شہر بھٹکل کو بدنامی کی جانب دھکیلنے والی کارروائیوں میں روز بروز اضافہ

تازہ اطلاع کے مطابق جو کہ کل ہی شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی یہ ہے کہ ایک بھٹکل فیملی کو منگلور ایرپورٹ میں سونا اسمگلنگ کرتے ہوئے دھر لیا گیا ہے۔ دبئی سے ایر انڈیا طیارے سے اُڑان بھر کر منگلور ایرپورٹ پہنچنے والے میاں بیوی اور اس کے ساتھ موجود پانچ سالہ بچی کومنگلور ہوائی اڈے کے کسٹم افسران نے دوکلو سونا غیرقانونی برآمد کئے جانے کے الزام میں حراست میں لیا ہے، ریونیو انٹلی جنس افسران کے بیان پر بھروسہ کیا جائے تو ان کا کہنا ہے کہ خاتون ہینڈ بیگ میں تمام زیورات کو مخصوص کپڑوں میں لپیٹ کر لے جایا جارہا تھا۔ خاطیوں کی شناخت ارشد علی مشتاق اور ان کی اہلیہ فاطمہ ،مقیم مدینہ کالونی کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ علماء کرام حرام کمائی کے سلسلہ میں ہر جمعہ بیان دیا کرتے ہیں اور ایسے شہر بھٹکل کو بدنام کئے جانے والے اعمال سے پرہیز کرنے کے لئے ہرممکن کوشش نہ صرف بھٹکل تنظیم و جماعتیں بلکہ بیرون کی جماعتیں بھی اس سلسلہ میں کوشاں ہیں، اور نت نئے تجاویز اور قوانین لاگو کرکے ایسے کرتوت سے دور رکھنے کی کوششیں کررہے ہیں، اس کے باوجود اگر کوئی غلط كام كرنا چاہے تو علماء کا فتویٰ کیا کام آسکتا ہے؟ عوام کے کالے کرتوتوں کو علماء کے فتوے سے جوڑنا اور کرائیم کی خبر کوفتوے کے ساتھ لاکر کھڑا کرنا جاہلانہ بات ہے۔علماء کی جانب سے فتویٰ نہ دئے جانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ شہر و قوم کو بدنام کرنے کے اعمال کرتے پھریں ۔ او رپھر جب دھرلئے جائیں تو علماء کے فتوے کو لاکر سامنے رکھ دیں۔ آن لائن اخباروالوں کو پتہ نہیں کبھی کبھی کیا ہوجاتا ہے کہ اسمگلروں اور علماء کے فتوے سے خبر کو جوڑ کر عوام میں یہ تاثر پید اکرنے کی کوشش کررہے ہیں علماء اس کے لئے راہیں ہموار کررہے ہیں۔ لکھنے والے کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ اسمگلنگ کا مطلب ہی ہے کہ غیرقانونی درآمد وبرآمدگی،۔ اور پھر شریعت اپنے ملک کے ہر قانون کے پالن کا حکم دیتی ہے، جب ہمارے ملک کا قانون یہ طئے کرے کہ یہ کرنا جرم ہے تو اس میں علماء کے الگ سے فتوے کا انتظار کیوں؟ یا قومی وملی مفاد كے خلاف ہو تو اس میں اخلاقیات كا پہلو ہی غالب ہوتا ہے؟ جو شریعت كا حصہ ہے، خبر لکھنے یا اشاعت کرنے والوں کو چاہئے کہ اپنی تحریر کے ذریعہ اس طرح كی حركتوں سے پرہیز کرے، او ر ہر بات پر شہر کے علماء ، جماعتیں اورتنظیموں کو گھسیٹنا بند کرے۔

Share this post

Loading...