اس اقدام سے یوم جمہوریہ کے دن روایتی فلائی پاسٹ کی تقریب متاثر ہو سکتی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام نے امریکی صدر کی سیکیورٹی ٹیم کی یہ درخواست ’’ شایستہ انداز‘‘ میں مسترد کر دی ہے ۔ذرائع کے مطابق معمول کے دنوں میں یہ علاقہ نو فلائی زون ہوتا ہے تاہم یوم جمہوریہ کے موقع پر روایتی پریڈ کے دن نو فلائی زون کی پابندی ختم کر دی جاتی ہے ۔
چھتیس گڑھ میں ماؤنواز باغیوں کے ساتھ چھڑپ میں بھارتی سیکیورٹی اہلکار ہلاک
نئی دہلی ۔ 18 جنوری (فکروخبر/ذرائع) ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤنواز باغیوں کے ساتھ چھڑپ میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق حکام نے بتایا کہ ریاست کے ضلع سکما میں سرچ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور ماؤ نواز باغیوں کے درمیان جھڑپ میں سپشل ٹاسک فورس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔ حکام نے بتایا کہ جھڑپ تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی جس کے بعد ماؤ نواز باغی جنگل میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
ایل ڈی اے میں جلد نصب ہوں گے سی سی ٹی وی کیمرے
لکھنؤ۔18جنوری(فکروخبر/ذرائع ) لکھنؤ ترقیاتی اتھارٹی(ایل ڈی اے) اب اپنے ملازمین پر سخت نگرانی رکھے گی۔ اس کے لئے ایل ڈی اے کے صدر دفتر میں کیمرے لگانے کی قواعد شروع کردی گئی ہے۔ کیمرے لگانے کیلئے ٹنڈر بھی جاری کردئے گئے ہیں کیمرے لگ جانے کے بعد افسر اس بات کی بھی نگرانی کرسکیں گے کہ کون ملازم کیا کررہا ہے۔ایل ڈی اے کے جوائنٹ سکریٹری این این سنگھ نے بتایا کہ اب ایل ڈی اے کو پوری طرح سے ہائی ٹیک بنایا جارہا ہے۔ اسی کے تحت پورے کیمپس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ اس کے لئے اخبارات میں اشتہار شائع کیا جاچکا ہے ایسے میں تقریباً پچاس سی سی ٹی وی کیمرے پورے کیمپس میں لگائے جائیں گے۔ ان کی قیمت تقریباً بیس لاکھ روپئے ہوگی۔ اس کے لئے ڈسپلے بورڈ بھی ایل ڈی اے کیمپس میں لگیں گے ایل ڈی اے کے ایک ملازم نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زیادہ تر ملازم اور کلرک دفتر آتے ہیں اور دستخط کرکے واپس گھر چلالے جاتے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر کام پر پڑتا ہے اس کی وجہ سے یہاں آنے والے لوگوں کی شکایتوں کا نمٹارہ بھی صحیح طریقے سے نہیں ہوپاتا ہے۔ اس وجہ سے ہی ایسے ملازمین اور کلرکوں پر سختی کیلئے کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ ایل ڈی اے کے دفتر میں ٹنڈر کے دوران کئی بار شہ زوروں کی شہ زوری بھی دیکھنے کو ملی ہے ایسے واقعات میں سبھی ایک دوسرے پر الزام عائد کردیتے ہیں جس کی وجہ سے ملزم سبھی کے درمیان سے بچ کر نکل جاتا ہے حالانکہ اب کیمروں کے لگ جانے سے اس طرح کی شہ زوری پر پوری طرح سے روک لگے گی۔
گھریلو گیس کی قلت سے پریشان ہیں صارفین
لکھنؤ۔18جنوری(فکروخبر/ذرائع ) ضلع میں گھریلو گیس سلنڈر کی قلت برقرار ہے ۔انڈین ، ایچ پی اور بی پی کے صارفین کو گیس بک کرانے کے بیس دن بعد سلنڈر کی فراہمی ہورہی ہے اس میں ایچ پی کے پاس پلانٹ میں سلنڈر کی کمی اور بی پی کی گیس ایجنسیوں پر لنک اپ کے بغیر بکنگ سے انکار کی شکایتیں آرہی ہیں جس کو سنجیدگی سے لیکر اے ڈی ایم سپلائی نے سبھی گیس ایجنسیوں کو ایک ہفتہ کے اندر بیک لاگ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ضلع میں ۸ لاکھ ۵۶ہزار ایل پی جی صارفین ہیں۔ اس میں چار لاکھ ۰۲ ہزار صارفین نے اپنے بینک کھاتے کو کنزیومر نمبر سے لنک اپ کرالیا ہے۔ جن صارفین نے لنک اپ نہیں کرایا ہے پٹرولیم کمپنیاں ان صارفین سے جلد از جلد لنک اپ کرانے کی اپیل کررہی ہیں لیکن بکنگ کے باوجود وقت سے سلنڈر کی فراہمی نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے صارفین پریشان ہیں۔ بی پی کی گیس تقسیم ایجنسیوں نے تو گھریلو سلنڈر کی بکنگ کرنے سے ہی منع کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بینک کھاتے سے کنزیومر نمبرکا لنک اپ کرانے کے بعد ہی گھریلو سلنڈر کی بکنگ کریں گے۔ جب کہ ایچ پی کی سبھی گیس تقسیم ایجنسیوں پر پلانٹ میں سلنڈر کم ہونے کی وجہ سے کوٹہ کے مطابق سلنڈر نہیں مل پارہے ہیں۔ سلنڈر کی آن لائن بکنگ بھی سافٹ ویئر میں گڑبڑی کی وجہ سے بند ہے مینول طریقہ سے بکنگ ہورہی ہے۔اس وجہ سے صارفین کو ۰۲۔۵۱ دن بعد سلنڈر فراہم کیا جارہا ہے اسی طرح انڈین کی گیس ایجنسیوں پر دس پندرہ دن بعد سلنڈر فراہم ہورہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گھریلو سلنڈر کا بیک لاگ ۸۱ہزار تک پار کرچکا ہے جسے کنٹرول کرنے کیلئے چھٹی کے دن بھی پلانٹ کھولنے اور سلنڈر کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجلی ملازمین کی نہیں چلے گی اب بہانے بازی،
میکینکل میٹروالے صارفین کی جی ایس آئی میپنگ
لکھنؤ۔18جنوری(فکروخبر/ذرائع )راجدھانی میں لگے میکینکل میڑوں کو تبدیل کرنے کیلئے اب کسی طرح کی بہانے بازی نہیں چل سکے گی۔ میکینکل میٹروں کو صد فیصد تبدیل کرنا ہی ہوگا۔ مدھیانچل انتظامیہ نے ایچ سی ایل کی مدد سے لیسا انجینئر کو جی ایس آئی میپنگ کی فہرست دے دی ہے۔ فہرست میں ان صارفین کے نام اور پتے درج ہیں جن کے کیمپس پر میکینکل میٹر لگے ہیں فہرست کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں پتے کے ساتھ ان کے فیڈر ، تقسیم ٹرانسفارمر اور کھمبا نمبر تک درج ہیں۔ اس فہرست کے ملنے کے بعد ملازمین یہ بہانہ نہیں کرسکیں گے کہ صارف کا کیمپس انہیں نہیں ملا۔دو دن قبل مدھیانچل بجلی تقسیم کارپوریشن کے افسران نے چیف انجینئر لیسا ایس کے ورما کو ان صارفین کی فہرست سونپی جن کے کیمپس پر آج بھی میکینکل میٹر چل رہا ہے۔ اس میں زیادہ تر میکینکل میٹر چالو حالت میں ہیں اور ان کا باقاعدہ بل بھی جمع ہورہا ہے۔ اس کے باوجود لیسا انجینئر نہ تو میٹر بدل پارہے ہیں اور نہ ہی انکے خلاف کوئی کارروائی ہی ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ راجدھانی لکھنؤ میں ۲۰۰۲ سے میکینکل میٹر تبدیل کرنے کا کام چل رہا ہے تقریباً بارہ سال بعد بھی شہرمیں ہزاروں کی تعداد میں میکینکل میٹر چل رہے ہیں جب کہ میٹر بدلنے کے نام پر لاکھوں روپئے کی ادائیگی نجی کمپنیوں کو کی جاچکی ہے جنہوں نے میٹر بدلنے کا ٹھیکہ لیا۔ کئی بار یہ کہا گیا کہ دستاویز کے مطابق جن صارفین کے کیمپس پر میکینکل میٹر لگے ہیں ان کے کیمپس مل ہی نہیں رہے ہیں جس کی وجہ سے میٹر تبدیل نہیں ہوپارہے ہیں ۔مدھیانچل انتظامیہ نے شہر کے بجلی نظام اور صارفین کی جی ایس آئی میپنگ کرائی تو حقیقت سامنے آگئی۔ مدھیانچل کے پاس اب میکینکل میٹر والے صارفین کی پوری تفصیل ہے اس پوری تفصیل کو مدھیانچل نے چیف انجینئر لیسا کو سونپ دیا ہے جس میں فیڈر نمبر ،ٹرانسفارمر نمبر اور پول نمبر تک درج ہے جس کی بنیاد پر بجلی ملازمین کو میکینکل میٹر والے صارفین کو تلاش کرنے میں کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوگی۔ مدھیانچل افسر اعتراف کرتے ہیں کہ اب اس فہرست کے ملنے کے بعد ملازمین بہانہ نہیں کرسکیں گے اور انہیں صد فیصد میٹر تبدیل کرنا ہی ہوگا۔چیف انجینئر لیسا ایس کے ورما کا کہنا ہے کہ فہرست ڈویزنل انجینئروں اور ایگزیکیٹیو انجینئر جانچ کو بھیج دی گئی ہے جس کی بنیاد پر وہ سروے کرکے میٹر تبدیل کرنے کا کام شروع کرادیں گے۔ ذرائع کے مطابق اس فہرست کے علاوہ بھی سیکڑوں کی تعداد میں ایسے صارفین ہیں جن کے کیمپس پر میکینکل میٹر لگے ہیں۔
میکینکل میٹر کی فہرست
عیش باغ میں ۸۵۷،عالم باغ میں ۴۶۶، امین آباد میں ۷۲۷۴، بخشی کا تالاب میں ۸۴۱، سیس۔۱ میں ۳۵۱، سیس۔۲ میں ۷۳، سیس۔۳ میں ۵، چنہٹ میں ۰۱، چوک میں ۳۵۷۷، ڈالی گنج میں ۰۰۳، گومتی نگر میں۶۷، حسین گنج میں ۳۱۲۳، اندرا نگر میں ۶۲، کانپور روڈ پر ۳۸۲، مہانگر میں ۴۸۷، منشی پلیا میں ۵،
رحیم نگر میں ۵۸۲، راج بھون ۳۰۸، راجہ جی پورم میں ۴۱۱، ریزیڈنسی ۲۰۹۳، ٹھاکر گنج میں ۱۹۲۴، یونیورسٹی ۴۰۸، اپٹران۴۵۶، ورندا ون ۰۷،اس طرح راجدھانی میں کل ۵۶۸۹۲ میکینکل میٹر لگے ہیں۔
Share this post
