں بوقت 4بجے ، ایس ڈی پی آئی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے اطلاع دی کہ مہاتما گاندھی کے قاتلوں کی مذمت کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ملک گیر سطح پر30جنوری کو \"یوم احتجاج\"کے طور پر منائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ30 جنوری1948کو آزاد بھارت میں سب سے پہلے دہشت گردانہ حملہ کا آغاز ہوا۔ بابائے قوم گاندھی جی کا قتل کرکے قاتل ناتھورام گوڈسے نے نہ صرف گاندھی جی کے سینے پر گولی داغی تھی بلکہ ملک کے سینے پر گولی داغ دی تھی۔ اس قتل کا مقصد ملک کے امن و امان میں خلل پیداکرنا اور ملک میں تشدد اور تباہی برپا کرنا تھا۔ گاندھی جی کو قتل کرنے کے پیچھے حقیقی وجہ یہی ہے کہ وہ ہندوستان کی جنگ آزادی کے جنگجوؤں کے صف اول میں شامل تھے۔ گاندھی جی غیر تشدد ، سیکولرازم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی جیسے نظریات کے کٹر حامی تھے۔ قاتل ناتھورام گوڈسے ، جس نے مہاتما گاندھی کے سینے پر گولیاں چلائی تھی وہ جنون کی حد تک ہندوتوا قوم پرستی کا حامی تھا۔ گوڈسے اور اس کے پیروکار وں کو ہندو ، مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق پسند نہیں تھا۔ فاشسٹ گروہ پر تشدد جنونی ارادوں کے حامل ہیں، انہوں نے انتہا پسندی اور خونریزی کے کسی بھی قسم کو گلے لگانے سے کھبی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ گاندھی جی کا قتل کرکے ناتھورام گوڈسے اور اس کے پیچھے کار فرما عناصر نے آزاد بھار ت میں فرقہ وارانہ فاشزم کے خونی مرحلے کا آغاز کردیا تھا ۔ ہر سال محب وطن ہندوستانی شہری بڑی تعظیم کے ساتھ گاندھی جی کے شہادت کے دن، ان کو یاد کرتے ہیں لیکن شرمناک بات یہ ہے کہ کچھ ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو ناتھورام گوڈسے کو قومی ہیرو کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ آج ، ہندوتوا نتہا پسند تنظیمیں جیسے ہندو مہا سبھا ملک میں ناتھورام گوڈسے کی بہت زیادہ مدح سرائی کر رہی ہیں اور عوامی مقامات میں گوڈسے کے مجسمے نصب کرنے اور اس کے لیے مندریں تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جو بھارت کے تصور کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔ اس تعلق سے حکمران جماعت اورحکومت کے ذمہ دار عہدیداران بالکل خاموشی اختیا ر کئے ہوئے ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ و ہ بالواسطہ گوڈسے کی حمایت کرنے والوں کی تائید کررہے ہیں۔ آج ہمارا ملک فاشسٹ فرقہ پرستوں کے مذموم عزائم کا سامنا کررہا ہے، ان کی تخریبی کاررائیوں جیسے بابری مسجد کا انہدام، منصوبہ بند فرقہ وارانہ فسادات، مارل پولیسنگ، فرقہ وارانہ منافرت، جبری مذہبی تبدیلی ، تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کرنا وغیرہ سے ملک کے عام لوگوں کی حالات پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ ہم ہمارے ملک بھارت کے امن اور ہم آہنگی سے محبت کرنے والے شہریوں پر سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے کہ ہم منظم اور متحد ہوکر فاشسٹ گوڈسے کے پیروکار جو ہمارے ملک کی بقائے باہمی اور سیکولرازم کو سبوتازکرنے کی کوشش کررہے ہیں ہمیں ان کے ناپاک ارادوں کو روکنا ہوگا۔ ایک بار پھر مہاتما گاندھی کی یوم شہادت کے اس تاریخی موقع پر سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک میں فاشزم کو شکست دینے اور سیکولرازم کی بحالی کے لیے عہد کریں۔اور30جنوری کو 3بجے گاندھی جی کے قاتلوں کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر یوم احتجاج کی مظاہرے میں شامل ہوکر اپنی یکجہتی کا ثبوت دیں۔ اس پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری افسر پاشاہ، ، اے آر افغان( قومی سکریٹری )،ایڈووکیٹ اسلم(صدر ،دہلی)، محترمہ شاہین کوثر(صدر، ویمنس ونگ ،دہلی)،محمد جابر(رکن ،ایس ڈبلو سی) شریک رہے۔
پاکستان دہشت گردی کے مختلف کھیل کھیلنے میں مصروف
بھارت بدل چکا ہے اور اسے کمزور کرنے کے منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے/ کرن رجی جیو
نئی دہلی ۔28جنوری(فکروخبر/ذرائع )مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجی جیو نے کہا ہے کہ گزشتہ 25برسوں سے پاکستان جموں وکشمیر اور ملک کے دوسرے حصوں میں دہشت گردی کے مختلف کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہے تاہم امریکہ سمیت پوری دنیا پاکستان کی حرکتوں سے آگاہ ہو گئی ہے تاہم بھارت دہشت گردی کا سختی سے مقابلہ کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ این ڈی اے سرکار میں دہشت گردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ معاملہ سرکار کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ کرن رجیجو نے کہا کہ سرکار ملک میں سلامتی صورت حال کو مزید مستحکم کر رہی ہے اور اس سلسلے میں دہشت گردی برداشت سے باہر ہے۔یو این این کے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیکورٹی ایجنسیاں چوکس ہیں اور وہ کسی بھی داخلی یا خارجی صورت حال سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کو مزید استوار کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا جائے گا۔اطلاعات کے مطابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ مودی سرکار ملک کے سیکورٹی نظام کو مستحکم کرنے کی وعدہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی مشرقی ریاستوں کی سیکورٹی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جموں وکشمیر جیسی حساس ریاستوں میں سیکورٹی ایجنسیاں برابر چوکسی کا مظاہرہ کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کوئی نرمی نہیں برتے گی۔واضح رہے کہ حال ہی میں وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر سمیت شمالی مشرقی ریاستوں میں سیکورٹی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے مختلف اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اس سلسلے میں جہاں حال ہی میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے شمالی مشرقی ریاستوں میں سیکورٹی صورت حال کا ایک خصوصی میٹنگ میں جائزہ لیا۔ پاکستان کو ایک قریبی پڑوسی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے کے دوران جموں وکشمیر سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے مختلف کھیل کھیلنے میں مصروف ہے۔
براک حسین اوبامہ نے اپنے دورہ ہندوستان کو انتہائی مفیدقرار دیا
ہندوستان اور امریکہ فطری ساجھیدار ہیں، دورے سے نئے دور کی شروعات۔۔۔مودی
نئی دہلی ۔28جنوری(فکروخبر/ذرائع )امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے ہند امریکہ دوستانہ تعلقات کو فطری قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں درمیان مضبوط رشتوں کیلئے جو اعتماد و بھروسے کا عنصر ہے اُس کو مستقبل میں مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ براک اوبامہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا مثبت اثر پورے عالم پر پڑے گا۔ اس دوران اوبامہ نے ایکبار پھر اس بات کو دوہرایا کہ امریکہ انجمن اقوام متحدہ کی مستقبل رکنیت کے لئے ہندوستان کی بھر پور حمائت کرے گا ۔ ان خیالات کا اظہار صدر امریکہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ منگلوار کی رات آکاش وانی پر مشترکہ طور من کی بات پروگرام میں کیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اپنے تین روزہ دورہ ہندوستان کو غیر معمولی طور کامیاب قرار دیتے ہوئے امریکہ کے صدر براک حسین اوبامہ نے کہا کہ وہ اس دورے سے کا فی مطمئن ہیں اور اس دورے سے امریکہ اور ہندوستان نے کئی اہم سنگ میل حاصل کئے۔ آل انڈیا ریڈیو پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ طور من کی بات پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اوبامہ نے کہا کہ ان کا یہ دورہ کئی لحاظ سے انتہائی یاد گار ہے اور ان کا یہ دورہ امید سے کہیں زیادہ کامیاب رہا۔انہوں نے اس پروگرام میں سامعین کی طرف سے پوچھے گئے کئی سوالوں کا بھر پور جواب دیا اور ہندو امریکہ تعلقات کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے سیاسی و سماجی معاملوں پر بھی اپنے خیالات کو سامنے رکھا۔ انہوں نے ہندوستان اور امریکہ کے دوستانہ تعلقات کو فطری قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی ایسے معاملے ہیں جن پر دونوں کی سوچ اور خیالات یکساں ہیں اور یہ خیالات ملتے جلتے ہیں۔ اپنے تین روزہ دورہ ہندوستان کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں اوبامہ نے کہا کہ وہ اس دورے کو تاریخی مانتے ہیں لیکن یہ سلسلہ یہی ختم نہیں ہوجانا چاہیے۔ صدر امریکہ نے کہا کہ مستقبل میں جو امریکہ کے صدر بنیں گے وہ بھی اسی طرح ہندوستان کے دورے پر آئیں گے تاکہ دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات مستقبل میں مضبوط سے مضبوط تر رہیں اور دونوں ملک مشترکہ طور ملکر ہر طرح کے چلینجوں سے نمٹ لیں اور اپنے اہداف بھی حاصل کریں۔اوبامہ نے کہا کہ جب وہ اپنی بیوی مشل اوبامہ کے ساتھ ہندوستان کے دورے پر نکلے تو ان کی دو بیٹیوں نے بھی آنے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن دونوں کی سکولی مصروفیات کی وجہ سے وہ نہیں آسکی۔ اوبامہ نے کہا کہ اُن کی دو نوں بیٹیوں کو ہندوستان کی تاریخ ، شاندار ماضی اور ہندوستان کی جنگ آزادی اور مہاتما گاندھی کے متعلق جاننے کے بارے میں خاصی دلچسپی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان کی بیٹیاں ضرور ہندوستان آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس میں کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہندوستان میں سبھی مذاہب کے لوگ ملکر رہیں اور ملک کی ترقی کیلئے خدمت کریں۔اوبامہ نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقا ت اب ایک نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کوانہی تعلقات کی بنیاد پر عالمی سطح پر پر اپنی زمہ داریوں کو ادا کرنا چاہیے۔ اس دوران من کی بات پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے کئی اہم خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ براک اوبامہ کے دورے سے ہند پاک تعلقات اب ایک نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں۔ نریندر مودی نے اس پروگرام میں اپنے کئی نجی معاملوں کے بارے میں خیالات کا تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم نے عوام کے سامنے بیٹی بچاو اور بیٹی پڑھاو کے پیغام کو عام کرنے کی اپیل کی۔
Share this post
