تبدیلی مذہب کے ایشو پر اسٹوری کی تلاش میں جب گنیش مینکاشی پورم کے لوگوں سے ملے تو انہیں حیرت انگیز تجربات ہوئے ، پہلے تو یہاں کے لوگوں نے میڈیا سے گفتگو کرنے سے انکار کر دیا لیکن ناگر اپنے صحافتی فن کا بخوبی استعمال کرتے ہوئے ،بالاخر وہاں کے لوگوں کے احساسات منظر عام پر لانے میں کامیاب ہو گئے ۔ جنہوں نے 33 برس قبل اسلام قبول کیا تھا کافی مطمئن نظر آئے اور نادر کو بتایا کہ وہ اسلام کے دائرے میں آنے کے بعد سے کافی خوش ہیں انہیں مسلم معاشرے میں برابری کا درجہ حاصل ہے ، ان کے ساتھ کسی طرح کا بھید بھاو نہیں برتا جاتا ، لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بارے میں کوئی بات میڈیا میں عام کی جائے ، کیونکہ اس وقت ملک میں مذہب تبدیلی کا ایشو بہت چل رہا ہے ۔ اس کے برخلاف نادر نے جب دلت ہندو خاندان کے لوگوں سے ملاقات کی تو ان کا معاملہ ایک دم مختلف نظر آیا ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں خوش تو نہیں ہیں لیکن اپنےبارے میں جانکاری دینے میں انہیں کوئی دشواری نہیں ہے ۔ ] جنہوں نے 33 برس قبل اسلام قبول کیا تھا کافی مطمئن نظر آئے اور نادر کو بتایا کہ وہ اسلام کے دائرے میں آنے کے بعد سے خوش ہیں ۔ لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بارے میں کوئی بات میڈیا میں عام کی جائے جبکہ دلت ہندو خاندان کے لوگو ں کا معاملہ ایک دم مختلف نظر آیا ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں خوش تو نہیں ہیں لیکن اپنےبارے میں جانکاری دینے میں انہیں کوئی دشواری نہیں ہے [ گنیش نادر نے اپنی اس خصوصی رپورٹ میں \' ہندو اسٹوری\' اور\' مسلم اسٹوری\' کے نام سے دونوں گروپوں سے ملاقاتوں کا ذکر کیا ہے ایشیا ٹائمز نے ان کے حوالے سے یہ رپورٹ دی ہے ۔ نادر ایک جگہ مسلم اسٹوری کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ میرے قریب کھڑے ایک نوجوان نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میرے والدین نے اس وقت اسلام قبول کرلیاتھا ، میں نےدسویں تک تعلیم حاصل کی ہے آج کل ایک دوکان پر نوکری کرتا ہوں ، لیکن میں آپ سے زیادہ بات نہیں کر سکتا ، ہمارے گھر کے بڑوں نے ہمیں میڈیا سے کوئی بات کرنے سے منع کیا ہے ۔ گاوں کے بڑے بزرگوں نے نام نہ پوچھنے اور تصویر نہ لینے کی شرط پرنادر سے بات کی ۔ ایک ستر سالہ بزرگ کہتے ہیں کہ ہم نے اسلام اس لیے قبول کیا کیونکہ یہاں کوئی سماجی تفریق نہیں ہے، اسلام کے سبھی ماننے والے ایک ہوتے ہیں ،اسلام قبول کر نے کے بعد آج ہم بہت خوش ہیں ۔ ایک دوسر ی اسٹوری کا ذکر کرتے ہوئے گینش نادر لکھتے ہیں کہ جب ہم نے وہاں کی ہندو دلت آبادی سے بات کی تو انہیں بہت ناامید پایا ،وہ ناخوش نظر آئے ۔ البتہ ہندو آبادی کے ایک سرکردہ شخص نے ہم سے بات کی ، اس موقع پر ہم ایک چائے کی دوکان پر پہونچے وہاں ہم سے کئی لوگوں نے بات کی ۔67 سالہ ایم کرو پیاہ اسی گاوں کےکسان ہیں کہتے ہیں کہ یہاں کی زیادہ تر دلت آبادی مزدوری کرتی ہے کچھ لوگوں کے پاس تھوڑی زمینیں ہیں۔ جب نادر نے ان سے 1981 کے تبدیلی مذ ہب کے بارے میں پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ ہمارے گاوں میں مندر ہے ہم وہاں پوجا کرتے ہیں ، ہمارا بھگوان ہے ، ہم اپنا بھگوان بدلنا نہیں چاہتے ، ہم مذہب تبدیل کر نے والے نہیں ہیں، لیکن جن مسائل سے ہم اس وقت دوچار تھے وہ مسائل آج بھی جوں کا توں برقرار ہیں ۔ یہاں 500 ہندو دلت خاندان آباد ہیں لیکن کسی کے پاس کوئی کاروبار نہیں ہے ،آپ کو بتائیں ایسا کیوں ہے ؟ ایسا اس لیے ہے کہ ہمارے لوگوں کے علاوہ ہماری دوکانوں پر کوئی دوسرا سامان خریدنے نہیں آئے گا ۔ اگر ہم یہاں کے قریبی قصبے میں کوئی دوکان کر لیں تو لوگ سب سے پہلے تو یہی پتہ کریں گے کہ یہ میناکشی پورم کے کسی دلت کی دوکان تو نہیں ہے ، اور ہماری دوکان سے کوئی سامان نہیں لیں گے ۔ ہاں اگر ہم چینئی میں کوئی تجارت کریں تو ہو سکتا ہے لوگ ہمارے قریب آئیں ، یہاں لوگ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ یہاں کافی سال قبل قتل کا ایک واقعہ پیش آیا ، اعلیٰ ذات کے ایک ہندو کا قتل ہوا تو اس سلسلے میں ہمارے پورے گاوں کو تشدد کا شکار بنا گیا تھا ، پولیس کو تو کم ازکم غیر متعصبانہ رول ادا کرنا چاہیے تھا لیکن اس نے بھی اعلیٰ ذات کے لوگوں کا ہی ساتھ دیا ، بہت سارے لوگ گاوں چھوڑ کر چلے گئے ، اس وقت جب پولیس نے امن میٹنگ کے لیے ہمیں بلایا تو ہمارے ساتھ مسلم بھائی بھی گئے تھے۔ اس لیے یہاں اس طرح کا کوئی کام نہیں کر سکتے ۔ لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہے البتہ ہم یہاں اپنے مسلم بھائیوں کے درمیاں چین و سکون سے رہتے ہیں لیکن اپنے مذہب کے لوگوں کے درمیان ہم محفوظ نہیں ہیں ، ایسا کیوں ہے نہیں معلوم
آسارا م باپو کے محافظ کاقتل لوٹ کاسبب نہیں
مظفرنگر۔15جنوری(فکروخبر/ذرائع )سینئرآئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے آسارام باوپ کے سابق محافظ اکھل گپتا قتل کے معاملے میں اس کے دیگر کنبے کے افراد کی جان کوخطرہ بتاتے ہوئے اس پورے معاملے کوآسارام سے منسلک کیاہے ۔ انھوں نے میرٹھ زون کے آئی جی آلوک شرما کو ای میل کے ذریعہ پورے معاملے کی باریکی سے جانچ کرنے کوکہاہے ۔ای میل کی فوٹو کاپی میڈیا کوبھی مہیاکرائی گئی۔ اس سلسلے میں انھوں نے کہا ہے کہ متوفی کے بھائی آشیش گپتاسے فون پرگفتگوکی لیکن کنبے کے افراد کتنے دہشت زدہ ہیں کہ وہ بات بھی نہیں کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاآج اکھل گپتاکے کنبے کومدد کی ضرورت ہے ۔پولیس کی جانچ سے مطمئن آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے کہاکہ انکشاف کیلئے تین ٹیمیں تشکیل کی گئی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے توہم پرستی کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ اورآسارام سے منسلک زیادہ ترمعاملات کاانھوں نے باریکی سے معائنہ کیا ہے ۔اکھل گپتا قتل کامعاملہ احمدآباد سے وابستہ ہے۔انھوں نے کہاکہ اس معاملے میں لوٹ یادشمنی کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ اس سے واضح ہے کہ آسارام کے خلاف گواہی نہ دی جائے ۔ایسے ہی حالات میں واردات کوانجام دیا گیا ہے ۔متوفی کے بھائی آشیش گپتانے فون پراہم معلومات فراہم کرائیں جو قتل کے معاملے کاانکشاف کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اکھل کے قبضہ سے نہ صرف ان کاموبائل برآمدہواہے بلکہ ان کے قبضے سے رقم بھی برآمد ہوئی ہے جودکان بندکرتے وقت عموماً ان کے پاس ہونی چاہئے تھی۔ مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ وہ مظفر نگرمیں متاثرہ کنبے سے ملاقات کریں گے ۔اورجوقانونی مدد ممکن ہو سکے گی انھیں مہیا کرائی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی پیروی اکھل گپتاکے بھائی آشیش گپتاکررہے ہیں اس لئے انکی جان کوخطرہ ہے۔ اس لئے کنبے کوتحفظ دیا جائے ۔انھوں نے بتایا کہ جائے واردات کے قریب واقع پرائیوٹ استپال کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فٹج کوپولیس نے حاصل کرلیاہے اورکمپیوٹر کی ہارڈسک کونکال لیا ہے جس کی بنیاد پرمزیدجانچ کی جارہی ہے ۔ایک پولیس افسرکے مطابق سی سی ٹی وی کیمرے کی فٹج سے پولیس کو کافی مددمل رہی ہے ۔جس کی بنیاد پرمشتبہ افراد کوحراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔
59کی ہوئی بی ایس پی سپریمو مایاوتی، لکھنؤ میں نہیں کاٹا کیک
لکھنؤ۔15جنوری(فکروخبر/ذرائع ) بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی کا جمعرات کو سالگرہ ہے. بی ایس پی کے کارکن اور عہدیدار ان کی سالگرہ کوٍ فلاحی دن کے طور پر منا رہے ہیں. اپنے پارٹی کے دفتر میں مایا اس موقع پر 59 کلو کا کیک کاٹنے والی تھیں، لیکن عین وقت پر پروگرام تبدیل کر دیا. اب بی ایس پی سپریمو سادگی سے اپنا برتھڈے مںآ رہی ہیں. اس موقع پر پارٹی کے سینئر لیڈر بھی موجود ہیں. اس کے علاوہ انہیں سالگرہ کی مبارکباد اور نیک خواہشات دینے کے لئے ریاست کے دفتر میں دیگر اضلاع سے آئے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کا تانتا لگا ہے.بی ایس پی لیڈروں نے مایا کی سالگرہ کو جن۔فلاحی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے. جمعرات کو دوپہر 12 بجے مایا پارٹی پردیش ہیڈکوارٹر سے اس کا آغاز کیا. اس موقع پر انہوں نے بی ایس پی کی بلیو بک کے اردو اور انگریزی ورڑن جاری بھی کیا. اس کے علاوہ پارٹی کا سال 2015 کا کیلنڈر بھی جاری کیا. اس کے بعد انہوں نے سیاسی حالات، پارٹی کی اگامی حکمت عملی، قانون ساز کونسل انتخابات اور باغی پارٹی رہنماؤں کے سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کی.اس دوران مایاوتی نے کہا کہ آج کے دن ہر ضلع ہیڈکوارٹر میں پروگرام منعقد ہو رہے ہیں. آج کے دن کارکن سروسماج میں غریبوں اور اسکایو کی مدد کریں. انہوں نے کہا کہ جب ریاست میں بی ایس پی کی حکومت تھی، اس دوران مایا نے اناؤ کے پرکر گھاٹ پر ملے لاشوں کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا. انہوں نے کہا کہ واقعہ نے لوگوں کو دہشت میں لا دیا ہے. لہذا سچائی سامنے لانے کے لئے سی بی آئی جانچ ہونی چاہئے.مایا نے اس موقع پر کانگریس کی یو پی اے حکومت پر حملہ بولا. انہوں نے کہا کہ یو پی اے نے اپنی حکومت کے دوران کئی غلط پالیسیاں اور اسکیمیں چلائی. غلط فیصلے بھی لئے گئے. بی جے پی نے انہی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کا سیاسی فائدہ سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اٹھایا. اس میں اس نے کامیابی حاصل کی. وہیں، بی ایس پی سمیت دیگر جماعتوں کو اس کا نقصان جھیلنا پڑا. انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس دلت کارڈ کھیل رہی ہے. مرکزی حکومت بی ایس پی پر غلط الزام لگاتی ہے.
فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں پولیس اہل کار معطل
ہاتھرس۔15جنوری(فکروخبر/ذرائع ) ضلع میں کرکٹ میچ کے سلسلے میں دوفرقوں کے درمیان تشدد کے معاملے میں اک پولیس اہل کار کومعطل کردیا گیاہے اورحکم امتناعی نافذ کردیاگیا ہے۔ علی گڑھ زون کے ڈی جی پی موہت اگروال وضلع مجسٹریٹ شمیم احمد نے بتایا کہ کل ہاتھرس میں دوفرقوں کے درمیان جھگڑے کے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کے الزام میں کوتوالی انچارج راجویر سنگھ کومعطل کردیا گیاہے۔ اور دفعہ ۴۴۱نافذ کردی گئی ہے ۔واضح رہے کہ گذشتہ دوشنبہ کوشہرمیں کرکٹ میچ کے دوران جھگڑے کے سلسلے میں ایک صفائی ملازم کو پیٹنے کے معاملے میں فرقہ وارانہ شکل اختیار کرلی ۔اوردونوں فرقوں کے لوگ آمنے سامنے آگئے۔ دونوں فرقوں کے درمیان پتھراؤ ااور فائرنگ کی گئی اس کے علاوہ ایک دوسرے پربم پھینکے کئے گئے ۔ حالات کوقابومیں کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیاتھا۔ اس معاملے میں پولیس نے تین افراد کوحراست میں لے لیا تھا۔ مسٹراگروال نے بتایا کہ گرفتارافراد کے خلاف قومی تحفظ قانون کے تحت کاروائی کی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ تصادم کے دوران ایک ہوٹل مالک کے بیٹے کوگولیاں چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا ۔اس کی ویڈیو فٹیج بھی موجود ہے ۔اوراس پرپانچ ہزار روپئے کے انعام کااعلان کردیاگیا ہے۔
چار مریضوں کی آنکھیں خراب، ٹراما میں مرنے والوں کی تعداد ۱۲
لکھنؤ۔15جنوری(فکروخبر/ذرائع )ٹراما سینٹر میں اب تک مرنے والوں کی تعداد اکیس تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے تین براٹ ڈیڈ تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سات مریض بدھ کو دیر شب تک وینٹی لیٹر پر تھے جن کی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔ ادھر لوہیا اسپتال سے دس مریضوں کی حالت میں بہتری ہونے پر بدھ کو چھٹی کر دی گئی۔ ٹراما سینٹر میں داخل مریضوں میں سے چار کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی۔ ڈاکٹر وید پرکاش کے مطابق پتو (۵۳) ، مہیش(۹۶)، اجندر (۰۴) اور شری رام (۵۴) کے ٹسٹ کے بعد پتہ چلا کہ ان کی آنکھیں خراب ہو گئی ہیں۔وہیں دو دیگر مریضوں کی آنکھوں میں بھی کچھ گڑبڑی ہوئی ہے جس کے سبب انہیں کم دکھائی پڑنے کی شکایت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سات مریض ابھی بھی وینٹی لیٹر پر ہیں جن کی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔ بدھ کو علاج کے دوران چھ مریضوں کی موت ہو گئی ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر روی کانت نے ٹراما سینٹر میں دورہ کر کے مریضوں کی خیریت دریافت کی۔ ڈاکٹر اویناش اگروال نے بتایا کہ مریضوں کی موت کا سبب بلڈ پریشر میں اضافہ ہونا ہے اور تمام کوششوں کے بعد بھی بلڈ پریشر کم نہیں ہو رہا ہے۔بلڈ پریشد کم نہ ہو پانے کے سبب مریضوں کا ڈائلیسس بھی نہیں ہو پا رہا ہے اور ان کے گردے فیل ہورہے ہیں۔ فی الحال ٹراما سینٹر میں ۷ مریض وینٹی لیٹر پر ہیں اور ۹ مریض ایمرجنسی وارڈ میں رکھے گئے ہیں۔
بزرگ خاتون پر اینٹ سے حملہ کرنے والا گرفتار
لکھنؤ۔15جنوری(فکروخبر/ذرائع )بزرگ خاتون کو اینٹ سے مار کر فرار چل رہے ملزم کو چنہٹ پولیس نے بدھ کو نوبستہ روڈ منوج پانڈے گیس ایجنسی کے باہر سے گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم گزشتہ پانچ دنوں سے فرار چل رہا تھا۔ زخمی خاتون کے بیٹے کی تحریر پر معاملہ درج کیا گیا تھا۔ واضح ہو کہ چنہٹ کے نوبستہ کلاں کے رہنے والے شمشیر علی ولد حسین علی نے گزشتہ دس جنوری کو وہیں کے رہنے والے مینو کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ شمشیر نے پولیس کو مینو کے خلاف تحریر دیتے ہوئے کہا تھا کہ ۹؍جنوری کی دوپہر کو مینو اس کے گھر پر گالی گلوج کرنے لگا۔اس وقت شمشیر گھر پر موجود نہیں تھا۔ مینو کی آواز سن کر جب شمشیر کی والدہ باہر نکلی تو مینو نے ان سے پوچھا کہ شمشیر کہاں ہے۔ والدہ نے کہا کہ وہ گھر پرنہیں ہے۔ بس مینو نے اینٹ اٹھائی اور شمشیر کی والدہ کے سر پر حملہ کر دیا اور دھکا دے کر انہیں گراکر فرار ہو گیا تھا۔ بزرگ خاتون کو زمین پر پڑا دیکھ کر پڑوسیوں نے زخمی خاتون کو رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کراتے ہوئے اطلاع شمشیر کو دی۔ رام منوہر لوہیا میں جب ڈاکٹروں نے شمشیر کی والدہ کی حالت نازک دیکھی توانہیں ٹراما سینٹر میں منتقل کر دیا۔ بدھ کی صبح پولیس نے مینو کو منوج پانڈے گیس ایجنسی کے پاس سے گرفتار کر لیا۔
Share this post
