کیوں کہ اس کے آگے سوار ی کو نہیں لے جایا جاسکتا اور اگر لے جانے کی اجازت بھی ہوتو آپ اندر داخل ہونے کے بعد سواری اندر لانے پر افسوس کریں گے، جی ہاں! کیوں کہ آج بھٹکل و مضافات میں اُنتیسواں روزہ ہے یعنی کہ کل عید الفطر ہوسکتی ہے۔اسی بنا پر ماہ رمضان کے روزوں ، نمازوں اور عطیہ وزکواۃ و صدقات سے اپنے دل جان کو برکتوں اور رحمتوں سے منور کرنے کے بعد اہل و عیال سمیت خرید و فروخت کے لیے یہاں لوگ جو ق در جوق آرہے ہیں، چھوٹی بڑی دکان کا کیا ذکر کیا جائے یہاں تو ہر دکان میں لوگ کچھ نہ کچھ خریدتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔پولس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے۔ کارا سٹریٹ ،ماری کٹہ اہم روڈ، پھول بازار، بلکہ یوں کہا جائے کہ شمس الدین سرکل سے لے کر نیچے پھول بازار تک لوگوں کاجم غفیر ہے جو عید کی خریداری میں مشغول ہے، فکروخبر سروے کے مطابق امسال موسلادھار بارش ہونے کی وجہ سے تجارت میں خاصہ اثر رہا اور پھر دکانداروں کو اُمیدکے مطابق تجارت نہیں ہوپائی ، وہیں کچھ دن قبل رکشہ پارکنگ مسئلہ کو لے کر ہوئے معمولی جھڑپ سے بھی ایک دن کی تجارت ماند رہی ، جب کہ ایک تاجر نے کہا کہ رمضان کے آخری ایام بالخصوص تیسراعشرہ تاجروں کے لیے فائد مند ہوتا ہے اور خریدو فروخت کی بھرمار ہوتی ہے۔ مگر امسال اس میں کچھ فرق نظر آیا۔و ہیں کئی تاجر اللہ کا شکر بجالاتے ہوئے بہترین تجارت کی بھی بات کہی ہے، جو بھی ہو رمضان اپنی بہار پوری طرح بکھیر چکا ہے۔ رمضان باکڑوں میں لوگوں کی چہل پہل زیادہ دیکھی جارہی ہے۔
Share this post
