ملازمہ کے نوزائیدہ بچی کو بیرون ملک فروخت کرنے والی مالکن؟؟

اطلاع کے مطابق چک منگلور ضلع کے موڈی گیرے تعلقہ کی ایک دلت عورت ر شہر کوٹار انفوسس نامی علاقے کے قریب واقع ایک گھر میں سات سال پہلے کام کیاکرتی تھی، اس موقع پر اس عورت کو یہاں قریب ایک موبائل کی دکان میں کام کررہے نوجوان سے جان پہچان ہوکر محبت ہوگئی اور جسمانی تعلقات بھی پیدا ہوگئے۔ مگر ملازمہ تین مہینہ کی حاملہ ہونے کے بعد اس کا عاشق راہِ فرار اختیار کیا، بعد میں جاکر پتہ چلا کہ وہ بھگوڑا شخص اپنا نام بھی غلط بتایا تھا جب کہ وہ شادی شدہ تھا۔
13نومبر2008کو اس ملازمہ کو لیڈی گوشن اسپتا ل میں داخل کیا گیااور نرینہ بچے کی ولادت ہوئی ۔اسپتال کے ریکارڈ میں بچے کا نام افضل درج کیا گیا ہے۔ولادت کے بعد ملازمہ کو گھر مالکن واپس اپنے گھر لے آئی،اور بچے کو آشرم میں دئے جانے کی صلاح دی۔ مگر ملازمہ نے اس سے انکار کردیا۔ کچھ ہی دنوں بعد جب ملازمہ گھر سے باہر سودا لینے کے لیے مارکیٹ ہوکر واپس آئی تو بچہ کو نہ پاکر گھر مالکن سے دریافت کیا تو بچہ کو آشرم میں دئے جانے کی بات کہی،اس بات کو لے کر گھر مالکن اور ملازمہ کے درمیان لفظی جھڑپ ہونے لگی اورملازمہ کی جانب سے بچے کو ملنے اور دیدار کئے جانے کے اصرار پر گھر مالکن بارہا بچے کو آج نہیں کل پر ٹالتے ہوئے پورے پانچ سال نکال دئے۔ اس سے ناراض ملازمہ مالکن سے لڑنے جھگڑنے لگی تو مالکن نے کہا کہ بچے کو سعودی عربیہ میں فروخت کرچکی ہے۔ گھر مالکن ملازمہ کی اس تیور کو دیکھ کر گھر میں چوری ہونے کی شکایت پولس تھانے میں درج کراتے ہوئے اس کا الزام اسی ملازمہ پرلگائے جانے کی بات پولس کیس میں درج کی گئی ہے۔ مذکورہ ملازمہ دلت قوم سے ہونے کی وجہ سے عاشق سے دھوکہ کھائے جانے کے بعد بچے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھنے کی وجہ سے اب دلت تنظیموں کا ساتھ لے کر پولس کمشنر میں کیس درج کیا ہے۔ اور پولس تحقیق کئے جانے کی بات کہی ہے۔

Share this post

Loading...