اس بوسیدہ لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد جس کی شناخت نہیں ہوپائی اور لاش سے اس بات کا پتہ چلا کہ وہ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی تھی تو اس لاوارث لاش کو ٹھکانے لگانے میںالقصیمکے نوجوانوں نے بھرپور حصہ لیتے ہوئے ایک مثال قائم کی ہے ، اس موقع پر فکروخبر نے ان سے بالخصوص بات کرتے ہوئے ان کی ہمت افزائی کرتے ہوئے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ آج مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ایسے موقع پر ہم کو بلافرق و مذہب و ملت اس طرح کے فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے ،القصیممنکی کے نوجوان ہوناور تعلقہ میں ہمیشہ اس طرح کے کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں اور پھر جو مجبور و بے کس ہوتے ہیں ان تک امداد پہنچانے کے لیے بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ ادارہ فکروخبر ان کے اس جذبات کو نہ صرف سراہتا ہے بلکہ دعاگو ہے کہ اللہ ان کے ان فلاحی کاموں کو قبول فرمائے۔
Share this post
