۱۔ غروب آفتاب سے قبل مسجد کے اسپیکر کی جانچ نہ کی جائے اس لیے کہ اکثر لوگ غلط فہمی کا شکار ہوکر اسپیکر کی آواز آتے ہی روزہ افطار کردیتے ہیں ۔
۲۔ تراویح کے موقع پر اسپیکر کی آوازباہر نہ دیں لوگوں کا اپنے اپنے کاموں میں مشغول رہنے کے باعث قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے ۔
۳۔ زکوٰۃ کی رقم غیر مسلموں اور مستطیع لوگوں میں تقسیم نہ کی جائے اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی ہے ۔
۴۔ زکوٰۃ کے لیے کوئی دن مقرر نہ کریں اس سے ہجوم بھی ہوتا ہے اور مردوں اور رعورتوں کا اختلاط ہوتا ہے ۔
۵۔ عورتوں کو تراویح کے لیے اپنے محلّے سے دور جانے سے روکیں اس سے مفاسد کا امکان ہوتا ہے ۔
۶۔ اکثر نوجوان تراویح کے وقت بازاروں میں بے کار گھومتے رہتے ہیں ان کو تراویح کی فضیلت بتاکر اس کی پابندی کی ترغیب دیں ۔
۷۔ فجر بعد بچوں کو کھیلنے سے روکیں اس سے لوگوں کی نیند میں خلل واقع ہوتا ہے اور غیر مسلموں کو جو اپنے کاموں پر صبح سویرے جاتے ہیں انہیں بھی اس سے تکلیف پہنچتی ہے ۔
۸۔ سحری اذان سے پانچ منٹ قبل ہی بند کریں ۔ اذان شروع ہونے کے بعد کچھ کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔
۹۔ گاڑی پر تین تین چار چار لوگوں کو بٹھانے سے منع کریں ۔ بالخصوص رمضان میں ۔
۱۰۔ عورتوں کو بلاوجہ بازاروں میں جانے سے روکیں ۔ بالخصوص رمضان میں
۱۱۔ کولڈ رنکس دکانیں اور ہوٹل رمضان میں دن کے وقت بند رکھے جائیں اور اس سلسلہ میں ان کے مالکان سے گفتگو کرکے انہیں بتائیں اس کے لیے ہر محلہ اور علاقہ والے اپنے اپنے علاقوں میں شعبہ کے ساتھ تعاون کریں ۔
۱۲۔ تمام مساجد کی گھڑیاں یکساں رکھنے کی کوشش کریں ۔
۱۳۔ محلہ کی مسجد کے حفاظ کرام کو ایک جگہ جمع کرکے ہر حافظ قرآن کو تراویح کے لیے قرآن پڑھنے کی ایک ہی ترتیب بناکر دیں ۔ تاکہ الگ الگ مسجد میں اگر کوئی جانا چاہے تو اس کو قرآن کو کوئی پارہ یا حصہ چھوٹنے نہ پائے ۔
۱۴۔ سحری کو اٹھانے کے لیے وقفہ وقفہ کے بعد اعلانات نہ کریں ۔ اس لیے کہ اس سے تہجد پڑھنے والوں اور غیرمسلموں کو تکلیف ہوتی ہے البتہ مختلف کا لونی میں واقع مساجد میں سے کسی ایک مسجد میں سحری سے ایک گھنٹہ قبل اعلان کیا جاسکتا ہے ۔
۱۵۔ ختم قرآن کے موقع پر فضول خرچی اور اسراف سے بچیں ۔
۱۶۔ بہت کم عمر بچوں کو مسجدوں میں لانے سے اجتناب کریں اس سے مسجد کا احترام باقی نہیں رہتا ۔
۱۷۔ مسجدوں میں جماعت کے بعد آنے پر پنکھے استعمال کرنے سے روکیں اس طور پر کہ ہر ایک آدمی الگ الگ پنکھا استعمال کرے۔
۱۸۔ مساجد میں لوگوں کو بیجا گفتگو کرنے سے روکیں ۔
۱۹۔ محلہ والے اپنی مسجد کے امام کا احترام کریں ہر ایک کو امام کی گرفت کرنے سے سخت منع کریں ۔
۲۰۔ ننگے سر نماز پڑھنے سے روکیں اور غلط قسم کی ٹوپیوں کو مساجد سے نکال کر باہر کریں ۔
۲۱۔ ٹخنوں سے نیچے پینٹ لنگی وغیرہ پہننے سے منع کریں ۔
۲۲۔ ٹی وی کے مضر اثرت عوام کے سامنے لائے جائیں اوراس سے بچنے کی ترغیب دیتے رہیں ۔
۲۳۔ عورتوں کو پردہ کا اہتمام کرنے پر ابھاریں ۔ (اجتماعت کے ذریعہ )
۲۴۔ اپنے بچوں اور عورتوں کے ہاتھ موبائیل دینے سے گھر والوں کو روکیں ۔
۲۵۔ اپنے بچوں کو گھر میں ویڈیو گیم وغیرہ لغویات سے روکیں ۔ اور اسی طرح بچے پیسے لے کر ماں باپ کی اطلاع کے بغیر ان جگہوں پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں اس سے بھی منع کریں ۔
۲۶۔ لوگوں کو بغرض علاج یا کسی بھی کام کے لیے غیر مسلم او رغلط قسم کے کویا حضرات کے پاس جانے سے سختی سے منع کریں ۔
۲۷۔ محلہ میں جو علماء حضرات موجود ہیں وہ اپنے اپنے علاقہ کی فکر خود کریں اگر ضرورت ہوتو شعبہ تبلیغ سے تعاون حاصل کریں ۔
۲۹۔ سہاگ راگ کے موقع پر دولہے کو اغوا کیا جاتا ہے او راس سے روپیوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے اس سے آپس میں جھگڑے کی نوبت آجاتی ہے اس سے نوجوانوں کو روکیں ۔
۳۰۔ اپنی اپنی مساجد کے دستاویزات اور حسابات صاف رکھیں او رمساجد کو وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کروائیں تاکہ آئندہ مساجد کی حفاظت کی ضمانت ہوسکے ۔
۳۱۔ تراویح کے وقت اکثر بعض نوجوان باتیں کرتے رہتے ہیں جس سے نمازیوں کو اور خاص طور پر حافظ صاحب کو پڑھنے میں بڑی مشقت ہوتی ہے اسی طرح خطبۂ جمعہ کے وقت باتیں کرتے ہیں اس سے باز رہنا ضروری ہے ۔
۳۲۔ عید کی رات بازار میں مردوعورت کا ہجوم ہوتا ہے جس سے اختلاط پیدا ہوکر سراپا نقصان ہوتا ہے اس لیے اس رات اپنی عورتوں کو بازار جانے سے روکیں نیز کپڑا خریدتے وقت اپنے بچوں کے لیے بھی ایسے لباس خریدیں جس میں ستر کا خیال رکھا جائے ۔
۳۳۔ عید کے روز یا اس کے بعد مستورات کو لے کر تفریح کے لیے اطراف ومضافات جانے سے احتیاط رکھیں ۔
Share this post
