مولانا اس موقع پر تراویح کی اہمیت کو اور ان کی تعداد کے سلسلہ میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اما م شافعیؒ اور بقیہ ائمہ کا دور امام بخاری اور مسلم ؒ سے پہلے کا تھا علاوہ ازیں یہ وہ دور تھا جس کو خیر القرون کہا جاتا ہے ، ایسے دور میں بیس رکعت تراویح کا ہی اہتمام کیا گیا ۔ مولانا نے تراویح کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اہتمام کریں اور وضاحت کی کہ اس کی بیس رکعت سنت ہے اور یہ تواتر کے ساتھ ثابت ہے ۔ انہوں نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے کہاکہ اس کی بیس ہی رکعت ثابت ہے ۔ اسلام کی کوئی سنت حقیر نہیں ہے ۔ لہذااس کی ہر سنت پر عمل کرنے کی کوشش کریں ۔
نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی نے اس موقع پر کہا کہ انسان مال کا بڑا حریص ہے اور وہ ہر وقت اسی فکر میں لگا رہتا ہے کہ اس کے مال میں بڑھوتری ہو ، وہ اچھے کاموں میں اس کو خرچ کرنے سے گریز کرتا ہے لیکن وہ شادی بیاہوں اور دیگر لغویات میں بے دریغ خرچ کرتا ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کے اضافہ کے لیے کبھی تمنا نہیں کی البتہ اتنا ضرور کہا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابرسونا ہوتا تو میں قرضہ کی ادائیگی کے بقدر رکھ کر اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کردیتا ۔ مولانا نے کہا کہ مال کے حصول کے سلسلہ میں انسان سے سوال کیا جائے گا ساتھ ہی ساتھ اس کے تصرف کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ مستحقین کو دیں اور اس کے مسائل علماء سے معلوم کریں ۔ اسلامی سال مکمل ہوتے ہی زکوٰۃ نکالی جائے اور اس کو رمضان المبارک تک مؤخر نہ کیا جائے جس کی وجہ سے ثواب کے بجائے گناہ ہوگا ۔
مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے آخری عشرہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے شروع کے بیس دن میں جو کوتاہی ہوتی ہے اس کی تلافی کے لیے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا جاتا ہے اور اس میں اللہ کے درپر پڑے رہتے ہوئے مغفرت کی بھیگ مانگی جائے ۔ اعتکاف کرکے لیلۃ القدر کو پانے کی کوشش کریں ۔
مولانا محمد سمعان خلیفہ ندوی نے کہا کہ رمضان کا ملنا عظیم نعمت ہے ۔ پچھلی امتوں کی عمریں بہت زیادہ ہوا کرتی تھیں جس کی وجہ سے ثواب کے حصول کا موقع زیادہ ہاتھ آتا تھا لیکن اس امت کی عمریں بہت کم ہے جس کی وجہ سے ان کو ایسے مواقع عطا فرمائے گئے جس میں وہ کم وقت میں زیادہ ثواب حاصل کرسکتے ہے ۔ ان مواقع میں ایک موقع رمضان المبارک کا بھی ہے ۔ رمضان کے عطاکرنے کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے ۔ یہ مہینہ پورے سال کی تربیت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک رمضان کا روزہ ہے اور ایک زندگی کا روزہ ہے، رمضان کے روزے رکھ کر زندگی کے روزے کی تربیت کی جاتی ہے اور گناہوں سے بچنے کی مشق کرائی جاتی ہے ۔ مولانا نے کہا کہ قرآن مجید نازل کیا گیا اور اس کا نزول اس کے پیغامات پر عمل کرتے ہوئے اس کو عام کرنے کے لیے ہے ۔ مولانا عبدالباری ندوی نے تجاویز عوام کے سامنے پیش کی اوررمضان المبارک کے مہینہ کی صحیح قدر کرنے کی تلقین کی ۔ مولانا عبدالعلیم قاسمی نے مہمانوں کا استقبال کیا اور مولوی عبدالحسیب منا ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دےئے ۔ جلسہ کا آغاز جلال الدین کی تلاوت سے ہوا اور نعت مولانا ابوبکر تونسے ندوی نے پیش کی ۔مولانامقبول احمد کوبٹے ندوی نے شکریہ پیش کیا اور مولانا عبدالصمد ندوی کی دعائیہ کلمات پر اس کا اختتام ہوا ۔ اس موقع پر قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا محمد اقبال ملا ندوی ، صدر جماعت المسلمین بھٹکل ماسٹر محمد شفیع صاحب اور شہر واطراف کے ذمہ داران اور ائمہ مساجد موجود تھے ۔
Share this post
