سونیا گاندھی پر لکھی گئی متنازعہ کتاب بھارت میں اب دستیاب(مزید اہم ترین خبریں )

کیونکہ کانگریس سربراہ کے وکیل نے دعوی کیا تھا کہ اس میں نصف جھوٹ، غلط باتیں اور آمیز بیان ہیں. انہوں نے 2010 میں مورو کو قانونی نوٹس بھی بھیجا تھا.پبلیشر کے مطابق 455 صفحات کی اس کتاب کی قیمت 395 روپے رکھا گیا ہے اور یہ اصل شاہکار کا ہندوستانی ایڈیشن ہے. مورو کی اس سے قبل آئیکتان ‘پیشن انڈیا’ 17 زبانوں میں ٹراسلیٹ ہوئی تھی. انہوں نے سونیا کی زندگی کے سفر کی اطلاعات قریبی دوستوں اور ساتھیوں سے جمع کی ہیں.


 

شہ زوروں نے پورے کنبہ کو پیٹ کر کیا لہو لہان

لکھنؤ۔17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع)جانکی پورم علاقہ میں شہ زوروں نے ایک کنبہ پر حملہ کرتے ہوئے انہیں بری طرح زد و کوب کیا اور خون سے لت پت کر دیا۔ متاثر کنبہ جب مدد کیلئے پولیس کے پاس پہنچا تو پولیس انہیں الٹے نصیحت کرنے لگی۔ زخمیوں کو علاج کیلئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔جانکی پورم کے آکانشا احاطہ ٹائپ ۔۳ کی رہنے والی مینا اپنے شوہر رندھیر رام و دو بیٹے نونیت اور ابھیشیک کے ساتھ رہتی ہیں۔ مینا نے بتایا کہ ان کے شوہر سرکاری ملازم ہیں اور بیٹا ابھیشیک ایم بی اے کی پڑھائی کر رہا ہے۔ جمعرات کی دوپہر ابھیشیک اپنے گھر کے پاس واقع پارک میں کھڑا تھا اور وہیں پر شہ زور نوجوان آشوتوش پاٹھک اپنے دو دوستوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ ابھیشیک کو دیکھ کر آشوتوش اسے گالیاں دینے لگا۔ ابھیشیک نے جب اس کی مخالفت کی تو آشوتوش اسے گالیاں دیتے ہوئے مار پیٹ پر آمادہ ہو گیا۔ گالی گلوج بڑھتی دیکھ کر ابھیشیک خاموش ہو گیا اور گھر چلا گیا۔ تقریباً تین گھنٹہ بعد آشوتوش اپنے ایک درجن ساتھیوں کے ساتھ لاٹھی ڈنڈے سے لیس ہوکر ابھیشیک کے گھر پہنچ گیا اور دروازہ کھٹکھٹانے لگا۔ ابھیشیک کی والدہ نے جاکر دروازہ کھولا ۔ دروازہ کھلتے ہی آشوتوش اور اس کے ساتھی گھر میں گھس آئے اور مینا و ان کے بیٹے ابھیشیک پر لاٹھیاں برسانے لگے۔ بڑا بھائی نونیت درمیان میں آیا تو اس کو بھی پیٹنے لگے۔ متاثرہ مینا نے بتایا کہ نامعلوم لڑکوں نے اپنے ہاتھوں میں لاٹھی، لوہے کی راڈ لے رکھی تھی۔کنبہ جب مدد کیلئے پولیس کے پاس پہنچا تو تھانہ پر تعینات آر سی مشرا نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ۔مینا نے داروغہ آر سی مشرا پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ خود اپنے ہاتھ سے تحریر لکھ کر لاؤ مینا سے اس نے کہا کہ تحریر دینے سے کچھ نہیں ہوگا پہلے ایف آئی آر لکھی جائے گی اس کے بعد میڈیکل کیلئے بھیجا جائے گا۔ کافی دیر حیلہ حوالی کے بعد متاثرہ کی شکایت درج کرنے کے بعد پولیس نے انہیں میڈیکل کیلئے اسپتال بھیج دیا۔

 زہریلی شراب پینے والے مزید دو لوگوں کی موت

 

لکھنؤ۔17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ملیح آباد علاقہ میں دتلی گاؤں میں زہریلی شراب پی کر ٹراما سینٹر میں زندگی اور موت سے لڑ رہے دو مزید لوگوں کی جمعرات کی صبح علاج کے دوران موت ہو گئی۔ اس معاملہ میں اب تک مہلوکین کی تعداد ۲۵ ہو گئی ہے۔ وہیں ابھی بھی تقریباً ۰۰۱ لوگ راجدھانی کے متعدد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ جن کی حالت تشویش ناک ہے۔ فی الحال مسلسل اموات ہونے سے ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں محکمہ صحت کی لاپروائی کا نتیجہ ہے کہ اسپتال میں داخل لوگ اپنی زندگی کی جنگ ہار رہے ہیں۔ 


مودی حکومت کی کتھنی اور کرنی کا تضاد۔ کیا اس سے ملک کی امیج بہتر ہو گی؟

نئی دہلی 17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ملک کے کئی حصوں بشمول بریلی، مہاراشٹر کے جلگاؤں اور گجرات کے ہانسوٹ میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل نے اس کی پرزور مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیق کرائے اور قصور واروں کے خلاف ایکشن لے۔
ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک طرف تو گجرات وائبرینٹ کے نام سے پورا ملک یہ راگ الاپ رہا ہے کہ ترقی ہو رہی ہے اور اسے وابئرنٹ کا نام دیا جا رہا ہے جبکہ 2002 میں مسلمانوں کے قتل عام کا جو سلسلہ شروع ہوا اور سی ایم ’ترقی‘ کر کے پی ایم ہو گئے، وہ فسادات آج تک نہیں روکے گئے اور مسلمانوں کو ہر طرح سے ستایا جا رہا ہے، انہیں قتل کیا جا رہا ہے، ان کی املاک کو لوٹا جارہا ہے اور خطاکار کھلے عام گھوم رہے ہیں وہ قانون کی پکڑ سے آزاد ہیں۔ گجرات سے باہر بھی ایسے افراد جن پر سنگین الزامات حتی کہ قتل جیسے الزامات ہیں انہیں نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں مظفرنگر فرقہ وارانہ تشدد کا ملزم بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنور بھارتیندو بھی شامل ہے جسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی کورٹ کی اعلیٰ باڈی میں نامزد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا وزارت برائے فروغ وسائل انسانی کے پاس بی جے پی کے صاف ستھری امیج اور علم دوست افراد نہیں ہیں جو تعلیم کے تئیں دلچسپی رکھتے ہوں اور اس کے سبھی پہلوؤں سے واقف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مودی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ تعلیمی ادارے خواہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہی کیوں نہ ہو وہاں جن لوگوں کو نامزد کریں وہ اخلاقی طور پر بلند کردار کے مالک ہوں۔ کسی بھی قوم کے تعصب میں غلط قسم کی نمائندگی ملک کی امیج کو بھی بگاڑتی ہے اور تعلیمی معیار پر بھی برا اثر ڈالتی ہے، جبکہ یہاں سے نکلنے والے طلبہ ملک اور بیرون ملک اپنے اچھے اخلاق کی نمائندگی کرکے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ڈاکٹر عالم نے کہا کہ مودی جی کا یہ جملہ ہر جگہ دہرایا جاتا ہے کہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلم بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہو، مگر اس کے بالکل برعکس بہار کے مدرسہ بورڈ جو حکومت سے امداد یافتہ ہے، جہاں گذشتہ دو تین سال سے کمپیوٹر کی تعلیم کے لیے امداد دی جا رہی تھی، اس امداد کو بند کر دیا گیا ہے۔ کتھنی اور کرنی کا یہ تضاد زبان حال سے خود اپنی داستان کہہ رہا ہے۔

اردو یونیورسٹی میں 21 جنوری کو جلسۂ میلاد النبیؐ 

حیدرآباد۔17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں جلسہ میلاد النبیؐ کا انعقاد عمل میں آرہا ہے۔ کنوینر پروگرام ڈاکٹر محمد جنید ذاکر، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ ترجمہ کے بموجب حسب سابق اس سال بھی جلسہ میلاد النبیؐ بتاریخ 29؍ ربیع الاول 1436ھ م 21؍ جنوری 2015 ء بروز چہارشنبہ 11:30 بجے دن بمقام، ڈی ڈی ای آڈیٹوریم ، احاطہ یونیورسٹی میں عظیم الشان پیمانہ پر منعقد ہوگا۔ اس موقع پر پروفیسر سید محمد حسیب الدین قادری، ڈین اسکول آف لینگویجس، لنگوسٹکس اینڈ انڈولوجی و کنٹرولر امتحانات، مانو بزبان انگریزی ’’پیغام میلادؐ‘‘ اور ڈاکٹر علیم اشرف جائسی، اسوسئیٹ پروفیسر، شعبۂ عربی ’’نرمی رواداری اور بقائے باہم۔ سیرت النبیؐ کی روشنی میں‘‘ کے عنوانات پر تقاریر فرمائیں گے۔ طلبہ، اساتذہ اور ملازمین سے خواہش کی جاتی ہے کہ اس مبارک و مسعود محفل میں شرکت فرمائیں۔

زہریلی شراب سے ہوئی اموات پر وزیر اعلیٰ غیر حساس: کانگریس 

لکھنؤ۔17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) کانگریس کے لیڈر ذیشان حیدر نے ریاست کے حالات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو غیر حساس بتایاہے۔ انہوں نے ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ویزر اعلیٰ کے غیر ملکی دورہ کو غیر ذمہ دارانہ بتاتے ہوئے اس کی پُر زور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ اور اناؤ میں زہریلی شراب سے اب تک پچاس سے زیادہ لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں اور ڈیڑھ سو لوگ اسپتالوں میں زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ خود ہی آبکاری محکمہ کے وزیر ہیں اور انہیں کے محکمہ کی لاپروائی سے اتنا بڑا حادثہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں وزیر اعلیٰ کو راحت کاموں کی کمان سنبھالتے ہوئے غمزدہ کنبوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے۔ 

دو ماہ بعد بھی خالی نہیں ہو پا رہا ہے بس اسٹیشن احاطہ

لکھنؤ۔17؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) تقریباً دو ماہ سے عالم باغ بس اسٹیشن کو خالی کرنے کے کام میں مصروف انتظامی عملہ اور ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے افسران اب پست ہو چکے ہیں لیکن مسئلہ کا حل نہیں نکل رہا ہے۔ ابھی بھی نصف سے زیادہ بسیں نئے آشیانہ کی تلاش میں سڑکوں کی خاک چھان رہی ہیں حالانکہ بس اسٹیشن کو خالی کرنے کی مہم میں مصروف افسران دعویٰ کر رہے ہیں کہ بسیں چار باغ سے چلائی جا رہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی علاقہ کی ساری بسیں عالم باغ بس اسٹیشن کے ارد گرد گھومتی رہتی ہیں۔ موجودہ حالات اور انتظامی عمل کی تیاریوں پر اگر غور کریں تو عالم باغ بس اسٹیشن کو خالی کرنے میں ابھی بھی دو ہفتہ سے زیادہ کا عرصہ لگے گا۔ واضح ہو کہ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے اعلیٰ افسران نے منگل کو چار باغ بس اسٹیشن کا دورہ کیا تھا۔ چارباغ میں بسوں کے ٹھہرنے کی تیاریوں پر اطمینان ظاہر کر کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جمعرات کو تمام بسیں چارباغ سے چلائی جائیں گی لیکن ذرائع کے مطابق جمعرات کو بھی چارباغ سے تمام بسیں نہیں چل پائیں کیونکہ ابھی وہاں تعمیری کام چل رہا ہے۔ دوسرے یہ کہ یہاں پر بسوں کے ٹھہرنے کیلئے اتنی جگہ نہیں ہے کہ یہاں سے تمام بسوں کو چلانے کا کام پورا ہو سکے۔
واضح ہو کہ عالم باغ بس اسٹیشن کو چارباغ میں شفٹ کرنے کی تیاری جنوری میں تیز ہوئی تھی۔ افسران کہاں بیٹھیں گے،مسافر کہاں ٹھہریں گے اور دیگر اسٹاف کے بیٹھنے کا بندوبست کہاں ہوگا ۔ ایسے کئی مسائل ہیں جن پر غور و خوض جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق چارباغ بس اسٹیشن میں جگہ محدود ہونے کے سبب افسروں کے بیٹھنے کے سلسلہ میں کشمکش کی حالت بنی ہوئی ہے۔ عالم باغ بس اسٹیشن میں بیٹھنے والے افسر یہاں پر ویسا ہی بندوبست چاہتے ہیں جیسا نہیں عالم باغ میں مل رہا تھا۔ ادھر چارباغ میں پہلے سے موجود افسران اور ملازمین بھی پریشان ہیں کہ کس طرح سارا بندوبست کیا جائے حالانکہ اس سلسلہ میں ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کچھ کمرے خالی پڑے ہیں ان کو صاف کر کے بیٹھنے کے لائق بنا دیا جائے گا۔ بدھ کو عالم باغ کے افسروں اور ملازمین نے چارباغ میں اپنا آشیانہ تلاش کیا۔ تعمیری کاموں پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ فی الحال ابھی چار کمروں میں عالم باغ کے افسران بیٹھ رہے ہیں۔ ابھی یہاں پر تعمیری کام ہونا ہے اس کے بعد تمام ملازمین یہیں پر بیٹھنا شروع کر دیں گے۔ 

Share this post

Loading...