منگلور و مضافات میں مسلم نوجوانوں پر بڑھتے حملے

یہ دونوں یہاں منگلور کے اسٹار ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ میں پی یوسی سیکنڈ کے طالبِ علم ہیں۔رمشید نے یہاں مقامی اخبارکو بیان دیتے ہوئے کہا کہ کالج ختم ہونے کے بعد منجیشو ر جانے کے لیے ایک مقامی بس پر سفر کرر رہے تھے گوری گڈ ا کے قریب کچھ شر پسندوں کا گروپ بس پر چڑھ کر حملہ کرنے لگا ،او رپھر ہم دونوں بس سے کھینچ کر لوہے کے راڑ سے حملہ کردیا، افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے حملہ کرنے کے دوران بس کنڈکٹر بھی ان کا ساتھ دے رہا تھا۔مارنے کی وجہ پوچھنے پر وہ لوگ مزید ہم پر برس پڑے۔ پھر ہمیں راستے پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ہم مدد کے لئے لوگوں کو پکار رہے تھے مگر کوئی بھی ہمارے مدد کے لئے نہیں آیا۔ آخر کار ایک رکشہ ڈرائیور نے ہیں ضلع کے وینلاک اسپتال میں لا کر داخل کرایا۔ طلبہ کے سلسلہ میں ان کے کالج کے ڈائرکٹر محمد سلیم مالار سے پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ دونوں طلبہ نے گذشتہ مہینے ہی داخلہ لیا تھا ، ان کے سلسلہ میں کسی بھی قسم کی شکایت درج نہیں ہے۔ ان کے حملہ سے خود ہمیں دہشت ہورہی ہے۔ وہ لوگ محفوظ ہیں اس سے ہمیں دلاسہ ہوا ہے۔

دلت بہنوں کو تین دن تک قید کرکے ظلم ڈھانے والی بیلتنگڈی پولس 
ظالم شرپسندوں کے بجائے مظلوم لڑکیوں کو ہی بند کردیا

منگلور 24جولائی (فکروخبرنیوز ) دلت طبقہ سے رکھنے والی دو بہنوں کو جہاں بیچ بازار کچھ شرپسندوں کی جانب سے نازیبا جملے کسنے کے ساتھ حملہ کیا گیا وہیں پولس نے بھی ظلم پر ظلم شرپسندوں کو گرفتار کرنے کے بجائے مظلوم بہنوں کو ہی گرفتار کرکے ظلم ڈھانے کی بات سامنے آئی ہے۔ اطلاع کے مطابق مظلوم عورتوں نے اب پولس تھانے کے افسران کے خلاف ضلع ایس پی کے سامنے شکایت درج کی ہے ۔
واقعہ کیا ہے؟؟؟۔۔17جولائی کو قریب گیارہ بجے بیلتنگڈی تعلقہ کے گیرو کٹے کے قریب وڈی نالہ نامی علاقے کے ریشمے نامی روڈ پر دو بہنیں ، ببیتا (16) اور وسنتی (شادی شدہ 18) موبائل درستگی کی نیت سے آئے تھے۔ اس کے بعد قریبی ہوٹل میں جاکر واپس اپنے گھر جانے کے لیے بس اڈے پر بس کاا نتظار کررہے تھے کہ اچانک بائیک میں کچھ جان پہنچان کے لوگوں نے آکر ان کے ساتھ نازیبا سلو ک شروع کیا جن کی شناخت ڈولفی اور ششی شیٹی کی حیثیت سے کرلی گئی ہے، ان لوگوں نے تلو زبان میں، اپنے ساتھ آنے اور عیاشی کرنے جیسی نازیبا باتیں کہیں، اس ذلت کو دیکھ کر خواتین قریب کے ایک مرغی کے دکان کی جانب بھاگنے لگے تو بائیک سوا رنے پیچھا کرتے ہوئے حملہ کردیا۔ پھر عورتوں نے یہاں سے قریب کرشنپا کلال نامی شخص کے گھر کی جانب دوڑ لگائی،یہاں کے ساتھ دو مزید لوگ کشور اور شیکھر جڑ گئے، اور راستے میں پڑے ،کیبل وائر ، اور لکڑیوں سے پٹائی کی ہے۔ ظلم و ستم کے بعد اس سلسلہ میں کیس درج کئے جانے پر تیزاب پھینکنے کی دھمکی دی اور پھر جسمانی زبردستی پر اُتر آئے۔ یہ سب ہوتے ہوئے دیکھنے کے باوجود موقع واردات پر پہنچنے والے ٹرافک پولس پیادہ مظلوم
عورتوں کوپولس تھانے لے جاکر خاتون پولس گیتا اور منجولا نے خوب دھلائی کی ہے۔ فائبر لاٹھی سے مارنے کی وجہ سے پورے جسم پر چھالے پڑ گئے تھے۔ بعد میں پولس کی جانب سے علاج کے لیے سرکاری اسپتال لے جایا گیا ہے۔ مگر یہاں کے ڈاکٹروں نے جھوٹی رپورٹ دیتے ہوئے کسی بھی طرح کے علاج نہ کئے جانے کی بات کہی ہے ۔ اس کے بعد پھر مظلوم عورتوں کو عدالت میں پیش کیا ہے۔ بعد میں تین دن جیل میں رکھ کر چھوڑ دیا گیا ۔ مظلوم عورتیں فی الحال منگلور کے وینلاک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔مظلوم عورتوں نے تمام چار حملہ آور وں اور پولس افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا مطالبہ ضلع ایس پی سے کیا ہے۔مظلوم بہنوں پر ہوئے ظلم کو دیکھ کر عام عوام میں غصہ پایا جارہا ہے۔

Graphic1

 

Share this post

Loading...