یہ آزادی صرف زمین کی آزادی نہیں ہے بلکہ مذہب کی بھی آزادی ہے : مولانا ہاشم نظام ندوی

جس کے بعد اس کی آزادی کے لئے کوششیں ہوتی رہیں اور جدوجہد کرتے رہے بالآخر 1947ء کو اس غلامی کے چنگل سے آزادی ملی ۔ ان خیالات کا اظہار فکروخبرڈاٹ کے ایڈیٹر انچیف اور خلیج کونسل کے سکریٹری مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے کیا۔ وہ علی پبلک اسکول میں پندرہ اگست کی پرچم کشائی تقریب سے مخاطب تھے ۔ مولانا نے الجیریا ، مراکش کے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ہم خوش ہیں اور ہمیں پوری آزادی ہے اور یہ آزادی صرف زمین کی آزادی نہیں ہے بلکہ یہ آزادی مذہب کی بھی آزادی ہے ۔ جس کی ہم آج خوشیاں منارہے ہیں ۔مسلمانوں نے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی کہ یہاں خوشحالی ہو اور کسی بھی ہندوستانی کو چاہے وہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو وہ خوش رہے ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ہندوستان میں اچھے شہری بن کرزندگی گذاریں ، غیر مسلموں کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھیں اور ان کے سامنے اسلامی اخلاقیات کا درس رکھیں ۔ مولانا موصوف نے علی پبلک اسکول کے ناظم اعلیٰ مولانا الیاس ندوی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو خواب ہم نے کئی سال پہلے دیکھا تھا وہ شرمندۂ تعبیر ہوچکا ہے او رامید ہے کہ یونیورسٹی کے خواب کی تعبیر بھی جلد سامنے آئے گی ۔ واضح رہے کہ یہاں پرچم کشائی کاعمل علی پبلک اسکول کے نائب صدر مولانا عبدالباری ندوی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پرعلی پبلک اسکول کے بانی مولانا الیاس ندوی، مولانا ابوالحسن ندوی اسلامک اکیڈمی کے نائب سکریٹری مولانا مقبول احمد ندوی ، مولانا اسامہ ندوی ، مولانا ارشاد ندوی ، مولانا ابرار ندوی وغیرہ موجود تھے ۔

DSCN5730

 

DSCN5732

Share this post

Loading...